• Skip to Content
  • Sitemap
  • Advance Search
Economy

جی ایس ٹی کی شرح میں کمی: اتر پردیش میں روزگار اور ترقی کو تقویت

Posted On: 02 OCT 2025 10:40 AM

اہم نکات

  • بھدوہی کے قالین، مراد آباد کی پیتل کی مصنوعات اور سہارنپور کی لکڑی کی دستکاری 6–7فیصد سستی ہوں گی، جس سے برآمدات میں اضافہ ہوگا اور لاکھوں کاریگر ملازمتیں مستحکم رہیں گی۔
  • کانپور–آگرہ کی چمڑے اور جوتوں کی صنعتیں، جہاں 15 لاکھ کارکن کام کرتے ہیں، جی ایس ٹی میں کمی سے فائدہ اٹھائیں گی، جس سے چھوٹے و درمیانے کاروبار (ایم ایس ایم ای) کی مسابقت اور برآمدات بہتر ہوں گی۔
  • فیروزآباد کی شیشے کی مصنوعات، خورجا کی سیرامکس، اور گورکھپور کی مٹی کے برتن کی صنعت میں لاگت کم ہوگی، جس سے کمزور صنعتی کلسٹرز اور تہوار کی طلب کو سہارا ملے گا۔
  • سیمنٹ، جوتوں، اور کھیلوں کے سامان کے کلسٹرز گھریلو استعمال اور بنیادی ڈھانچے کے لیے سستے ہوں گے، جس سے صنعتی ترقی کو تقویت ملے گی۔

 

تعارف

اتر پردیش بھارت کے چند سب سے مشہور دستکاری اور صنعتی خوشہ جات کا گھر ہے۔ بھدوہی کے قالین، مراد آباد کی پیتل کی اشیاء سے لے کر کانپور کی چمڑے کی صنعت، فیروز آباد کے شیشے کی مصنوعات اور میرٹھ کے کھیل کے سامان تک، ریاست کی معیشت دستکاری کی وراثت اور بڑے پیمانے کی صنعت کو یکجا کرتی ہے۔ روایتی دستکاری جیسے لکھنؤ کی چکنکاری، بنارس کی زردوزی، سہارنپور کی لکڑی کی کاریگری اور گورکھپور کی مٹی کی بنی ہوئی اشیاء عالمی سطح پر پہچانی جاتی ہیں، جبکہ مصنوعات جیسے آگرہ کا پیٹھا اور خورجا کی سیرامکس منفرد علاقائی شناخت رکھتی ہیں۔

حال ہی میں جی ایس ٹی کی شرح میں کی گئی اصلاحات ان تمام ویلیو چینز پر راحت فراہم کرتی ہیں، جن میں دستکاری، خوراکی مصنوعات، جوتے، کھلونے، ٹیکسٹائل اور صنعتی مصنوعات شامل ہیں۔ ٹیکس کے بوجھ کو کم کرنے سے توقع ہے کہ صارفین کے لیے اخراجات کم ہوں گے، دستکاروں اور چھوٹے و درمیانے کاروباروں (ایم ایس ایم ایز) کے منافع میں اضافہ ہوگا اور اتر پردیش کے برآمدی خوشہ جات مزید مسابقتی بنیں گے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002JO4K.jpg

قالین اور نمدے

بھدوہی–مرزاپور–جونپور کا علاقہ بھارت کے سب سے بڑے ہاتھ سے گانٹھے اور ہاتھ سے بنے قالین کے کلسٹرز میں سے ایک ہے۔ بھدوہی (سنت روی داس نگر) کو ’’ایک ضلع، ایک مصنوعات (او ڈی او پی)‘‘ کے فلیگ شپ کلسٹر کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے اور یہ ملک کا سب سے بڑا قالین برآمدی مرکز ہے۔ اس کلسٹر میں 1,00,000 سے زیادہ لوم موجود ہیں، جن میں سے تقریباً 63,000 کاریگر صرف بھدوہی میں کام کرتے ہیں اور یہ بُنت، رنگائی، فنیشنگ اور لاجسٹکس سے وابستہ80 ہزار سے ایک لاکھ چالیس ہزارروزگار کو برقرار رکھتا ہے۔ بھدوہی کے ہاتھ سے بنے قالین کو جی آئی رجسٹر کیا گیا ہے۔

