Social Welfare
سماجی فلاح و بہبود
ناری شکتی کو نئی رفتار
خواتین کو بااختیار بنانے کے 11 سال
Posted On: 08 JUN 2025 9:34AM
تعارف
ہندوستانی خواتین کو نسل در نسل سسٹمیٹک طور پر رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا — خواتین کو تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، روزگار، اور فیصلہ سازی تک محدود رسائی اور خاص طور پر دیہی اور پسماندہ کمیونٹیز میں۔ لیکن 2014 میں وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ایک تاریخی تبدیلی آئی ہے۔ اب خواتین کو غیر فعال مستفید کے طور پر نہیں دیکھا جاتا بلکہ انہیں تبدیلی کے بااختیار ایجنٹ کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جو ہندوستان کی ترقی کی کہانی کا مرکز ہے۔
ایک جرات مندانہ، جامع اور زندگی کے دورانیے پر مبنی نقطہ نظر کے ذریعے توانائی حاصل کرتے ہوئے ، حکومت نے صحت، تعلیم، رہائش، ڈیجیٹل رسائی، صفائی ستھرائی اور مالی شمولیت میں بامقصد مداخلت شروع کی ہے۔ ’’ناری شکتی‘‘ اب ایک قومی مشن ہے، جو ہر عورت کو بااختیار بناتا ہے- خواہ شہری ہو یا دیہی، جوان ہو یا بوڑھی- ہر خاتون کو عزت، حفاظت اور خود انحصاری کے ساتھ زندگی گزارنے کی ترغیب دیتا ہے۔

آج، خواتین سیلف ہیلپ گروپس یعنی اپنی مدد آپ کی قیادت کر رہی ہیں، کاروبار شروع کر رہی ہیں، سائنس، دفاع اور کھیلوں کے شعبے میں رکاوٹوں کو توڑ رہی ہیں، اور ملک کے مستقبل کو سنوار رہی ہیں۔ ہندوستان کی تقریباً 67.7 فیصد آبادی پر مشتمل خواتین اور بچوں کے ساتھ، ان کو بااختیار بنانا صرف ایک سماجی اصلاحات نہیں ہے بلکہ یہ ایک اسٹریٹجک ضروری ہے۔ جیسے ہی ہندوستان امرت کال میں داخل ہوا ہے، ناری شکتی ایک مضبوط اور زیادہ جامع قوم کو آگے بڑھانے والی ایک نہ رکنے والی طاقت کے طور پر کھڑی ہے۔
زندگی کے ہر مرحلے کو بااختیار بنانا
خواتین کو بااختیار بنانا ہندوستان کی ترقی کے لیے اہم ہے۔ خواتین کو ’ہوم میکر‘ کے طور پر دیکھنے کے دن گزر چکے ہیں، ہمیں خواتین کو قوم کے معماروں کے طور پر دیکھنا ہوگا! - پی ایم نریندر مودی
خواتین کو بااختیار بنانا کوئی ایک واقعہ یا تقریب نہیں ہے بلکہ یہ ایک سفر ہے۔ زندگی کے ہر مرحلے میں خواتین کی مدد کے لیے بنائے گئے پروگراموں کے ذریعے مودی حکومت کی پالیسیاں اس حقیقت کی عکاسی کرتی ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے بار بار اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ کوئی قوم تب ہی ترقی کر سکتی ہے جب اس کی خواتین یکساں طور پر بااختیار ہوں۔ گزشتہ 11 سال میں، حکومت ہند نے سماجی، اقتصادی، سیاسی اور قانونی شعبوں میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ایک جامع، لائف سائیکل پر مبنی پالیسی فریم ورک تیار کیا ہے۔ تشدد اور امتیازی سلوک کے خلاف آئینی تحفظات اور تاریخی قوانین سے لے کر، بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ، مشن شکتی جیسی تبدیلی کی اسکیموں، اور تاریخی ناری شکتی وندن ادھینیم جیسی تحریکوں تک، خواتین کی ترقی سے خواتین کی زیرقیادت ترقی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ تعلیم میں خواتین کی شرکت میں—خاص طور پر ایس ٹی ای ایم—ہنر مندی، اپنی مدد آپ گروپس کے ذریعے انٹرپرینیورشپ اور عوامی خدمت میں اضافہ ہوا ہے ۔ قانونی اصلاحات اور لیبر کوڈز محفوظ اور جامع کام کی جگہوں کو فروغ دیتے ہیں، جبکہ پی ایم آواس یوجنا، ڈی اے وائی-این آر ایل ایم، اور زرعی معاونت کے اقدامات جیسی اسکیموں نے خواتین کو مالی اور سماجی طور پر بااختیار بنایا ہے۔ نچلی سطح پر حکمرانی سے لے کر دفاعی افواج اور ہوا بازی تک، خواتین اب تمام شعبوں میں قائدانہ کردار ادا کر رہی ہیں اور جامع اور پائیدار قومی ترقی میں اپنا تعاون دے رہی ہیں۔

صحت کے شعبے میں بہتری ، قوم کی تعمیر

غذائی قلت کے خلاف ہندوستان کی لڑائی نے مشن پوشن کے ذریعے ایک جرات مندانہ اور متحدہ چھلانگ لگائی ہے – یہ ایک تبدیلی کی پہل ہےجو کہ ایک صحت مند مستقبل کی تعمیر کے لیے غذائیت، صحت اور کمیونٹی کو ایک ساتھ باندھتی ہے۔ ایک مربوط نیوٹریشن سپورٹ پروگرام کے طور پر ڈیزائن کیا گیا، مشن پوشن غذائیت کی خدمات کے مواد اور فراہمی دونوں کو بہتر بنا کر سماج کے سب سے زیادہ کمزور—بچوں، نوعمر لڑکیوں، حاملہ خواتین، اور دودھ پلانے والی ماؤں کو تغذیہ کی فراہمی کا ہدف بناتا ہے۔
مشن پوشن 2.0
1.81 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی بصیرت انگیز سرمایہ کاری کے ساتھ، پوشن 2.0 کو 15 ویں مالیاتی کمیشن کی مدت (22-2021 سے26 -2025) کے دوران بہتر طریقوں کے ساتھ ، مضبوط استثنیٰ، اور مجموعی صحت کے ذریعے فلاح و بہبود کی ثقافت کی تعمیر کے لیے شروع کیا جا رہا ہے۔ یہ تمام شعبوں کی کوششوں کو متحد کرتا ہے، ایک متغیر ماحولیاتی نظام تشکیل دیتا ہے جو غذائیت کو قومی ترقی کے مشترکہ مشن میں تبدیل کرتا ہے۔
اس تحریک کے مرکز میں پوشن ابھیان ہے، جسے 2018 میں شروع کیا گیا تھا—ایک اہم پروگرام ہے جو نچلی سطح پر کارروائی کے ساتھ جدید ڈیجیٹل ٹولز کو یکجا کرتا ہے۔ غذائیت کے اشارے کی حقیقی وقت سے باخبر رہنے سے لے کر کمیونٹی سے چلنے والی مہموں تک، اس نے خوراک، صحت اور حفظان صحت کے وابستہ رویے اور کردار کی تبدیلی کو ہوا دی ہے۔ یہ مشن صرف لوگوں کو کھانا کھلانے کے بارے میں نہیں ہے بلکہ یہ ایک صحت مند اور بااختیار ہندوستان کو قوت فراہم کرنے سے متعلق ہے۔
سکشم آنگن واڑیوں کو جدید بنانا
حکومت نے مشن سکشم آنگن واڑی اور پوشن 2.0 کے تحت 15 ویں مالیاتی کمیشن کے ذریعے (ہر سال 40,000 اے ڈبلیو سیز پر) ملک بھر میں 2 لاکھ آنگن واڑی مراکز (اے ڈبلیو سیز) کو اپ گریڈ کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ ان اپ گریڈ شدہ مراکز کا مقصد بہتر غذائیت اور ابتدائی بچپن کی دیکھ بھال اور تعلیم ( ای سی سی ای) فراہم کرنا ہے، جو چھ سال سے کم عمر کے بچوں کی مجموعی نشوونما میں معاونت کرتے ہیں۔
مالی سال 25 – 2024 میں، 2 لاکھ اے ڈبلیو سیز کو جدید بنانے کے لیے مکمل منظوری دی گئی۔
اب تک 24,533 اے ڈبلیو سیز کو سکشم آنگن واڑیوں میں تبدیل کیا جا چکا ہے۔
پوشن بھی پڑھائی بھی (پی بی پی بی) پہل
