Security
دفاعی شعبے میں بھارت کے بڑھتے قدم
گھریلو ساختہ سے لے کر عالمی برآمدات تک، قومی سلامتی کواز سر نومتعارف کرنے کی پہل
Posted On: 10 JUN 2025 5:52PM
تعارف
بھارت کے دفاعی شعبے میں پچھلے گیارہ برسوں میں غیر معمولی تبدیلی کا مشاہدہ کیا ہے۔ جو کبھی اہداف اور خواہشات تک محدود تھا ،وہ ایک پراعتماد، خود انحصاری پر مبنی ماحولیاتی نظام میں تبدیل ہو چکا ہے۔ یہ تبدیلی پختہ سیاسی عزم اور اسٹریٹجک سوچ سے آئی ہے۔ اسٹریٹجک پالیسیوں نے پیداوار اور خریداری سے لے کر برآمدات اور اختراع تک تمام معاملوں کو نئی تقویت بخشی ہے۔

دفاعی بجٹ میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے، جو 14-2013 میں 2.53 لاکھ کروڑ روپے سے بڑھ کر 26-2025 میں 6.81 لاکھ کروڑ روپئے ہو گیا ہے۔ یہ نمایاں اضافہ اپنی فوجی بنیادوں کو مضبوط کرنے کے لیے بھارت کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ ان اعداد وشمار کے پیچھے ایک وسیع تر وِژن : ایک مضبوط، محفوظ اور خود کفیل ملک کی تعمیرہے۔ پرائیویٹ صنعتیں اب فعال طریقے سے اس میں شامل ہیں۔ اختراع نے مرکز ی حیثیت حاصل کرلی ہے۔ مقامی پلیٹ فارمز، نئے دور کی ٹیکنالوجیز اور دفاعی راہداریوں کی ترقی سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت طویل مدتی تیاریوں کے بارے میں کتنی سنجیدہ ہے۔

نتائج حیران کن ہیں۔ ریکارڈ توڑ پیداوار، برآمدات میں اضافہ، طے شدہ ہدف کے مطابق سرمایہ کاری اور تاریخی دفاعی معاہدے، ہر ایک دفاعی ماحولیاتی نظام کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ بھارت صرف اپنی افواج کو جدید نہیں بنا رہا ہے بلکہ یہ ایک نئے مستقبل کی تشکیل کر رہا ہے جہاں استحکام اور خود انحصاری ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔
گھریلوساختہ دفاعی سازو سامان

بھارت کے دفاعی مینوفیکچرنگ میں گزشتہ گیارہ برسوں میں ایک غیر معمولی تبدیلی دیکھی گئی ہے۔ 24-2023 میں، ملک نے اپنی اب تک کی سب سے زیادہ دفاعی پیداواردرج کی ہے جو 1.27 لاکھ کروڑ روپئے تک پہنچ گئی ہے۔ یہ 15-2014 میں 46,429 کروڑ روپئے کے مقابلے 174 فیصد کا نمایاں اضافہ ہے۔
درآمدی انحصار سے گھریلو پیداوار کی طرف تبدیلی اسٹریٹجک اور بروقت، دونوں رہی ہے۔ واضح سیاسی سمت اور مسلسل اصلاحات کے ساتھ بھارت دفاع میں حقیقی خود انحصاری کی طرف بڑھ گیا ہے۔ مقامی ڈیزائن اور مینوفیکچرنگ میں ایک مضبوط صنعتی بنیاد تیار کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
دفاعی حصول میں ملکی خریداری کو ترجیح دینے کے حکومتی دباؤ نے پیداوار میں مزید اضافہ کیا ہے۔ عوامی شعبے کے ادارے اور نجی کمپنیاں دونوں ترقی کے اس نئے دور میں اپنا تعاون دے رہی ہیں۔ ہوائی جہازوں اور میزائلوں سے لے کر نگرانی کے نظام اور توپ خانے تک، دیسی ساختہ مصنوعات کی رینج مسلسل وسعت پا رہی ہے۔
سال25-2024 میں ریکارڈ دفاعی معاہدے
وزارت دفاع نے 25-2024 میں 2,09,050 کروڑ روپئے کے 193 معاہدوں پر دستخط کیے – جو کہ ایک سال برس میں اب تک کا سب سے زیادہ ہے۔ ان میں سے 177 کنٹریکٹ گھریلو صنعت کو دیے گئے جن کی مالیات 1,68,922 کروڑروپئے تھی۔

