Economy
نئے لیبر کوڈ سےہندوستان کے ایم ایس ایم ای ایکو سسٹم کی جدیدکاری
प्रविष्टि तिथि:
05 DEC 2025 14:39 PM
|
اہم نکات
- نئے لیبر کوڈ تیز ی سے منظوریوں، ڈیجیٹل طریقہ کار اور ریگولیٹری بوجھ میں کمی کے ذریعے ایم ایس ایم ای کی تعمیلی کارروائیوں کو آسان بناتے ہیں۔
- یکساں قومی معیارات اور معائنہ کےنظام کی سہولت سے کاروبار کرنےکی آسانی میں اضافہ ہوتا ہے ، جبکہ ملک بھر میں زیادہ محفوظ اور مساوی ورک پلیس کو یقینی بناتے ہیں۔
- زیادہ آپریشنل تھریش ہولڈز اورملازمت کے مستحکم التزامات سےایم ایس ایم ای کو بدلتے ہوئے کاروباری حالات کے مطابق تیزی سے ڈھلنے کی صلاحیت حاصل ہوتی ہے۔
- اجرت، سماجی تحفظ اور فلاح وبہبود کی جامع اصلاحات سےتمام مزدوروں کو تحفظ اور وقار فراہم ہوتا ہے۔
|
مقدمہ

مائیکرو، اسمال اور میڈیم انٹرپرائز (ایم ایس ایم ای) کا شعبہ ہندوستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس کا حصہ ملک کی مجموعی جی ڈی پی میں 30.1 فیصد، مینوفیکچرنگ آؤٹ پٹ میں 35.4 فیصد اور مجموعی برآمدات میں 45.73 فیصد ہے۔ یہ شعبہ اپنی 6.5 کروڑ اکائیوں کے ذریعے تقریباً 28 کروڑ افراد کو روزگار فراہم کرتا ہے۔ اس وسیع دائرہ کار، رسائی اور تنوع کی بدولت اسے ترقی اور معاشی استحکام کے اہم ترین محرکات میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے۔
ایم ایس ایم ای کے اس مرکزی کردار کے پیش نظر، مسابقت اور مستقل ترقی کو فروغ دینے کے لیے مسلسل پالیسی کی معاونت ناگزیر ہے۔ اس شعبے کو مزید مضبوط بنانے کے لیے حکومت کی جانب سے نافذ کیے جانے والے لیبر کوڈکا مقصد ہندوستان کے لیبر ایکو سسٹم کو جدیدطور پر استوار کرنا ہے، جس کے تحت روزگار کو رسمی درجہ دینا، ڈیجیٹل انضمام کے ذریعے تعمیلی کارروائیوں کو آسان بنانا، سماجی تحفظ کو مضبوط کرنا اور کام کی مقامات پر حفاظت اور مساوات کو یقینی بنانا شامل ہے۔
ہندوستان میں ایم ایس ایم ای: پیمانہ اور درجہ
ایم ایس ایم ای ملک کی شمولیتی صنعتی ترقی میں نمایاں کردار ادا کرتی ہیں اور بڑی صنعتوں کی تکمیلی اور معاون اکائیوں کے طور پر کام کرتی ہیں۔ ان کاروباروں کی درجہ بندی پلانٹ اور مشینری میں سرمایہ کاری اور سالانہ ٹرن اوور کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔
|
درجہ
|
پلانٹ اور مشینری میں سرمایہ کاری
|
سالانہ ٹرن اوور
|
|
مائیکرو
|
2.5 کروڑروپے سے زیادہ نہیں
|
10 کروڑ روپے سے زیادہ نہیں
|
