Social Welfare
ہمالیائی ریاستوں میں فضلہ کے انتظام کے لیےاختراعات
Posted On:
16 DEC 2025 10:38AM
جیسے ہی دن کی پہلی کرن ہمالیائی سلسلوں کو چھوتی ہے، ان شاندار پہاڑوں میں زندگی خاموشی سے شروع ہو جاتی ہے۔ پہاڑی قصبوں میں صفائی کارکنان گھریلو کچرا جمع کرنے کے لیے تنگ راستوں سے گزرتے ہیں۔ اسکول کے احاطوں میں طلبہ روزمرہ کے معمول کے طور پر کچرے کوعلیحدہ کرتے ہیں، جبکہ زیارتی مقامات پر زائرین کوڑا جمع کرنے کے مقررہ ج مقامات استعمال کرتے ہیں۔ یہ روزمرہ کے اقدامات ہمالیائی خطے میں کچرے منظم انتظام پر بڑھتی ہوئی توجہ کی عکاسی کرتے ہیں، جسے بلند پہاڑی آبادیاں، دشوار گزار زمین، موسمی تبدیلی اور محدود زمین کی دستیابی مزید شکل دیتے ہیں۔
موسمی سیاحت اور زیارتی سرگرمیاں ان عملی تقاضوں میں اضافہ کرتی ہیں، جس کے لیے مقامی ضروریات کے مطابق اور غیر مرکزی حل درکار ہوتے ہیں۔ ان حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے، تمام سطحوں کی حکومتوں نےسوچھ بھارت مشن–اربن 2.0 کے تحت کچرے کےانتظام کی کوششوں کو بہتر بنایا ہے، جس میں ذرائع پر علیحدگی، کچرے کا سائنسی انتظام، کچرے کو نمٹانے کے پرانے مقامات(ڈمپ سائٹس) کی بحالی اور شہریوں و اداروں کی فعال شمولیت پر خاص توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
کیدار ناتھ نے ڈیجیٹل ریفنڈ سسٹم کے ساتھ پلاسٹک کے فضلے کا مقابلہ کیا
کیدار ناتھ اترا کھنڈ کا ایک معروف زیارتی مقام ہے، ہر موسم میں ہزاروں عقیدت مندوں کی آمد کا مشاہدہ کرتا ہے، جس کے لیے پلاسٹک کے کچرے کے انتظام کے لیے منظم انتظامات کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس مسئلے کے حل کے لیے ریاستی حکومت نے مئی 2022 میں ری سائیکل کے تعاون سے ڈیجیٹل ڈپازٹ ریفنڈ سسٹم(ڈی آر ایس ) متعارف کرایا۔
اس نظام کے تحت، پلاسٹک کی بوتلیں اور ملٹی لیئرڈ پلاسٹک(ایم ایل پی ایز) آئٹمز کو یونیک سیریلائزڈ آئیڈینٹفیکیشن(یو ایس آئی)کیو آر کوڈز کے ساتھ جاری کیا جاتا ہے، جس کے بدلے میں10؍روپے کا قابل واپسی جمع رقم وصول کی جاتی ہے۔ عقیدت مند استعمال شدہ اشیاء کو مقررہ مقامات یا گوریی کند اور کیدارناتھ مندر میں نصب دو ریورس وینڈنگ مشینز (آر وی ایمز) پر واپس کر سکتے ہیں۔ جمع شدہ رقم ڈیجیٹل طریقے سے یو پی آئی کے ذریعے واپس کی جاتی ہے۔
جمع شدہ پلاسٹک کے فضلے کو پروسیسنگ اور ری سائیکلنگ کے لیے میٹریل ریکوری فیسلٹیز (ایم آر ایف) کو بھیجا جاتا ہے ۔ یہ پہل ذمہ دارانہ ٹھکانے لگانے کے طریقوں کو فروغ دیتی ہے اور زیارت کے سیشن کے دوران منظم پلاسٹک فضلہ کے انتظام کی حمایت کرتی ہے ۔
|
نتائج:
ڈی آر ایس دوسرے چاردھام میں استعمال کیا جا رہا ہے ،جس میں گنگوتری ، یمونوتری ، اور بدری ناتھ شامل ہے
20 لاکھ سے زائد بوتلیں ری سائیکل کی گئیں
66 ایم ٹی CO2 کے اخراج کی روک تھام
110 + ملازمتیں پیدا کی گئیں
|
گرین کیمپس فریم ورک: جے اینڈ کے انسٹی ٹیوٹ ذمہ دار فضلہ کے انتظام کی طرف
جموں و کشمیر میں صفائی اور پائیداری کے بارے میں بات چیت تیزی سے روزمرہ کی ادارہ جاتی زندگی کا حصہ بنتی جا رہی ہے ۔ اسکولوں ، دفاتر ، اسپتالوں اور عوامی مقامات پر کچرے کو الگ کرنے یا دوبارہ استعمال کے قابل متبادل کا انتخاب کرنے جیسے آسان طریقوں کو اب روزمرہ کی عادات کے طور پر اپنایا جا رہا ہے ۔
