• Skip to Content
  • Sitemap
  • Advance Search
Infrastructure

جموں و کشمیر میں ریل کی بحالی

رسائی، نقل و حرکت اور مواقع میں توسیع کے 11 سال

Posted On: 04 JUN 2025 6:18PM

تعارف

وندے بھارت ایکسپریس کٹرہ اور سری نگر کے درمیان تیز رفتاری سے چلنے کے لیے تیار ہے، جو سفر کے وقت کو کم کرتی ہے اور جموں و کشمیر کے لوگوں کے لیے آرام اور سہولت کے لحاظ سے ایک نیا معیار قائم کرتی ہے۔ یہ ترقی صرف ایک نئی ٹرین سروس سے زیادہ ہے۔ یہ خطے کے ریل نیٹ ورک نے گزشتہ11برسوں میں کی گئی زبردست پیش رفت کی علامت ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی اس پیش رفت کو نشان زد کرنے کے لیے 6 جون کو جموں و کشمیر کا دورہ کریں گے۔ وہ نئی وندے بھارت ٹرینوں کو جھنڈی دکھائیں گے اور انجینئرنگ کے دو عجائبات: چناب پر دنیا کا سب سے اونچا ریلوے پل اور انجی میں ہندوستان کا پہلا کیبل اسٹیڈ ریل پل کا افتتاح کریں گے۔

جموں و کشمیر کا ریل نقشہ نئے سرے سے درستگی اور مقصد کے ساتھ تیار کیا گیا ہے۔ ایک دور کا خواب سمجھے جانے والے منصوبے زندگی، معاش اور مناظر کو جوڑنے والے فعال روابط بن گئے ہیں۔ مکمل برقی کاری، وقف شدہ ریلوے ڈویژنوں اور اسٹیشن کی جدید کاری کے بیڑے کے ساتھ یہ خطہ اب تیز تر، صاف ستھرا اور زیادہ جامع ترقی کی طرف بڑھ رہا ہے۔

چناب ریل پل

دریاکی سطح سے 359 میٹر کی بلندی پر واقع چناب ریل پل دنیا کا سب سے اونچا ریلوے آرچ پل ہے جو ایفل ٹاور سے 35 میٹر بلند ہے۔ 1,315 میٹر پر محیط اسٹیل آرچ ڈھانچہ ادھم پور-سری نگر-بارہمولہ ریل لنک کا ایک اہم حصہ ہے اور یہ ہندوستانی انجینئرنگ کا ایک اہم اور شاندار کارنامہ ہے۔

 دشوار گزار خطوں اور انتہائی موسمی حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا یہ پل 260 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہوا کو برداشت کر سکتا ہے اور اسے 120 سال تک چلنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ 1,486 کروڑ روپے کی لاگت کے پروجیکٹ کے ساتھ یہ صرف ایک پل نہیں ہے بلکہ ہندوستان کی تکنیکی ترقی کی علامت بھی ہے۔ یہ مائنس 10 ڈگری سے 40 ڈگری سیلسیس کے درجہ حرارت کے لیے موزوں ساختی اسٹیل کا استعمال کرتا ہے، جو انتہائی موسمی حالات میں مضبوطی کو یقینی بناتا ہے۔ انتہائی جدید ترین ‘ٹیکلا’ سافٹ ویئر کو اس کی ساختی تفصیلات کے لیے استعمال کیا گیاہے، جس سے ڈیزائن اور اس پر عمل درآمد میں اعلیٰ سطح کی درستگی ممکن ہوئی۔

اس پل کا بنیادی اثر جموں اور سری نگر کے درمیان رابطے کو بہتر بنانے پر پڑے گا ۔ وندے بھارت ایکسپریس کے اس پل سے گزرنے سے کٹرہ اور سری نگر کے درمیان سفر کا وقت تقریباً تین گھنٹے رہ جائے گا، جس سے موجودہ سفری وقت میں دو سے تین گھنٹے کی کمی ہوگی۔

انجی کھڈ پل

ہمالیہ کے ناہموار علاقے  میں مضبوطی سے کھڑا انجی کھڈ  پل  ہندوستان کا پہلا کیبل اسٹیڈ ریلوے پل ہے۔ یہ دریائے  چناب کے جنوب میں دریائے انجی کی گہری وادی تک پھیلا ہوا ہے، جو ادھم پور-سری نگر-بارہمولہ ریلوے لائن کے کٹرہ- بانہال سیکشن کو جوڑتا ہے۔