|
چھوٹا
|
25 کروڑ روپے سے زیادہ نہیں
|
100 کروڑ روپے سے زیادہ نہیں
|
|
درمیانہ
|
125 کروڑ روپے سے زیادہ نہیں
|
500 کروڑ روپے سے زیادہ نہیں
|
MSMEs کے لیے لیبر کوڈز اور کاروبار کرنے میں آسانی
فرموں کے وسیع دائرے پر محیط یہ شعبہ نئے لیبر کوڈ کے واضح اور مستقل التزامات سے خاطر خواہ فائدہ اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
لیبر کوڈ اور ایم ایس ایم ای کے لیے کاروبار کرنےمیں آسانی
لیبر کوڈ کا ایک بنیادی مقصد ان ریگولیٹری تقاضوں کو سادہ اور منظم بنانا ہے جو عموماً ایم ایس ایم ای کے لیے رکاوٹ بنتے رہے ہیں۔ یہ اصلاحات طویل عرصے سے حائل رکاوٹوں کو معقول تھریش ہولڈز، ڈیجیٹل پیپر ورک، متوقع ٹائم لائن اور کم معائنوں کے ذریعے حل کرتی ہیں۔
فیکٹری لائسنس کا منظم طریقہ اور تیزی سے منظوری
- فیکٹری لائسنس حاصل کرنے کی حد بڑھا دی گئی ہے:(الف)کارکنان کی تعداد10سے بڑھا کر 20 کی گئی (بجلی کے ساتھ) اور(ب)کارکنان کی تعداد 20 سے بڑھا کر 40 کی گئی (بجلی کے بغیر)
- فیکٹری کی تعمیر یا توسیع کی اجازت دینے کے لیے 30 دن کی میعاد مقرر کی گئی ہے ، جس میں ڈیمڈ پرمیشن کا التزام ہے ۔
- سائٹ کا معائنہ کرنے والی کمیٹی کو 30 دن کے اندرضرررساں سر گرمیوں والی فیکٹریوں کے ابتدائی مقام یا توسیع کے لیے اپنی سفارشات دینی چاہئیں۔ اس سے منظوری کی تاخیر کو کم کرکے ایم ایس ایم ای فیکٹریوں کے تیزی سے قیام اور توسیع میں سہولت ملے گی ۔
· منظوری کی مجموعی مدت 90 دن سے کم کر کے 30 دن کر دی گئی ہے۔
یہ اقدامات منظوریوں کی تاخیر کو بہت حد تک کم کرتے ہیں اور ایم ایس ایم ای کو تیزی سے قائم ہونے اور اپنے کاروبار کو بڑھانے کے قابل بناتے ہیں۔
عارضی مزدور کے لیے آسان ضوابط
- عارضی مزدور کے لائسنس سے متعلق دفعات کے اطلاق کی حد 20 سے بڑھا کر 50 مزدور کر دی گئی ہے۔
- اب وہ ٹھیکیدار جو 50 سے کم مزدور رکھتے ہیں، انہیں لائسنس کی ضرورت نہیں ہوگی۔
اس سے چھوٹے اداروں کے لیے بے حد اضافی ضوابط کم ہوں گے اور ایم ایس ایم ای کے کاروبار پر قانونی تعمیل کا بوجھ بھی کم ہوگا۔
ایک رجسٹریشن، ایک ریٹرن، ایک لائسنس
یہ نئے ضوابط الیکٹرانکس سنگل رجسٹریشن، واحد ریٹرن اور پورے ہندوستان میں پانچ سال کے لیے قابل اعتبار واحد لائسنس متعارف کراتے ہیں، ساتھ ہی ڈیمڈ اپروول کا التزام بھی ہے۔

