Social Welfare
ہندوستانی کھیلوں میں انقلابی تبدیلی
چمپئنزکی تیاری، ملک کے لیے تحریک
Posted On: 10 JUN 2025 9:03AM
تعارف
ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی نوجوان آبادی والا ملک ہے، جہاں کی تقریباً 65 فیصد آبادی 35 ؍برس سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے۔ اس آبادیاتی فائدے کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے امورنوجوان و کھیلوں کی وزارت نوجوانوں کی ترقی اور کھیلوں کے فروغ میں ایک کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ یہ وزارت مختلف اقدامات کے ذریعہ شخصی نشوونما، مہارتوں میں اضافہ اور قومی یکجہتی کے فروغ پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔
ہندوستان کے کھیلوں کے مستقبل کو تقویت بخشنے کے لیے حکومت نے مالی سال26-2025 کے لیے وزارت امور نوجوان و کھیل کو ریکارڈ 3,794 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا ہے۔ اس میں سے ایک بڑا حصہ یعنی 2,191.01 کروڑ روپے مرکزی شعبہ جاتی اسکیموں کے لیے مختص کیا گیا ہے، جب کہ وزارت کے اہم منصوبے ‘کھیلو انڈیا پروگرام’ کو 1,000 کروڑ روپے دیے گئے ہیں۔ مالی برس15-2014 میں وزارت کا بجٹ 1,643 کروڑ روپے تھا، جس کے مقابلے میں26-2025 میں 130.9 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

کھیلو انڈیا اسکیم

2016-17 میں شروع کیا گیا‘کھیلو انڈیا – کھیلوں کی ترقی کا قومی پروگرام’ دیہی اور شہری دونوں علاقوں میں عوامی شرکت اور کھیلوں میں اعلیٰ کارکردگی کو فروغ دینے کے مقصد سے ترتیب دیا گیا ہے۔ اس اسکیم کو 2021 میں پانچ برس کے لیے توسیع دی گئی، جس کے لیے3,790.50 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا۔
ان میں اہم حصولیابیاں شامل ہیں:
- 3,124.12 کروڑروپے کی لاگت سے 326 نئے کھیلوں کے بنیادی ڈھانچوں کے منصوبوں کی منظوری۔
- بنیادی (گراس روٹ لیول)سطح پر تربیت اور معاونت کے لیے 1,045 کھیلو انڈیا مراکز (Khelo India Centres - KICs) کا قیام۔
- 34 کھیلو انڈیا اسٹیٹ سینٹرز آف ایکسیلینس(کے آئی ایس سی ای ایز) کا نوٹیفکیشن اور 306 اکیڈمیوں کی منظوری۔
- 2,845 کھیلو انڈیا ایتھلیٹس (کے آئی اے ایز) کو کوچنگ، ساز و سامان، طبی سہولیات اور ماہانہ ذاتی اخراجات کے الاؤنس کے ساتھ معاونت۔
کھیلو انڈیا گیمز