ابتدائی تعلیم کو غذائیت کے ساتھ مربوط کرنے کے لیے شروع کی گئی یہ پہل آنگن واڑی کارکنوں کی صلاحیت کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کرتی ہے تاکہ اسکول کی ابتدائی معیاری تعلیم فراہم کی جا سکے۔
مورخہ 31 مارچ 2025 تک، 36,463 ریاستی سطح کے ماسٹر ٹرینرز ( ایس ایل ایم ٹیز) اور 4,65,719 آنگن واڑی کارکنوں کو ملک بھر میں تربیت دی گئی ہے۔
اختراع کے لیے متعارف کرائے گئے : پوشن ٹریکر کی کامیابیاں
پوشن ٹریکر ایپلی کیشن کو سول سروسز ڈے پر 2024 میں پبلک ایڈمنسٹریشن میں ایکسیلنس کے لیے وزیر اعظم کا ایوارڈ موصول ہوا۔
ستمبر 2024 میں 27 ویں قومی کانفرنس میں ای-گورننس (گولڈ) کا قومی ایوارڈ جیتا۔
99.02 فیصد مستفیدین اب آدھار سے تصدیق شدہ ہیں (مارچ 2025 تک) ۔
ٹیک-ہوم راشن (ٹی ایچ آر) کے لیے چہرے کی توثیق کا ماڈیول متعارف کرایا گیا ہے، جو دو عوامل پر مبنی تصدیق کے نظام کے ذریعے شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بناتا ہے۔
سوپوشیت گرام پنچایت ابھیان
26 دسمبر 2024 کو عزت مآب وزیر اعظم کی طرف سے شروع کی گئی، یہ مہم غذائیت اور صحت کے نتائج کو بہتر بنانے میں نچلی سطح پر غیر معمولی کام کا مظاہرہ کرتے ہوئے سرفہرست 1000 گرام پنچایتوں کی شناخت کرتی اور انعامات سے نوازتی ہے۔ یہ ’’سپوشیت گرام پنچایتیں‘‘بچے اور زچگی کی غذائیت میں کمیونٹی کی قیادت میں پیش رفت کے نمونے کے طور پر کام کرتی ہیں۔
یونیورسل امیونائزیشن پروگرام (یو آئی پی)
یونیورسل امیونائزیشن پروگرام یعنی تحفظ اور ٹیکہ کاری فراہم کرنے کا عالمی پروگرام (یو آئی پی) دنیا کی صحت عامہ کی سب سے بڑی کوششوں میں سے ایک ہے، جو سالانہ تقریباً 2.9 کروڑ حاملہ خواتین تک رسائی حاصل کرتا ہے اور ماؤں اور ان کے نوزائیدہ بچوں دونوں کو ویکسین سے روکے جانے والی بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
جننی شیشو سرکشا کاریہ کرم (جے ایس ایس کے)
جننی شیشو سرکشا کاریہ کرم (جے ایس ایس کے) کو 2014 میں وسعت دی گئی تھی تاکہ پیدائش سے قبل اور بعد از پیدائش کی تمام پیچیدگیوں کی دیکھ بھال اس میں شامل کی جا سکے، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ ماؤں اور نوزائیدہ بچوں کو ضروری خدمات دستیاب ہوں اور خاص طور پر پیدائش کے بعد پہلے 48 گھنٹوں کے اندر۔ 15 - 2014 سے، اس پروگرام نے 16.60 کروڑ سے زیادہ مستفیدین کو فائدہ پہنچایا ہے، جس سے خاندانوں کے لیے استطاعت سے باہر ہونے والے اخراجات میں نمایاں کمی آئی ہے۔
جننی سرکشا یوجنا ( جے ایس وائی)
جے ایس ایس کے کی تکمیل کرتے ہوئے، جننی سرکشا یوجنا (جے ایس وائی) نے بھی ایک اہم اثر ڈالا ہے، جس سے مارچ 2025 تک 11.07 کروڑ سے زیادہ مستفیدین کی مدد کی گئی ہے۔ یہ مشروط نقد رقم کی منتقلی کی اسکیم غریب حاملہ خواتین اور خاص طور پر دیہی اور پسماندہ علاقوں میں ادارہ جاتی ڈیلیوری کی حوصلہ افزائی کرتی ہے ۔
سرکشت ماترتوا آشواسن (ایس یو ایم اے این)
