Social Welfare
سب کا ساتھ،سب کا وکاس ،سب کا وشواس اور سب کا پریاس
Posted On: 09 JUN 2025 9:21AM
‘‘ہندوستان بدل رہا ہے اور تیز رفتاری کے ساتھ بدل رہا ہے۔لوگوں کی خود اعتمادی ،حکومت کے تئیں ان کا بھروسہ اور نئے ہندوستان کی تعمیر کے لئے ان کا عزم ہر طرف نظر آرہا ہے’’
-وزیر اعظم نریندر مودی
|
اہم نکات
15.59 کروڑ دیہی گھرانوں کے پاس اب نل کے پانی کے کنکشن ہیں۔ 8 ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام تین علاقوں میں 100فیصد ہر گھر جل۔
تقریباً 4 کروڑ مکانات مکمل ہوئے، پی ایم اے وائی -یو کے تحت 92.35 لاکھ مکانات مستفدین کو سونپے گئے، جس میں 90 لاکھ سے زیادہ مکانات میں خواتین کی ملکیت ہے۔
سوبھاگیہ اسکیم کے تحت 22.6 گھنٹے اوسط دیہی سپلائی کے ساتھ 2.86 کروڑ گھرانوں کو بجلی فراہم کی گئی۔
سوچھ بھارت مشن: 12 کروڑ گھریلو بیت الخلاء بنائے گئے؛ 5.64 لاکھ گاؤں کو او ڈی ایف پلس قرار دیا گیا ہے۔
آیوشمان بھارت: 55 کروڑ لوگوں کا احاطہ کرتا ہے۔ آیوشمان وائے وندنا کے تحت تمام 70+ شہریوں کو فوائد فراہم کیے گئے ہیں۔
81 کروڑ مستفیدین کو مفت راشن؛ 2028 تک 11.80 لاکھ کروڑروپے خرچ۔
پی ایم اجولا یوجنا کے تحت 10.33 کروڑ سے زیادہ ایل پی جی کنکشن فراہم کیے گئے ۔
پی ایم سواندھی کے تحت اسٹریٹ وینڈرز کو 68 لاکھ قرض؛ 76.28 لاکھ دکانداروں کو باقاعدہ بنایا گیا۔
1.57 لاکھ اسٹارٹ اپس کو تسلیم کیا گیا۔ 118 یونیکارنز۔
پی ایم وشوکرما میں 2.37 ملین کاریگر رجسٹرڈ ۔
ای شرم پورٹل: 30.86 کروڑ غیر منظم کارکنان رجسٹرڈ؛ 53.75فیصد خواتین۔
وکست بھارت سنکلپ یاترا 2.6 لاکھ گرام پنچایتوں، 4,000 یو ایل بی تک پہنچی تاکہ فلاحی اسکیموں کو یقینی بنایا جاسکے۔
|
تعارف: ایک جامع بھارت کی طرف
2014 سے، بھارت کی فلاحی حکمت عملی کو "انتودیہ" کے اصول کی رہنمائی حاصل رہی ہے—یعنی ملک کے ہر فرد کی ترقی اور خوشحالی کو یقینی بنانا۔ یہ نظریہ جامع اختیارات کی طرف ایک فیصلہ کن تبدیلی کی علامت ہے، جہاں حکومت نے ہر بڑی اسکیم میں 100 فیصد شمولیت کا ہدف مقرر کیا ہے۔
گزشتہ گیارہ برسوں میں، کروڑوں ایسے گھرانے جنہیں بنیادی سہولیات میسر نہیں تھیں، پہلی بار نل کا پانی، بجلی، بیت الخلا، رہائش، صحت کی سہولیات، صاف ایندھن، بیمہ اور ڈیجیٹل خدمات جیسی سہولیات تک رسائی حاصل کر پائے ہیں۔
ان ہدف بند، جامع اقدامات نے واضح نتائج دیے ہیں۔ حال ہی میں شائع ہونے والے آئی ایم ایف کے ایک ورکنگ پیپر نے اعتراف کیا ہے کہ بھارت میں انتہائی غربت مؤثر انداز میں ختم کر دی گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یواین ڈی پی) کی جانب سے جاری کردہ 2023 کے عالمی کثیرالجہتی غربت اشاریہ (ایم پی آئی ) نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بھارت میں غربت کے تمام دس اشاریوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔
یہ کامیابیاں ایک نئے طرزِ حکمرانی کی عکاسی کرتی ہیں—جو مساوات پر مبنی ہے، اعداد و شمار سے تقویت پاتی ہے، اور ہر شہری کی خدمت کے پختہ عزم سے سرشار ہے۔
بھارت کی غربت کے خلاف کامیاب جدوجہد
بھارت نے غربت کے خلاف جدوجہد میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں، جو سب سے کمزور طبقوں کی فلاح و بہبود کے لیے اس کے عزم کو ظاہر کرتی ہیں۔ ورلڈ بینک کی اسپرنگ 2025 کی ‘‘پاورٹی اینڈ ایکویٹی بریف’’ کے مطابق، گزشتہ دہائی میں بھارت نے 17.1 کروڑ افراد کو انتہائی غربت سے نکالا ہے۔ یومیہ 2.15 ڈالر سے کم پر زندگی گزارنے والے افراد کی شرح 2011–12 میں 16.2 فیصد تھی، جو 2022–23 میں کم ہو کر صرف 2.3 فیصد رہ گئی ہے۔