کھیلو انڈیا مہم کے تحت، سالانہ قومی کھیلوں کے مقابلے شروع کیے گئے جن میں نوجوان کھلاڑیوں کو اپنی ریاستوں اور یونیورسٹیوں کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے اور تمغے جیتنے کا موقع فراہم کیا جاتا ہے۔ ان مقابلوں میں کھیلو انڈیا یوتھ گیمز(کے آئی وائی جی)، کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز(کے آئی یو جی) ، کھیلو انڈیا پیرا گیمز اور کھیلو انڈیا ونٹر گیمز(کے آئی ڈبلیو جی) شامل ہیں۔یہ سلسلہ 2018 میں نئی دہلی میں منعقد ہونے والے کھیلو انڈیا اسکول گیمز سے شروع ہوا۔ اسی سال بعد میں جب انڈین اولمپک ایسوسی ایشن (آئی او اے) اس منصوبے سے منسلک ہوئی، جس سے اسے مزید وسعت ملی اور 2019 سے کھیلو انڈیا اسکول گیمز کا نام تبدیل کر کے کھیلو انڈیا یوتھ گیمز رکھ دیا گیا۔

کھیلو انڈیا یوتھ گیمز(کے آئی وائی جی) کا آغاز 2018 میں 18 کھیلوں کے ساتھ ہوا تھا۔ 2025 میں بہار میں منعقد ہونے والے اس کے 7ویں ایڈیشن میں 27 کھیل شامل کیے گئے۔ اب تک کھیلو انڈیا گیمز کے 17 ایڈیشنز منعقد ہو چکے ہیں، جن میں50,000 سے زائد کھلاڑیوں نے حصہ لیا ہے۔
کھیلو انڈیا پیرا گیمز 2023 اور 2025 میں ہر ایک میں 1,300 سے زائد ایتھلیٹس نے شرکت کی، جو معذور کھلاڑیوں کے لیے کھیلوں کے فروغ کی ایک بڑی حصولیابی ہے۔
کے آئی آر ٹی آئی (کھیلو انڈیا رائزنگ ٹیلنٹ آئڈینٹیفیکیشن)
کے آئی آر ٹی آئی(کیرتی) ایک قومی سطح کا منصوبہ ہے، جس کا مقصد 9 سے 18 ؍برس کی عمر کے بچوں میں کھیلوں کی صلاحیتوں کی نشاندہی اور انہیں تربیت دے کر تیارکرناہے۔ اس پروگرام میں ملک بھر میں قائم ٹیلنٹ اسیسمنٹ سینٹرز(ٹی اے سی ایز)، معیاری پروٹوکولز اور جدید آئی ٹی ٹولز (جن میں مصنوعی ذہانت اور ڈیٹا اینالٹکس شامل ہیں) کا استعمال کیا جاتا ہے تاکہ شفاف اور میرٹ پر مبنی انتخاب ممکن ہو سکے۔ اس وقت ملک میں کل 174 ٹی اے سی ایز قائم ہیں۔
کے آئی آر ٹی آئی کا مقصد ایسے ایتھلیٹس کی ایک مستحکم فراہمی کا قیام ہے ،جو ہندوستان کو 2036 تک دنیا کے سرفہرست10 کھیلوں کے ممالک میں اور 2047 تک ٹاپ 5 میں شامل کرنے میں مدد فراہم کرے۔
ٹارگٹ اولمپک پوڈیم اسکیم(ٹی اوپی ایس)
حکومت ہند اہم کھلاڑیوں کو اولمپک اور پیرا لمپک گیمز کی تیاریوں کے لیے مدد فراہم کرتی ہے۔ منتخب کھلاڑیوں کو نیشنل اسپورٹس ڈیولپمنٹ فنڈ( این ایس ڈی ایف) سے فنڈنگ دی جاتی ہے تاکہ انہیں مخصوص تربیت اور وزارت کی عام اسکیموں میں دستیاب نہ ہونے والی دیگر سہولتیں فراہم کی جا سکیں۔ کور گروپ کے کھلاڑیوں کو ماہانہ 50,000 روپے کا آؤٹ آف پاکٹ الاؤنس(او پی اے) دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ جونیئر کھلاڑیوں کی حمایت کے لیے ایک ڈیولپمنٹ گروپ بھی بنایا گیا ہے ،جسے ماہانہ 25,000 روپے وظیفہ دیا جاتا ہے۔ ٹاپس(ٹی او پی ایس) نے ٹوکیو 2020 اور پیرس 2024 اولمپکس میں ہندوستان کی تمغے جیتنے والی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
اگست 2024 تک، اس اسکیم کے تحت کل 174 انفرادی کھلاڑیوں اور 2 ہاکی ٹیموں (مرد اور خواتین) کو کور گروپ کے طور پر منتخب کیا گیا ہے۔
فٹ انڈیامہم

فِٹ انڈیا مہم