یہ بھارتی مینوفیکچررز کو ترجیح دینے اور ملک کے اندر دفاعی ماحولیاتی نظام کو مضبوط بنانے کی طرف واضح تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے۔ دیسی ساختہ سازوسامان کی خریداری پر توجہ نے ملازمتوں کی تخلیق اور تکنیکی ترقی کو بھی فروغ دیا ہے۔
دفاعی صنعتی راہداری
اتر پردیش اور تمل ناڈو میں دو وقف شدہ دفاعی صنعتی کوریڈور قائم کیے گئے ہیں۔ ان راہداریوں نے 8,658 کروڑ روپئے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کو راغب کیا ہے اور فروری 2025 تک 53,439 کروڑ روپئےکی تخمینی سرمایہ کاری کی صلاحیت کے ساتھ 253 مفاہمت ناموں پر دستخط کیے ہیں۔ دونوں ریاستوں میں 11 نوڈس میں پھیلے ہوئے یہ مرکز بھارت کو دفاعی مینوفیکچرنگ پاور ہاؤس میں تبدیل کرنے کے لیے درکار بنیادی ڈھانچہ اور مراعات فراہم کر رہے ہیں۔
دیسی ساختہ ساز وسامان بنانے کی مثبت فہرستیں
حکومت نے دیسی ساختہ دفاعی ساز وسامان بنانے کی پانچ مثبت فہرستیں جاری کی ہیں جو درآمدات کو محدود کرتی ہیں اور مقامی مینوفیکچرنگ کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔ ان فہرستوں کے تحت 5,500 سے زیادہ اشیاء کا احاطہ کیا گیا ہے، جن میں سے فروری 2025 تک 3,000 کو مقامی طور پر تیار کیا گیا ہے۔
اہم دیسی ٹیکنالوجیز میں آرٹلری گنز، اسالٹ رائفلز، کارویٹس، سونار سسٹم، ٹرانسپورٹ ہوائی جہاز، ہلکے جنگی ہیلی کاپٹر (ایل سی ایچ) ،راڈار، پہیوں والے بکتر بند پلیٹ فارم، راکٹ، بم، بکتر بند کمانڈ پوسٹ گاڑیاں اور بکتر بند ڈوزر شامل ہیں۔ اس ساختی حوصلہ افزائی نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ اب ملک کے اندر اہم صلاحیتوں والے ساز وسامان تیار کیے جارہے ہیں۔
دفاعی شعبے میں اعلیٰ اختراعات (آئی ڈیکس)
اپریل 2018 میں شروع کیے گئےدفاعی شعبے میں اعلیٰ اختراعات (آئی ڈیکس) نے دفاع اور ایرو اسپیس کے شعبوں میں اختراعات اور ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے ایک متحرک ماحولیاتی نظام کو فروغ دیا ہے۔ ایم ایس ایم ایز ا سٹارٹ اپس، انفرادی اختراع کاروں،آر اینڈ ڈی اداروں اور تعلیمی اداروں کے ساتھ ملکر اور آئی ڈیکس نے جدید ٹیکنالوجی کی ترقی میں مدد کے لیے 1.5 کروڑ روپئے تک کی مالی معاونت فراہم کی ہے۔ اپنے اثرات کو مضبوط کرتے ہوئے، مسلح افواج نے آئی ڈیکس کے تعاون سے چلنے والے اسٹارٹ اپس اور ایم ایس ایم ایز سے 2,400 کروڑ سے زیادہ کی 43 ساز وسامان خریدے ہیں، جو دفاعی تیاریوں کے لیے مقامی اختراعات میں بڑھتے ہوئے اعتماد کی عکاسی کرتے ہیں۔

دفاعی ٹکنالوجی میں خود انحصاری کو مزید بڑھانے کے لیے 26-2025 کے لیے آئی ڈیکس کو 449.62 کروڑ روپئے مختص کیے گئے ہیں اور اس میں آئی ڈیکس کے ساتھ اختراعاتی ٹکنالوجیز کی ترقی میں بلندیاں حاصل کرنے سے متلعق اس کی ذیلی اسکیم(ادیتی) کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ فروری 2025 تک، 549 مسائل کی تفصیلات پر غور کیا گیا، جن میں 619 اسٹارٹ اپس اورایم ایس ایم ایز شامل ہیں اور اب تک 430 معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔
دیگراہم اقدامات