کم درمیانی آمدنی والے ممالک کے لیے مقرر کردہ یومیہ 3.65 ڈالر کی حد پر، غربت کی شرح 61.8 فیصد سے کم ہو کر 28.1 فیصد ہو گئی، یعنی 37.8 کروڑ افراد اس معیار سے اوپر آ گئے۔
اس کے ساتھ ہی، بھارت کے کثیر جہتی غربت اشاریہ (ایم پی آئی)—جو صرف آمدنی ہی نہیں بلکہ صحت، تعلیم اور معیارِ زندگی جیسے پہلوؤں کو بھی مدِنظر رکھتا ہے—میں بھی زبردست بہتری آئی ہے۔ 2005–06 میں ایم پی آئی 53.8 فیصد تھا، جو 2019–21 میں گھٹ کر 16.4 فیصد رہ گیا۔
یہ کامیابیاں کروڑوں لوگوں کی زندگیوں میں انقلابی تبدیلی کی علامت ہیں اور بھارت کے غریبوں اور پسماندہ طبقات کی خدمت کے مشن میں ایک اہم پیش رفت کو ظاہر کرتی ہیں۔
ترقی کو بااختیار بنانا: بہتر معیارِ زندگی اور روزگار کی رسمی شمولیت
معیارِ زندگی میں اضافہ
دیہی بھارت میں اوسط ماہانہ فی فرد خرچ (ایم پی سی ای ) 2011–12 میں1,430 روپے سے بڑھ کر 2023–24 میں 4,122 روپے ہو گیا ہے، جو تقریباً تین گنا اضافہ ہے۔ اسی طرح، شہری علاقوں میں ایم پی سی 2,630 روپے سے بڑھ کر 6,996 روپےتک پہنچا ہے۔ یہ اضافہ خریداری کی طاقت اور مختلف اشیاء و خدمات تک رسائی میں بہتری کی علامت ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ کھانے پینے پر کل خرچ میں حصہ کم ہوا ہے (دیہی علاقوں میں 52.90فیصد سے کم ہو کر 47.04فیصد جو تعلیم، صحت، رہائش، اور پائیدار اشیاء پر خرچ کے رجحان کی نشاندہی کرتا ہے۔
روزگار کی رسمی شمولیت میں اضافہ
ملازمین کے پروویڈنٹ فنڈ آرگنائزیشن (ای پی ایف او ) نے مارچ 2025 کے عارضی پے رول ڈیٹا جاری کیے ہیں، جن سے معلوم ہوتا ہے کہ 14.58 لاکھ نئے ممبران شامل ہوئے ہیں۔ پچھلے سال کے مقابلے میں نیٹ پے رول میں 1.15فیصد اضافہ ہوا ہے، جو روزگار کے مواقع میں اضافے اور ملازمین کے فوائد کے حوالے سے آگاہی بڑھنے کی عکاسی کرتا ہے۔
مارچ 2025 میں تقریباً 7.54 لاکھ نئے سبسکرائبرز ای پی ایف او میں شامل ہوئے، جو مارچ 2024 کے مقابلے میں 0.98فیصد کا سالانہ اضافہ ہے۔
ہر شہری کو بنیادی سہولیات کی فراہمی
صاف پانی، صحت مند زندگی: جل جیون مشن
اس جامع نقطہ نظر کی روشنی میں، سب سے بنیادی سہولیات میں سے ایک — صاف پینے کے پانی تک رسائی — کو ترجیح دی گئی۔ دیہی زندگی، خاص طور پر خواتین اور بچوں کی بہتری کے لیے جل جیون مشن (جے جے ایم) – ہر گھر جل کا آغاز کیا گیا، جس نے رسائی اور عزت میں نیا معیار قائم کیا۔ اب 15.59 کروڑ سے زائد دیہی گھروں میں نل کا پانی پہنچ چکا ہے، جن میں سے 12 کروڑ صرف گزشتہ پانچ سالوں میں شامل کیے گئے ہیں۔ قبائلی اور ترقی پذیر اضلاع میں بھی نمایاں ترقی ہوئی ہے، جہاں 7,275 انتہائی کمزور قبائلی گروپوں کے دیہات اور 25,962 قبائلی دیہات مکمل طور پر پانی کی فراہمی سے مستفید ہو چکے ہیں۔ 9.35 لاکھ سے زائد اسکولوں میں بھی نل کا پانی پہنچایا گیا ہے، جو آنے والی نسلوں کی صحت کو یقینی بناتا ہے۔

کسی کااپنا گھر: سب کے لیے رہائش
شہری و دیہی بھارت میں لاکھوں خاندانوں کے لیے پکا گھر کبھی ایک خواب سے زیادہ نہ تھا۔ لیکن پردھان منتری آواس یوجنا (پی ایم اے وائی) نے اس تصور کو حقیقت میں بدل دیا۔ اس اسکیم کے دو حصے ہیں: شہری اور دیہی۔ پی ایم اے وائی کے تحت اب تک تقریباً 4 کروڑ مکانات مکمل ہو چکے ہیں۔