زچگی اور نوزائیدہ بچوں کی دیکھ بھال کو مزید مضبوط بنانے کے لیے، سرکشت ماترتوا آشواسن (ایس یو ایم اے این) اقدام حاملہ خواتین، بیمار نوزائیدہ بچوں، اور پیدائش کے چھ ماہ تک کی ماؤں کے لیے معیاری صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کے لیے صفر لاگت تک رسائی کو یقینی بناتا ہے۔ اس اقدام کے ذریعے، مستفید ہونے والوں کو تصدیق شدہ سہولیات میں تربیت یافتہ پیشہ ور افراد سے باوقار اور باعزت نگہداشت حاصل ہوتی ہے۔ مارچ 2025 تک، ملک بھر میں 90,015 ایس یو ایم اے این صحت کی سہولیات کو نوٹیفائی کیا گیا ہے۔
پردھان منتری سُرکشت ماترتوا ابھیان (پی ایم ایس ایم اے)
اس نے پہلے سہ ماہی کے دوران چار جامع قبل از پیدائش چیک اپ پیش کر کے زچگی کی صحت کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا تاکہ زیادہ خطرے والے حمل کا بروقت پتہ لگایا جا سکے۔
پردھان منتری ماترو وندنا یوجنا (پی ایم ایم وی وائی)
ادارہ جاتی ڈیلیوری کو فروغ دینے اور زچگی کی صحت کو یقینی بنانے کے مقصد سے، یہ اسکیم حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کو 5,000 روپے کے براہ راست نقد فراہم کرتی ہے۔ اس نے حمل کے دوران بہتر غذائیت اور صحت کی نگرانی کو یقینی بنایا ہے۔

روزمرہ کی زندگی میں عزت وقار: ایک خاموش انقلاب
حقیقی طور پر بااختیار بنانے کا عمل عزت وقار کے ساتھ شروع ہوتا ہے — ایک محفوظ گھر، صاف ایندھن، نجی بیت الخلاء، اور گھر کے دہلیز پر پانی کی فراہمی۔ مودی سرکار نے خواتین کو ہندوستان کے ترقی کے سفر کے مرکز میں رکھا ہے، روزمرہ کی جدوجہد کو صحت، حفاظت اور خود انحصاری کے مواقع میں بدل دیا ہے۔ رہائش سے لے کر حفظان صحت تک، ہر ایک پہل نے زندگیوں کو بلند کیا ہے اور ہندوستان کے دیہی علاقے میں ناری شکتی کی بنیاد کو مضبوط کیا ہے۔
پردھان منتری آواس یوجنا - گرامین (پی ایم اے وائی – جی )
2016 میں شروع کی گئی، پردھان منتری آواس یوجنا - گرامین (پی ایم اے وائی – جی ) نے لوگوں کے خوابوں کو کنکریٹ کے گھروں میں تبدیل کر دیا ہے۔ تقریباً 2.75 کروڑ پی ایم آواس گرامین سے مستفید ہونے والوں میں سے 73 فیصد خواتین ہیں ایک گھر کی ملکیت نے خواتین کو نہ صرف پناہ دی ہے بلکہ اس نے انہیں عزت وقار، تحفظ اور فیصلہ سازی کی میز پر ہی جگہ دی ہے۔
اجولا یوجنا

2016 میں پردھان منتری اجولا یوجنا (پی ایم یو وائی) کے آغاز کے ساتھ، 10.33 کروڑ ایل پی جی کنکشن تقسیم کیے گئے ہیں اور خواتین کو خطرناک دھوئیں سے نجات دلائی گئی ہے ۔ بین الاقوامی توانائی ایجنسی نے اسے صحت اور ماحولیاتی اصلاحات میں ایک سنگ میل اور صنفی عدم مساوات کو ختم کرنے کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔
سوچھ بھارت مشن

سال 2014 سے پہلے، صرف 39 فیصد ہندوستانی گھرانوں کو بیت الخلاء تک رسائی حاصل تھی۔ خواتین اور لڑکیوں کو اس بے عزتی کا خمیازہ بھگتنا پڑتا تھا اور صحت کو لاحق خطرات ، ہراساں کرنے اور ذلت جیسی لعنتوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ 2014 میں شروع کیے گئے سوچھ بھارت مشن نے اس منظرنامے کو بدل دیا۔ ایس بی ایم – گرامین کے تحت 12 کروڑ سے زیادہ بیت الخلا بنائے گئے ہیں، جو خواتین میں تحفظ اور عزت نفس کا گہرا احساس دلاتے ہیں۔ ایک جائزے سے پتہ چلا ہے کہ بیت الخلا کی تعمیر کے بعد :
93 فیصد خواتین کو اب نقصان یا انفیکشن کا خدشہ نہیں ہے،