فٹنس کو روزمرہ کی زندگی کا لازمی حصہ بنا نے کے مقصد سے فِٹ انڈیامہم کا آغاز کیاگیا۔ اس مہم کا مشن رویوں میں تبدیلی لانا اور جسمانی طور پر زیادہ متحرک طرزِ زندگی کی طرف بڑھنا ہے۔ اس اسکیم کے تحت اہم حصولیابیاں درج ذیل ہیں:
- پہلی مرتبہ تین دن پر محیط فٹ انڈیا کارنیوال، جو ایک فٹنس اور ویلنس فیسٹیول ہے، مارچ 2025 میں نئی دہلی میں منعقد ہوا۔
- 2023 میں ایک خصوصی آن لائن سلسلہ‘فٹ انڈیا - ہیلتھی ہندوستان’ پروگرام کا آغازکیا گیا، جو معروف فٹنس ماہرین اور فٹ انڈیا آئیکونز کی ایک ٹاک شو ہے۔
- فٹ انڈیا فیملی سیشنز کا انعقاد کیا گیا، جس میں ماہرین کے ذریعے خاندانوں میں فٹنس کی عادات کو آسان اور سادہ طریقوں سے اپنانے کی ترغیب دی گئی۔
- اکتوبر 2019 میں فٹ انڈیا مہم کے تحت ملک بھر میں 1500 سے زائد فٹ انڈیا پلگ رنز کا انعقاد کیا گیا۔
بڑے بین الاقوامی مقابلوں میں ہندوستان کی کارکردگی
اولمپکس
2016 سے 2024 کے درمیان ہندوستان کے اولمپک سفر میں ایک نمایاں تبدیلی دیکھنے میں آئی، جو کھیلوں میں نئی بلندیاں طے کرنے کا دور ثابت ہوئی۔ 2016 کے ریو اولمپکس میں 117 رکنی ٹیم نے صرف 2 تمغے حاصل کیے تھے، لیکن ٹوکیو 2020 میں اتنے ہی کھلاڑیو ںپر مشتمل ٹیم نے 7 تمغے جیتے اور پیرس 2024 میں 117 سے 119 کھلاڑیوں کی ٹیم نے 6 تمغے حاصل کیے، جو ایک بہترین کارکردگی تھی۔ اس عرصے میں سرکردہ کھلاڑیوں میں نیراج چوپڑا شامل ہیں، جنہوں ٹوکیو 2020 میں ہندوستان کے پہلے اولمپک گولڈ میڈلسٹ بنے (ایتھلیٹکس - جیولن تھرو) اور ویٹ لفٹنگ میں میرابائی چانومسلسل تمغے جیتنے والی کھلاڑی رہیں۔

سال
|
میزبان شہر
|
ہندوستانی ایتھلیٹس
|
تمغے جیتے
|
2016
|
ریو دی جنیریو
|
117
|
2
|
2020
|
ٹوکیو
|
119
|
7
|
2024
|
پیرس
|
117
|
6
|

پیرا لمپکس
گزشتہ تین ایڈیشنز میں ہندوستان کی پیرالمپکس کی کارکردگی میں نمایاں طور پر بہتری آئی ہے، جو معذور کھلاڑیوں کے لیے مضبوط معاون نظام کی عکاسی کرتی ہے۔ ریو 2016 میں 19 کھلاڑیوں کے ساتھ 4 تمغے حاصل کیے گئے تھے، جو ٹوکیو 2020 میں 19 تمغوں تک پہنچ گئے اور پیرس 2024 میں جہاں 84 ہندوستانی کھلاڑیوں نے حصہ لیا، وہاں تمغوں کی تعداد 29 تک پہنچ گئی۔ صرف 2024 میں ہندوستان نے 7 سونے، 9 ؍چاندی، اور 13 کانسے کے تمغے جیتے، جو پیرا کھیلوں میں ہندوستان کی بڑھتی ہوئی صلاحیت کا ثبوت ہے۔ اہم کھلاڑیوں میں نشانے باز آوانی لیکھرا، جیولن تھرو میں سمیٹ انتل اور بیڈمنٹن میں پرمود بھگت شامل ہیں۔ ٹاپس اور کھیلو انڈیا پیرا گیمز جیسے پروگراموں میں پیرا کھلاڑیوں کی خصوصی شمولیت نے ہندوستان کو عالمی پیرا اسپورٹس میں ایک ابھرتی ہوئی طاقت کے طور پر قائم کرنے میں مدد فراہم کی ہے۔
سال
|
میزبان شہر
|
ہندوستانی ایتھلیٹس
|
تمغے جیتے
|
سونے
|
چاندی
|
کانسے