پی ایم اے وائی-شہری کے تحت 92.72 لاکھ سے زائد مکانات دیے جا چکے ہیں، جن میں سے 90 لاکھ سے زیادہ خواتین کے نام پر رجسٹرڈ ہیں، جو خواتین کو بااختیار بنانے کی علامت ہے۔
|
پی ایم اے وائی-دیہی کے تحت 2.77 کروڑ مکانات مکمل کیے گئے ہیں۔ ان میں 60 فیصد مکانات درج فہرست ذاتوں (ایس سی ) اور درج فہرست قبائل (ایس ٹی) کو دیے گئے، جبکہ 25.29 فیصد مکانات خواتین کے نام پر رجسٹرڈ ہوئے، جو صنفی مساوات کو فروغ دیتا ہے۔
|
لوگوں کی زندگیوں میں روشنی: اندھیرے سے اجالے تک، سب کے لیے بجلی
ابھی حال ہی تک، دیہی بھارت کے کروڑوں گھرانے بجلی کے کنکشن کی آس لگائے بیٹھے تھے۔ سوبھاگیہ یوجنا اور دین دیال اپادھیائے گرام جیوتی یوجنا (ڈی ڈی یو جی جے وائی ) نے یہ منظر بدل دیا۔
سوبھاگیہ اسکیم کے تحت 2.86 کروڑ گھروں کو بجلی فراہم کی گئی ہے۔ دیہی علاقوں میں اوسط بجلی کی فراہمی 2014 میں 12.5 گھنٹے سے بڑھ کر 2025 میں 22.6 گھنٹے تک پہنچ گئی ہے، جس سے معیارِ زندگی اور معاشی سرگرمیوں میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
ڈی ڈی یو جی جے وائی اسکیم کے تحت 100 فیصد دیہاتوں کو بجلی فراہم کی جا چکی ہے، اور بھارت کے ہر کونے میں امیدوں کو روشنی دی گئی ہے۔
بیماری سے بچاؤ تک: آیوشمان بھارت اور اس سے آگے
آیوشمان بھارت
آیوشمان بھارت اسکیم کا آغاز لوگوں کو مہنگے علاج کے اخراجات سے بچانے، معیاری بنیادی اور ثانوی صحت خدمات تک رسائی بڑھانے، اور غریب و کمزور خاندانوں کو مالی تحفظ دینے کے لیے کیا گیا—تاکہ ہم ‘‘یونیورسل ہیلتھ کوریج’’ کی جانب بڑھ سکیں۔
پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا (پی ایم-جے اے وائی) کے تحت 55 کروڑ بھارتیوں کو مفت ہیلتھ انشورنس دیا جا رہا ہے، جس سے یہ دنیا کی سب سے بڑی ہیلتھ انشورنس اسکیم بن گئی ہے۔
اس کے علاوہ، حکومت نے آیوشمان وایا وندنااسکیم کا آغاز کیا ہے، جس کے تحت 70 سال یا اس سے زائد عمر کے تمام شہریوں کو (آمدنی سے قطع نظر) مفت طبی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔
اس کے ساتھ آیوشمان بھارت ڈیجیٹل مشن کے تحت 77 کروڑ سے زائد صحت اکاؤنٹس بنائے جا چکے ہیں، جو شہریوں کو ڈیجیٹل طریقے سے طبی سہولتوں سے جوڑتے ہیں، تاکہ صحت کی خدمات مسلسل اور موثر انداز میں فراہم کی جا سکیں۔

پردھان منتری سرکشا بیمہ یوجنا

پردھان منتری سرکشا بیمہ یوجنا (پی ایم ایس بی وائی): سب کے لیے سستا سماجی تحفظ
پردھان منتری سرکشا بیمہ یوجنا (پی ایم ایس بی وائی) نے کروڑوں افراد تک سستا سماجی تحفظ پہنچا کر ایک جامع اور محفوظ سماج کی تعمیر کے حکومتی عزم کو تقویت دی ہے۔ مئی 2025 تک، اس اسکیم کے تحت مجموعی طور پر 51.06 کروڑ افراد کا اندراج ہو چکا ہے، جو اس کی وسیع رسائی کا ثبوت ہے۔
پردھان منتری جیون جیوتی بیمہ یوجنا (پی ایم جے جے بی وائی)
پردھان منتری جیون جیوتی بیمہ یوجنا (پی ایم جے جے بی وائی) ایک سالہ لائف انشورنس اسکیم ہے، جسے ہر سال تجدید کیا جا سکتا ہے۔ اس کے تحت کسی بھی وجہ سے موت کی صورت میں 2 لاکھ روپے کا بیمہ کوریج فراہم کیا جاتا ہے، جس کے لیے سالانہ پریمیم 436روپے مقرر ہیں۔
مئی 2025 تک 23.64 کروڑ افراد اس اسکیم سے مستفید ہو چکے ہیں۔
صاف بھارت، صحت مند بھارت: صفائی ستھرائی اور سوچھ بھارت مشن

کبھی بھارت کا صفائی کا بحران اس کی ترقی کی راہ میں ایک رکاوٹ تھا۔ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے سوچھ بھارت مشن کا آغاز کیا گیا، جس کا مقصد کھلے میں رفع حاجت کا خاتمہ، ٹھوس کچرے کا بہتر انتظام، اور پورے ملک میں صفائی و حفظان صحت کو فروغ دینا تھا—خاص طور پر خواتین اور غریب طبقے کی عزتِ نفس اور صحت کو یقینی بنانے کے لیے۔
