• Skip to Content
  • Sitemap
  • Advance Search
Technology

ڈیجیٹل دہائی

بھارت کا مستقبل کی جانب ٹیکنالوجی پر مبنی سفر

Posted On: 12 JUN 2025 10:22AM

گزشتہ 11 برسوں میں بھارت نے ایک ڈیجیٹل طور پر بااختیار معاشرہ اور علمی معیشت بننے کے سفر میں شاندار پیش رفت کی ہے۔ چاہے وہ دور دراز دیہات میں انٹرنیٹ کی رسائی کا فروغ ہو یا ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے عوامی خدمات کی فراہمی میں انقلاب، بھارت نے شہری و دیہی علاقوں کے درمیان فاصلہ پہلے سے کہیں زیادہ کم کر دیا ہے۔ ڈیجیٹل معیشت، جس کا قومی آمدنی میں حصہ-23 2022میں 11.74 فیصد تھا، توقع ہے کہ یہ 2024-25 تک بڑھ کر 13.42 فیصد ہو جائے گا۔ اس ترقی کی بنیاد مصنوعی ذہانت، کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں ہونے والی پیش رفت ہے۔

کنیکٹیوٹی اور انفراسٹرکچر

ایک جدید معیشت کی بنیاد ایک مضبوط ڈیجیٹل انفراسٹرکچر پر ہوتی ہے۔ گزشتہ 11 برسوں میں بھارت نے موبائل نیٹ ورکس کو وسیع پیمانے پر پھیلایا ہے اور دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی کو بہتر بنایا ہے۔ اس سے نہ صرف عوام کو باہم جوڑنے میں مدد ملی ہے بلکہ تعلیم، صحت، مالیات، اور سرکاری خدمات تک رسائی بھی آسان ہوئی ہے۔

ٹیلی کام اور انٹرنیٹ کی رسائی

بھارت میں کل ٹیلی فون کنیکشنز کی تعداد مارچ 2014 میں 93.3 کروڑ سے بڑھ کر اپریل 2025 میں 120 کروڑ سے تجاوز کر گئی۔

ملک میں مجموعی ٹیلی-ڈینسٹی (یعنی فی صد آبادی جس کے پاس ٹیلی فون کنیکشن ہے) مارچ 2014 میں 75.23 فیصد تھی، جو اکتوبر 2024 تک بڑھ کر 84.49 فیصد ہو گئی۔

شہری علاقوں میں ٹیلی فون کنیکشنز کی تعداد مارچ 2014 میں 555.23 ملین تھی جو اکتوبر 2024 میں بڑھ کر 661.36 ملین ہو گئی۔
جبکہ دیہی علاقوں میں ٹیلی فون کنیکشنز مارچ 2014 میں 377.78 ملین سے بڑھ کر اکتوبر 2024 میں 527.34 ملین تک پہنچ گئے۔

انٹرنیٹ اور براڈبینڈ کی رسائی

مارچ 2014 میں بھارت میں انٹرنیٹ کنیکشنز کی تعداد 25.15 کروڑ تھی، جو جون 2024 تک بڑھ کر 96.96 کروڑ ہو گئی — اس طرح 285.53 فیصد کا شاندار اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

براڈبینڈ کنیکشنز مارچ 2014 میں 6.1 کروڑ تھے، جو اگست 2024 میں بڑھ کر 94.92 کروڑ تک پہنچ گئے — یہ 1452 فیصد کا غیر معمولی اضافہ ہے۔

دسمبر 2024 تک ملک کے 6,44,131 دیہات میں سے 6,15,836 دیہات ایسے ہیں جہاں 4-جی  موبائل کنیکٹیویٹی دستیاب ہے۔