یہ پل جموں شہر سے تقریباً 80 کلومیٹر دور شاندار برف پوش چوٹیوں کے پس منظر میں بنایا گیا ہے۔ دریاکی سطح  سے 331 میٹر کی اونچائی اور 725 میٹر چوڑائی پر پھیلے ہوئے پل کو 96 ہائی ٹینسائل کیبلز کی مدد حاصل ہے۔ اس کے مرکز میں ایک الٹا وائی( Y) کی شکل کا ستون ہے جو اپنی بنیاد سے 193 میٹر تک پھیلا ہوا ہے۔ پل میں استعمال ہونے والے کیبل اسٹرینڈز کی مجموعی لمبائی ایک متاثر کن 653 کلومیٹر ہے۔ یہ پورا ڈھانچہ صرف 11 ماہ کے عرصے میں شاندار طریقے  سے اپنے تکمیل کو پہنچا۔

اس کی تعمیر میں 8,200 میٹرک ٹن سے زیادہ اسٹرکچرل اسٹیل استعمال کیا گیا، جو کہ غیر مستحکم پہاڑوں سے گھرے ہوئے خطے میں مضبوطی اور پائیداری کو یقینی بناتا ہے اور جس میں کھڑی ڈھلوان اور  نوکیلی  چوٹیاں ہیں۔ زلزلوں، تیز ہواؤں اور بدلتی ہوئی ارضیاتی حرکیات  کو برداشت کرنے کے لیے بنایا گیا، انجی کھڈ پل صرف ایک انجینئرنگ کا کارنامہ نہیں ہے۔ یہ انسانی ارادے اور دور اندیشی کی علامت ہے۔ ادھم پور-سرینگر-بارہمولہ ریل لنک کے ایک حصے کے طور پر، یہ خطے میں ہموار سفر، تیز تر ٹرانزٹ اور بے پناہ اقتصادی مواقع لانے کا وعدہ کرتا ہے۔

یو ایس بی آر ایل اور وندے بھارت ٹرینیں

ادھم پور-سری نگر-بارہمولہ ریل لنک ( یو ایس بی آر ایل) آزاد ہندوستان میں شروع کیے گئے سب سے زیادہ کثیر المقاصد ریل پروجیکٹوں میں سے ایک ہے۔ ہمالیہ کی ناہموار پہاڑیوں کے درمیان 272 کلومیٹر تک پھیلا ہوا یہ پروجیکٹ 43,780 کروڑ روپے کی لاگت سے بنایا گیا ہے۔ یہ 119 کلومیٹر پر پھیلی 36 سرنگوں اور وادیوں، چوٹیوں اور پہاڑی راستوں کو ملانے والے 943 پلوں پر مشتمل ہے۔ خطے کے چیلنجنگ جغرافیائی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈیزائن کیا گیا یہ پروجیکٹ دور دراز کے علاقوں کو قومی ریل نیٹ ورک سے جوڑتا ہے اور جموں و کشمیر کے لیے نقل و حرکت، تجارت اور سیاحت کا ایک نیا باب کھولتا ہے۔

اس رابطے کے اثر کو زیادہ سے زیادہ وسیع کرنے کے لیے وندے بھارت ایکسپریس جموں-سری نگر کے درمیان شروع کی جا رہی ہے۔ اپنی نوعیت کی دیگر ٹرینوں کے برعکس یہ ٹرین ہمالیہ کی سخت سردیوں کے لیے بنائی گئی ہے۔ یہ صفر سے 20 ڈگری سیلسیس تک کم درجہ حرارت میں بھی آسانی سے چلتا ہے۔ اس کی گرم ونڈ شیلڈ، جدید ترین حرارتی نظام اور موصل(انسو لیٹیڈ)  بیت الخلاء اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ ٹرین سال بھر چلتی رہے اور آرام دہ رہے۔