اب تک اس مشن کے تحت ملک بھر میں 12 کروڑ سے زائد گھروں میں بیلو بیت الخلاتعمیر کیے جا چکے ہیں۔
5.64 لاکھ سے زائد دیہات کو اب کھلے میں رفع حاجت سے پاک (او ڈی ایف) قرار دیا جا چکا ہے، جس سے بچوں اور خواتین میں بیماریوں کا بوجھ نمایاں طور پر کم ہوا ہے۔
سب کے لیے خوراک کی سلامتی
پردھان منتری غریب کلیان انا یوجنا (پی ایم جی کے اے وائی)کا آغاز اُن معاشی مسائل سے نمٹنے کے لیے کیا گیا جو کووڈ-19 کے دوران غریب اور ضرورت مند طبقات کو پیش آئے۔ یہ اسکیم بڑی رفتار اور وسعت کے ساتھ سامنے آئی، اور اپریل 2020 سے اب تک 81 کروڑ افرادکو مفت راشن فراہم کر چکی ہے۔
اس اسکیم کے لیے 2028 تک 11.80 لاکھ کروڑروپے کی منصوبہ بند لاگت رکھی گئی ہے، جو اسے دنیا کا سب سے بڑا فلاحی پروگرام بناتی ہے۔ اس اسکیم نے یہ یقینی بنایا کہ کوئی بھی بھارتی بھوکا نہ سوئے۔
عزت کے ساتھ کھانا پکانے کی سہولت: خواتین کے لیے صاف توانائی

دیہی علاقوں میں لکڑی اور گوبر سے جلنے والے چولہوں کا استعمال خواتین کے لیے سنگین صحت کے مسائل پیدا کرتا تھا، جن میں سانس کی بیماریاں سب سے عام تھیں۔ پردھان منتری اُجّولا یوجنا (پی ایم یو وائی) نے اس مسئلے کا حل پیش کیا۔ اس اسکیم کے تحت اب تک 10.33 کروڑ ایل پی جی کنیکشن دیے جا چکے ہیں، جس سے لاکھوں خواتین کو دھوئیں اور مشقت سے آزادی ملی ہے۔مارچ 2025 تک 32.94 کروڑ افراد فعال ایل پی جی صارفین ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ صاف توانائی کے ذریعے کھانا پکانا اب ایک معمول بن چکا ہے۔
تعلیم اور روزگار: ای ڈبلیو ایس طبقے کے لیے 10فیصد ریزرویشن
آئین میں 103ویں ترمیم کے تحت معاشی طور پر کمزور طبقات (ای ڈبلیو ایس) کو تعلیم اور سرکاری ملازمتوں میں 10 فیصد ریزرویشن فراہم کیا گیا ہے۔ای ڈبلیو ایس مستحقین کی شناخت کے لیے سالانہ گھریلو آمدنی کی حد 8 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔
گلی سے خودمختاری کی جانب: غریبوں کے لیے مالی تحفظ کو یقینی بنانا
عوام کے معیارِ زندگی میں بہتری کے ساتھ مالی شمولیت، کاروباری مواقع اور سماجی تحفظ کی ضرورت بڑھ گئی۔ حکومت نے متعدد اسکیموں کے ذریعے کمزور طبقات کو مالی استحکام فراہم کرنے پر توجہ دی۔
پردھان منتری مدرا یوجنا (پی ایم ایم وائی)
مدرا یوجنا کا مقصد چھوٹے اور مائیکرو کاروباروں کو 20 لاکھ روپے تک کے قرضےفراہم کرنا ہے، تاکہ وہ پیداوار، تجارت، خدمات، اور زرعی سرگرمیوں جیسے روزگار پیدا کرنے والے کاموں میں حصہ لے سکیں۔اہم نکات میں شامل ہیں:
مارچ 2025 تک52.77 کروڑ روپےسے زائد قرض اکاؤنٹس دیے جا چکے ہیں
34.11 لاکھ کروڑروپے کی منظوری شدہ رقم
33.33 لاکھ کروڑروپے کی رقم جاری کی جا چکی ہے
ان میں سے آدھے سے زیادہ قرضے ایس سی/ایس ٹی/اوبی سی کاروباریوں کو دیے گئے
تقریباً 68فیصد قرض خواتین کاروباریوں کوفراہم کیے گئے ہیں
اسٹینڈ اپ انڈیا اسکیم

اسٹینڈ اپ انڈیا اسکیم کا مقصد درج فہرست ذات / درج فہرست قبائل اور خواتین کے درمیان انٹرپرینیورشپ کو فروغ دینا ہے جس کے ذریعے تجارت، مینوفیکچرنگ، خدمات کے شعبوں اور زراعت سے منسلک سرگرمیوں میں گرین فیلڈ انٹرپرائزز کے قیام کے لیے شیڈولڈ کمرشل بینکوں کی ہر برانچ سے کم از کم ایک ایس سی/ایس ٹی قرض لینے والے اور ایک خاتون قرض لینے والے کو 10 لاکھ سے 100 لاکھ روپے کے درمیان مالیت کے بینک قرضوں کی سہولت فراہم کرنا ہے۔ 2019-20 میں، اسٹینڈ اپ انڈیا اسکیم کو 2020-25 کی 15ویں مالیاتی کمیشن کی مدت کے ساتھ پوری مدت کے لیے بڑھا دیا گیا تھا۔
