• Skip to Content
  • Sitemap
  • Advance Search
Social Welfare

گزران زندگی کی آسانی میں اضافہ

وکست بھارت بننے تک ہندوستان کا سفر

Posted On: 20 JUN 2025 9:15AM

 

تعارف

گزشتہ 11 برسوں میں، ہندوستان نے بہتر نظم و نسق کے اصولوں کو مستقل طور پر مضبوط کیا ہے۔ حکومت نے خدمات کی موثر اور منصفانہ فراہمی کے ذریعے ہر شہری کی زندگی کو زیادہ آسان بنانے پر توجہ مرکوز کی ہے۔ شہریوں پر مبنی پالیسیوں اور سرگرم انتظامیہ کی بدولت عوامی اعتماد بہتر ہوا ہے اور حکومتی نظام لوگوں کے قریب تر پہنچا ہے۔ غریبوں اور پسماندہ افراد کو شامل کرنے اور انہیں بااختیار بنانے پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ نتیجے کے طور پر، گزران زندگی کی آسانی اس بات کا اہم اشارہ بن گئی ہے کہ ملک اپنے عوام کی کتنی مؤثر طریقے سے خدمت کرتا ہے۔

  1. رہائش اور بنیادی سہولیات

معیاری رہائش اور ضروری سہولیات تک رسائی ہر شہری کے لیے باوقار زندگی کو یقینی بنانے کی کلید ہے۔ گزشتہ 11 برسوں میں، حکومت نے کفایتی رہائش، بجلی، پینے کا صاف پانی اور صفائی ستھرائی کی فراہمی کے لیے خاص طور پر پسماندہ اور دیہی آبادیوں پر مرکوز متعدد اہم اقدامات شروع کیے ہیں۔

پی ایم آواس یوجنا (شہری)

تمام اہل شہری استفادہ کنندگان کو بنیادی سہولیات سے لیس پکے مکان فراہم کرنے کے واسطے رہائش اور شہری امور کی وزارت (ایم او ایچ یو اے) کے ذریعے25 جون 2015 سے پردھان منتری آواس یوجنا - شہری (پی ایم اے وائی-یو) کو نافذکیا جا رہا ہے۔

پی ایم آواس یوجنا (دیہی)

دیہی علاقوں میں ’’سب کے لیے مکانات‘‘ مہیا کرنے کا ہدف پورا کرنے کے لیے، پردھان منتری آواس یوجنا – دیہی(پی ایم اے وائی-جی) کا آغاز یکم اپریل 2016 کو کیا گیا تھا۔ اس اسکیم کا مقصد مارچ 2029 تک 4.95 کروڑ اہل دیہی گھرانوں کو بنیادی سہولیات سے لیس پختہ مکانات فراہم کرنا ہے۔ جون 2024 میں، مرکزی کابینہ نے پی ایم اے وائی-جی کے تحت 25-2024 سے 29-2028 کی مدت کے لیے اضافی 2 کروڑ مکانات کی تعمیر کے منصوبےکو منظوری دی۔ 15 جون 2025 تک، اسکیم کے تحت کافی تعداد میں مکانات کی تعمیر پہلے ہی مکمل ہوچکی ہے۔

اسمارٹ سٹی مشن (ایس سی ایم)

اسمارٹ سٹی مشن کا آغاز25 جون 2015 کو ہوا تھا، جس کا مقصد موثر خدمات، مضبوط انفراسٹرکچر اور پائیدار حل کے ذریعے 100 شہروں میں معیار زندگی کو بہتر بنانا ہے۔ یہ مشن رہائش، ٹرانسپورٹ، تعلیم، صحت کی نگہداشت  اور تفریح ​​پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔

جسمانی اور مالیاتی پیشرفت: 1,51,282 کروڑ روپے مالیت کے 7545 منصوبے (کل پروجیکٹس کا 93فیصد) مکمل ہو چکے ہیں۔ مشن کے لیے کل مختص بجٹ 48,000 کروڑ روپے تھا۔ کل بجٹ کا 99.44فیصد حصہ (47,652 کروڑروپے) 100 شہروں کو جاری کیا جا چکا ہے۔