92 فیصد رات کو محفوظ محسوس کرتے ہیں، اور
93 فیصد صرف رفع حاجت پر قابو پانے کے لیے خوراک اور پانی کی مقدار کو محدود کرنا بند کر سکتے ہیں۔
جل جیون مشن
اکثر دور دراز سے پانی لانا، دیہی خواتین کے لیے روزانہ کا بوجھ تھا۔ جل جیون مشن (جے جے ایم)، جو 2019 میں شروع کیا گیا تھا، اس مشقت کو ختم کرنے کی کوشش کی تھی۔ 15.6 کروڑ سے زیادہ نلکے کے پانی کے کنکشن دیہی زندگی کو بدل رہے ہیں، جو کہ 2019 میں محض 3.23 کروڑ سے ایک ڈرامائی چھلانگ ہے۔ جے جے ایم نے خواتین کو بااختیار بنایا ہے، نہ صرف ان کا وقت بچا کر، بلکہ انہیں پانی کی فراہمی کی منصوبہ بندی، عمل درآمد اور نگرانی میں شامل کرکے انہیں اپنی کمیونٹی کے مستقبل کا حقیقی شراکت دار بنا دیا ہے۔
تعلیم اور ڈیجیٹل خواندگی

بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ (بی بی بی پی )

صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے ہیلتھ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (ایچ ایم آئی ایس) کے اعداد و شمار کے مطابق، قومی سطح پر پیدائش کے وقت جنسی تناسب ( ایس آر بی) جو (15-2024) میں 918 سے بڑھ کر (24 -2023 ) میں 930 ہو گیا ہے۔ وزارت تعلیم کے یو ڈی آئی ایس ای کے اعداد و شمار کے مطابق، اسکولوں میں سیکنڈری کلاس تک لڑکیوں کا داخلہ (15 - 2014) میں 75.51 فیصد سے بڑھ کر 24 – 2023 میں 78 فیصد ہو گیا ہے۔
سُکنیا سمردھی یوجنا (ایس ایس وائی)
22 جنوری 2015 کو شروع کی گئی سکنیا سمردھی یوجنا (ایس ایس وائی) نے مالی تحفظ کے ذریعے لڑکیوں کو بااختیار بنانے کی ایک دہائی مکمل کر لی ہے۔ نومبر 2024 تک، پورے ہندوستان میں 4.2 کروڑ سے زیادہ اکاؤنٹس کھولے گئے ہیں، جو اس اسکیم میں وسیع پیمانے پر عوامی شرکت اور اعتماد کی عکاسی کرتے ہیں۔ جنوری 2025 میں اپنے 10 سالہ سنگ میل کو نشان زد کرتے ہوئے، ایس ایس وائی خاندانوں کو اپنی بیٹیوں کے مستقبل میں سرمایہ کاری کرنے کی ، مالی شمولیت، صنفی مساوات، اور طویل مدتی سماجی ترقی کو فروغ دینے کی ترغیب دیتا ہے۔
سماجی فلاح و بہبود اور ترقی

وزیر اعظم مودی کی قیادت میں خواتین کو بااختیار بنانے کے ہندوستان کے سفر کی جڑیں مضبوط سماجی فلاح و بہبود کے اقدامات سے جڑی ہوئی ہے اور اب یہ قیادت اور ایجنسی کی تحریک میں تبدیل ہو چکی ہے۔ فلاح و بہبود سے لے کر قیادت تک، ہندوستانی خواتین اب ملک کی تقدیر کو تشکیل دے رہی ہیں۔ وزیر اعظم مودی کی قیادت میں، خواتین کو غیر فعال فائدہ اٹھانے والوں کے طور پر دیکھنے کا نظریہ ان کو تبدیلی کے فعال ایجنٹوں کے طور پر تسلیم کرنے کی طرف منتقل ہو گیا ہے۔
دفاع میں خواتین
آج خواتین فخر کے ساتھ پولیس سروسز اور مسلح افواج کے تمام شاخوں میں یونیفارم پہنتی ہیں، مستقل کمیشن کے ساتھ اب ایک حقیقت ہے۔ سینک اسکولوں اور نیشنل ڈیفنس اکیڈمی جیسے اداروں میں لڑکیوں کے داخلے تاریخی سنگ میل مواقع اور شمولیت کے ایک نئے دور کی نشاندہی کرتے ہیں۔
29 مئی 2025 کو خواتین کیڈٹس کے پہلے بیچ نے نیشنل ڈیفنس اکیڈمی سے گریجویشن کیا۔
|
ایس ٹی ای ایم میں خواتین