پی ایم جن دھن یوجنا
پی ایم جن دھن یوجنا (پی ایم جے ڈی وائی) کو مالی شمولیت کے قومی مشن کے طور پر شروع کیا گیا تھا، جس کا مقصد ہر گھر کو کم از کم ایک بنیادی بینک اکاؤنٹ کے ساتھ بینکنگ سہولیات تک عالمی رسائی فراہم کرنا تھا۔ مارچ 2025 تک کی اہم جھلکیاں شامل ہیں:
پی ایم جن دھن کھاتے:55.17 کروڑ
|
کھاتوں میں جمع کرائی گئی رقم:261461.25 کروڑ روپے
|
خواتین کے کھاتے: 30.80 کرو
|
پی ایم سواندھی
پی ایم سواندھی کا آغاز اس مقصد کے ساتھ کیا گیا تھا کہ خوانچہ فروشوں کو اپنے کاروبار کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے کولیٹرل فری ورکنگ کیپیٹل لون کی سہولت فراہم کی جائے، جو کووڈ-19 وبائی امراض سے بری طرح متاثر ہوئے تھے۔ 31 مارچ 2025 تک، 68 لاکھ اسٹریٹ وینڈرز کو پی ایم سواندھی کے ذریعے قرض ملے۔
پی ایم وشوکرما اسکیم
لاکھوں کاریگر اور مزدور ایک بار ایک جدید معیشت میں دھندلا پن کا شکار ہو گئے۔ پی ایم وشوکرما یوجنا ضمانت کے بغیر قرض، ٹول کٹس، ڈیجیٹل ترغیبات، اور مارکیٹنگ سپورٹ پیش کرتی ہے۔ 2.37 ملین رجسٹرڈ کاریگروں اور تقریباً 1 ملین ٹول کٹ مراعات حاصل کرنے کے ساتھ، روایتی ہنر کو تسلیم کیا جا رہا ہے، انعام دیا جا رہا ہے اور اسے دوبارہ زندہ کیا جا رہا ہے۔
صنعت کاروں اور کارکنوں کی مدد کرنا
مالیاتی استحکام کی تعمیر کے لیے کاروباری، ملازمتوں کی تخلیق، اور غیر منظم مزدوروں کو باضابطہ بنانے کے لیے تعاون کی ضرورت ہے۔ لہٰذا، حکومت نے طویل مدتی روزگار کی تعمیر اور کارکنوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے پر توجہ دی۔
اسٹارٹ اپ انڈیا
31 دسمبر 2024 تک صنعت اور اندرونی تجارت کے فروغ کے محکمے (ڈی پی آئی آئی ٹی) کی طرف سے 1.57 لاکھ سے زیادہ سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے ہیں، جس میں بھارت نے خود کو دنیا میں تیسرے سب سے بڑے اسٹارٹ اپ اور یونیکورن ماحولیاتی نظام کے طور پر مضبوطی سے قائم کیا ہے۔ اسٹارٹ اپ انڈیا جدت طرازی کو فروغ دینے اور ایک فروغ پزیرا سٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام کی تشکیل کے لیے حکومت ہند کا ایک اہم اقدام ہے۔ اس کا مقصد اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانا اور بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے۔
ای شرم پورٹل
غیر منظم کارکنوں کے لیے نیشنل ڈیٹا بیس بنانے کے لیے ای شرم پورٹل شروع کیا گیا تھا۔ ای شرم پورٹل سماجی تحفظ کی اسکیموں تک رسائی فراہم کرتا ہے، اور غیر منظم کارکنوں کو ہنر مندی کی نشوونما اور ملازمتوں کے ملاپ کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔
29 مئی 2025 تک ایشرم پورٹل پر 30.86 کروڑ سے زیادہ غیر منظم کارکنان رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔ ان رجسٹریشنز میں 53.75فیصد خواتین ہیں۔
|
پردھان منتری شرم یوگی مان دھن اسکیم
پی ایم-ایس وائی ایم کا آغاز غیر منظم کارکنوں کو 60 سال کی عمر کو پہنچنے پر 3000 روپے کی ماہانہ پنشن فراہم کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔ یہ ایک رضاکارانہ اور معاون پنشن سکیم ہے۔