 

اٹل مشن برائے تجدید نواور شہری کایا پلٹ(امرت اور امرت2.0)

اٹل مشن فار ریجووینیشن اینڈ اربن ٹرانسفارمیشن (امرت) کا آغاز 25 جون 2015 کو 500 شہروں میں بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لیے کیا گیا تھا۔ اس کا دوسرا مرحلہ، امرت2.0، یکم اکتوبر 2021 کو تمام شہری مقامی اداروں کی وسیع کوریج کے ساتھ شروع ہوا۔ یہ مشن یونیورسل سیوریج اور سیپٹیج مینجمنٹ کو یقینی بنا کر شہروں کو پانی کے لحاظ سے محفوظ اور خود انحصار بنانے پر مرکوز ہے۔

امرت اور امرت 2.0 کے تحت شہری ہندوستان کا کایا پلٹ

(اہم حصولیابیاں)

 

1. پانی اور سیوریج کا بنیادی ڈھانچہ

گزشتہ 10 برسوں میں:

کل 2.03 کروڑ نل کنکشن اور 1.5 کروڑ سیوریج کنکشن فراہم کیے گئے۔

مجموعی 4,734 ایم ایل ڈی (ملین لیٹر یومیہ) پانی کی صفائی کی گنجائش، 4,447 ایم ایل ڈی  سیوریج ٹریٹمنٹ اور 1,437 ایم ایل ڈی دوبارہ استعمال کی گنجائش کا اضافہ کیا گیا۔

سال 25-2024 میں:

کل 42 لاکھ نل کنکشن اور 25 لاکھ سیوریج کنکشن فراہم کیے گئے۔

مجموعی 836 ایم ایل ڈی ڈبلیو ٹی پی اور 567 ایم ایل ڈی ایس ٹی پی کی صلاحیت تیار کی گئی۔

 

2. سبز علاقے اور آبی ذخائر

گزشتہ 10 برسوں میں:

کل 6,869 ایکڑ اراضی پر 2,994 پارکس تیار کیے گئے۔

مجموعی 544 آبی ذخائر 9,511 ایکڑاراضی پر محیط ہیں۔

سال 25-2024 میں:

کل 388 پارکس تیار کیے گئے (1,851 ایکڑاراضی)۔

مجموعی391 آبی ذخائر (7,166 ایکڑاراضی) کو دوبارہ زندہ کیا گیا۔

 

3. شہری نقل و حرکت اور اسٹارٹ اپ انوویشن

سال 10 سالوں میں:

کل 120 اسٹارٹ اپس کو 82 شہروں کے ساتھ نقشہ بندکیا گیا ہے تاکہ شہری حل کی پیمائش کی جاسکے۔

مجموعی 8 لاکھ گھروں کو فائدہ پہنچانے کے لیے 23,490 کروڑ روپے کے 381 ’ڈرنک فرام ٹیپ‘ (ڈی ایف ٹی) منصوبوں کو منظوری دی گئی۔

سال 25-2024 میں:

کل 15 اسٹارٹ اپس کو 46 شہروں میں تعینات کیا گیا ہے۔

مجموعی 1,270 کروڑ روپے مالیت کے 29 ڈی ایف ٹی منصوبوں کو منظوری دی گئی۔

 

4. اصلاحات اور صلاحیت سازی

گزشتہ10 سالوں میں:

کل 99 لاکھ ایل ای ڈی اسٹریٹ لائٹس لگائی گئیں۔

سال 254-2024 میں:

’امرت متر‘: 95 کروڑ روپے کے 1,162 منصوبوں کو منظوری دی گئی۔

’جل ہی امرت‘: 860 ایس ٹی پیز کا اندراج، 4,500 پلانٹ آپریٹرز کو تربیت دی گئی۔

 

 

2. لوازمات تک عالمگیر رسائی

 