بارہ فیصد سے 5فیصد تک جی ایس ٹی میں کمی کے بعد، توقع ہے کہ ہاتھ سے بنے قالین 6–7فیصد سستے ہوں گے۔ اس سے ملکی مارکیٹ میں خریداری کی سہولت بڑھے گی، برآمدی مقابلہ آرائی مضبوط ہوگی اور کلسٹر میں غالب خاندانوں کے لوم اور ایس ایم ایز کے ورکنگ کیپیٹل کے دباؤ میں کمی آئے گی۔

 پتھر اور ماربل کی دست کاری  

آگرہ کی مشہور ماربل انلے دستکاری (پرچنکاری)، جو آگرہ، فیروز آباد اور متھرا میں کاریگر خاندانوں کے ذریعے جاری رکھی گئی ہے، سیاحت کے ساتھ گہرا تعلق رکھتی ہے۔ اس کلسٹر میں 5,000 سے 20,000 کارکن شامل ہیں، جن میں پتھر تراشنے والے، پالش کرنے والے اور انلے آرٹسٹ شامل ہیں اور بہت سے او ڈی او پی اقدامات کے تحت معاونت حاصل کرتے ہیں۔

یہ شعبہ سیاحت اور سجاوٹ کے بازاروں سے جڑا ہوا ہے اور اضافی فروخت آن لائن گفٹنگ اور یورپ و خلیج میں محدود خصوصی برآمدات کے ذریعے ہوتی ہے۔ آگرہ پرچنکاری کے لیے جی آئی (جیوگرافیکل انڈیکیشن) درخواست زیر غور ہے اور یہ دستکاری تاج محل کی وراثت سے اپنے تعلق کے لیے عالمی سطح پر پہچانی جاتی ہے۔

جی ایس ٹی کی شرح میں 12فیصد سے 5فیصد کمی متوقع ہے کہ پتھر کی دستکاری سیاحوں اور گھریلو خریداروں کے لیے مزید قابلِ خرید ہو جائے، فروخت میں اضافہ کرے اور چھوٹے ورکشاپس پر لاگت کے دباؤ کو کم کرے۔

پیتل اور دھات کی دست کاری  

مراد آباد کا پیتل کا ہنر مندوں کا مجموعہ، جس میں رام پور اور فروخ آباد بھی شامل ہیں، زیادہ تر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (ایم ایس ایم ایز) اور خاندانی ورکشاپس پر مشتمل ہے۔ یہ کلسٹر مراد آباد میں تقریباً 20,000–60,000 ہنرمندوں کو براہِ راست روزگار فراہم کرتا ہے، جبکہ مزید افراد پالشنگ، پیکیجنگ اور لاجسٹکس میں مصروف ہیں۔ مراد آباد میٹل کرافٹ جی آئی رجسٹرڈ ہے اور یہ شہر بھارت کے سب سے بڑے ہینڈی کرافٹ برآمداتی مراکز میں شمار ہوتا ہے۔

جی ایس ٹی 12فیصد سے کم ہو کر 5فیصد ہونے کے بعد، پیتل کی مصنوعات تقریباً 6فیصد سستی متوقع ہیں، جس سے تہواروں کی مانگ میں اضافہ ہوگا، برآمدات میں مسابقت بہتر ہوگی، ایم ایس ایم ای منافع میں بہتری آئے گی اور ہنرمندوں کی ملازمتیں مستحکم رہیں گی۔