سائنس اور خلا کے شعبوں میں، ہندوستانی خواتین ستاروں تک پہنچ رہی ہیں ۔ انہوں نے چندریان -3 کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا، جو ہندوستان کی سائنسی برتری اور صنفی شمولیت کی علامت ہے۔ یہ ملک دنیا میں خواتین پائلٹوں کی سب سے زیادہ تعداد پر فخر کرتا ہے اور ایس ٹی ای ایم (سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، اور ریاضی) میں گریجویشن کرنے والی خواتین کے تناسب میں عالمی سطح پر سرفہرست ہے، جو ایک پراعتماد، باصلاحیت اور پرجوش ناری شکتی کے عروج کی عکاسی کرتا ہے۔
ناری شکتی وندن ادھینیم
اس تبدیلی کو ادارہ جاتی شکل دیتے ہوئے، تاریخی ناری شکتی وندن ادھینیم خواتین کو سیاسی طور پر بااختیار بنانے کے سمت ایک آئینی چھلانگ کی نشاندہی کرتا ہے۔ لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں میں خواتین کے لیے 33فیصد نشستیں محفوظ کر کے –درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل خواتین کے لیے وقف نمائندگی کے ساتھ - یہ ایکٹ حکمرانی میں ان کے صحیح مقام کو یقینی بناتا ہے۔ یہ ایک علامت سے بڑھ کر خواتین لیڈروں کی ایک نسل کی بنیاد رکھتا ہے جو ہندوستان کی مستقبل کی پالیسیوں اور ترقی کو تشکیل دے گی۔
خواتین کے مساوی حقوق
وزیر اعظم مودی کے وژن میں خواتین کے بڑھتے ہوئے اعتماد کی جڑیں ان بامعنی اصلاحات سے جڑی ہوئی ہیں جو ان کی روزمرہ کی زندگیوں کو متاثر کرتی ہیں۔
تین طلاق کے خاتمے نے مسلم خواتین کو وہ عزت ووقار اور قانونی تحفظ فراہم کیا ہے جس کی وہ طویل عرصے سے مستحق تھیں۔
خواتین کی شادی کی عمر 18 سال سے بڑھا کر 21 سال کرنے کی تجویز سے تعلیم اور روزگار کے مواقع میں مدد ملے گی۔
زچگی کی چھٹی کو 26 ہفتوں تک دوگنا کرنے سے ہندوستان کام کرنے والی ماؤں کی مدد کرنے والے سب سے ترقی پسند ممالک میں شامل ہے۔
اور آرٹیکل 35 اے کے خاتمے کے بعد، جموں و کشمیر میں خواتین کو اب مساوی جائیداد اور قانونی حقوق حاصل ہیں – یہ ماضی کی ناانصافی کی ایک تاریخی اصلاح ہے۔
مالی شمولیت اور اقتصادی طور پر بااختیار بنانا

ہندوستان میں خواتین کے پاس صحیح مواقع ملنے پر تبدیلی لانے کی بے پناہ صلاحیت ہے۔ جیسے جیسے قوم ترقی کی راہ پر گامزن ہو رہی ہے، خواتین کے عزائم اور توقعات بھی بڑھ رہی ہیں۔ اس طاقتور تبدیلی کو تسلیم کرتے ہوئے، حکومت ہند نے خواہشمند خواتین کاروباریوں کی مدد اور ادارہ جاتی قرض تک رسائی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے کلیدی اقدامات شروع کیے ہیں۔ سرکار کی دو اہم اسکیموں — پردھان منتری مدرا یوجنا (پی ایم ایم وائی) اور اسٹینڈ اپ انڈیا — نے اس تبدیلی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
پردھان منتری مدرا یوجنا (پی ایم ایم وائی)

یہ اسکیم چار قرضوں کی مصنوعات میں 20 لاکھ روپے تک کے قرضے فراہم کرتی ہے۔ مارچ 2025 تک، پردھان منتری مدرا یوجنا (پی ایم ایم وائی) کے آغاز کے بعد سے، 52.5 کروڑ سے زیادہ قرض کھاتوں کو بڑھایا جا چکا ہے، جس میں 34.11 لاکھ کروڑ روپے کی منظور شدہ رقم اور 33.33 لاکھ کروڑ روپے کی تقسیم شدہ رقم شامل ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان میں سے تقریباً 68 فیصد قرضے خواتین کاروباریوں کو دیئے گئے ہیں، جو خواتین کی زیر قیادت کاروبار کو فروغ دینے میں اسکیم کے اہم کردار کی نشاندہی کرتے ہیں۔