حالیہ برسوں میں، حکومت ہند نے ملک کی دفاعی پیداواری صلاحیتوں کو تقویت دینے اور خود انحصاری کے حصول کے لیے متعدد تبدیلی کے اقدامات نافذ کیے ہیں۔ یہ اقدامات سرمایہ کاری کو راغب کرنے، گھریلو مینوفیکچرنگ کو بڑھانے اور خریداری کے عمل کو ہموار کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔ غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کی حدوں کو آزاد کرنے سے لے کر مقامی پیداوار کو ترجیح دینے تک، یہ اقدامات بھارت کی دفاعی صنعتی بنیاد کو مضبوط بنانے کے لیے ایک مضبوط عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔ درج ذیل نکات ان اہم حکومتی اقدامات کا خاکہ پیش کرتے ہیں جو دفاعی شعبے میں ترقی اور جدت کو آگے بڑھانے میں اہم رہے ہیں۔
آزادانہ ایف ڈی آئی پالیسی: دفاعی شعبے میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کو ستمبر 2020 میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے آزاد کیا گیا تھا، جس سے 74فیصد تک ایف ڈی آئی خودکار راستے سے اور 74فیصد سے زیادہ سرکاری راستے سے ہو سکتی ہے۔ اپریل 2000 سے دفاعی صنعتوں میں کل ایف ڈی آئی 5,516.16 کروڑ روپے ہے۔
|
ٹاٹا ایئر کرافٹ کمپلیکس: ٹاٹا ایئر کرافٹ کمپلیکس کا افتتاح اکتوبر 2024 میں وڈودرا میں سی- 295 طیاروں کو بنانے کے لیے کیا گیا تھا، جس نے اس پروگرام کے تحت 56 میں سے 40 بھارت میں بنائے گئے طیاروں کے ساتھ دفاع میں آتم نربھربھارت کو فروغ دیا۔
|
منتھن: سالانہ دفاعی اختراعی تقریب، منتھن، ایرو انڈیا 2025 کے دوران بنگلورو میں منعقد ہوئی، جس نے دفاع اور ایرو اسپیس کے شعبوں سے سرکردہ اختراع کاروں، اسٹارٹ اپس، ایم ایس ایم ایز، تعلیمی اداروں، سرمایہ کاروں اور صنعت کے رہنماؤں کو اکٹھا کیا، جس سے حکومت کی تکنیکی ترقی اور آتم نربھربھارت کے عزم پر اعتماد کا اعادہ ہوا۔
|
ڈیفنس ٹیسٹنگ انفراسٹرکچر اسکیم (ڈی ٹی آئی ایس): ڈی ٹی آئی ایس کا مقصد ایرو اسپیس اور دفاعی شعبے میں آٹھ گرین فیلڈ ٹیسٹنگ اور سرٹیفیکیشن سہولیات کے قیام کے لیے مالی مدد فراہم کرنے کے ذریعے مقامی طور پرساز وسامان کی تیاری کو فروغ دینا ہے، جس میں سات ٹیسٹ سہولیات پہلے سے ہی بغیر پائلٹ کے فضائی نظام، الیکٹرانک وارفیئر، الیکٹرو آپٹکس اور مواصلات جیسے شعبوں میں منظور شدہ ہیں۔
|
گھریلیو خریداری کے لیے ترجیح: دفاعی شعبے میں حصول کا عمل(ڈی اے پی) 2020 کے تحت گھریلو ذرائع سے سرمایہ کی اشیاء کی خریداری پر زور دیا گیا ہے۔
|
گھریلو خریداری کیلئے مختص رقم: مالی سال 26-2025 کے لیے،ایم او ڈی نے جدید کاری کے بجٹ کا 75فیصد مختص کیا ہے جس کی رقم گھریلو صنعتوں کے ذریعے خریداری کے لیے 1,11,544 کروڑ روپے ہے۔
|
دفاعی برآمدات میں اضافہ

ہندوستان کی دفاعی برآمدات میں گزشتہ گیارہ برسوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کبھی جو 14-2013 میں صرف 686 کروڑ تھا وہ 25-2024 میں بڑھ کر 23,622 کروڑ روپئے ہو گیا ہے۔ یہ 34 گنا اضافے کی نشاندہی کرتا ہے اور خود انحصاری اور عالمی سطح پر مسابقتی دفاعی صنعت کی تعمیر پر حکومت کی تیز توجہ کی عکاسی کرتا ہے۔
یہ تبدیلی اتفاق سے نہیں ہوئی ہے۔ یہ واضح وِژن، مضبوط پالیسی اصلاحات اور گھریلو مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کی مسلسل کوششوں کا نتیجہ ہے۔ برآمدی طریقہ کار کو آسان بنانے سے لے کر مصنوعات کے تنوع کو آگے بڑھانے تک، حکومت نے عالمی سطح پر رسائی کے لیے ایک مضبوط بنیاد رکھی ہے۔