29 مئی 2025 تک، 51.35 لاکھ غیر منظم شعبے کے کارکن اس اسکیم کے لیے رجسٹرڈ ہیں۔
|
لکھپتی دیدی اسکیم
لکھپتی دیدی ایک اپنی مددآپ گروپ کی رکن ہے جس کی سالانہ گھریلو آمدنی 1,00,000 روپے سے زیادہ ہے۔ حکومت اس اقدام کی فعال طور پر حمایت کرتی ہے، متنوع معاش کی سرگرمیوں کو فروغ دیتی ہے اور اسٹریٹجک منصوبہ بندی اور عمل درآمد کے لیے تمام شعبوں میں تعاون کو فروغ دیتی ہے۔ اب تک 10 کروڑ سے زیادہ خواتین سیلف ہیلپ گروپس کا حصہ بن چکی ہیں، اور حکومت کے پاس 3 کروڑ خواتین کو لکھ پتی دیدی بنانے کا عزم ہے۔
ایمپلائز اسٹیٹ انشورنس کارپوریشن (ای ایس آئی سی)
ای ایس آئی سی کارکنوں کے لیے ایک جامع سماجی تحفظ کا جال فراہم کرتا ہے، بشمول طبی فوائد، نقد فوائد اور بے روزگاری الاؤنس۔
تفصیلات
|
2014
|
2025 (31.03.2025)
|
ترقی فیصد میں
|
بیمہ شدہ افراد کی تعداد
|
2.03 کروڑ
|
4.09 کروڑ
|
101
|
فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد
|
7.89 کروڑ
|
15.87 کروڑ
|
101
|
آجروں کی تعداد
|
6.70 لاکھ
|
24.45 لاکھ
|
265
|
آجروں کی شراکت کو 4.75فیصد سے کم کر کے 3.25فیصد کر دیا گیا ہے اور ملازمین کی شراکت کو 1.75فیصد سے کم کر کے 0.75فیصد کر دیا گیا ہے۔
|
ٹرانس جینڈرز اور معذور افراد کے لیے وقار اور تحفظ
حقیقی شمولیت کا مطلب یہ بھی ہے کہ سب سے زیادہ پسماندہ افراد کے لیے تحفظ اور وقار - معذوری کے حامل افراد اور ٹرانس جینڈر افراد - معاشرے میں ان کے انضمام کو یقینی بنانا۔
ایڈز/آلات کی خریداری/فٹنگ کے لیے معذور افراد کے لیے امداد کی اسکیم (اے ڈی آئی پی)
اے ڈی آئی پی اسکیم کے تحت، معذور افراد کو ان کی جسمانی، سماجی اور نفسیاتی بحالی کو فروغ دینے اور ان کی اقتصادی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے امدادی آلات کی تقسیم کے لیے مختلف نفاذ کرنے والی ایجنسیوں کو فنڈز جاری کیے جاتے ہیں۔
اس اسکیم کے تحت، 31.16 لاکھ معذور افراد کو گزشتہ 11 سالوں کے دوران 2415.85 کروڑ روپے کی لاگت سے معاون آلات اور امداد فراہم کی گئی ہیں۔
|
پچھلے 11 سالوں کے دوران اسکیم کے تحت اہم کامیابیاں درج ذیل ہیں:
اے آئی ڈی پی کیمپوں کی تنظیم کے دوران 10 گنیز ورلڈ ریکارڈ بنائے گئے۔
2014 کے بعد سے، 18,000+ کیمپ لگائے گئے ہیں، جس سے 31 لاکھ دیویانگجن کو بااختیار بنایا گیا ہے۔
تسلیم شدہ معذوروں کی تعداد سے فائدہ اٹھانے والے دیویانگجن کو 7 سے بڑھا کر 21 کر دیا گیا ہے۔
ٹرانس جینڈر افراد کے لئے اسکیمیں
ٹرانس جینڈر پرسنز (پروٹیکشن آف رائٹس) ایکٹ، 2019 خواجہ سراؤں کے حقوق کے تحفظ اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے نافذ کیا گیا ہے، اور اس کی دفعات 10 جنوری 2020 کو نافذ ہوئیں۔ ٹرانس جینڈر پرسنز (پروٹیکشن آف رائٹس) رولز، 2020، 29 ستمبر 2020 کو گزٹ آف انڈیا میں مرتب اور شائع کیا گیا تھا۔
|
وزارت نے 12 فروری 2022 کو ایک اسکیم ایس ایم آئی ایل ای - پسماندہ افراد کے لیے ذریعہ معاش اور انٹرپرائز کے لیے سپورٹ بھی شروع کی ہے جس میں ذیلی اسکیم - ‘ٹرانس جینڈر افراد کی بہبود کے لیے جامع بحالی’ شامل ہے۔
21 اگست 2020 کو، خواجہ سراؤں کے حوالے سے حکومت کو پالیسیوں، پروگراموں، قانون سازی اور منصوبوں کے بارے میں مشورہ دینے کے لیے قومی کونسل برائے ٹرانس جینڈر پرسن تشکیل دی گئی۔ وزارت نے 25 نومبر 2020 کو ٹرانس جینڈر افراد کے لیے قومی پورٹل کا آغاز کیا ہے۔ کوئی بھی خواجہ سرا درخواست گزار بغیر کسی دفتر سے جسمانی رابطے کے شناختی سرٹیفکیٹ اور شناختی کارڈ حاصل کر سکتا ہے۔