5 جی اور کنیکٹیویٹی

2016 سے 4جی نیٹ ورک کے تیز رفتار پھیلاؤ نے ملک کے ہر کونے میں تیز رفتار انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کی۔ اسی رفتار کو برقرار رکھتے ہوئے، اکتوبر 2022 میں 5جی سروس کے آغاز نے بھارت کے ڈیجیٹل سفر کو مزید تیز کر دیا، جس سے اور بھی تیز تر اور اسمارٹ خدمات ممکن ہو گئیں۔

محض 22 مہینوں میں بھارت نے 4.74 لاکھ 5جی بیس ٹرانسسیور اسٹیشنز(بی ٹی ایسیز) قائم کیے۔
2023–24 کے دوران ہی 2.95 لاکھ  بی ٹی ایسیز نصب کیے گئے، اور اب تک 5جی سروسز ملک کے 99.6 فیصد اضلاع پرمحیط ہیں۔

یہ انفراسٹرکچر کا زبردست اضافہ 2025 میں 116 کروڑ موبائل سبسکرائبرز کو سہولت فراہم کر رہا ہے، جو بھارت کے ڈیجیٹل انقلاب کے دائرہ کار اور رسائی کو واضح کرتا ہے۔

اس بہتر موبائل انفراسٹرکچر نے انٹرنیٹ تک رسائی میں زبردست اضافہ کیا ہے۔ گزشتہ 11 برسوں میں بھارت میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد میں 285 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اسی دوران وائرلیس ڈیٹا کی قیمتوں میں نمایاں کمی آئی ہے — 2014 میں ایک جی بی کی قیمت 308  روپے تھی، جو 2022 میں کم ہو کر صرف 9.34  روپے رہ گئی، جس سے ڈیجیٹل خدمات کو عام عوام کے لیے نہایت سستا اور قابلِ رسائی بنانےمیں مدد ملی ۔

بھارت نیٹ: دیہاتوں کو انٹرنیٹ سے جوڑنا

اس ڈیجیٹل مہم کا ایک اہم مقصد دیہی بھارت کو انٹرنیٹ سے جوڑنا رہا ہے۔ جنوری 2025 تک، بھارت نیٹ منصوبے کے تحت 2.18 لاکھ سے زائد گرام پنچایتوں کو ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ سے منسلک کیا جا چکا ہے۔
اس منصوبے کے تحت تقریباً 6.92 لاکھ کلومیٹر آپٹیکل فائبر کیبل بچھائی گئی ہیں۔
وہ دیہات جنہیں کبھی بنیادی انٹرنیٹ تک رسائی بھی حاصل نہ تھی، اب ان کے دروازے پر ڈیجیٹل سہولیات دستیاب ہیں۔

ڈیجیٹل فنانس اور شمولیت

گزشتہ 11 برسوں میں ٹیکنالوجی نے مالیاتی خدمات کو عوام، خصوصاً دیہی اور دور دراز علاقوں میں رہنے والے افراد، کے اور بھی قریب کر دیا ہے۔

یو پی آئی : ڈیجیٹل ادائیگیوں میں انقلاب

یونائیٹڈ پیمنٹس انٹرفیس (یو پی آئی)  نے پورے ملک میں ڈیجیٹل لین دین کا انداز ہی بدل دیا۔اپریل 2025 میں صرف ایک ماہ کے دوران 1,867.7 کروڑ سے زائد لین دین یو پی آئی کے ذریعے انجام دیے گئے، جن کی مالیت 24.77  لاکھ کروڑ روپے رہی۔یہ نظام اب تقریباً 46 کروڑ افراد اور 6.5 کروڑ تاجروں کی جانب سے استعمال کیا جا رہا ہے۔اے سی آئی ورلڈ وائیڈ کی رپورٹ 2024 کے مطابق بھارت نے 2023 میں دنیا کے کل ریئل ٹائم مالیاتی لین دین کا 49 فیصد انجام دیئے جو عالمی سطح پر ڈیجیٹل ادائیگیوں میں بھارت کی قیادت کو ثابت کرتا ہے۔