صرف 25-2024 میں 1,700 سے زیادہ برآمدی منظوری فراہم کی گئی۔ بھارت اب دنیا بھر کے ممالک کو دفاعی ساز و سامان کی وسیع رینج فراہم کرتا ہے۔ ان میں بلٹ پروف جیکٹس، گشتی کشتیاں، ہیلی کاپٹر، راڈار اور حتیٰ کہ ٹارپیڈو جیسے جدید نظام بھی شامل ہیں۔ بڑے خریداروں میں امریکہ، فرانس اور آرمینیا شامل ہیں۔ ان کی دلچسپی ہندوستانی دفاعی مصنوعات میں بڑھتے ہوئے اعتماد اور ایک قابل اعتماد سپلائر کے طور پر ملک کی ساکھ کی نشاندہی کرتی ہے۔
آگے کا ہدف حوصلہ مند ہے لیکن قابل حصول ہے۔ 2029 تک برآمدات میں 50,000 کروڑ روپے سے تجاوز کرنے کے منصوبوں کے ساتھ، ہندوستان دفاعی پیداوار کا عالمی مرکز بننے کی طرف مسلسل بڑھ رہا ہے۔ پچھلی دہائی نے ایک چیز واضح کر دی ہے ،بھارت اب صرف خریدار نہیں رہا یہ تیزی سے فوجی ساز وسامان بنانے والا اور برآمد کار بن رہا ہے۔
اہم نکات:
25-2024 میں، دفاعی برآمدات نجی شعبے سے 15,233 کروڑ روپئے اور ڈی پی ایس یوز سے 8,389 کروڑ روپئے تک پہنچ گئی، جو کہ 2023-24 میں 15,209 کروڑ روپئےاور 5,874 کروڑ روپئے سے زیادہ تھیں۔
|
ڈی پی ایس یو کی برآمدات میں 25-2024 میں 42.85فیصد کا اضافہ ہوا، جس سے ہندوستانی دفاعی مصنوعات کی بڑھتی ہوئی عالمی قبولیت اور عالمی سپلائی چین میں صنعت کے انضمام کا پتہ چلتا ہے۔
|
دفاعی پیداوار کے محکمے نے 25-2024 میں 1,762 برآمدی منظوریاں فراہم کیں جو کہ 24-2023 میں 1,507 تھے، جس میں 16.92 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ اسی عرصے کے دوران برآمد کنندگان کی تعداد میں 17.4 فیصد اضافہ ہوا۔
|
بھارت کے متنوع برآمدی پورٹ فولیو میں بلٹ پروف جیکٹس، ڈورنیئر ( ڈی او-228) ہوائی جہاز، چیتک ہیلی کاپٹر، فاسٹ انٹرسیپٹر بوٹس اور ہلکے وزن کے تارپیڈو شامل ہیں۔
|
بھارت اب 100 سے زیادہ ممالک کو دفاعی ساز و سامان برآمد کرتا ہے، جس میں امریکہ، فرانس اور آرمینیا 24-2023 میں سب سے بڑےخریدار بن کر ابھرے ہیں۔
|
جنوری 2022 میں، برہموس ایرو اسپیس پرائیویٹ لمیٹڈ نے ساحل پر مبنی اینٹی شپ میزائل سسٹم کی فراہمی کے لیے فلپائن کے ساتھ 375 ملین ڈالر کے ایک معاہدے پر دستخط کیا تھا۔یہ ذمہ دارانہ دفاعی برآمدات کو فروغ دینے میں ایک اہم سنگ میل ہے۔
|
اہم دفاعی حصول اور منظوری
گزشتہ برس کے دوران، بھارت نے بڑے حصول اور منظوریوں کے ساتھ اپنی دفاعی تیاریوں میں اضافہ کیا ہے جو جدید کاری اور خود انحصاری کے لیے حکومت کے عزم کو واضح کرتی ہے۔ یہ فیصلے نہ صرف فوجی صلاحیتوں کو تقویت دیتے ہیں بلکہ ملکی دفاعی ماحولیاتی نظام کو بھی تقویت دیتے ہیں۔
برہموس میزائل سسٹم: مارچ 2024 میں، حکومت نے برہموس میزائلوں کی خریداری کے لیے برہموس ایرو اسپیس پرائیویٹ لمیٹڈ کے ساتھ ایک اہم معاہدے پر دستخط کیے، جس کی مالیت 19,518.65 کروڑ روپے تھی۔ یہ میزائل ہندوستانی بحریہ کی آپریشنل اور تربیتی ضروریات کو پورا کریں گے۔ توقع ہے کہ اس پروجیکٹ سے جوائنٹ وینچر کی سطح پر تقریباً نو لاکھ افرادی دن اور ذیلی صنعتوں میں تقریباً 135 لاکھ روزگار کے دن پیدا ہوں گے جن میں سے اکثر ایم ایس ایم ای ہیں۔ اس کے ساتھ ہی جہازوں پر نصب ہونے والے برہموس میزائل سسٹم کی خریداری کے لیے 988.07 کروڑ روپے کے ایک علیحدہ معاہدے پر دستخط کیے گئے۔