گزشتہ 11 سالوں میں، حکومت نے بنیادی خدمات تک عالمگیر  رسائی کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کی ہے جو ایک باوقار زندگی کے لیے ضروری ہیں۔ ان اقدامات کا مقصد ہر گھر میں صاف پانی، صفائی ستھرائی، توانائی کی بچت والی روشنی اور ایل پی جی کنکشن پہنچانا ہے۔

پی ایم  اجولا اسکیم

مئی 2016 میں شروع کی گئی، پردھان منتری اجولا یوجنا (پی ایم یو وائی) صحت اور صاف ستھرا کھانا پکانے کے فروغ کے لیے غریب گھرانوں کی بالغ خواتین کو ڈپازٹ کے بغیر ایل پی جی کنکشن فراہم کرتی ہے۔ اجولا 2.0 اگست 2021 میں باقی گھرانوں کا احاطہ کرنے کے لیے شروع کیا گیا تھا، جس سے دسمبر 2022 تک 1.60 کروڑ نئے کنکشن  کی خدمات فراہم کی گئی ہے۔ مالی سال -24-2023سے 26-2025 کے لیے اضافی 75 لاکھ کنکشن منظور کیے گئے تھے اور جولائی 2024 تک مکمل ہو گئے تھے۔ 1 مارچ تک، ہندوستان میں 10.33 کروڑ پی ایم یو وائی مستفیدین سمیت32.94 کروڑ ایکٹیو گھریلو ایل پی جی صارفین ہیں۔

اجولا اسکیم

02.jpg

5 جنوری 2015 کو شروع کی گئی،سستی ایل ای ڈیز بل کے ذریعے اننت جیوتی( یو جے اے ایل اے)  اسکیم کا مقصددیہی گھرانوں کو سستی ایل ای ڈی بلب، ٹیوب لائٹس اور پنکھے فراہم کرکے توانائی کی افادیت کو فروغ دینا ہے۔ شروعات میں یہ اسکیم  گھریلو سطح پر موثر لائٹنگ پروگرام کے طور پر متعارف کرائی گئی تھی، بعد میں اسےیو جے اے ایل اے کا نام دیا گیا۔ 15 جون تک ملک بھر میں 36.87 کروڑ ایل ای ڈی بلب تقسیم کیے جا چکے ہیں۔

جل جیون مشن

03.jpg

15 اگست 2019 کو شروع کیا گیا، جل جیون مشن کا مقصد ہر دیہی گھر میں نل کا پانی فراہم کرنا ہے۔ شروعات کے وقت صرف 3.23 کروڑ گھرانوں کے پاس نل کنکشن تھے۔ آج 15.62 کروڑ دیہی گھراس سے مستفید ہو رہے ہیں۔ 100فیصد کوریج حاصل کرنے کے لیے مشن کے اخراجات کو بڑھا کر 67,000 کروڑ  روپےکر دیا گیا ہے اور اسے 2028 تک بڑھا دیا گیا ہے۔

سوچھ بھارت مشن (شہری اور دیہی)

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی طرف سے 2 اکتوبر 2014 کو شروع کیا گیا سوچھ بھارت مشن (ایس بی ایم) ہندوستان میں صفائی کے عالمگیر کوریج کو حاصل کرنے کی طرف ایک مثالی تبدیلی کی نمائندگی کرتا ہے۔

2 اکتوبر 2014 کو شروع کیے گئے سوچھ بھارت مشن (شہری) (ایس بی ایم-یو) نے ہندوستان میں شہری صفائی اور ستھرائی کو نمایاں طور پر تبدیل کر دیا ہے۔

  1. ایس بی ایم  – اربن 1.0: یونٹ اور فی کس لاگت پر مبنی ایس بی ایم – اربن کے نفاذ کی کل لاگت 62,009 کروڑ روپے تھی۔ حکومت ہند کا حصہ 14,623 کروڑ روپیہ ہے۔ اس میں سے 11,905 کروڑ روپے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں ہونے کا ہے۔
  2. ایس بی ایم - اربن 2.0: یونٹ اور فی کس لاگت پر مبنی ایس بی ایم کے نفاذ کی کل لاگت 1,41,600 کروڑ روپے ہے۔ کل مشن میں سے 32,610 کروڑ روپے مختص  کیا گیا ہے، اس میں  ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے مرکزی حصہ، کل 28,328 کروڑ روپے (86فیصد) ہے جس کی منظوری دی گئی ہے  اور ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعہ 6,603 کروڑ کا دعوی کیا گیا ہے۔