چمڑے کی مصنوعات اور لوازمات

اتر پردیش کے چمڑے کے شعبے میں بڑے برآمد کنندگان کے ساتھ ساتھ چھوٹے چرم خانے اور چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروبار (ایم ایس ایم ایز) شامل ہیں۔ ریاستی حکومت کے مطابق، یہ صنعت 1.5 ملین سے زیادہ افراد کو روزگار فراہم کرتی ہے، جن میں کانپور میں تقریباً 200 چرم خانے ہیں۔ کانپور سیڈلری اور آگرہ لیدر فٹ ویئر دونوں جی آئی رجسٹرڈ ہیں اور اپنے اضلاع کے لیے او ڈی او پی فلیگ شپ مصنوعات کے طور پر تسلیم شدہ ہیں۔

چمڑے کی مصنوعات اور 2,500 روپے تک قیمت والے جوتوں پر جی ایس ٹی کی شرح 12فیصد سے کم کر کے 5فیصد کرنے سے ریٹیل قیمتوں میں کمی متوقع ہے۔ اس سے ایم ایس ایم ایز کی مسابقت بہتر ہوگی، ٹیکس کے بوجھ میں کمی کے ذریعے برآمدی مارجن میں اضافہ ہوگا اور کانپور، آگرہ اور انّاؤ میں چھوٹے چمڑے کے یونٹس کی رسمی رجسٹریشن کو فروغ ملے گا۔

چکن کاری اور زری کی کشیدہ کاری

اتر پردیش میں کشیدہ کاری کے شعبے میں زیادہ تر گھریلو اور خاندانی یونٹس غالب ہیں، جن میں تقریباً 2.5–3 لاکھ ہنرمند لکھنؤ، وارانسی اور بریلی میں سرگرم عمل ہیں (این آئی ایف ٹی اور ایم ایس ایم ای رپورٹس کے مطابق) ۔ ورک فورس میں خواتین کا بڑا حصہ ہے، خاص طور پر نیم شہری اور دیہی گھروں میں۔ لکھنؤ چکن کرافٹ اور وارانسی زردوزی ورک دونوں جی آئی رجسٹرڈ اور او ڈی او پی مصنوعات کے طور پر تسلیم شدہ ہیں اور انہیں خصوصی پروموشنل سپورٹ حاصل ہے۔

جی ایس ٹی کی شرح 12فیصد سے 5فیصد تک کم ہونے کے بعد، کشیدہ لباس 6–7فیصد سستے ہونے کی توقع ہے۔ اس سے ہنرمند مشینی مصنوعات کے مقابلے میں زیادہ مسابقت رکھ سکیں گے اور شادی، تہوار اور برآمدی آرڈرز سے گھریلو آمدنی کی حمایت ہوگی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003OLFB.jpg

کانچ کے برتن اور چوڑیاں

فیروزآباد، جسے ’’بھارت کا شیشے کا شہر‘‘ کہا جاتا ہے، او ڈی او پی کے تحت فروغ دیا جا رہا ہے اور اس کے شیشے کے ہنر کو جی آئی ٹیگ کے ساتھ رجسٹرڈ کیا گیا ہے۔ یہ ضلع تقریباً 1.5 لاکھ کارکنوں اور کاریگروں کو روزگار فراہم کرتا ہے، جبکہ پیداوار زیادہ تر چھوٹے بھٹوں اور مائیکرو، اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز (ایم ایس ایم ایز) کے ذریعہ ہوتی ہے۔

یہ خوشہ گھریلو مارکیٹ کے لیے تقریباً 2,000 کروڑ روپے مالیت کی مصنوعات فراہم کرتا ہے، جبکہ سجاوٹی شیشے کی اشیاء اور موتیوں کی برآمدات خلیجی ممالک، افریقہ اور جنوب مشرقی ایشیا تک پہنچتی ہیں۔

اب جب جی ایس ٹی کی شرح 12فیصد کی بجائے 5فیصد ہو گئی ہے، تو شیشے کی اشیاء اور چوڑیاں تقریباً 6–7فیصد سستی ہونے کی توقع ہے۔ اس سے قیمت کے حساس گھریلو بازار میں فروخت میں اضافہ ہونے کا امکان ہے، چھوٹے بھٹوں کی معیشتی قابلیت بہتر ہوگی اور کاریگر خاندانوں کی آمدنی کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔

مٹی کے برتن اور ٹیرکوٹا

اتر پردیش کے مٹی کے برتن کے خوشے میں گورکھپور ٹیرکوٹا اور نظام آباد بلیک پوٹری (اعظم گڑھ) شامل ہیں، جو دونوں جی آئی رجسٹرڈ او ڈی او پی مصنوعات ہیں، ساتھ ہی خورجا سیرامکس بھی اس میں شامل ہے۔ گورکھپور اور اعظم گڑھ میں یہ خوشے تقریباً 10,000–15,000 کاریگروں کو روزگار فراہم کرتے ہیں، جن میں سے کئی خاندان کی بنیاد پر یا موسمی طور پر کام کرنے والے ہیں۔

گھریلو طلب مذہبی بازاروں، تہواروں اور سجاوٹی استعمال سے پیدا ہوتی ہے، جبکہ کچھ محدود برآمدات یورپ اور امریکہ میں خاص خریداروں کو ہوتی ہیں۔

اب جب جی ایس ٹی کی شرح 12فیصد کی بجائے 5فیصد ہو گئی ہے، تو مٹی کے برتن اور ٹیرکوٹا کی اشیاء زیادہ سستی ہونے کی توقع ہے۔ اس سے تہواروں کے موسم میں فروخت میں اضافہ ہونے کا امکان ہے، پلاسٹک اور دھات کے متبادل کے مقابلے میں مسابقت بہتر ہوگی اور یہ نازک کاریگر خوشے برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوگا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004ADSN.jpg

روایتی کھلونے

موسمی کھلونے جیسے ٹرائی سائیکلز، اسکوٹر، پیڈل کاریں اور مذہبی مجسمے میرٹھ، گورکھپور، جھانسی اور متھرا اضلاع میں تیار کیے جاتے ہیں، زیادہ تر گھریلو کاریگروں کے ذریعہ، جن میں بڑی تعداد خواتین کی ہے۔ تقریباً 8,000–10,000 کاریگر اس شعبے پر انحصار کرتے ہیں، اکثر جز وقتی اور موسمی بنیادوں پر، اور ان کی آمدنی جشن جیسے جنم اشٹمی، دیوالی اور ہولی سے براہِ راست منسلک ہوتی ہے۔

یہ ہنر او ڈی او پی کے تحت تربیت اور خوشہ جاتی معاونت کے ذریعے فروغ دیا جاتا ہے، جبکہ گورکھپور ٹیرکوٹا ڈالژ جی آئی رجسٹرڈ ہیں۔ جب جی ایس ٹی 12فیصد کی بجائے 5فیصد ہو گئی ہے تو روایتی کھلونے تقریباً 6–7فیصد سستے ہونے کی توقع ہے، جس سے تہواروں کے موسم میں طلب میں اضافہ ہوگا اور کاریگر خاندانوں کے لیے ضمنی آمدنی کا ذریعہ فراہم ہوگا۔

لکڑی کے کھلونے اور ہنر

اتر پردیش میں لکڑی کے کھلونے اور ہنر کا شعبہ خاندان کے کاریگروں کے ذریعہ چلایا جاتا ہے، جن میں سے کئی گھر سے کام کرتے ہیں۔ صرف بنارس اور چترکوٹ کے خوشے میں تقریباً 15,000–25,000 کاریگر کام کرتے ہیں، جبکہ سہارنپور میں ہزاروں لوگ لکڑی کے کام اور کندہ کاری میں مصروف ہیں۔ رامپور بھی اس روایتی ہنر کے نیٹ ورک کا حصہ ہے۔

وارانسی لکڑی کے لاکیور ویئر اور کھلونے اور سہارنپور لکڑی کی کندہ کاری دونوں جی آئی رجسٹرڈ ہیں اور او ڈی او پی کے تحت فروغ دیے جاتے ہیں، جہاں مشترکہ سہولت مراکز اور ڈیزائن تربیت سے کاریگر پیداوار کو جدید بنا سکتے ہیں۔ یہ خوشے گھریلو طلب کو میلے، مذہبی کھلونے اور سجاوٹی اشیاء کے ذریعے پورا کرتے ہیں، جبکہ محدود برآمدات یورپ اور خلیج تک پہنچتی ہیں۔