مکانات اور شہری ترقیات کے محکمے کی قیادت میں اس پہل کے تحت1,093 کیمپس کو منظم سرٹیفیکیشن کے عمل کے تحت لایا گیا، جس میں20 اضلاع کے 80 شہری لوکل باڈیز نے تعاون فراہم کیا۔ ادارے تین مراحل پر مشتمل عمل سے گزرے: شناخت، تیاری، اور اعلان، جس میں کچرے کی علیحدگی، مقامی سطح پر کمپوسٹنگ اور ایک با ر استعمال کیے جانے والے پلاسٹک کو کم کرنےپر توجہ دی گئی۔ طلبہ، عملہ اور زائرین کودوبارہ استعمال میں لائے جانے والے متبادل اپنانے کی ترغیب دی گئی، جس سے روزمرہ کے رویے میں مثبت تبدیلی کو تقویت ملی۔
صفائی کی سہولیات میں بہتری کے ساتھ ساتھ ’ویسٹ ٹو آرٹ‘ کی جگہوں اور گرین کارنرز جیسے تخلیقی اقدامات نے پروگرام کے اثرات میں اضافہ کیا ۔ اننت ناگ اپنے تمام احاطوں کو سبز قرار دینے والا پہلا شہری مقامی ادارہ بن گیا ۔
کچرے سے اثر: دھرم شالہ میں اختراع اور تعاون کی عکاسی
ہماچل پردیش کے پہاڑی علاقوں میں واقع دھرم شالہ نے 2021 سے میونسپل کارپوریشن کی قیادت میں ایک سلسلہ وار مربوط اقدامات کے ذریعے اپنے کچرے کےانتظام کے نظام کو مضبوط بنایا ہے۔ جیسے ہی شہر شہری ترقی اور سیاحت کی ضروریات کو پورا کرتا ہے، میونسپل کارپوریشن نے متعدد اقدامات متعارف کرائے جو کاروباری اداروں، محلے اور تعلیمی و دیگر اداروں میں شمولیت کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
کلین بزنس پروگرام باقاعدہ تربیت اور تصدیق کے ذریعے مقامی اداروں کی مدد کرتے ہیں ، جس سے انہیں پائیدار طریقوں کو مربوط کرنے میں مدد ملتی ہے ۔ کمیونٹی کی سطح پر ، ماڈل وارڈ پروگرام رہائشیوں کو اپنے محلوں میں علیحدگی اور صفائی کو بہتر بنانے کے قابل بناتا ہے ، جسے ایک سرشار میٹریل ریکوری سہولت (ایم آر ایف) کی مدد حاصل ہے ،جو پورے شہر میں ری سائیکلنگ کو فروغ دیتا ہے ۔
دھرمشالہ کے طریقہ کار کا ایک اختراعی پہلو’’ویسٹ انڈر اریسٹ‘‘ منصوبہ ہے ،جو لالہ لاجپت رائے ڈسٹرکٹ کریکشنل ہوم میں جاری ہے، جہاں قیدی کچرے کی پروسیسنگ میں حصہ لیتے ہیں اور عملی مہارتیں حاصل کرتے ہیں۔ یہ تمام اقدامات مل کر ایک پہاڑی شہر میں شہری کچرے انتظام کے لیے کئی جہتی اور مشترکہ حکمت عملی کی عکاسی کرتے ہیں۔
|
کچرے کی علیحدگی میں 25؍فیصد کا اضافہ
سڑکوں پر کچرے میں 30؍فیصد کی کمی
’’ویسٹ انڈر اریسٹ‘‘منصوبے کے ذریعے کچرا جمع کرنے کے مقامات میں 40؍فیصد کی کمی
مخصوص ایم آر ایف کے ذریعے ری سائیکلنگ کو مضبوط بنایا گیا
|
ٹیکنالوجی اور اختراع سے لیہہ میں فضلہ کا انتظام مضبوط
لیہہ میں اونچائی اور دور دراز ماحول میں کچرے کے انتظام کے لیے ایسے حل درکار ہوتے ہیں ،جو قابل اعتماد اور مقامی طور پر موزوں ہوں ۔ اس سے نمٹنے کے لیے لداخ خود مختیار ہل ڈیولپمنٹ کونسل (ایل اے ایچ ڈی سی) نے 2020 میں شمسی توانائی سے چلنے والی ٹھوس فضلہ کے انتظام کی پہل متعارف کرائی ۔
یہ سہولت روزانہ 30 ٹن تک کچرے کی پروسیسنگ کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے اور روایتی بجلی پر کم انحصار کے ساتھ کچرکے انتظام کو آسان بنانے کےلیے شمسی توانائی استعمال کرتی ہے۔ کچرے کو ماخذپر علیحدہ کرنےپر زور دیا جاتا ہے اور جمع شدہ کچرے کو ری سائیکلنگ اور کھاد کے لیےبھیجا جاتا ہے۔ اس اقدام کا مقصد 100 فیصد ذرائع پر علیحدگی اور 90 فیصد مواد کی بحالی کی شرح حاصل کرنا ہے، جس میں بازیاب شدہ کچرے کو مقامی استعمال کے لیے کمپوسٹ اور فٹ پاتھ کی ٹائلز جیسے مصنوعات میں دوبارہ استعمال کیا جاتا ہے۔