نئےکوڈ میں شامل یہ دفعات زندگی آسان بنانے اور کاروبار آسان بنانے، قانونی تعمیل کو سہل کرنے، طریقہ جاتی تاخیر کم کرنے اور انتظامی اخراجات کم کرنے میں مدد فراہم کریں گی۔ یہ خاص طور پر ایم ایس ایم ای کے ایسے شعبے کے لیے فائدہ مند ہیں جوقانونی تعمیل کوبجا لانے میں مشکلات کا سامناکرتے ہیں۔
یکساں قومی معیار اور قومی بورڈ
- موجودہ قوانین کے تحت قائم چھ بورڈوں کی بجائے، اب واحد قومی سہ فریقی بورڈ ہوگا جو کوڈ کے تحت مرکزی حکومت کو معیار، ضوابط وغیرہ پر مشورہ دے گا۔
- حکومت پورے ہندوستان میں ایم ایس ایم ای کےورک پلیس کے لیے پیشہ ورانہ حفاظت اور صحت کے معیار کا اعلان کرے گی۔ یہ موجودہ صورت حال کو تبدیل کے گا جہاں مختلف ریاستوں نے ایک ہی صنعتوں کے لیے مختلف معیار مرتب کیے ہوئے ہیں۔
اس سے ملک بھر میں معیارات کی یکسانیت قائم ہوگی، جس سے ریاست کے لحاظ سے فرق ختم ہوگا،ایم ایس ایم ای میں ایمانداری اور پیش گوئی بہتری آئے گی اور مختلف ریاستوں میں کام کرنے والے ایم ایس ایم ای کے لیے قانونی تعمیل آسان ہو جائے گی۔
آپریشنل لچکداری کے لیے بلند حدیں
چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کے لیے آپریشنل لچکداری میں اضافہ
- لی آف، ریٹرنچمنٹ اور بندش کے لیے مقررہ حد 300 مزدور تک بڑھا دی گئی ہے۔ اس سے 300 سے کم مزدور رکھنے والے چھوٹے صنعتی ادارے اپنی ضروریات کے مطابق بغیر پیچیدہ سرکاری منظوری کے اپنےآپریشن کو دوبارہ ترتیب دے سکتے ہیں۔
- اسٹینڈنگ آرڈر کے اطلاق کی مقررہ حد 100 سے بڑھا کر 300 یا اس سے زیادہ مزدور کر دی گئی ہے۔ 300 سے کم مزدور رکھنے والے ادارے اب اسٹینڈنگ آرڈر کی تصدیق کا تقاضہ پورا کرنےسے مستثنیٰ ہیں۔
اس سے ایم ایس ایم ای بدلتے ہوئے معاشی حالات کے مطابق تیزی سے ڈھل سکتے ہیں۔ یہ لچکداری قانونی تعمیل کے بوجھ کو کم کرتی ہے، کاروباری ترقی، ملازمت کے مواقع اور چھوٹے و درمیانے اداروں کی پائیداری کو فروغ دیتی ہے، جبکہ ضابطہ اور کام کاج کی آزادی کے درمیان توازن برقرار رکھتی ہے۔
تھرڈ پارٹی آڈٹ اور انسپکٹر- فیسلیٹیٹر ماڈل
- اسٹارٹ اپ یا مخصوص قسم کے اداروں کے لیے تھرڈ پارٹی آڈٹ اور سرٹیفیکیشن کی سہولت فراہم کی گئی ہے، جو بغیر انسپکٹر- فیسلیٹیٹر کی مداخلت کے ان کے لیے صحت اور حفاظت کا جائزہ لینے اور بہتر بنانے میں مددگار ہے ۔
- انسپکٹر-فیسلیٹیٹر روایتی انسپکٹر کی جگہ کام کریں گے اور معائنہ ایک رینڈمائزڈ، ویب بیسڈ سسٹم کے ذریعے کیا جائے گا تاکہ روایتی “انسپکٹر راج” کو کم کیا جا سکے۔