مرحلہ

بجٹ کا تخمینہ

سوچھ بھارت مشن-شہری  (2014-2021)

 62,009 کروڑ  روپے

سوچھ بھارت مشن-شہری  2.0 (2021-2026)

1,41,600کروڑ روپے

 

 

 

 

 

 

 

سوچھ بھارت مشن (گرامین) کا مقصد دیہی صفائی کو بہتر بنانا اور کھلے میں رفع حاجت کو روکنا ہے۔

  1. مرحلہ ایک ( (2014–2019 بیت الخلا بنانے اور دیہاتوں کو کھلے میں رفع حاجت سے پاک (او ڈی ایف) بنانے پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔
  2. یکم  اپریل 2020 کو شروع کیا گیا مرحلہ II، او ڈی ایف کی پائیداری اور مناسب ٹھوس اور مائع فضلہ سے نمٹنے (ایس ایل ڈبلیو ایم) پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ اس کا مقصد 26-2025تک تمام دیہاتوں کو او ڈی ایف  پلس بنانا ہے۔

04.jpg

3. مالی شمولیت

گزشتہ 11 سالوں میں، مالی شمولیت کی پہل شہریوں کو بااختیار بنانے اور سماجی و اقتصادی خلا کو پر کرنے کے لیے ایک طاقتور ہتھیار کے طور پر ابھری ہے۔ بینکنگ اور ڈیجیٹل خدمات کو دہلیز پر لا کر، اس نے محفوظ بچت اور زیادہ مالی آزادی کو قابل بنایا ہے۔

جن دھن یوجنا

اگست 2014 میں شروع کی گئی، پردھان منتری جن دھن یوجنا (پی ایم جے ڈی وائی) کا مقصد بچت کھاتوں، کریڈٹ، ترسیلات زر، بیمہ اور پنشن تک رسائی کو بڑھا کر بینک کی سہولت سے محروم افراد کو رسمی مالیاتی نظام میں لانا ہے۔ جن دھن کھاتوں کی تعداد مارچ 2015 میں 14.72 کروڑ سے بڑھ کر جون 2025 تک 55.22 کروڑ ہوگئی۔

05.jpg

پی ایم مدرا یوجنا

06.jpg

 

آٹھ اپریل 2015 کو شروع کی گئی پردھان منتری مدرا یوجنا(پی ایم ایم وائی) وزیر اعظم کی ایک اہم  اسکیم  ہے، جس کا مقصد غیر مالی معاونت یافتہ چھوٹے کاروباروں اور بہت چھوٹے کاروباروں(مائیکرو انٹرپرائزز)کو مالی مدد فراہم کرنا ہے۔ضمانت کی شرط کو ختم کر کے اور قرض کے حصول کے عمل کو آسان بنا کر مدرا یوجنا نے نچلی سطح پر کاروباری ترقی کے ایک نئے دور کی بنیاد رکھی۔

4. صحت کی دیکھ بھال تک رسائی

گزشتہ 11 برسوں میں ہندوستان  نے اپنے صحت کے نظام کو مضبوط کیا ہے، جس میں رسائی، کفایت شعاری اور وقار پر خاص توجہ دی گئی ہے۔ مالی تحفظ سے لے کر کمزور طبقوں کے لیے مخصوص امداد تک، توجہ اس بات پر رہی ہے کہ معیاری صحت کی دیکھ بھال ایک حق ہو اور کسی خصوصی رعایت یا فوقیت کا معاملہ نہ ہو۔

آیوشمان بھارت- پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا (پی ایم-جے اے وائی)