دوبارہ قابل استعمال اور کھاد کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی جاری کارروائیوں میں استعمال کی جاتی ہے ۔ یہ پہل فضلہ کے انتظام کے نقطہ نظر کی عکاسی کرتی ہے ،جو قابل تجدید توانائی کے استعمال کو لداخ کے جغرافیائی اور موسمی حالات سے ہم آہنگ کرتی ہے ۔
|
لیہہ کا ماڈل کیوں الگ ہے
- یہ اقدام سرکلر اکانومی کے طریقہ کار پر عمل کرتا ہے
- یہ ایک دور دراز، بلند پہاڑی علاقے میں کام کرتا ہے
- کچرے کے انتظام کے لیے قابلِ تجدید توانائی استعمال کیا جاتا ہے
- ری سائیکلنگ، کھاد اور دوبارہ استعمال کو یکجا کرتا ہے
- بازیاب شدہ مواد کے مقامی استعمال کی حمایت کرتا ہے
|
ہمالیہ کی خواتین: ایس ایچ جی کچرے کا پائیدار حل متعارف کروا رہی ہیں
اتراکھنڈکاایک پہاڑی قصبہ باگیشور جو انتہائی مشکل علاقہ ہے اور جہاں سڑک تک رسائی محدود ہے ، وہاں فضلہ کے انتظام کو خواتین کی شرکت کے ذریعے کمیونٹی کی قیادت والے نقطہ نظر کے ذریعے مضبوط کیا گیا ہے ۔18-2017 میں نیشنل اربن لائیولی ہڈ مشن (این ایو ایل ایم) کے تحت اور نگر پالیکا پریشد باگیشور کے ساتھ شراکت میں سکھی آٹونومس کوآپریٹو سوسائٹی نے 11 وارڈوں میں گھر گھر کچرا اکٹھا کرنے کی ذمہ داری اٹھائی ۔
سکھی ایس ایچ جی کے ممبران تنگ اور کھڑی راہوں پر کچرا لے جاتے ہیں جہاں روایتی گاڑیاں نہیں چل سکتیں ، جبکہ گھروں کو گیلے اور خشک کچرے کو الگ کرنے کی اہمیت سے بھی روشناس کراتے ہیں ۔ وقت گزرنے کے ساتھ اس نقطہ نظر نے صفائی کو بہتر بنانے اور گھریلو سطح پر زیادہ سے زیادہ بیداری پیدا کرنے میں مدد کی ۔
یہ پہل18 سے بڑھ کر 47 خواتین تک پہنچ گئی ہے، جن میں سے دو ارکان نگرانی کر رہی ہیں۔ شرکاء روزانہ 100؍روپے کماتی ہیں، جو مالی خودمختاری کو فروغ دیتے ہوئے میونسپل خدمات کی فراہمی میں بھی حصہ ڈالتی ہیں۔ اس اقدام کو سوچھ سرویکشن 2019 اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اربن افیئرز کی جانب سے بھی تسلیم کیا گیا، جو چھوٹے پہاڑی قصبوں میں کچرے انتظام کے نظام کو مضبوط بنانے میں خواتین کی قیادت والے گروپوں کے کردار کو اجاگر کرتا ہے۔
نتیجہ
ہمالیائی ریاستوں میں یہ اقدامات ایک ایسے مستقبل کی طرف اشارہ کرتے ہیں، جہاں فضلہ کے انتظام کے نظام ہندوستان کی ترقیاتی ترجیحات کے مطابق تیار ہوتے ہیں ۔ کمیونٹی کی شرکت ، ادارہ جاتی ذمہ داری اور مقامی حالات کے مطابق ٹیکنالوجی کو مربوط کرکے ہمالیائی ریاستیں ایک ترقی یافتہ اور پائیدار ہندوستان کے قومی وژن میں شریک ہو رہی ہیں ۔ سوچھ بھارت مشن–اربن 2.0 کے تحت کیے گئے یہ اقدامات وسائل کی کفایت شعاری، سرکلر اکانومی کے طریقوں اور شہری قیادت والے انتظام کی جانب بتدریج منتقلی کی عکاسی کرتے ہیں۔
حوالہ جات
ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت
پی ڈی ایف فائل کے لیےیہاں کلک کریں ۔
****
ش ح۔م ع۔ ش ب ن
Uno-3249
(Features ID: 156524)
आगंतुक पटल : 5
Provide suggestions / comments