یہ تبدیلیاں معائنے کو سہل اور غیر بوجھل بنا کر ایک ہم آہنگ ماحول فروغ دیتی ہیں، اداروں کو قانونی تعمیل میں مدد دیتی ہیں، مزدوروں میں آگاہی بڑھاتی ہیں، اور کاروبار کرنے میں آسانی کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔
جرائم کی غیر فوجداری درجہ بندی اور کمپاؤنڈنگ
- پہلی بارارتکاب ہونے والے جرائم، جن پر صرف جرمانہ عائد ہوتا ہے، زیادہ سے زیادہ جرمانے کا 50 فیصد ادا کر کے کمپاؤنڈ کیے جا سکتے ہیں۔
- ایسے جرائم، جن پر جرمانہ یا قید یا دونوں کا اطلاق ہوتا ہے، زیادہ سے زیادہ جرمانے کا 75 فیصد ادا کر کے کمپاؤنڈ کیے جا سکتے ہیں۔
- فوجداری سزائیں یعنی قید، مالی جرمانے کو دیوانی کارروائیوں سے بدل دی گئی ہیں۔
- کسی قانونی کارروائی سے پہلے نوٹس کے طور پر 30 دن کی مہلت دی جائے گی تاکہ آجر قانونی تعمیل کر سکیں۔
- متعدد جرائم کا درجہ غیر فوجداری کیا گیا ہے، جس میں جرمانے کے سوا کوئی سزا نہیں۔
یہ دفعات قانون کو کم سزاوار اور زیادہ قانونی تعمیل پر مبنی بناتی ہیں۔ آجر مقررہ جرمانہ ادا کر کے طویل قانونی کارروائی سے بچ سکتے ہیں، جس سے مسائل کا جلد حل ممکن ہے۔ یہ چھوٹے اداروں کے لیےقانونی تعمیل کے خطرے کو کم کرتی ہیں، رضا کارانہ تعمیل کو فروغ دیتی ہیں، قانونی خوف کم کرتی ہیں، اور ایم ایس ایم ای کے لیے قانونی نفاذ کو زیادہ سہل بناتی ہیں۔
کاغذی کارروائی میں کمی اور الیکٹرانک ریکارڈسازی
بحال رکھنے کے رجسٹروں کی تعداد میں نمایاں کمی کی گئی ہے۔نئے ضوابط سےریکارڈوںکی ڈیجیٹلائزیشن کو فروغ ملتا ہے، جس سے تمام رجسٹر اور دستاویزات الیکٹرانک طور پر برقرار رکھے جا سکتے ہیں۔یہ اقدام ڈیجیٹل-فرسٹ اپروچ کے مطابق ہے، جس سے کاغذی کارروائی اور انتظامی بوجھ کم ہوتا ہے۔
ایم ایس ایم ای کے لیے سماجی تحفظ اور ای پی ایف کی اصلاحات
- لیبر کوڈ سماجی تحفظ کے منظر نامے کو جدید بناتے ہیں ، جس سےقانونی تعمیل آسان اور زیادہ قابل پیش گوئی ہوتی ہے ۔
- سوشل سکیورٹی کوڈ، 2020 کے تحت، ایمپلوئی پروویڈنٹ فنڈ (ای پی ایف) اتھارٹی کے ذریعے تحقیقات شروع کرنے کی مدت 5 سال مقرر کی گئی ہے۔ ایسی تحقیقات 2 سال کے اندر مکمل ہونی چاہئیں، اور اس میں سی پی ایف سی کی منظوری سے 1 سال تک توسیع کی جا سکتی ہے۔
- ایمپلوئی پروویڈنٹ فنڈ اور متفرق التزامات ایکٹ1952 کے تحت ازخود کیسز کےدوبارہ کھولنے کی سابقہ طاقت ختم کر دی گئی ہے۔
- ای پی ایف او ٹربیونل میں اپیل دائر کرنے کے لیےڈپازٹ کی رقم کم کر کے 25فیصد کر دی گئی ہے، جو پہلے 40فیصد سے 70فیصد تک تھی۔