|
2016
|
ریو دی جنیریو
|
19
|
4
|
2
|
1
|
1
|
2020
|
ٹوکیو
|
54
|
19
|
5
|
8
|
6
|
2024
|
پیرس
|
84
|
29
|
7
|
9
|
13
|

ایشین گیمز

سال
|
میزبان شہر
|
ہندوستانی ایتھلیٹس
|
تمغے جیتے
|
سونے
|
چاندی
|
کانسے
|
2014
|
انچون
|
541
|
57
|
11
|
9
|
37
|
2018
|
جکارتہ
|
570
|
69
|
15
|
24
|
30
|
2023
|
ہانگژو
|
655
|
107
|
28
|
38
|
41
|
ایشین گیمز میں ہندوستان کی شرکت اورتمغے جیتنے کی تعداددونوں میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے۔ انچون 2014 میں ہندوستان کی ٹیم میں 541 کھلاڑی شامل تھے، جنہوں نے 57 تمغے جیتے۔ جکارتہ 2018 میں یہ تعداد بڑھ کر 570 کھلاڑیوں تک پہنچی اور 69 تمغے حاصل کیے گئے ۔ ہانگژو 2023 میں ہندوستان نے اپنی تاریخ کی سب سے بڑی ٹیم، یعنی 655 کھلاڑیوں کو بھیجا اور تاریخی طور پر 107 تمغے حاصل کیے، جن میں 28 سونے، 38 چاندی اور 41 ؍کانسے کے تمغے شامل ہیں۔ جیولن تھرو میں نیراج چوپڑا، باکسنگ میں لوولینا بورگہائن، اور بیڈمنٹن میں ساتوک سائیراج رینکی ریڈی اور چراغ شیٹی جیسے کھلاڑیوں نے اس ریکارڈ کارکردگی میں اہم کردار ادا کیا۔
دولت مشترکہ کھیل
ہندوستان نے دولت مشترکہ کھیلوں میں مسلسل بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ گلاسگو 2014 میں 215 رکنی ٹیم نے 64 تمغے جیتے۔ گولڈ کوسٹ 2018 میں یہ تعداد بڑھ کر 66 تمغوں تک پہنچ گئی، جب کہ برمنگھم 2022 میں 210 کھلاڑیوں پر مشتمل ہندوستانی ٹیم نے 61 تمغے حاصل کیے۔ یہ تمغے مختلف کھیلوں جیسے کشتی،ویٹ لفٹنگ، ٹیبل ٹینس اور ایتھلیٹکس میں حاصل کیے گئے ہیں۔ اہم کھلاڑیوں میں بیڈمنٹن میں پی وی سندھو، کشتی میں ونیش پھوگاٹ اور ویٹ لفٹر اچنتا شیولی شامل ہیں۔
سال
|
میزبان شہر
|
ہندوستانی ایتھلیٹس
|
تمغے جیتے
|
طلائی
|
نقرئی
|
کانسے
|
2014
|
گلاسکو
|
215
|
64
|
15
|
30
|
19
|
2018
|
گولڈ کوسٹ
|
218
|
66
|
26
|
20
|
20
|
2022
|
برمنگھم
|
210
|
61
|
22
|
16
|
23
|
دیگر عالمی کامیابیاں
- ہندوستان نے 2024 میں بدھاپسٹ میں منعقدہ FIDE شطرنج اولمپیاڈ میں دو طلائی تمغے جیتے۔
- ہندوستانی کھلاڑیوں نے 2023 میں اردن میں منعقدہ آئی ٹی ٹی ایف ایف اے 20 الوطنی پیرا ٹیبل ٹینس چمپئن شپ میں 22 تمغے حاصل کیے۔
- ہندوستان نے ورلڈ ایتھلیٹکس چمپئن شپ 2023 میں بدھاپسٹ میں جیولن تھرو میں سونے کا تمغہ جیتا۔
- مئی 2022 میں ہندوستانی مردوں کی بیڈمنٹن ٹیم نے تھامس کپ جیت کر تاریخ رقم کی۔
- ہندوستانی ٹیم نے مصر میں منعقدہ آئی ایس ایس ایف رائفل/پسٹل عالمی چمپئن شپ 2022 (سینئر اور جونیئر) میں 34 تمغے جیتے۔
- جرمنی میں 2023 میں ہونے والے آئی ایس ایس ایف جونیئر عالمی کپ میں ہندوستانی ٹیم پہلے نمبر پر رہی۔
عالمی رابطے اور سفارت کاری