|
وزارت نے 12 پائلٹ شیلٹر ہوم شروع کیے ہیں جن کا نام ‘گریما گرہ’ ہے: ٹرانس جینڈر افراد کے لیے شیلٹر ہوم۔ ان شیلٹر ہومز کا بنیادی مقصد ضرورت مند ٹرانس جینڈر افراد کو محفوظ پناہ گاہ فراہم کرنا ہے۔
فرق کو ختم کرنا: ایس سی، ایس ٹی، او بی سی اور اقلیتوں کے لیے جامع ترقی
فلاح و بہبود کو سماجی انصاف میں مضبوطی سے پیوست ہونا چاہیے۔ حکومت نے ان درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل، دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) اور اقلیتوں پر اپنی توجہ مرکوز کی جنہیں طویل عرصے تک قومی ترقی کے عمل میں پیچھے چھوڑ دیا گیا تھا۔
موجودہ مرکزی وزراء میں سے 60فیصد اقلیتی زمروں سے ہیں۔
2014 سے اب تک چار بار سے زیادہ ایکلوایا رہائشی اسکولوں کو منظوری دی گئی ہے (2013-14 میں 123 سے 2024-25 میں 477 تک)۔
پی ایم فصل بیمہ یوجنا کے تحت آنے والے 71فیصد کسان ایس سی /ایس ٹی/او بی سی ہیں۔
80فیصد چھوٹے اور معمولی کسان، زیادہ تر ایس سی /ایس ٹی/او بی سی ، پی ایم-کسان کے تحت مالی مدد حاصل کر رہے ہیں۔
پی ایم اے وائی (جی) کے تحت 44.19فیصد مکانات ایس سی /ایس ٹی کے لیے ہیں۔
سرکاری اسکالرشپ حاصل کرنے والوں میں سے 58فیصد ایس سی /ایس ٹی/او بی سی ہیں۔
حکومت ہند کی طرف سے فروری 2014 میں ایک قومی کمیشن برائے ڈی نوٹیفائیڈ، خانہ بدوش اور نیم خانہ بدوش قبائل (این سی ڈی این ٹی) تشکیل دیا گیا تھا۔
102 ویں آئینی ترمیم میں 2018 میں پسماندہ طبقات کے قومی کمیشن کو آئینی درجہ دیا گیا۔
ثقافتی ورثے اور قبائلی میراث کا احترام کرنا
اسکیموں اور اعدادوشمار سے ہٹ کر، ثقافتی فخر اور تاریخی شراکت کی پہچان ضروری تھی۔ جن جاتیہ گورو دیوس احترام اور یاد کے اس جذبے کو مجسم کرتا ہے۔ ہر سال 15 نومبر کو، جن جاتیہ گورو دیوس منایا جاتا ہے، خاص طور پر ہندوستان کی جدوجہد آزادی میں ان برادریوں کے تعاون کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے۔ یہ دن بھگوان برسا منڈا کی یوم پیدائش ہے، جو ایک قبائلی رہنما اور آزادی پسند جنگجو تھے، جن کی میراث مسلسل عوام کومتاثر کرتی ہے۔ یہ موقع ہندوستان کے ورثے کے تحفظ اور اس کی ترقی کو آگے بڑھانے میں قبائلی گروہوں کے اہم کردار کو اجاگر کرتا ہے۔
اس کے علاوہ، سماجی انصاف کے علمبرداروں کے تعاون کو تسلیم کرتے ہوئے، حکومت نے ڈاکٹر بی آر امبیڈکر سے منسلک پانچ مشہور مقامات کو پنج تیرتھ کے طور پر دوبارہ تیار کیا، جبکہ 10 ریاستوں میں 11 قبائلی فریڈم فائٹر میوزیم کو منظوری دے کر قبائلی ہیروز کی میراث کا اعزاز بھی دیا۔
اسکیموں اور جامع ترقی کی 100فیصد تکمیل حاصل کرنا
وکست بھارت سنکلپ یاترا
ان اقدامات کو ہر شہری تک پہنچانے کو یقینی بنانے کے لیے، ترقی کو ٹریک کرنے اور آخری میل کی ترسیل کو بہتر بنانے کے لیے وکست بھارت سنکلپ یاترا جیسے نفاذ کے طریقہ کار کا آغاز کیا گیا۔ وکست بھارت سنکلپ یاترا ایک حکومتی پہل ہے جو پورے ملک میں شروع کی جا رہی ہے، جس کے بارے میں بیداری پیدا کرنا اور مرکزی اسکیموں کے نفاذ کا پتہ لگانا۔ یہ یاترا ملک کی 2.6 لاکھ گرام پنچایتوں اور 4000 سے زیادہ شہری بلدیاتی اداروں تک پہنچی ہے اور اس کا مقصد عوامی فلاحی اسکیموں کو 100 فیصد تک لے جانے کے ہدف کو حاصل کرنا ہے۔
خواہش مند اضلاع پروگرام (اے ڈی پی)