یو پی آئی اب سات سے زائد ممالک میں فعال ہے، جن میں متحدہ عرب امارات، سنگاپور، بھوٹان، نیپال، سری لنکا، فرانس، اور ماریشس شامل ہیں۔
اس عالمی توسیع نے بھارت کو ڈیجیٹل ادائیگیوں کے میدان میں ایک عالمی رہنما بنا دیا ہے۔یو پی آئی کو بین الاقوامی سطح پر اپنانے سے ترسیلاتِ زر میں اضافہ ہو رہا ہے، مالی شمولیت کو فروغ مل رہا ہے، اور بھارت کی عالمی فِن ٹیک منظرنامے میں پوزیشن مزید مضبوط ہو رہی ہے۔

آدھار: ٹیکنالوجی سے جڑا اعتماد کا مظبوط ستون

آدھار پر مبنی ای- کے وائی سی نظام نے بینکاری اور عوامی خدمات میں طریقہ کار کو آسان بنایا ہے۔اس نے تصدیق کے عمل کو تیز کیا، کاغذی کارروائی کم کی اور مختلف شعبوں میں شفافیت لائی۔اپریل 2025 تک 141.88 کروڑ آدھار شناختی نمبر جاری کیے جا چکے ہیں۔آج آدھار بھارت کے ڈیجیٹل نظام کی ریڑھ کی ہڈی بن چکا ہے، جو عوام کو مختلف خدمات تک آسان رسائی فراہم کرتا ہے۔

براہِ راست فائدہ منتقلی: ایک صاف اور شفاف فلاحی نظام

آدھار تصدیق کے تعاون سے چلنے والا براہِ راست فائدہ منتقلی (ڈی بی ٹی) نے سبسڈی اور فلاحی ادائیگیوں کے طریقہ  کارکویکسر بدل دیا ہے۔
اس نظام نے جعلی فائدہ اٹھانے والوں کو ختم کرنے میں مدد دی اور 2015 سے مارچ 2023 تک حکومت کو 3.48 لاکھ کروڑ روپے سے زائد کی بچت کروائی ہے۔مئی 2025 تک، ڈی بی ٹی کے ذریعے کل رقم 44 لاکھ کروڑروپے سے تجاوز کر چکی ہے۔ اب لوگ اپنا حق براہِ راست اور بروقت حاصل کر رہے ہیں۔یہ نظام فائدہ اٹھانے والوں کے ڈیٹا بیس کو صاف کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوا ہے۔5.87 کروڑ نااہل راشن کارڈ ہولڈرز کو ڈیٹا بیس سے نکالا گیا ہے، اور 4.23 کروڑ جعلی یا نقل شدہ ایل پی جی کنکشن منسوخ کیے جا چکے ہیں، جس سے فلاحی نظام مزید ہدفی اور شفاف ہوا ہے۔

اوپن نیٹ ورک فار ڈیجیٹل کامرس)او این ڈی سی)

2022 میں شروع کیا گیا اوپن نیٹ ورک فار ڈیجیٹل کامرس ( اواین ڈی سی) ایک انقلابی اقدام ہے جس کا مقصد ڈیجیٹل کامرس کو ہر کسی کے لیے مساوی اور قابل رسائی بنانا ہے۔ یہ خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں (ایم ایس ایم ایز) کے لیے ایک برابر کا میدان فراہم کرنے کا خواب دیکھتا ہے، جہاں بیچنے والے، خریدار، اور سروس فراہم کرنے والے ملک بھر میں آسانی سے جڑ سکیں۔

اہم کامیابیاں:

جنوری 2025 تک، او این ڈی سی نیٹ ورک کے بیچنے والے اور سروس فراہم کرنے والے 616 سے زائد شہروں میں موجود ہیں، جس سے نیٹ ورک کی جغرافیائی پہنچ میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔

جنوری 2025 تک، او این ڈی سی پلیٹ فارم پر 7.64 لاکھ سے زائد بیچنے والے اور سروس فراہم کنندگان رجسٹرڈ ہیں۔

گورنمنٹ ای-مارکیٹ پلیس (جی ای ایم )

2016 میں شروع کیا گیا گورنمنٹ ای-مارکیٹ پلیس (جی ای ایم) محض پانچ ماہ کی ریکارڈ مدت میں قائم کیا گیا۔ اس پلیٹ فارم کا مقصد مختلف سرکاری محکموں، اداروں، اور پبلک سیکٹر کمپنیوں (پی ایس یوز) کے لیے عام استعمال کی اشیاء اور خدمات کی آن لائن خریداری کو آسان بنانا ہے۔

اہم کامیابیاں:

جنوری 2025 تک، مالی سال 2024-25 کے صرف ابتدائی 10 مہینوں میں جی ای ایم نے 4.09 لاکھ کروڑروپے کا مجموعی کاروباری حجم جی ایم وی حاصل کیا، جو پچھلے مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں تقریباً 50 فیصد زیادہ ہے۔

  جی ای ایم پر 1.6 لاکھ سے زائد سرکاری خریدار اور 22.5 لاکھ سے زائد فروخت کنندگان اور سروس فراہم کنندگان کا نیٹ ورک موجود ہے۔

ای-گورننس: شہریوں کو بااختیار بنانا، تبدیلی کو ممکن بنانا

گزشتہ 11 برسوں میں بھارت میں ای-گورننس نے حکومت اور عوام کے درمیان تعلق کو یکسر بدل دیا ہے۔ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے عوامی خدمات کو زیادہ قابلِ رسائی، شفاف اور مؤثر بنایا گیا ہے۔اس مضبوط نظام نے نہ صرف شہریوں کو بااختیار بنایا بلکہ سرکاری عملے کو بھی جدید سہولیات فراہم کیں، جس سے پورے ملک میں حکمرانی کے عمل کو بہتر بنانے میں مدد ملی ہے۔

کرمیوگی بھارت + آئی جی او ٹی

مشن کرمیوگی کے تحت  کرمیوگی بھارت  نیشنل پروگرام فار سول سروسز کپیسٹی بلڈنگ(این پی سی ایس سی بی) ایک ایسا اقدام ہے جو بھارت کے سول سرونٹس کی تربیت کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کر رہا ہے۔اس کا مقصد ایک ایسی سول سروس تیار کرنا ہے جو مستقبل کے چیلنجز کے لیے تیار ہو  یعنی اہلکاروں کو درست رویہ ، مہارتیں  اور علم (اے ایس کے)فراہم کیا جائے تاکہ وہ مؤثر اور عوام دوست حکمرانی فراہم کر سکیں۔

مئی 2025 تک، 1.07 کروڑ سے زائد کرمیوگی اس پلیٹ فارم پر شامل ہو چکے ہیں، جو حکمرانی کے مختلف شعبوں پر مشتمل 2,588 کورسز فراہم کرتا ہے۔اب تک 3.24 کروڑ سے زائد لرننگ سرٹیفکیٹس جاری کیے جا چکے ہیں جو مسلسل سیکھنے کے کلچر کو فروغ دیتے ہیں۔یہ پلیٹ فارم آن لائن، بالمشافہ (فیس ٹو فیس)، اور مربوط طریقوں سے تربیت فراہم کرتا ہے، اور فورمز کے ذریعے ساتھیوں سے سیکھنے، کیریئر رہنمائی، اور مؤثر جائزے کے ذرائع بھی فراہم کرتا ہے۔یہ سب کچھ ایک قابلِ اعتماد، متحرک، اور باصلاحیت عوامی افرادی قوت کی تشکیل میں مدد دیتا ہے، جو نئے بھارت کے وژن سے ہم آہنگ ہے۔