- سیس کی سیلف-اسیسمنٹ کے ذریعے آجراز خود تعمیراتی لاگت کا تخمینہ لگا کر متعلقہ سیس ادا کر سکتے ہیں۔
یہ دفعات وقت پر کارروائی، قانونی یقین اور آجر پرقانونی تعمیل کے بوجھ کو کم کرتی ہیں۔ تخفیف شدہ ڈپازٹ کی رقم آجر کے لیے اپیل دائر کرنے سے پہلے مالی بوجھ کم کرتی ہے۔ سیلف-اسیسمنٹ بھی عمل کو آسان بناتی ہے اور تعمیراتی کاموں میں بروقت قانونی تعمیل کو فروغ دیتی ہے۔
ملازمت کے طریقوں میں لچکداری
فکسڈ ٹرم ایمپلائمنٹ(ایف ٹی ای)
فکسڈ ٹرم ملازمت سے آجر ین کے لیے درج ذیل فوائد فراہم ہوتےہیں:
- بھرتی میں لچکداری: ایم ایس ایم ای بغیر طویل مدتی ذمہ داری کے عارضی یا پروجیکٹ کی بنیاد پر مزدور رکھ سکتے ہیں ، جس سے بدلتے مارکیٹ حالات میں احتیاط برقرار رہتی ہے۔
- قانونی تعمیل کے بوجھ میں کمی:ایف ٹی ای کے تحت معاہدے کے اختتام پر ملازمت فطری طور پر ختم ہو جاتی ہے، جس سے ریٹرنچمنٹ یا لے آف سے متعلق تنازعات یا طریقہ کار کے بوجھ کم ہوتے ہیں۔
- لاگت کی کفایت: ایم ایس ایم ای کم طلب والے ادوار میں اوور ہیڈز پر قابو پاسکتے ہیں کیونکہ ایف ٹی ای مزدور صرف ضرورت کے وقت رکھے جاتے ہیں۔
- رسمی درجے کی حوصلہ افزائی: کئی ایم ایس ایم ای غیر رسمی یا عارضی مزدور پر انحصار کرتے ہیں۔ ایف ٹی ای ان بھرتیوں کو قانونی فوائد کے ذریعے رسمی ملازمت میں تبدیل کرتی ہے، جس سے قانونی تعمیل اور شفافیت بہتر ہوتی ہے۔
- مہارت یافتہ مزدور تک رسائی: ایم ایس ایم ای بغیر طویل مدتی ذمہ داری کے مخصوص پروجیکٹس کے لیے ماہر پیشہ ور رکھ سکتے ہیں ، جس سے پیداواریت اور جدت میں اضافہ ہوتا ہے۔
ہڑتال کے ضابطے
- ہڑتال کی تعریف میں اب کسی مخصوص دن 50فیصد سے زائد مزدور کی مشترکہ چھٹی بھی شامل ہے، جس سے اچانک ہڑتال کی ممانعت ہوتی ہے اور کام کے دن یا پیداوار کا نقصان روکا جا سکتا ہے۔
- ہڑتال کے لیے 14 دن کا نوٹس ضروری ہے اور مصالحت یا ٹربیونل کی کارروائی کے دوران ممنوع ہے۔
- ضابطے کے طور پر لازمی مصالحت متعارف کرائی گئی ہے۔
یہ دفعات اچانک خلل کو روکتی ہیں، پیداوار کے نقصان کو کم کرتی ہیں، اور آجر کو یقین دلاتی ہیں کہ پیداوار مستحکم رہے گی، جس سے وہ اپنے آپریشن بڑھا سکتے ہیں اور مزید مزدور رکھ سکتے ہیں۔
کام کے لچکدار اوقات اور اوور ٹائم
- متعلقہ حکومتیں (مرکزی/ریاستی) اب کام کے اوقات کی حد مکمل لچک کے ساتھ مقرر کر سکتی ہیں، پہلے کی طرح ہر سہ ماہی 75 گھنٹے کےاوور ٹائم کی یکساں حد کی پیروی لازم نہیں۔