|
ایم کیو- 9 بی ڈرون:بھارت نے 31 ایم کیو- 9 بی ڈرونز کے حصول کے لیے امریکہ کے ساتھ ایک اہم معاہدے کو حتمی شکل دی۔ یہ طویل مدتی بغیر پائلٹ کے فضائی گاڑیاں پوری مسلح افواج میں نگرانی اور درستگی کی صلاحیتوں میں اضافہ کریں گی۔
|
ہلکے جنگی ہیلی کاپٹر(ایل سی ایچ) پرچنڈ: 28 مارچ 2025 کو، ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ کے ساتھ 156 ایل سی ایچ پراچنڈ ہیلی کاپٹروں کی فراہمی کے لیے دو معاہدوں پر دستخط کیے گئے، جن کی مالیت 62,700 کروڑ روپئے (ٹیکس کے علاوہ)تھی۔ ہندوستانی فضائیہ کو 66 اور ہندوستانی فوج کو 90 ہیلی کاپٹر ملیں گے۔ ترسیل تیسرے سال میں شروع ہونے والی ہے اور پانچ سال تک جاری رہے گی۔ اونچائی کے مشنوں کے لیے تیار کیا گیا، پرچنڈ میں 65 فیصد سے زیادہ دیسی ساختہ پرزے ہیں اور اس میں 250 گھریلو کمپنیاں جن میں زیادہ تر ایم ایس ایم ایز،شامل ہیں، یہ 8,500 سے زیادہ ملازمتیں پیدا کرتی ہیں۔
|
ایڈوانسڈ میڈیم کمبیٹ ایئرکرافٹ(اے ایم سی اے): مئی 2025 میں، بھارت کے دفاعی شعبے نے ایڈوانسڈ میڈیم کمبیٹ ایئر کرافٹ (اے ایم سی اے) پروگرام ایگزیکیوشن ماڈل کی منظوری کے ساتھ ایک اہم سنگ میل حاصل کیا، جو مقامی ایرو اسپیس کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے ایک اسٹریٹجک اقدام ہے۔ ایروناٹیکل ڈیولپمنٹ ایجنسی (اے ڈی اے) اس پروگرام کو مسابقتی صنعت کی شراکت کے ذریعے نافذ کرے گی، جس سے نجی اور سرکاری دونوں شعبے کے کھلاڑیوں کے لیے یکساں مواقع کو یقینی بنایا جائے گا جبکہ ہندوستانی ضوابط کی مکمل تعمیل کو لازمی قرار دیا جائے گا۔
|
فلائٹ ری فیولنگ ایئرکرافٹ(ایف آر اے): وزارت دفاع نے میٹریا مینجمنٹ کے ساتھ ایک کے سی-135 فلائٹ ریفیولنگ ایئر کرافٹ کے لیے کرائے کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے جب ہندوستانی فضائیہ نے ویٹ لیز پر دیے گئے ایف آر اے کا انتخاب کیا ہے، جس کا استعمال فضائیہ اور بحریہ دونوں کے پائلٹوں کی ہوا سے ہوا میں ایندھن بھرنے کی تربیت کے لیے کیا جائے گا۔ چھ ماہ کے اندر ترسیل متوقع ہے۔
|
ایڈوانسڈ ٹووڈ آرٹلری گن سسٹم (اے ٹی اے جی ایس): سیکورٹی کی کابینہ کمیٹی نے 327 ہائی موبلٹی6x6 گن ٹوونگ گاڑیوں کے ساتھ 307 اے ٹی اے جی ایس کی خریداری کو منظوری دے دی جس کی تخمینہ لاگت 7,000 کروڑ روپئے ہے۔ یہ بندوقیں 15 آرٹلری رجمنٹ کو آراستہ کریں گی۔ بھارت فورج اور ٹاٹا ایڈوانسڈ سسٹمز کے ساتھ شراکت میں ڈی آر ڈی او کے ذریعے تیار کیا گیا، اے ٹی اے جی ایس میں 40 کلومیٹر سے زیادہ کی فائرنگ رینج، جدید فائر کنٹرول سسٹم، خودکار لوڈنگ، اور ریکوائل مینجمنٹ شامل ہیں۔ اس نظام کو متنوع حالات میں سختی سے آزمایا گیا ہے اور اس نے اس کی مؤثریت اور بھروسے کو ثابت کیا ہے۔
|
دفاعی شعبے میں ناری شکتی
خواتین نے گزشتہ گیارہ برسوں میں بھارت کی دفاعی افواج میں مرکزی حیثیت حاصل کی ہے۔ 2014 میں تمام سروسز میں محض 3,000 خواتین افسران تھیں۔ آج یہ تعداد بڑھ کر11,000 سے زیادہ ہو گئی ہے، جو پالیسی اور سوچ میں واضح تبدیلی کی عکاسی کرتی ہے۔ موجودہ حکومت نے وردی میں خواتین کے لیے نئے دروازے کھولے ہیں۔ 507 خواتین افسران کو مستقل کمیشن دیا گیا ہے، جس سے وہ طویل مدتی کیریئر کو آگے بڑھا سکتی ہیں اور قائدانہ کردار ادا کر سکتی ہیں۔ اس پہل نے تمام رینکوں اور شاخوں میں خواتین کے لیے مواقع کو نئی شکل دی ہے۔