اسٹینڈ اپ انڈیا اسکیم
بتاریخ 5 اپریل 2016 کو شروع کی گئی، اسٹینڈ اپ انڈیا اسکیم گرین فیلڈ انٹرپرائزز کے قیام کے لیے کم از کم ایک درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل اور فی بینک برانچ میں ایک خاتون قرض لینے والے کو 10 لاکھ روپے سے 1 کروڑ روپے کے درمیان بینک قرضوں کی سہولت فراہم کرتی ہے۔ 2020 سے 2025 تک 15ویں مالیاتی کمیشن کی مدت کا احاطہ کرنے کے لیے اس اسکیم کو 20 – 2019 میں توسیع کی گئی تھی۔ مارچ 2025 تک، اس اسکیم کے تحت 2.73 لاکھ سے زیادہ اکاؤنٹس کو منظوری دی گئی ہے، جن میں سے 2,04,058 قرضے، یعنی تقریباً 83 فیصد خواتین کے لیے منظوری دی گئی ہے، جس کی رقم 47,704 کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔
دین دیال انتیودیا یوجنا – قومی دیہی روزی روٹی مشن (ڈی اے وائی – این آر ایل ایم)
اس اسکیم کا مقصد دیہی خواتین کو خود انحصاری، ہنرمندی کی ترقی، اور پائیدار معاش کو فروغ دے کر بااختیار بنانا ہے۔ اس کے تحت، 10.05 کروڑ سے زیادہ خواتین کو 90.90 لاکھ سیلف ہیلپ گروپس یعنی اپنی مدد آپ گروپس (ایس ایچ جیز) میں متحرک کیا گیا ہے۔ بااختیار بنانے کے اس اقدام کو اور آگے بڑھاتے ہوئے، لکھ پتی دی دی پہل نے ایک یکسر تبدیلی لانے والے کے طور پر ابھرا ہے۔ مارچ 2025 تک، اس نے 1.48 کروڑ ایس ایچ جی اراکین کو متنوع اور پائیدار معاش کی سرگرمیوں کے ذریعے 1 لاکھ روپے کی کم از کم سالانہ آمدنی حاصل کرنے کے قابل بنایا ہے۔

تحفظ اور سلامتی

مشن شکتی
مشن موڈ میں شروع کیا گیا، مشن شکتی حکومت ہند کی طرف سے زندگی کے تمام مراحل میں خواتین کی حفاظت، سلامتی اور بااختیار بنانے کو یقینی بنانے کے لیے ایک اہم اقدام ہے۔ متفرق اقدامات سے آگے بڑھتے ہوئے ، یہ قوم کی تعمیر کے عمل میں خواتین کو مساوی شراکت دار میں تبدیل کرنے کے لیے لائف سائیکل پر مبنی حکمت عملی اپناتا ہے۔ یہ تمام اسکیموں میں ہم آہنگی کو بھی فروغ دیتا ہے اور خاص طور پر نچلی سطح کے اقدامات کے ذریعے کمیونٹی کی شرکت کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔
مشن شکتی کے دو ستون:
سنبل
سامرتھیہ
سنبل - اپ گریڈ شدہ اسکیموں کے ساتھ خواتین کے تحفظ اور سلامتی پر توجہ مرکوز کرتا ہے، اس کی تفصیل درج ذیل ہے:
ون اسٹاپ سینٹر (او ایس سی): نجی یا عوامی جگہوں پر تشدد کا سامنا کرنے والی خواتین کی مدد کے لیے ڈیزائن کیا گیا، او ایس سی میں اب 4.5 لاکھ روپے فی سینٹر کی سالانہ گرانٹ کے ساتھ ایک وقف ہنگامی ریسکیو گاڑی کا انتظام شامل ہے۔ مشن شکتی ڈیش بورڈ میں ایک نیا ڈیجیٹل فیچر، ’’ او ایس سی پر بک اپوائنٹمنٹ‘‘ یعنی او ایس سی پر اپوائنٹمنٹ بک کریں شامل کیا گیا ہے، جس سے پریشان خواتین کو بروقت مدد کے لیے آن لائن اپوائنٹمنٹ کا شیڈول طے کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
28 فروری 2025 تک، 908 او ایس سیز کی منظوری دی گئی ہے، جن میں سے 819 آپریشنل ہیں، جو یکم اپریل 2015 کو اپنے قیام کے بعد سے 10.98 لاکھ خواتین کی مدد کر رہے ہیں۔