یہ لچکداری صنعتوں کو اپنے کاروباری تقاضوں کے مطابق کام کے اوقات مقرر کرنے کی اجازت دیتی ہے، بشمول زیادہ آرڈرز والے اوقات میں۔ اس سے ترقی اور روزگار پیدا ہوتا ہے۔
آجر کے اثاثوں کا تحفظ
جو بھی رقم آجر متعلقہ حکومت (مرکزی/ریاستی) کے پاس کسی ٹھیکے کی کارکردگی کی ضمانت کے لیے جمع کرتاہے اور حکومت کے لیے جو بھی رقم اسی ٹھیکے پر آجر سے واجب الادا ہے، آجر کے قرض یاواجب الادا ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لیے اسےکسی بھی عدالت کے ذریعے ضبط نہیں کیا جا سکتا ہے۔اس میں واحد استثناء یہ ہے کہ اگر آجر اس مخصوص ٹھیکے میں کام کرنے والے ملازمین کے واجبات ادا کرنے کا پابند ہے۔
اس طرح،ٹھیکے کی کارکردگی کی ضمانت کے لیے جمع کی گئی رقم صرف ملازمین کے واجبات کے لیے ضبط کی جا سکتی ہے اور باقی محفوظ رہتی ہے۔
مزدوروں پر مرکوزاصلاحات جن سےفلاح و بہبود اور وقار میں اضافہ ہوتا ہے

اجرت، سوشل سکیورٹی اور فلاح و بہبودکی دفعات
- کم از کم اجرت کی یکسانیت:کوئی بھی آجر اپنے کسی بھی ملازم کو حکومت کے اعلان کردہ کم از کم اجرت سے کم معاوضہ ادا نہیں کرے گا۔کم از کم اجرت، جو پہلے صرف شیڈولڈ ملازمتوں پر لاگو تھی، اب تمام ملازمین پر لاگو ہوگی اور اسے ہر پانچ سال یا اس سے کم مدت میں نظر ثانی یا تجدید کرنا ضروری ہے۔
وقت اور عدد کے حساب سے اجرت کی کم از کم شرحیںمقرر کی جائیں گی، ملازم کی مہارت اور کام کی سختی کو مدنظر رکھتے ہوئے، اور یہ گھنٹہ وار، روزانہ یا ماہانہ بنیاد پر طےہوں گی۔
- فلور ویج:حکومت ایک فلور ویج مقرر کرے گی اور باقاعدگی سے اس پر نظر ثانی کرے گی، جس میں کم از کم زندگی کے معیار، بشمول خوراک اور لباس، کو مدنظر رکھا جائے گا۔
اس سے مختلف ریاستوں میں اجرت کے فرق کی وجہ سے مزدوروں کی نقل و مکانی میں کمی آئے گی۔
- اوور ٹائم کی اجرت:معمول کے کام کے اوقات سے زیادہ کام کرنے پر ملازمین کو دوگنی اجرت ادا کرنا آجر کی ذمہ داری ہوگی۔
- اجرت کی ادائیگی کے لیے وقت کی حد:آجر تمام ملازمین کو مقررہ ٹائم لائن کے مطابق اجرت ادا کرے گا یا کروائے گا۔
|
نمبر شمار
|
ملازم کی قسم
|
اجرت کی ادائیگی کے لیے وقت کی حد
|
|
1۔
|
یومیہ اجرت کاملازم
|
شفٹ کا اختتام
|
|
2.
|
ہفتہ وار ی ملازم
|
ہفتہ وار چھٹی سے پہلے
|
|
3۔
|
پندرہ روزہ ملازم
|
پندرہ دن کے اختتام کے 2 دن کے اندر
|
|
4.