ڈیجی لاکر

2015 میں شروع کیا گیا ڈیجی لاکر شہریوں کو مستند ڈیجیٹل دستاویزات تک رسائی فراہم کرنے کے ذریعے ڈیجیٹل طور پر بااختیار بنانے کا مقصد رکھتا ہے۔یہ ایک محفوظ ڈیجیٹل والٹ ہے جہاں شہری اپنی اسناد، سرکاری دستاویزات، اور شناختی معلومات کو آن لائن رکھ سکتے ہیں۔اپریل 2025 تک، ڈیجی لاکر کے صارفین کی تعداد 51.6 کروڑ تک پہنچ چکی ہے جو اس کی افادیت اور مقبولیت کا واضح ثبوت ہے۔

اہم کامیابیاں:

جنوری 2025 سے 11 جون 2025 تک، کل 9.42 کروڑ صارفین نے سائن اپ کیا، جن میں صرف جون کے مہینے میں 33.06 لاکھ نئے صارفین شامل ہوئے۔

سال 2024 میں سالانہ 2031.99 لاکھ صارفین نے سائن اپ کیا، جبکہ 2015 میں یہ تعداد صرف 9.98 لاکھ تھی  جو کہ ایک شاندار ترقی کی عکاسی کرتی ہے۔

امنگ

 امنگ(یونیفائیڈ موبائل  اپلیکیشن فار نیو-ایج گورننس) کو 2017 میں لانچ کیا گیا، جس کا مقصد بھارت میں موبائل گورننس کو فروغ دینا ہے۔یہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو پورے بھارت میں مرکزی سے لے کر مقامی سرکاری اداروں کی ای-گورننس خدمات کو ایک جگہ پر یکجا کرتا ہے، تاکہ شہری، موبائل کے ذریعے سہولت سے تمام خدمات تک رسائی حاصل کر سکیں۔

اہم کامیابیاں:

مئی 2025 تک 8.21 کروڑ صارفین رجسٹر ہو چکے ہیں، اور 597 کروڑ سے زائد لین دین ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔مئی 2025 تک 2,300 سے زائد سرکاری خدمات امنگ پورٹل پر دستیاب ہیں، جو 23 بھارتی زبانوں میں فراہم کی جا رہی ہیں۔

ڈیجیٹل صلاحیتوں کی تعمیر

بھارت کی ڈیجیٹل تبدیلی صرف رسائی تک محدود نہیں ہے، بلکہ اس کا مقصد عوام اور اداروں کو ٹیکنالوجی کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کے قابل بنانا بھی ہے۔گزشتہ 11 برسوں میں اس حکمتِ عملی نے شامل ترقی کو فروغ دیا، شہریوں کو بااختیار بنایا اور ملک بھر میں ڈیجیٹل حکمرانی کو مستحکم کیا ہے۔

پردھان منتری گرامین ڈیجیٹل ساکشرتا ابھیان(پی ایم جی ڈی آئی ایس ایچ اے)

پردھان منتری گرامین ڈیجیٹل ساکشرتا ابھیان (پی ایم جی ڈی آئی ایس ایچ اے) کو مرکزی کابینہ نے فروری 2017 میں ڈیجیٹل خواندگی کو فروغ دینے اور ٹیکنالوجی کے ذریعے دیہی ہندوستان کو بااختیار بنانے کے لیے منظوری دی تھی۔ اس پہل کا مقصد کم از کم 6 کروڑ افراد کو ڈیجیٹل طور پر خواندہ بنانا ہے، جس سے وہ اعتماد کے ساتھ ڈیجیٹل خدمات اور معلومات تک رسائی حاصل کر سکیں۔