ویمن ہیلپ لائن (ڈبلیو ایچ ایل ): 35 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے (مغربی بنگال کو چھوڑ کر) میں 112 ای آر ایس ایس کے ساتھ مکمل طور پر مربوط ہے۔ یہ 33 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے میں چائلڈ ہیلپ لائن اور 536 او ایس سیز کے ساتھ بھی مربوط ہے۔
قیام کے بعد سے اب تک 214.78 لاکھ کالیں موصول ہوئی ہیں اور ملک بھر میں 85.32 لاکھ خواتین کی مدد کی گئی ہے۔
ایس ایچ ای – بوکس پورٹل: 29 اگست 2024 کو شروع کیا گیا، یہ جنسی ہراسانی کا الیکٹرانک باکس ایس ایچ ایکٹ، 2013 کے تحت ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم ہے، جو خواتین کے لیے کام کی جگہ پر ہونے والےہر اسانی کے واقعات کی اطلاع دینے اور اس کے ازالے کے لیے ایک صارف دوست طریقہ کار پیش کرتا ہے۔
ناری عدالت: کمیونٹی پر مبنی خواتین کی زیرقیادت انصاف کے طریقہ کار کو فروغ دینے والی ایک زمینی سطح کی پہل ہے، جو اس وقت آسام اور جموں و کشمیر کے 50 گرام پنچایتوں میں کام کر رہی ہے جو جلد ہی بہار، کرناٹک، اتر پردیش کے 10 گرام پنچایتوں اور جزائر انڈمان اور نکوبار کے 5 گرام پنچایتوں میں جلد ہی توسیع کی جائے گی۔
سمرتھیہ - تعلیم، مہارت کی ترقی، اور ادارہ جاتی مدد کے ذریعے بااختیار بنانے اور خود انحصاری پر توجہ مرکوز کرتا ہے:
شکتی سدن (سابقہ سوادھر گرہ اور اجولا ہومز): 15 – 2014 سے 31 دسمبر 2024 تک، 2.92 لاکھ سے زیادہ خواتین مستفید ہوئی ہیں، جس کے نفاذ کے لیے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 630.43 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔
سکھی نواس (سابقہ ورکنگ ویمن ہاسٹل): اسی مدت میں، اس اسکیم کے تحت 5.07 لاکھ خواتین کی مدد کی گئی ہے، جس میں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 196.05 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
#اب کوئی بہانہ نہیں مہم
بتاریخ 25 نومبر 2024 کو وزیر محترمہ انّ پرنا دیوی کے ذریعہ اس مہم کا آغاز کیا گیا، صنفی بنیاد پر تشدد کے خلاف یہ قومی مہم خواتین اور بچوں کی ترقی اور دیہی ترقی کی وزارتوں کی طرف سے اقوام متحدہ کی خواتین کے تعاون سے مشترکہ پہل ہے۔
نتیجہ
گزشتہ 11 سالوں کے دوران، خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے مودی حکومت کی غیر متزلزل عزم نے سماجی فلاح و بہبود کو حفاظتی جال سے قیادت، عزت و وقار اور مواقع کی بہار میں تبدیل کر دیا ہے۔ پچھلی دہائی میں، ہندوستان نے ایک ایسے مستقبل کی بنیاد رکھی ہے جہاں خواتین اب صرف شریک کار نہیں رہیں بلکہ وہ لیڈر، اختراع کار، محافظ اور کاروباری بن گئی ہیں۔ پہلے سے زیادہ مضبوط، آزاد، اور زیادہ پرعزم ہو کر خلائی مشن سے لے کر زمینی سطح کی گورننس تک، کچن سے لے کر بورڈ رومز تک، ناری شکتی آگے بڑھ رہی ہے ۔
فلاح و بہبود سے قیادت تک کا سفر خوب جاری ہے۔ اور ہندوستان کی کہانی کا اگلا باب بلاشبہ اس کی بااختیار خواتین لکھیں گی۔
حوالہ جات:
ناری شکتی کے لیے نئی رفتار
********
(ش ح۔ ا گ۔ت ح)
UN. 1589
(Backgrounder ID: 154598)
Visitor Counter : 5