نگرانی کے متوازی، خواہش مند اضلاع کے پروگرام نے ہندوستان کے سب سے پسماندہ علاقوں پر توجہ مرکوز کی، جو مساوی ترقی کے عزم کو ظاہر کرتی ہے۔ خواہش مند اضلاع پروگرام (اے ڈی پی) ایک تبدیلی کی پہل ہے جس کا مقصد پورے ہندوستان کے 112 نسبتاً پسماندہ اور دور دراز اضلاع کی ترقی کو تیز کرنا ہے۔
اپنے قیام کے بعد سے، اے ڈی پی نے ہندوستان کے کچھ انتہائی پسماندہ علاقوں میں ترقی کو بہتر بنانے کے لیے کئی اہم نتائج حاصل کیے ہیں۔ صحت، تغذیہ، اور بنیادی ڈھانچے جیسے صفائی، بجلی، اور صاف پانی میں سب سے بڑی بہتری دیکھی گئی ہے، جو سوچھ بھارت اور سوبھاگیہ جیسی اسکیموں سے مدد ملی ہے۔
|
2019 کے آخر تک، پروگرام کے آغاز کے صرف ایک سال میں، 8 اضلاع ٹیر IV سے ٹائر I زمرے میں چلے گئے ہیں۔ ان اضلاع کا تعلق بہار، آسام اور چھتیس گڑھ سے ہے۔
|
نتیجہ
جیسے ہی بھارت اپنی آزادی کی سو سال کی طرف اعتماد کے ساتھ قدم بڑھا رہا ہے، وِکست بھارت کا راستہ اپنے سب سے زیادہ کمزور شہریوں کو مسلسل بااختیار بنانے میں مضمر ہے۔ آخری میل کی ترسیل کو یقینی بنا کر، انسانی سرمائے کی پرورش، اور شمولیت کے ذریعے وقار کو فروغ دے کر، حکومت کا سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس، سب کا پریاس کا وژن صرف ایک نعرہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک زندہ اور قابل پیمائش حقیقت ہے۔
حوالہ جات
پینے کے پانی اور صفائی کا محکمہ
مکانات اور شہری امور کی وزارت
محکمہ مالیاتی خدمات
وزارت خزانہ
محکمہ خوراک اور عوامی تقسیم
وزارت محنت اور روزگار
سماجی انصاف اور اختیارات کی وزارت
https://pmaymis.gov.in/
https://eshram.gov.in//dashboard
https://socialjustice.gov.in/schemes/37
https://maandhan.in/maandhan/summary
https://pmayg.nic.in/netiay/PBIDashboard/PMAYGDashboard.aspx
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2114280
https://www.pib.gov.in/PressReleaseIframePage.aspx?PRID=1946307
https://mon.nic.in/scheme/saubhagya-sahaj-bijli-har-ghar-yojana/
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2114291
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2086486
https://www.pib.gov.in/PressNoteDetails.aspx?NoteId=154426
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2112459
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2118208
https://www.pib.gov.in/PressNoteDetails.aspx?NoteId=154355
https://www.pib.gov.in/Pressreleaseshare.aspx?PRID=1781643
https://www.pib.gov.in/PressReleaseIframePage.aspx?PRID=2070639
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2114861
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2130161
https://www.pib.gov.in/PressReleseDetailm.aspx?PRID=2093136
https://www.pib.gov.in/PressReleaseIframePage.aspx?PRID=1806166
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2073246
https://www.pib.gov.in/FeaturesDeatils.aspx?NoteId=154503
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2124545
https://www.mospi.gov.in/sites/default/files/publication_reports/HCES%20FactSheet%202023-24.pdf
https://services.india.gov.in/service/detail/lakhpati-didi-yojana-by-ministry-of-rural-development-1
Click here to see in PDF
*****
uno-1627
(ش ح۔ ام۔ج)
(Backgrounder ID: 154618)
Visitor Counter : 3