راستہ میں برف ہٹانے والی ٹرین کا انتظا م ہے جو برف اور برف صاف کرنے کے لیے پٹریوں  پر آگے آگے چلتی ہے اور سال بھر کی خدمات کو یقینی بناتی ہے۔ زلزلوں کے جھٹکوں کو  برداشت کرنے کے لیے سیسمک ڈیمپرز بھی نصب کیے گئے ہیں، جو اس زیادہ خطرے والے خطے میں سفر کو محفوظ اور ہموار بناتے ہیں۔ یہ تمام کوششیں جموں و کشمیر کی پبلک ٹرانسپورٹ کو نئی شکل دے رہی ہیں، اسے مزید لچکدار، قابل اعتماد اور مستقبل کے لیے تیار کر رہی ہیں۔

دیگر کلیدی اقدامات

 گزشتہ  11  برسوں  میں حکومت نے جموں اور کشمیر میں ریل کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کی سمت میں مسلسل اور توجہ مرکوز قدم اٹھائے ہیں۔ تیرتھ یاترا کے راستوں کو وسعت دینے اور عالمی معیار کے اسٹیشنوں کی تعمیر سے لے کر نئی لائنوں کو شروع کرنے اور الیکٹرک ٹرینوں کو متعارف کرانے تک-  ہر کوشش نے خطے کے لیے ٹھوس فوائد حاصل کیے ہیں۔ اسٹریٹجک منصوبے جیسے کہ ٹی-50 سرنگ، ایک وقف ریلوے ڈویژن کی تشکیل اور پورے ٹریک کی بجلی کاری پائیدار کنکٹی وٹی، اقتصادی ترقی اور جامع ترقی کے لیے گہری وابستگی کی عکاسی کرتی ہے۔

کٹرہ ریل لنک رابطہ  سے  تیرتھ یاترا  کو ملا (جولائی 2014)

پچیس اعشاریہ چھ کلومیٹر طویل ادھم پور-شری ماتا ویشنو دیوی کٹرہ ریل سیکشن، جس کا 2014 میں افتتاح کیا گیا تھا، 1,132.75 کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل ہوا، جموں و کشمیر کی ریل کی توسیع میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوا ہے۔ یہ ادھم پور-سری نگر-بارہمولہ ریل لنک (یو ایس بی آر ایل) کا حصہ ہے اور اس میں 10.9 کلومیٹر لمبی سرنگیں، 36 پل اور ایک جدید کٹرہ اسٹیشن شامل ہے۔ اس کے علاوہ 700 زمینداروں کو، جن کی 75 فیصد سے زیادہ زمین اس منصوبے کے لیے حاصل کی گئی تھی، کو ریلوے میں مستقل ملازمتیں دی گئی ہیں۔

شری ماتا ویشنو دیوی کٹرا اسٹیشن کی تعمیر (جولائی 2014)

شری ماتا ویشنو دیوی کٹرا اسٹیشن کا افتتاح 4 جولائی 2014 کو ہوا تھا۔ یہ ایک جدید  ترین چار لائن کراسنگ اسٹیشن ہے، جو مسافروں کے لیے بہت سی سہولیات سے آراستہ ہے۔ پلیٹ فارم 1، 2 اور 3 اہم مسافر پلیٹ فارم ہیں، ہر ایک 550 میٹر لمبا ہے اور 400 میٹر اونچی پناہ گاہ سے ڈھکا ہوا ہے۔

شری شکتی اے سی سپر فاسٹ ایکسپریس (جولائی 2014)

وزیر اعظم نریندر مودی نے 4 جولائی 2014 کو نئی دہلی کو شری ماتا ویشنو دیوی کٹرہ اسٹیشن سے جوڑنے والی شری شکتی اے سی سپر فاسٹ ایکسپریس (22461/22462) کو ہری جھنڈی دکھاکر روانہ کیا تھا۔ اسے 25 کلومیٹر طویل ادھم پور-کٹرا ریلوے لائن کے افتتاح کے ساتھ شروع کیا گیا تھا، جس سے  تیرتھ یاتریوں کے لیے  تیرتھ استھان  تک پہنچنا آسان ہو گیا تھا۔

اس اسٹیشن کے تمام پلیٹ فارمز پر پانی کے بوتھ، عوامی سہولیات، پانی کے نلکے، بنچ اور دیگر ضروری سہولیات موجود ہیں۔ شہر کے مقامی باشندوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے رسائی فراہم کرنے کے لیے ایک وقف فٹ اوور برج بھی بنایا گیا ہے۔