نیشنل ڈیفنس اکیڈمی (این ڈی اے) نے اگست- 2022 میں 148ویں این ڈی اے کورس کے حصہ کے طور پر 17 کے پہلے بیچ سے شروع ہونے والے خواتین کیڈٹس کو شامل کرکے ایک تاریخی تبدیلی کی ہے۔ تب سے لے کر اب تک 153ویں کورس تک 126 خواتین کیڈٹس نے چار بیچوں میں شمولیت اختیار کی ہے۔ 30 مئی - 2025 کو ایک تاریخی دن سمجھا جاتا تھا جب ان 17 خواتین کیڈٹس نے 148 ویں کورس سے فارغ التحصیل ہونے والے 336 کیڈٹس میں شمولیت اختیار کی - اسپرنگ ٹرم 2025۔ جنگی معاونت سے لڑاکا طیاروں کی پرواز میں یہ تبدیلی دفاعی شعبوں میں خواتین کے جامع انضمام کی عکاسی کرتی ہے۔ یہ اس یقین کی نشاندہی کرتا ہے کہ طاقت اور خدمت صنفی فرق سے بالاتر ہے۔
انسداد دہشت گردی اور داخلی سلامتی
گزشتہ گیارہ برسوں میں داخلی سلامتی اور انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے ہندوستان کا پختہ اور واضح نقطہ نظر قومی مفاد کو اولین ترجیح دینے کے حکومت کے غیر متزلزل عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ سرحدوں کے پار درست فوجی حملوں سے لے کر اندرونی باغیوں کے نیٹ ورکس کو حکمت عملی سے ختم کرنے تک - ہندوستان نے ماضی کی ہچکچاہٹ کو دور کیا ہے۔ ایک واضح نظریہ اب کارروائی کی رہنمائی کرتا ہے، جو تیز، فیصلہ کن اور خفیہ جانکاریوں سے لیس ہے۔ آرٹیکل 370 کے خاتمے، نکسل ازم کے خلاف مہم اور ہائی ٹیک دفاع میں نئی صلاحیتوں کے ساتھ ہندوستان آج پہلے سے کہیں زیادہ محفوظ اور خود انحصار ہے۔ اپریل - 2025 میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے پر ہندوستان کے فوری اور درست فوجی ردعمل، آپریشن سندور نے اس عزم کی مزید وضاحت کی ہے۔ یہ کامیابیاں سیاسی عزائم، فوجی طاقت اور ملک کو اولیت دینے کے گہرے یقین کا نتیجہ ہیں۔
سرجیکل اسٹرائیکس اور بالاکوٹ ایئر سٹرائیکس
ماضی کی تحمل سے ہٹ کر ایک جرأت مندانہ اقدام میں، ہندوستان نے 28-29 ستمبر - 2016 کو اُڑی میں 18 فوجیوں پر دہشت گردانہ حملہ کا جواب سرجیکل اسٹرائیک کے ذریعہ دیا۔ ان حملوں نے لائن آف کنٹرول کے پار دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو بھاری جانی نقصان پہنچایا۔ چند سال بعد 14 فروری - 2019 کو پلوامہ دہشت گردانہ حملہ میں سی آر پی ایف کے 40 جوان مارے گئے، جس کا ہندوستان نے فوری جواب دیا۔ 26 فروری - 2019 کو انٹیلی جنس کی زیرقیادت آپریشن میں بالاکوٹ فضائی حملہ میں جیش محمد کے دہشت گردوں کی ایک بڑی تعداد ماری گئی، جن میں سینئر کمانڈر بھی شامل تھے۔ نشانہ بنائے گئے ٹھکانے شہری علاقوں سے بہت دور واقع تھے اور ان کی قیادت جیش کے سربراہ مسعود اظہر کے بہنوئی مولانا یوسف اظہر کر رہے تھے۔ ان پیشگی جوابی حملوں نے دنیا کو دکھایا کہ ہندوستان دہشت گردی کے ذریعے کی جانے والی پراکسی جنگوں کو مزید برداشت نہیں کرے گا۔
آپریشن سندور