|
ماہانہ ملازم
|
اگلے مہینے کے 7 دنوں کے اندر
|
|
5۔
|
برطرفی یا استعفیٰ دینے پر
|
2 کام کے دنوں کے اندر
|
بروقت ادائیگی اور غیر مجاز کٹوتیوں کی دفعات ، جو پہلے صرف 24,000 روپے ماہانہ تک کمائی کرنے والے ملازمین پر لاگو ہوتی تھیں ، اب تمام ملازمین پر لاگو ہوتی ہیں ۔
- دعویٰ دائر کرنے کی مدت: ملازم کے دعوے دائر کرنے کی مدت تین سال تک بڑھا دی گئی ہے، جو پہلے چھ ماہ سے دو سال تھی۔
بونس:ہر ملازم جو حکومت کی(مرکز/ریاست) مقرر کردہ مناسب اجرت کی حد کے اندر کام کرتا ہے، بونس کا حقدار ہوگا۔
- اہل ملازمین کو مالی سال میں کم از کم 30 دن کام کرنا لازمی ہے۔
- سالانہ بونس کم از کم 8.33 فیصد اور زیادہ سے زیادہ 20فیصد اجرت کے حساب سے ادا کیا جائے گا۔
- جنس کی بنیاد پر امتیازی سلوک کی ممانعت:آجر ملازمت، اجرت یا کام کی شرائط میں جنس کی بنیاد پر، بشمول ٹرانس جینڈر افراد، امتیاز ی سلوک نہیں کر سکتے ہیں۔
- آمد و رفت کے دوران حادثات کا احاطہ:ملازمین کے معاوضے میں اب وہ حادثات بھی شامل ہیں جو ملازمت کے مقام تک جانے یا واپس آنے کے دوران پیش آئیں۔
- ای ایس آئی سی کوریج میں توسیع:پورے ہندوستان میں ای ایس آئی سی کوریج کو بڑھا دیا گیا؛ پہلے کےاعلان شدہ علاقوں کا تصور ختم کر دیا گیا۔
10 سے کم افراد والے اداروں کے لیے رضاکارانہ ممبرشپ ممکن ہے، آجر اور ملازم کی مشترکہ رضا مندی سے۔
- خاندان کی تعریف میں توسیع:خواتین ملازمین کے لیے، خاندان کی تعریف میں سسرال کے والدین (سسر اور ساس) شامل کیے گئے ہیں، حکومت کی مقررہ آمدنی کی سطح کے مطابق۔
- تقرری نامہ کے ذریعے رسمی درجہ:ہر ملازم کو مقررہ فارمیٹ میں تقرری نامہ دیا جائے، جس میں عہدہ، کیٹیگری، اجرت اور سوشل سکیورٹی کی تفصیلات شامل ہوں۔
- مفت سالانہ صحت کے معائنے:ہر ملازم کو سالانہ مفت صحت کے معائنے کی سہولت حاصل ہوگی۔
- سالانہ با معاوضہ چھٹی:وہ مزدور جو کیلنڈر سال میں 180 دن یا اس سے زیادہ کام کریں، انہیں اجرت کے ساتھ چھٹی کا حق حاصل ہوگا (پہلے یہ مدت 240 دن تھی)۔
- بین ریاستی مزدور: اس کی تعریف میں براہ راست یا ٹھیکیدار کے ذریعے ملازمت کرنے والوں کو شامل کرنے کے لیے بین ریاستی مہاجرمزدور کی تعریف کو وسیع کیا گیا ہے اور ان کارکنوں کا بھی احاطہ کیا گیا ہے جو خود نقل مکانی کرتے ہیں ۔
- صحت، حفاظت اور فلاح و بہبود کی سہولیات:حکومت 50 یا اس سے زیادہ مزدور رکھنے والی فیکٹری اور کانوں میں صفائی، پینے کے پانی، ٹوائلٹس، آرام گاہوں کی سہولیاتمقرر کرے گی۔100 یا زیادہ مزدور رکھنے والے اداروں میں کینٹین شامل ہوں گی ۔
- ورکر ری-اسکلنگ فنڈ:کسی بھی مزدور کی ریٹرنچمنٹ کی صورت میں آجر کو ریٹرنچمنٹ کے 45 دن کے اندر ریٹرنچڈ مزدور کی آخری 15 دن کی اجرت کے برابر رقم ورکر ری-اسکلنگ فنڈ میں جمع کرنی ہوگی۔