سی ایس سی ای-گورننس سروسز انڈیا لمیٹڈ کے ذریعہ نافذ کردہ، اس اسکیم کے ذریعہ 2.52 لاکھ گرام پنچایتوں پر محیط 5.34 لاکھ کامن سروس سینٹرز کے وسیع زمینی سطح پر نیٹ ورک کا فائدہ لوگوں نے اٹھایا۔ 31 مارچ 2024 کو  اس کے رسمی اختتام  تک پی ایم جی ڈی آئی ایس ایچ اے اسکیم نے تقریباً 7.35 کروڑ امیدواروں کا اندراج کیا، جس میں 6.39 کروڑ افراد کامیابی سے تربیت یافتہ اور 4.77 کروڑ تصدیق شدہ تھے۔ یہ اسے عالمی سطح پر ڈیجیٹل خواندگی کی سب سے بڑی پہل میں سے ایک بنا تا ہے۔

پی ایم جی ڈی آئی ایس ایچ اے کے علاوہ، ڈیجیٹل خواندگی کو فروغ دینے، تکنیکی مہارتوں کو بڑھانے اور اختراع کو پروان چڑھانے کے لیے کئی دیگر اقدامات شروع کیے گئے ہیں:

این آئی ای ایل آئی ٹی (نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹرونکس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی) ڈیمڈ یونیورسٹی: 15 جولائی 2024 کو، وزارت تعلیم نے این آئی ای ایل آئی ٹی روپڑ اور اس کے 11 یونٹس کو ایک الگ زمرہ کے تحت ڈیمڈ یونیورسٹی کے طور پر مطلع کیا گیا، جس کا ہدف اگلے پانچ برسوں میں 37 لاکھ امیدواروں کو ہنر مند بنانے کا ہے۔

ای ایس ڈی ایم (الیکٹرانکس سسٹم ڈیزائن اور مینوفیکچرنگ) سیکٹر میں ہنر کی ترقی: ای ایس ڈی ایم کی مہارت کی ترقی کی دو اسکیموں کے تحت اب تک کل 4,93,928 امیدواروں کو رجسٹر کیا گیا ہے۔ ان میں سے 4,93,926 نے تربیت حاصل کی ہے، 3,74,456  امیدوار تصدیق شدہ ہیں اور 1,37,762 نے کامیابی کے ساتھ ملازمتیں حاصل کی ہیں۔

 فیوچر اسکلز پرائم (ملازمت کے لیے آئی ٹی کی  افرادی قوت کی ری اسکلنگ/اپ اسکلنگ کے لیے پروگرام): پروگرام کے تحت 22 لاکھ سے زیادہ امیدواروں نے  دستخط کئے، 11 لاکھ سے زیادہ امیدواروں نے اندراج کیا، 5.3 لاکھ سے زیادہ امیدواروں نے اپنا کورس مکمل کیا اور 11,519 سرکاری افسران کو تربیت فراہم کی گئی ۔

 اطلاعاتی تحفظ سے متعلق تعلیم اور آگاہی ( آئی ایس ای اے) پروجیکٹ: 95,206 امیدواروں کو تربیت فراہم کی گئی، 31 آگاہی پروگرام منعقد کئے گئے ۔

چپس ٹو اسٹارٹ اپ (سی 2 ایس) پروگرام: چِپس ٹو اسٹارٹ اپ(سی 2 ایس) پروگرام کے تحت، 113 تنظیموں کو مدد فراہم کی گئی ہے، جن میں 13 اسٹارٹ اپس اور ایم ایس ایم ایز  کے ساتھ100 تعلیمی ادارے اور تحقیق و ترقی  کی تنظیمیں شامل ہیں۔ اس پہل کے نتیجے میں 58,652 خصوصی پیشہ ور افراد کی ترقی اور 26 پیٹنٹ فائل کرنے سے ہندوستان کے سیمی کنڈکٹر اور اختراع کو تقویت ملی ہے۔

وسویسوریا پی ایچ ڈی اسکیم: اسکیم نے 1619 فل ٹائم اور 420 پارٹ ٹائم پی ایچ ڈی امیدواروں کو معاونت فراہم کی ۔