· سنہ 2022؍ میں بھونیشور میں فیفا انڈر-17 ویمنز فٹبال عالمی کپ 2022 کا انعقاد کیاگیا ، جو گزشتہ پانچ برسوں میں دوسرا بڑا فٹبال ایونٹ تھا۔
ہندوستان نے کھیلوں سے متعلق کئی اہم بین الاقوامی تقریبات کی میزبانی بھی کی، جن میں شامل ہیں:
- اکتوبر 2023 میں ممبئی میں 141ویں بین الاقوامی اولمپک کمیٹی(آئی او سی) کا اجلاس۔
- 2022 میں چنئی میں ایف آئی ڈی اے شطرنج اولمپیاڈ کا انعقاد۔
- 2024 میں نئی دہلی میں بی آئی ایم ایس ٹی ای سی ایکویٹکس چمپئن شپ۔
- 2023 میں نوئیڈا میں موٹو جی پی انڈیا کا انعقاد۔
- 2023 میں کھیلوں کےسکریٹری کی قیادت میں ہندوستانی وفد نے آذربائیجان کے شہر باکو میں یونیسکو کے زیرِ اہتمام فزیکل ایجوکیشن اور کھیل کے نگراں وزراء اور سینئر حکام کی ساتویں بین الاقوامی کانفرنس(ایم آئی این ای پی ایسVII) میں شرکت کی۔ ہندوستان کی شرکت نہایت اہم رہی اور اس موقع پر مندوبین کے لیے ایک خصوصی یوگا سیشن کا بھی انعقاد کیا گیا۔
جموں و کشمیر میں کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے خصوصی پیکیج
جموں و کشمیر کے کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے 2015 میں 200 کروڑ روپے کا خصوصی پیکیج منظور کیا گیا تھا۔ وزارت نے سری نگر اور جموں جیسے دارالحکومت اضلاع میں موجود اسٹیڈیموں کی مرمت اور جدید کاری سمیت دیگر کاموں کو مکمل کیا۔ ان کاموں کی تخمینہ لاگت تقریباً 84 کروڑ روپے تھی۔
ہندوستان میں کھلاڑیوں کی حمایت کے لیے اسکیمیں اور پروگرام
ہندوستان اپنے کھلاڑیوں کی حمایت پہلے سے زیادہ منظم اور جامع انداز میں کر رہا ہے۔ اس حکمت عملی کا دائرہ وسیع ہے — جو ایک کھلاڑی کے سفر کے ہر مرحلے کو شامل کرتا ہے۔ دیہاتوں میں ابھرتی ہوئی صلاحیتوں کی شناخت سے لے کر اولمپک تمغہ جیتنے والوں کی مالی اور تربیتی مدد تک، حکومت نے مضبوط اقدامات کیے ہیں۔
اب کھیلوں سے متعلق کھلاڑیوں کی حقیقی ضروریات — تربیت، فنڈنگ، سہولیات اور کھیل کے بعد کی زندگی — کو پورا کرنے کے لیے متعدد اسکیمیں موجود ہیں۔ ہر پہل کوکھلاڑیوں کی ترقی اور کامیابی کو برقرار رکھنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

ایوارڈز اور اعزازات
قومی کھیل ایوارڈز ہندوستان میں سب سے اعلیٰ کھیلوں کے اعزازات ہیں، جو ان کھلاڑیوں کی غیر معمولی کامیابیوںکا جشن مناتے ہیں، جنہوں نے ہندوستان کو عالمی کھیلوں کے نقشے پر مقام دلایا ہے۔ ہر سال دیے جانے والے یہ باوقارایوارڈز قومی اور بین الاقوامی مقابلوں میں شاندار کارکردگی کو سراہتے ہیں اور ساتھ ہی سرحدوں سے آگے کھیلوں کی روح اور اسپورٹس مین شپ کو فروغ دیتے ہیں۔ ہندوستان میں کھلاڑیوں کو دیے جانے والے ایوارڈز کی کل چھ زمرے ہیں۔

نہرو یوا کنڈر سنگٹھن:
نہرو یوا کنڈرسنگٹھن(این وائی کے ایس) دنیا کے سب سے بڑے یوتھ آرگنائزیشنز میں سے ایک ہے۔ این وائی کے ایس کا نیٹ ورک 623 اضلاع میں نہرو یوا کنڈروں (این وائی کے ایز) کے ذریعے موجود ہے۔این وائی کے ایس کی سرگرمیاں متعدد شعبوں پر مرکوز ہیں، جن میں خواندگی اور تعلیم، صحت اور خاندانی بہبود، صفائی اور صحت عامہ، ماحولیات کی حفاظت، سماجی مسائل پر آگاہی، خواتین کی خودمختاری، دیہی ترقی، ہنر کی ترقی اور خودروزگاری، کاروباری ترقی، شہری تعلیم، آفات سے بچاؤ اور بحالی شامل ہیں۔
نتیجہ
بڑھتی ہوئی شرکت سے لے کر عالمی پوڈیم تک رسائی، 2014 سے 2025 کے درمیان ہندوستان کا کھیلوں کا سفر وژن، شمولیت اور مؤثر عملدرآمد کی ایک شاندار مثال رہا ہے۔ کھیلو انڈیا، ٹی او پی ایس(ٹاپس) اور کیرتی(کے آئی آر ٹی آئی) جیسے نمایاں اہم پروگراموں نے ہر سطح پرصلاحیت کی شناخت، تربیت اور نشوونما کے لیے ضروری بنیادی ڈھانچے اور مالی معاونت فراہم کی ہے۔اس کے اثرات نہ صرف بین الاقوامی میڈل ٹیبلز میں نظر آ رہے ہیں، بلکہ ملک کے اندر کھیلوں کی بڑھتی ہوئی ثقافت میں بھی واضح طور پر محسوس کیے جا سکتے ہیں۔2036 اور اس کے بعد کے اولمپک کھیلوں کے لیے ایک واضح روڈ میپ کے ساتھ، ہندوستان مسلسل اپنے ہدف کی جانب بڑھ رہا ہے تاکہ وہ دنیا کے سرفہرست 10 کھیلوں کے ممالک میں شامل ہو سکے۔
حوالہ جات
وزارت برائے امور نوجوانان اور کھیل
https://youth.kheloindia.gov.in/
https://dashboard.kheloindia.gov.in/
https://www.pib.gov.in/Pressreleaseshare.aspx?PRID=2092084
https://www.pib.gov.in/PressReleaseIframePage.aspx?PRID=2078544
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2041702
https://www.pib.gov.in/PressReleaseIframePage.aspx?PRID=2098454
https://www.pib.gov.in/Pressreleaseshare.aspx?PRID=1795442
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2123815
https://sportsauthorityofindia.gov.in/sai/assets/news/1734078812_Tendernotice_1-4.pdf
https://mdsd.kheloindia.gov.in/gratee-type-wise-progress
https://dashboard.kheloindia.gov.in/kirti-sports
https://sansad.in/getFile/annex/267/AU3836_OurEnI.pdf?source=pqars
https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/Link%20Doc.pdf
https://www.olympics.com/en/news/khelo-india-games-youth-university-school-history-winners
https://ficci.in/public/storage/sector/37/Add_docs/FICCI-reactions-on-Sports-to-budget-2014.pdf
https://www.issf-sports.org/competitions/3074
Click here to download PDF
Explainer 09/ Series on 11 Years of Government
(ش ح –م ع ن-ع ر)
U. No.1618
(Backgrounder ID: 154608)
Visitor Counter : 2