یہ دفعات اجرت کے تحفظ کو مضبوط کرتی ہیں ، بروقت ادائیگیوں کو یقینی بناتی ہیں ، اور کم از کم اجرت اور بونس کی کوریج کو ملازمین کے ایک وسیع گروپ تک بڑھاتی ہیں ۔ مزدوروں کو وسیع سماجی تحفظ اور صحت اور فلاح و بہبود کے فوائد حاصل ہوتے ہیں ۔ امتیازی سلوک کے خلاف اقدامات روزگار میں صنفی مساوات کو برقرار رکھتے ہیں ، اور ورکر ری اسکلنگ فنڈ سے برخاست کے بعد منتقلی کے دوران مالی مدد فراہم ہوتا ہے ۔
فکسڈ ٹرم ایمپلائمنٹ (ایف ٹی ای)کے فوائد
مساوی فوائد:ایف ٹی ای مزدور کووہی اجرت، کام کے اوقات، الاؤنسز، چھٹی، اور سوشل سکیورٹی فوائد حاصل ہوتے ہیں جو باقاعدہ ملازمین کو حاصل ہیں جو اسی کام میں ہیں۔
- رسمی درجہ: ایف ٹی ای غیر رسمی اور غیر محفوظ ملازمتوں کو فارمل کنٹریکٹس میں بدل دیتا ہے، جس میں قانونی حقوق اور فوائد جیسے پی ایف، ای ایس آئی اور بونس شامل ہوتے ہیں۔
- مہارت میں اضافہ: مختلف شعبوں میں متعدد کنٹریکٹس کے تحت کام کرنے سے مزدور متنوع مہارتیں اور تجربہ حاصل کرتے ہیں۔
- قابل پیش گوئی مدت کی ملازمت: مزدور کو پہلے سے اپنی ملازمت کی مدت، اجرت اور شرائط معلوم ہوتی ہیں، جس سے استحصال اور غیر یقینی صورتحال کم ہوتی ہے۔
- تجدید یا مستقل ملازمت کا امکان: ایف ٹی ای میں اچھا کام کرنے والے مزدور اکثر باقاعدہ ملازمت میں شامل ہو سکتے ہیں، جس سے انہیں بہتر اجرت، کام کے حالات اور وقار والے بڑے، منظم صنعتوں میں کام کرنے کا موقع ملتا ہے۔
یہ دفعات مزدوروں کو مساوی فوائد، رسمی کنٹریکٹس، مہارت میں اضافہ، قابل پیش گوئی ملازمت، اور بہتر حالات کے ساتھ باقاعدہ ملازمت میں شمولیت کے مواقع فراہم کرتی ہیں۔
خاتمہ
نئےلیبر کوڈ امجموی طور پر ہندوستان کے لیبر گورننس فریم ورک میں سب سے اہم اصلاحات میں سے ایک کی نمائندگی کرتے ہیں ۔قانونی تعمیل کو آسان بنا کر ، ڈیجیٹل کارروائی کی حوصلہ افزائی کرکے ، رضاکارانہ پابندی کو فروغ دے کر اور سماجی تحفظ کو بڑھا کر ، ضابطے متوازن ماحول پیدا کرتے ہیں جہاں ایم ایس ایم ای زیادہ آسانی سے ترقی کر سکتے ہیں جبکہ مزدور منصفانہ اجرت ، وقار اور تحفظ سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔ ہندوستان کا ایم ایس ایم ای ماحولیاتی نظام ان نئے ضابطوں کے تحت مضبوط ہوگا ، جو ‘‘سب کا ساتھ ، سب کا وکاس’’ کے اصول کے مطابق ہے اور 2047 تک وکست بھارت کے وژن میں تعاون کرے گا اور اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ترقی کے فوائد ہر مزدور اور کاروباری تک پہنچیں ۔
پی ڈی ایف دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں
***
ش ح۔م ش ع۔ ش ب ن
U-2690
(तथ्य सामग्री आईडी: 150556)
आगंतुक पटल : 5
Provide suggestions / comments