جب جی ایس ٹی 12فیصد کی بجائے 5فیصد ہو گئی ہے، تو کھلونے اور چھوٹے ہنری مصنوعات سستی ہونے کی توقع ہے، جس سے مقامی بازار میں خریداری آسان ہوگی اور کاریگر مشینی پلاسٹک مصنوعات کے مقابلے میں مسابقت برقرار رکھ سکیں گے۔

ہینڈ میڈ پیپر اور اسٹیشنری

ہاتھ سے تیار شدہ کاغذ اور ماحول دوست اسٹیشنری سہارنپور، میرٹھ اور لکھنؤ کے خوشوں میں زیادہ تر سیلف ہیلپ گروپس (ایس ایچ جیز)، مائیکرو، اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز (ایم ایس ایمیز)اور ماحول دوست اداروں کے ذریعہ تیار کی جاتی ہے۔ یہ شعبہ تقریباً 5,000–6,000 کارکنوں کو روزگار فراہم کرتا ہے، جن میں کئی خواتین کاریگر شامل ہیں اور اسے کھادی اینڈ ولیج انڈسٹریز کمیشن (کے وی آئی سی) کے ’’گرین پروڈکٹس‘‘ منصوبے اور او ڈی او پی کے تحت فروغ دیا جاتا ہے۔

گھریلو طلب ماحول دوست صارفین کے بڑھتے ہوئے رجحان سے بڑھ رہی ہے، جبکہ ہاتھ سے تیار شدہ کاغذ اور شادی کی اسٹیشنری کی برآمدات یورپ، امریکہ اور جاپان تک پہنچتی ہیں۔

جب جی ایس ٹی 12فیصد کی بجائے 5فیصد ہو گئی ہے، تو یہ مصنوعات مشینی کاغذ کے مقابلے میں زیادہ مسابقتی ہونے کی توقع ہے، جس سے شادیوں، اسکولوں اور دفاتر میں ماحول دوست استعمال کو فروغ ملے گا اور دیہی ایس ایچ جی آمدنی مضبوط ہوگی۔

آگرہ کا پیٹھا

آگرہ کی مشہور مٹھائی پیٹھا جی آئی رجسٹرڈ ہے اور او ڈی او پی کے فلیگ شپ پروڈکٹ کے طور پر فروغ دی جاتی ہے۔ یہ زیادہ تر چھوٹے خاندانی یونٹس میں آگرہ اور فتح پور سیکری میں تیار کی جاتی ہے، اور تقریباً 5,000–6,000 کارکنان پیداوار، پیکیجنگ اور مقامی فروخت میں مصروف ہیں۔

یہ مٹھائی گھریلو طلب سے بہت مقبول ہے، جو آگرہ کی سیاحت، تحائف اور تہواروں سے متاثر ہے، جبکہ محدود برآمدات خلیج اور امریکہ میں نسلی فوڈ سپلائرز کے ذریعے کی جاتی ہیں۔ جب جی ایس ٹی 12/18فیصد کی بجائے 5فیصد ہو گئی ہے، تو آگرہ کا پیٹھا زیادہ سستا ہونے کی توقع ہے، جس سے سیاحتی خریداری میں اضافہ ہوگا، چھوٹے مٹھائی کی دکانیں پیک شدہ کینڈی کے مقابلے میں مسابقتی رہیں گی اور مٹھائی بنانے والے خاندانوں میں روزگار کے استحکام کو فروغ ملے گا۔