 بھاشینی - زبان کی قید وبند کو توڑنا

بھاشینی (ہندوستان کے لیے بھاشا انٹرفیس) نیشنل لینگویج ٹرانسلیشن مشن (این ایل ٹی ایم) کے تحت ایک اہم پہل ہے، جس کا مقصد ٹیکنالوجی کے ذریعے ہندوستان کے لسانی تنوع کی خلا پر کرنا ہے۔ مصنوعی ذہانت اور قدرتی زبان کی پروسیسنگ کی طاقت کو بروئے کار لاتے ہوئے، بھاشینی متعدد ہندوستانی زبانوں میں ڈیجیٹل مواد اور عوامی خدمات تک رسائی کے قابل بناتا ہے۔ الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت کے تحت ڈیجیٹل انڈیا بھاشینی ڈویژن کے ذریعہ نافذ کیا گیا، یہ پلیٹ فارم واقعی ایک جامع ڈیجیٹل انڈیا کے وژن کو پورا کرنے میں مدد کر رہا ہے۔

09IAVT.jpg

مئی 2025 تک، بھاشینی 1,600 سے زیادہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) ماڈلز اور 18 زبان کی خدمات کے ساتھ 35 سے زائد  زبانوں کی خدمات فراہم کرتا ہے۔ یہ وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والے پلیٹ فارمز جیسے کہ آئی آر سی ٹی سی ، این پی سی آئی کے آئی وی آر ایس سسٹمز اور پولیس دستاویزات میں مربوط ہے، جو ضروری خدمات کو زیادہ جامع اور سب کے لیے قابل رسائی بناتا ہے۔ 8.5 لاکھ سے زیادہ موبائل ایپ ڈاؤن لوڈز کے ساتھ، بھاشینی شہریوں کو ان کی پسند کی زبان میں ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ساتھ مشغول ہونے کے لیے بااختیار بنانا جاری رکھے ہوئے ہے۔

اسٹریٹجک ٹیک صلاحیتوں کو آگے بڑھانا

ہندوستان ایک عالمی اختراعی مرکز کے طور پر اپنی پوزیشن کو مضبوط کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجیز میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی صلاحیتوں کو بڑھانے، کمپیوٹ کے بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینے اور خود انحصار سیمی کنڈکٹر ماحولیاتی نظام تیار کرنے کے لیے توجہ مرکوز کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

انڈیا اے آئی مشن

0102RQ2.jpg

7 مارچ 2024 کو جناب وزیر اعظم کی قیادت میں مرکزی کابینہ کے ذریعہ منظور شدہ انڈیا اے آئی مشن، ہندوستان میں ایک جامع اورشمولیتی اے آئی ماحولیاتی نظام کی تعمیر کے لیے ایک تاریخی قدم ہے۔ یہ سات اسٹریٹجک ستونوں: کمپیوٹ کیپیسٹی،  اختراعاتی مرکز ، ڈیٹا سیٹس پلیٹ فارم، ایپلیکیشن ڈیولپمنٹ انیشیٹو، فیوچر اسکلز، اسٹارٹ اپ فنانسنگ اور محفوظ اور قابل اعتماد اے آئی پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ پانچ برسوں میں 10,371.92 کروڑ  روپے کے مجموعی اخراجات کے ساتھ، مشن کا مقصد قومی ترجیحات کےمطابق ذمہ دار اے  آئی اختراعات کو آگے بڑھانا ہے۔

30 مئی 2025 تک، ہندوستان کی قومی کمپیوٹ کی صلاحیت 34,000 جی پی یوز کو عبور کر چکی ہے، جس نے اے آئی کی قیادت میں تحقیق و ترقی کی مضبوط بنیاد رکھی ہے۔