سن2018 میں حکومت نے آیوشمان بھارت-پردھان منتری جن آروگ یوجنا (پی ایم-جے اے وائی) کا آغاز کیا، جو دنیا کا سب سے بڑا صحت بیمہ پروگرام ہے، جس کا مقصد اقتصادی طور پر کمزور ہندوستان کے عوام  کو بھاری طبی اخراجات سے محفوظ رکھنا ہے۔  ہندوستان کی آبادی کے  نچلی سطح کے 40؍فیصد حصے کو ہدف بناتے ہوئے، یہ اسکیم تقریباً 12.37 کروڑ خاندانوں کا احاطہ کرتی ہے؛ جس سے تقریباً 55 کروڑ افراد مستفید ہوتے ہیں۔

صرف یہی نہیں، یہ اسکیم ہندوستان کے عوامی صحت کے نظام کے فرنٹ لائن ہیروز، یعنی آشا کارکنوں، آنگن واڑی کارکنوں(اے ڈبلیو ،ڈبلیو ایز) اور آنگن واڑی معاونین(اے ڈبلیو ایچ ایز) کو بھی ہدف بناتی ہے، تاکہ ان کی صحت اور فلاح و بہبود کو یقینی بنایا جا سکے،جو ملک کی خدمت کر رہے ہیں۔
آیوشمان بھارت-پردھان منتری جن آروگیا یوجنا(اے بی-پی ایم جے اے وائی) صرف ایک صحت کی اسکیم نہیں بلکہ صحت کی دیکھ بھال تک رسائی میں ایک سماجی انقلاب ہے، جو ہندوستان کےکمزور ترین  طبقات کو وقار، دیکھ بھال اور مالی تحفظ کے ساتھ بااختیار بناتی ہے۔

aushman.jpg

5. ٹرانسپورٹ اور کنیکٹیویٹی

udan.jpg

گزشتہ 11 برسوں میں ہندوستان میں شاہراہوں، ریلویز، بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں کی تیزی سے توسیع دیکھی گئی ہے۔ بہتر رابطہ کاری نے سفر کے وقت کو کم کیا ہے، لاجسٹکس کی کارکردگی کو بڑھایا ہے اور علاقائی ترقی کو فروغ دیا ہے۔

(آر سی ایس) اُڑان اسکیم: علاقائی رابطہ کاری اسکیم(آر سی ایس) اُڑان (اُڑے، دیس کا عام شہری)

نیشنل سول ایوی ایشن پالیسی (2016) کے تحت شروع کی گئی اُڑان اسکیم کا مقصد علاقائی فضائی سفر کو سستا اور معاشی طور پر قابلِ عمل بنانا ہے۔
 ہندوستان  میں فعال ہوائی اڈوں کی تعداد 2014 کے 74 سے بڑھ کر مارچ 2025 تک 160 ہو گئی ہے۔معاشی امور کی کابینہ کمیٹی نے غیر فعال اور کم استعمال ہونے والے ہوائی اڈوں کو دوبارہ فعال کرنے کے لیے 4,500 کروڑ روپے کی منظوری دی ہے، جبکہ اخراجات کی مالی کمیٹی نے 50 اضافی ہوائی اڈوں، ہیلی پورٹس اور واٹر ایئرڈرومز کی ترقی کے لیے 1,000 کروڑروپے کی منظوری دی ہے۔اس کے علاوہ :

625 راستے فعال کیے جا چکے ہیں؛

88 غیر فعال اور کم استعمال ہونے والے ہوائی اڈے فعال کیے گئے ہیں (جن میں 13 ہیلی پورٹس اور 2 واٹر ایئرڈرومز شامل ہیں)؛

1.51 کروڑ سے زائد مسافرآر سی ایس پروازوں سے سفر کر چکے ہیں؛

3.05 لاکھ پروازیں چلائی گئی ہیں؛ اور

4,029 کروڑروپے  کی ویابیلیٹی گیپ فنڈنگ فراہم کی جا چکی ہے۔

یہ اسکیم مساوی علاقائی رابطہ کاری کو یقینی بناتی ہے، خاص طور پر شمال مشرقی ہندوستان، پہاڑی علاقوں اور قبائلی پٹیوں پرتوجہ مرکوز کرتی ہے۔ شمال مشرقی علاقے کے لیے 90 آر سی ایس راستے اور 12 ہوائی اڈے/ہیلی پورٹس/واٹر ایئرڈرومز فعال کیے جا چکے ہیں۔