اپریل - 2025 میں، پہلگام میں شہریوں پر وحشیانہ دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان نے آپریشن سندور شروع کیا، جس میں پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نو دہشت گرد کیمپوں پر درست جوابی حملے کیے گئے۔ صحیح اور درست انٹیلی جنس پر عمل کرتے ہوئے، ہندوستانی فوج نے بین الاقوامی سرحدوں کو عبور کیے بغیر اہم خطرات کو بے اثر کرنے کے لیے ڈرون حملوں، گولہ باری اور کثیر سطحی فضائی دفاع پر انحصار کیا۔ جیش محمد اور لشکر طیبہ کے کلیدی کمانڈ سینٹرز کو تباہ کر دیا گیا، جس سے ان کی آپریشنل صلاحیتوں کو شدید نقصان پہنچا۔ ان حملوں میں 100 سے زیادہ دہشت گرد مارے گئے، جن میں آئی سی-814 ہائی جیکنگ اور پلوامہ دھماکوں میں ملوث -یوسف اظہر، عبدالمالک رؤف اور مدثر احمد شامل تھے۔
جب پاکستان نے 7-8 مئی کو متعدد ہندوستانی شہروں اور تنصیبات پر ڈرون اور میزائل حملے کیے تو ان کو فوری طور پر بے اثر کردیا گیا، جس سے ہندوستان کے نیٹ سینٹرک وارفیئر سسٹم اور انٹیگریٹیڈ کاؤنٹر یو اے ایس یو اے ایس (بغیر پائلٹ کے فضائی نظام) گرڈ کی تاثیر کا پتہ چلتا ہے۔

ملک سے اپنے خطاب میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے سرحد پار دہشت گردی پر ہندوستان کی مضبوط پالیسی اور پاکستان کے تئیں ملک کے نقطہ نظر کا اعادہ کیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا اور بات چیت، ڈیٹرنس اور دفاع کے حوالے سے واضح سرخ لکیروں کا خاکہ پیش کیا۔ ان کے خطاب کے اہم نکات درج ذیل ہیں۔
-
دہشت گردانہ حملوں کا سخت جواب: ہندوستان پر کسی بھی دہشت گردانہ حملے کا مناسب اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا، قطع نظر اس کے کہ مجرم کہاں سے کام کرتے ہیں۔
-
جوہری بلیک میلنگ کو برداشت نہیں کیا جائے گا: ہندوستان جوہری دھمکیوں سے نہیں گھبرائے گا اور دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر درست حملے جاری رکھے گا۔
-
دہشت گرد عناصر میں کوئی تفریق نہیں: دہشت گردی کے ماسٹر مائنڈ اور اسپانسرز میں کوئی فرق نہیں کیا جائے گا، دونوں کا احتساب ہوگا۔
-
کسی بھی بات چیت میں دہشت گردی پہلا موضوع ہو گا: پاکستان کے ساتھ کوئی بھی بات چیت، اگر ہوگی بھی تو صرف دہشت گردی یا پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر کے مسئلے پر مرکوز ہوگی۔
-
خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں: ‘‘دہشت گردی اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں چل سکتے، دہشت گردی اور تجارت ایک ساتھ نہیں چل سکتے، پانی اور خون ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے’’۔ دہشت گردی کی دھمکیوں کی وجہ سے معمول کے تعلقات متاثر ہوئے ہیں۔
جموں و کشمیر میں انسداد دہشت گردی کے اقدامات
5 اگست 2019 کو پارلیمنٹ نے آرٹیکل 370 اور 35-A کو منسوخ کرنے کی منظوری دی، ایک تاریخی اقدام جس نے دہائیوں پرانے عدم توازن کو دور کیا۔ جموں و کشمیر اور لداخ کو دوسرے خطوں کی طرح مساوی درجہ دیا گیا اور 890 سے زیادہ مرکزی قوانین نافذ کیے گئے۔ 205 ریاستی قوانین کو منسوخ کیا گیا اور 130 میں ترمیم کی گئی تاکہ ہندوستان کے آئین کے مطابق ہو۔