وادیٔ کشمیر میں نئی ​​ریل لائنیں اور اولین  الیکٹرک ٹرین (فروری 2024)

بانہال، کھاری، سنبر اور سنگل دان کے درمیان ایک نئی 48 کلومیٹر  طویل  ریل لائن فروری 2024 میں شروع کی گئی تھی، اس کے ساتھ ساتھ 185.66 کلومیٹر طویل بارہمولہ-سری نگر-بانہال-سنگل دان سیکشن کی برقی کاری کی گئی تھی۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے وادی کی  اولین  برقی ٹرین کو ہری جھنڈی دکھائی اور سنگل دان اور بارہمولہ اسٹیشنوں کے درمیان ٹرین خدمات کا بھی آغاز کیا۔ بانہال-سنگل دان سیکشن میں بیلسٹ لیس ٹریک ( بی ایل ٹی) ہے، جو مسافروں کے لیے ہموار اور زیادہ آرام دہ سفر کو یقینی بناتا ہے۔

بانہال-کٹرا سیکشن کا کام تکمیل کے قریب ہے (جنوری 2025)

جنوری 2025 میں، جموں ڈویژن کے 111 کلومیٹر طویل بانہال-کٹرا سیکشن پر حتمی حفاظتی معائنہ شروع ہوا، جس سے جموں اور کشمیر وادی کے درمیان مکمل ٹرین رابطے کی راہ ہموار ہوئی۔ اس حصے میں 97 کلومیٹر لمبی سرنگیں اور 7 کلومیٹر پر محیط 4 بڑے پل ہیں۔ دریں اثناء جموں سٹیشن کو 8 پلیٹ فارمز اور جدید سہولیات سے آراستہ کیا جا رہا ہے تاکہ عالمی معیار کا سفری تجربہ فراہم کیا جا سکے۔

جموں ریلوے ڈویژن کی تشکیل (جنوری 2025)

ہندوستانی ریلوے نے جنوری 2025 میں، شمالی ریلوے کے تحت نئے جموں ریلوے ڈویژن کا افتتاح کیا، جس کا صدر دفتر جموں شہر میں ہے۔ 6 جنوری کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ افتتاح کیا گیا، اس ڈویژن کو فیروز پور ڈویژن سے الگ کیا گیا تھا تاکہ جموں و کشمیر، لداخ، ہماچل پردیش اور پنجاب کے کچھ حصوں کی ریل ٹرانسپورٹ کی ضروریات کو بہتر طریقے سے پورا کیا جا سکے۔ یہ ڈویژن 11 بڑے فریٹ ٹرمنلز پر مشتمل ہے، جو پورے خطے میں غذائی اجناس، سیمنٹ، کوئلہ، ایندھن اور خراب ہونے والی پیداوار کی نقل و حرکت میں سہولت فراہم کرتے ہیں۔

یو ایس بی آر ایل پروجیکٹ کے تحت ٹی-50 ٹنل اور روڈ کنکٹی وٹی

بارہ اعشاریہ سات سات  کلومیٹر  طویل  سرنگ ٹی-50 جموں و کشمیر میں کھاری اور سنبر کو جوڑتی ہے۔ یہ ملک کی سب سے  طویل نقل و حمل کی سرنگ ہے اور ادھم پور-سرینگر-بارہمولہ ریل لنک (یو ایس بی آر ایل) پروجیکٹ کے تحت تعمیر کی گئی سب سے  طویل  سرنگ ہے۔ یہ سرنگ وادی کشمیر اور باقی ہندوستان کے درمیان ہموار ریل رابطے کو یقینی بنانے میں ایک اہم کڑی بن گئی ہے۔