انڈیا سیمی کنڈکٹر مشن

انڈیا سیمی کنڈکٹر مشن انڈیا کی ڈیجیٹل تبدیلی کی کلید ہے، کیونکہ سیمی کنڈکٹرز تمام جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کو تقویت دیتے ہیں۔ مقامی طور پر چپ مینوفیکچرنگ کو فروغ دے کریہ خود انحصار، تیز اور زیادہ محفوظ ڈیجیٹل معیشت کی بنیاد رکھتا ہے۔

انڈیا سیمی کنڈکٹر مشن ایک اسٹریٹجک پہل ہے جسے حکومت نے ملک میں ایک مضبوط سیمی کنڈکٹر اور ڈسپلے مینوفیکچرنگ ماحولیاتی نظام کی تعمیر کے لیے 76,000 کروڑ روپے کے مجموعی اخراجات کے ساتھ منظور کیا ہے۔ یہ پروگرام سیمی کنڈکٹر فیبس، ڈسپلے فیبس، کمپاؤنڈ سیمی کنڈکٹرز، سیلیکون فوٹوونکس، سینسرز اور اے ٹی ایم پی/او ایس اے ٹی سہولیات کے قیام کے لیے مساوی بنیاد پر 50 فیصد مالی مدد فراہم کرتا ہے۔ یہ چپ ڈیزائن کو فروغ دینے کے لیے اہل اخراجات کے 50 فیصد تک پروڈکٹ ڈیزائن سے منسلک مراعات اور پانچ سالوں میں خالص فروخت کے ٹرن اوور کے 6 سے 4 فیصد تک کی تعیناتی سے منسلک ترغیب بھی پیش کرتا ہے۔

اس مشن کا مقصد الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ میں گھریلو قدر میں اضافے کو فروغ دینا، درآمدات پر انحصار کم کرنا اور ہندوستان کی الیکٹرانکس صنعت کو عالمی سپلائی چینز کے ساتھ مربوط کرنا ہے۔ 14 مئی 2025 تک 1.55 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی مجموعی سرمایہ کاری کے ساتھ، پروگرام کے تحت چھ سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی تھی۔  ان میں سے پانچ سیمی کنڈکٹر یونٹس  پہلے ہی تعمیر کے اعلیٰ درجے کے مراحل میں ہیں۔ تازہ ترین پروجیکٹ، جسے 14 مئی 2025 کو منظور کیا گیا، ایچ سی ایل اور فوکس کان کے درمیان اتر پردیش کے جیور ہوائی اڈے کے قریب ڈسپلے ڈرائیور چپ مینوفیکچرنگ پلانٹ  کو قائم   کرنے کا مشترکہ منصوبہ ہے۔

اختتامیہ

پچھلی دہائی کے دوران ہندوستان کے ڈیجیٹل سفر نے نہ صرف خدمات اور حکمرانی کو تبدیل کیا ہے بلکہ مضبوط اقتصادی ترقی کی بنیاد بھی رکھی ہے۔ ڈیجیٹل صنعتیں روایتی شعبوں کے مقابلے میں تیز رفتاری سے ترقی کر رہی ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹیکنالوجی کس طرح ترقی کا کلیدی محرک بن رہی ہے۔ 2030 تک، ڈیجیٹل معیشت ملک کی کل معیشت کا تقریباً پانچواں حصہ بننے کی امید ہے۔ یہ تبدیلی اس بات پر روشنی ڈالتی ہے کہ کس طرح ڈیجیٹل ترقی نئے مواقع پیدا کرنے، اختراع کو فروغ دینے اور ہندوستان کو عالمی ڈیجیٹل منظر نامے میں ایک قائد بنانے میں مدد کر رہی ہے۔

حوالہ جات

پی ڈی ایف میں اس کو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں

 

************

 

ش ح۔ ش ت  ۔م ش۔ اش ق  ۔ش ت

 (U: 1696)       

(Backgrounder ID: 154638) Visitor Counter : 8
Read this release in: English , Hindi
Link mygov.in
National Portal Of India
STQC Certificate