کھیلوں کا سامان

میرٹھ اور مودینگر مل کر بھارت کے سب سے بڑے کھیلوں کے سامان کے خوشوں میں سے ایک بناتے ہیں، جہاں تقریباً 30,000–35,000 کارکن چھوٹے یونٹس، مائیکرو، اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز (ایم ایس ایمیز) اور بڑی فیکٹریوں میں کام کرتے ہیں۔ یہ شعبہ گھریلو مارکیٹ کے لیے کرکٹ اور ہاکی کے آلات تیار کرتا ہے، جس کی مالیت تقریباً 250 کروڑ روپے ہے، جبکہ برآمدات برطانیہ، آسٹریلیا، افریقہ اور مشرقِ وسطیٰ تک پہنچتی ہیں۔ اس شعبے کو او ڈی او پی کے تحت مارکیٹنگ اور ایم ایس ایم ای معاونت فراہم کی جاتی ہے۔

جی ایس ٹی کی شرح 12فیصد کی بجائے 5فیصد ہونے سے کھیلوں کا سامان 5–7فیصد سستا ہونے کی توقع ہے، جس سے گھریلو طلب میں اضافہ ہوگا، برآمدات کی مسابقت بہتر ہوگی اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں میں روزگار کے استحکام کو فروغ ملے گا۔

جوتے

آگرہ اور متھرا کا جوتوں کا خوشہ زیادہ تر چھوٹے خاندانی ورکشاپس اور (ایم ایس ایم ایز) پر مشتمل ہے۔ یہ خوشہ روزانہ تقریباً 1.5 لاکھ جوڑے جوتے تیار کرتا ہے اور بھارت کی کل جوتے کی برآمدات میں تقریباً 28فیصد کا حصہ ڈالتا ہے۔ یہ شعبہ پیداوار، فِنِیشنگ اور ریٹیل میں تقریباً 10,000–15,000 کارکنوں کو روزگار فراہم کرتا ہے۔ آگرہ لیدر فٹ ویئر جی آئی رجسٹرڈ ہے اور او ڈی او پی کے تحت فروغ دیا جاتا ہے۔

جی ایس ٹی 12فیصد کی بجائے 5فیصد ہونے سے، 2,500 روپے تک قیمت والے جوتوں کی ریٹیل قیمتیں کم ہونے کی توقع ہے۔ اس سے گھریلو خریداری آسان ہوگی، چھوٹے ورکشاپس اور روزگار کو سہارا ملے گا، اور عالمی مارکیٹ میں بڑے اور مصنوعی جوتوں کے مقابلے میں مسابقت بڑھے گی۔

خورجا سیرامکس

بلندشہر ضلع کے خورجا میں سیرامکس کا اہم مرکز ہے، جہاں چھوٹے اور درمیانے خاندانی کاروبار غالب ہیں۔ تقریباً 20,000–25,000 کاریگر شکل دینے، روغن کرنے، بھٹائی، فِنِشنگ اور پیکیجنگ میں مصروف ہیں۔ یہ ہنر او ڈی او پی کے تحت فروغ دیا جاتا ہے۔ جی ایس ٹی 12فیصد کی بجائے 5فیصد ہونے سے خورجا سیرامکس تقریباً 6–7فیصد سستے ہونے کی توقع ہے، جس سے صنعتی سیرامکس کے مقابلے میں مسابقت بہتر ہوگی، ایس ایم ای  کی منافع بخشیت مضبوط ہوگی، خوشے کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی اور گھریلو و برآمداتی طلب میں اضافہ ہوگا۔

لکھنؤ زردوزی اور سجاوٹی کپڑے

لکھنؤ کی زردوزی جی آئی رجسٹرڈ ہنر اور او ڈی او پی کے تحت فروغ پانے والی مصنوعات میں شامل ہے، جو تقریباً 1.5–2 لاکھ کاریگروں کو روزگار فراہم کرتی ہے، جن میں خواتین کی بڑی تعداد چھوٹے اور گھریلو یونٹس میں کام کرتی ہیں۔ یہ ہنر شادیوں اور تہواروں سے گھریلو طلب کو پورا کرتا ہے، جبکہ برآمدات مشرق وسطیٰ، یورپ اور امریکہ تک بھی جاتی ہیں۔