نیو آسٹرین ٹنلنگ طریقہ استعمال کرتے ہوئے تعمیر کی گئی- یہ سرنگ پیچیدہ اور متنوع ارضیات سے گزرتی ہے جس میں کوارٹزائٹ، گنیس اور فائلائٹ شامل ہیں۔ اس راستے کو بڑی تعمیراتی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا جیسے پانی کا زیادہ داخل ہونا، لینڈ سلائیڈنگ، شیئر زونز اور جوائنٹڈ آتش فشاں چٹانوں کی تشکیل۔ ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے، انجینئرز نے تین ایڈیٹس (ایکسیس ٹنل) بنائے، جس سے متعدد پہلوؤں پر بیک وقت کام شروع کرنا ممکن ہوا، جس کے نتیجے میں تعمیراتی ٹائم لائن کو تیز کرنے میں مدد ملی۔ ڈیزائن میں ایک مرکزی سرنگ اور ایک متوازی اسکیپ  کی سرنگ شامل ہے، جو حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ہر 375 میٹر کے فاصلے پر کراس پیسیجز سے منسلک ہوتی ہے۔

ٹی- 50 ٹنل پوری طرح سے لیس ہے اور اس میں ہر 50 میٹر پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں۔ تمام فیڈز کی حفاظت اور ہموار کارروائیوں کے لیے مرکزی کنٹرول روم سے نگرانی کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ، انڈین ریلویز نے پروجیکٹ سائٹس تک رسائی فراہم کرنے کے لیے 215 کلومیٹر تک رسائی والی سڑکیں بنائی ہیں، قریبی کمیونٹیز کے لیے نقل و حمل اور رابطے کو بہتر بنایا ہے۔

جموں و کشمیر میں مکمل ریل بجلی کاری

جموں و کشمیر نے اپنے ریلوے ٹریک کی 100 فیصد برقی کاری حاصل کر لی ہے، جو خطے میں زیادہ موثر اور پائیدار ریل نقل و حمل کی طرف ایک اہم قدم ہے۔

جموں و کشمیر میں امرت بھارت اسٹیشن یوجنا

ریلوے کی وزارت نے امرت بھارت اسٹیشن یوجنا کے تحت جموں و کشمیر میں چار اسٹیشنوں – بڈگام، جموں توی، شری ماتا ویشنو دیوی کٹرہ اور ادھم پور کو دوبارہ تیار کیا ہے، جو جدید سہولیات، بہتر مسافروں کے تجربے اور مربوط شہری ترقی پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔

مالی سال 2025-26 کے مرکزی بجٹ میں جموں و کشمیر کے لیے ریلوے کے فروغ کے لیے مختص

مرکزی بجٹ 2025-26 میں جموں و کشمیر کو ریلوے کی ترقی و فروغ  کے لیے 844 کروڑ روپے مختص کیے گئے، جس کا مقصد پورے خطے میں جاری منصوبوں کو تیز کرنا اور ریل کے بنیادی ڈھانچے کو بڑھانا ہے۔

 خلاصہ

 گزشتہ  11  برسوں  میں حکومت نے ویژن اور عزائم کے ساتھ جموں و کشمیر کے ریلوے منظر نامے کو نئی شکل دی ہے۔ چناب اور انجی کھڈ پلوں جیسے انجینئرنگ کے حیرت انگیز کارناموں سے لے کر یو ایس بی آر ایل اور وندے بھارت ٹرینوں کے ذریعے ہر موسم کے رابطے تک ہر قدم نے خطے کو باقی ملک کے قریب لایا ہے۔ مکمل برقی کاری، اپ گریڈڈ اسٹیشنز اور فوکسڈ بجٹ سپورٹ نے رفتار میں اضافہ کیا ہے۔ جو کبھی ایک الگ تھلگ خطہ تھا اب جدید انفراسٹرکچر کی تال میل  کے ساتھ چل رہا ہے اورترقی، تجارت اور سیاحت کے لیے نئی راہیں کھول رہا ہے۔

حوالہ جات:

https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2133723

https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2091259

https://www.pib.gov.in/PressReleaseIframePage.aspx?PRID=1920671

https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1709652

https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1910926

https://www.pib.gov.in/newsite/PrintRelease.aspx?relid=106074

https://www.pib.gov.in/PressReleaseIframePage.aspx?PRID=2007344

https://x.com/PIB_India/status/1889534071803617779

https://www.pib.gov.in/PressReleaseIframePage.aspx?PRID=2115511

https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1983976

https://x.com/RailMinIndia/status/1912064602474492274

Click here to download PDF

*******

(Backgrounder ID: 154562) Visitor Counter : 2
Read this release in: English , Hindi
Link mygov.in
National Portal Of India
STQC Certificate