اس کے بعد سے خطے میں ترقی کی رفتار تیز ہو گئی ہے۔ پسماندہ گروہ جیسے کہ والمیکی، دلت اور گورکھا اب مکمل حقوق حاصل کر رہے ہیں۔ تعلیم کا حق اور چائلڈ میرج ایکٹ جیسے قوانین اب خطے کے تمام شہریوں پر لاگو ہوتے ہیں۔ اس کااثر واضح ہے: دہشت گردی کے واقعات کی تعداد 2018 میں 228 سے کم ہو کر 2024 میں صرف 28 رہ گئی ہے، جو انضمام اور امن کے درمیان مضبوط تعلق کو ظاہر کرتی ہے۔ اس کے علاوہ، پتھر بازی کے واقعات میں 100 فیصد کمی آئی ہے، جس سے امن و امان کے نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔
2024 میں جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات کا کامیاب انعقاد تین مرحلوں میں 63 فیصد ووٹر ٹرن آؤٹ کے ساتھ خطے کی جمہوری شراکت اور استحکام کو مزید واضح کرتا ہے، اور انضمام اور امن کے درمیان مضبوط ربط کو ظاہر کرتا ہے۔
نکسل ازم کے خلاف لڑائی
بائیں بازو کی انتہا پسندی( ایل ڈبلیو ای) کے لیے کثیر الجہتی نقطہ نظر نے تاریخی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ 2010 میں 126 متاثرہ اضلاع سے اپریل 2024 تک یہ تعداد کم ہو کر صرف 38 رہ گئی ہے۔ سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع کی تعداد 12 سے کم ہو کر 6 پر آ گئی ہے، اور ہلاکتیں 30 برسوں میں سب سے کم ہیں۔ تشدد کے واقعات 2010 میں 1,936 سے کم ہو کر 2024 میں 374 ہو گئے، جو کہ 81 فیصد کی کمی ہے۔ اسی عرصے میں اموات میں 85 فیصد کمی آئی ہے۔

2024 میں 290 نکسلی مارے گئے، 1090 گرفتار ہوئے اور 881 نے خودسپردگی کی۔ مارچ 2025 میں حالیہ بڑی کارروائیوں میں بیجاپور میں 50 نکسلیوں نے ہتھیار ڈال دئیے، سکما میں 16 اور کانکیر اور بیجاپور میں 22 نکسلی مارے گئے۔ چھتیس گڑھ میں آپریشن بلیک فاریسٹ کے ساتھ ایک اور تاریخی کامیابی حاصل کی گئی، جہاں جنرل سکریٹری سطح کے لیڈر بسوراجو سمیت 27 خوفناک ماؤنواز مارے گئے۔ یہ 30 برسوں میں اس طرح کی پہلی اعلی درجہ بندی کی غیر جانبداری تھی۔ اس کے علاوہ، اس آپریشن میں 54 نکسلیوں کو گرفتار کیا گیا اور 84 نے خودسپردگی کی۔
خصوصی مرکزی امداد اور ٹارگٹڈ ڈیولپمنٹ کے ذریعے مسلسل تعاون کے ساتھ حکومت 31 مارچ 2026 تک نکسل ازم کو ختم کرنے کی طرف بڑھ رہی ہے۔
خلاصہ
گزشتہ گیارہ برسوں میں ہندوستان کے دفاعی سفر کی تعریف جرات مندانہ فیصلوں، اسٹریٹجک ویژن اور غیر متزلزل عزم سے کی گئی ہے۔ مقامی پیداوار میں اضافہ اور برآمدات کو بڑھانے سے لے کر جدت کو اپنانے اور داخلی سلامتی کو مضبوط بنانے تک ملک نے حقیقی خود انحصاری کی طرف نمایاں پیش رفت کی ہے۔ انوویشن فار ڈیفنس ایکسی لینس، ڈیفنس کوریڈورز اور مثبت انڈیجنائزیشن لسٹ جیسے اقدامات مستقبل کے لیے تیار دفاعی ایکو سسٹم کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی سرحد پار دہشت گردی اور شورش کے خلاف ہندوستان کے سخت موقف نے قومی سلامتی کے تئیں ملک کے عزائم کا اعادہ کیا ہے۔ مسلسل سرمایہ کاری، پالیسی اصلاحات اور بڑھتی ہوئی عالمی موجودگی کے ساتھ ہندوستان اب صرف اپنی سرحدوں کا دفاع نہیں کر رہا ہے، بلکہ وہ ایک مضبوط، پراعتماد اور خود انحصار فوجی قوت بنا رہا ہے۔
حوالے
پی ڈی ایف فائل کے لیے یہاں کلک کریں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح – م ش-ظ ا-م ش-ع ن)
U. No. 1649
(Backgrounder ID: 154628)
Visitor Counter : 12