میٹرو کی توسیع

metro.jpg

میٹرو ریل اب 23 شہروں میں چل رہی ہے یا زیر تعمیر ہے۔ مئی 2025 تک ہندوستان  میں 1,013 کلومیٹر میٹرو لائنیں  زیر استعمال تھیں، جو 2014 میں صرف 248 کلومیٹر تھیں۔ یعنی صرف گیارہ برسوں میں 763 کلومیٹر کا اضافہ ہوا ہے۔  ہندوستان اب کل میٹرو ریل نیٹ ورک کے لحاظ سے عالمی طور پر تیسرے نمبر پر ہے۔ اس دوران992؍ کلو میٹر پر محیط  34 میٹرو پروجیکٹس کو منظوری دی گئی۔

یومیہ مسافروں کی تعداد جو 14-2023 میں 28 لاکھ تھی، اب 1.12 کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے۔ نئی لائنوں کو چلانے کی رفتار میں 9؍ گنا  اضافہ ہوا ہے۔ اوسطاً، اب ہر مہینے 6 کلومیٹر میٹرو لائنیں چلائی جا رہی ہیں، جبکہ 2014 سے پہلے یہ صرف 0.68 کلومیٹر فی  ماہ تھی۔ میٹرو ریل کے لیے سالانہ بجٹ میں بھی چھ گنا سے زیادہ  اضافہ ہواہے، جو14-2013 میں  میں5,798 کروڑ روپے تھا  اور26-2025 میں یہ بڑھ کر34,807 کروڑ روپے تک پہنچ گیا ہے۔

میٹرو نیٹ ورکس کے علاوہ  ہندوستان  نے ریجنل ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم(آر آر ٹی ایس) کے آغاز کے ساتھ بھی نمایاں پیش رفت کی ہے۔ دہلی-میرٹھ آر آر ٹی ایس  کوریڈور پر چلنے والی نَموبھارت ٹرینیں  ہندوستان  کے ماس ٹرانزٹ نظام کو جدید بنانے کے عزم کی ایک شاندار مثال ہیں، جو مختلف علاقوں کے درمیان تیز تر اور زیادہ مؤثر سفر کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔

نتیجہ

حکومتِ ہند ہر شہری کی زندگی کو آسان اور باعزت بنانے کے لیے پرعزم ہے، جو "وِکست بھارت" کے وژن کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔ سستی رہائش، پانی، بجلی اور صفائی جیسی بنیادی سہولیات کی فراہمی کے ذریعے یہ ایک مضبوط اور جامع ملک تعمیر کر رہی ہے۔ حکومت جواب دہ انتظام کاری اور شہری مرکز پالیسیوں پر توجہ دے کر یقینی بناتی ہے کہ ہر ہندوستانی کو مواقع اور ضروری سہولیات تک رسائی حاصل ہو، تاکہ سب کے لیے روشن اور پائیدار مستقبل کو فروغ دیا جا سکے۔

حوالہ جات

Ministry of Petroleum and Natural Gas:

Ministry of Civil Aviation:

Ministry of Power:

Ministry of Housing & Urban Affairs:

Ministry of Rural Development

Ministry of Jal Shakti

Ministry of Finance

Ministry of Labour & Employment

Click here to see in PDF

******

Explainer 19/ Series on 11 Years of Government

Santosh Kumar/ Sarla Meena/ Kamna Lakaria

(ش ح۔ م ع ن+ م ش ع +ع ح۔م ش+خ م+ش ہ ب)

U:1929

 

(Backgrounder ID: 154704) Visitor Counter : 2
Read this release in: English , Hindi
Link mygov.in
National Portal Of India
STQC Certificate