جی ایس ٹی 12فیصد کی بجائے 5فیصد ہونے سے سجاوٹی کپڑے زیادہ سستے ہونے کی توقع ہے، جس سے تہواروں اور شادی کے آرڈروں میں اضافہ ہوگا، کاریگر روزگار مضبوط ہوگا اور مشینی نقلوں کے مقابلے میں مسابقت بڑھے گی۔

لکڑی کے ہنر

سہارنپور اور دہرادون کے کچھ حصے (اترپردیش کا حصہ)  لکڑی کے ہنر کے مراکز ہیں، جہاں چھوٹے خاندانی ورکشاپس غالب ہیں اور مہارت طلب کندہ کاری کی جاتی ہے۔ یہ شعبہ تقریباً 50,000–60,000 کاریگروں اور کارکنوں کو روزگار فراہم کرتا ہے، گھریلو سجاوٹی اور تحفہ مارکیٹ کو خدمات دیتا ہے، جبکہ برآمدات یورپ، امریکہ اور مشرق وسطیٰ تک پہنچتی ہیں۔ سہارنپور لکڑی کی کندہ کاری جی آئی رجسٹرڈ اور او ڈی او پی کے فلیگ شپ پروڈکٹ کے طور پر تسلیم شدہ ہے۔

جی ایس ٹی 12فیصد کی بجائے 5فیصد ہونے سے لکڑی کے ہنر گھریلو بازاروں میں سستے ہونے کی توقع ہے، جس سے فروخت میں اضافہ ہوگا، کاریگروں کے برقرار رہنے اور ہنر کی حفاظت میں مدد ملے گی اور برآمدات کی مسابقت بہتر ہوگی۔

سیمنٹ کی صنعت

اتر پردیش کی سیمنٹ صنعت متھرا، چُنر (مرزاپور)، فیروزآباد اور علی گڑھ میں پھیلی ہوئی ہے، جہاں بڑے صنعتی پلانٹس غالب ہیں۔ یہ شعبہ تقریباً 15,000–20,000 براہِ راست کارکنوں کو روزگار دیتا ہے اور تقریباً 10,000 مزید کارکنان ٹرانسپورٹ، خام مال کی فراہمی اور تعمیر سے متعلق خدمات میں کام کرتے ہیں۔ یہ خوشے چونا پتھر سے بھرپور علاقوں کے گرد واقع ہیں، جس سے سپلائی چین مؤثر رہتی ہے۔ گھریلو مارکیٹ رہائش، انفراسٹرکچر اور تعمیرات کی طلب سے چلتی ہے، جبکہ محدود کلِنکر برآمدات نیپال اور بنگلہ دیش بھی جاتی ہیں۔

جی ایس ٹی کی شرح 28فیصد سے 18فیصد کرنے سے سیمنٹ سستا ہوگا، جس سے ڈویلپرز اور گھروں کے لیے تعمیراتی اخراجات کم ہوں گے، درآمدات کے مقابلے میں مسابقت بڑھے گی اور صنعتی پلانٹس اور لاجسٹکس خدمات کی توسیع کی حوصلہ افزائی ہوگی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005LIRO.jpg

نتیجہ

جی ایس ٹی اصلاحات اتر پردیش کی متنوع معیشت، جس میں قالین، پیتل کے برتن، زردوزی، جوتے، سیرامکس اور سیمنٹ شامل ہیں، کو ہدف بنا کر ریلیف فراہم کرتی ہیں۔ کم ٹیکس کی شرح سے گھریلو صارفین کے لیے استطاعت بہتر ہونے، کاریگروں پر ورکنگ کیپیٹل کے دباؤ کو کم کرنے اور ایم ایس ایم ایز کی گھریلو اور عالمی مارکیٹ میں مسابقت مضبوط کرنے کی توقع ہے۔

لاکھوں افراد کے روزگار کو برقرار رکھتے ہوئے، او ڈی او پی اور جی آئی تسلیم شدہ مصنوعات کی حمایت کرتے ہوئے اور ہنروں اور صنعتوں کی مسابقت میں اضافہ کرتے ہوئے، یہ اصلاحات اتر پردیش کو بھارت کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے والی ریاست کے طور پر مستحکم کرتی ہیں۔ یہ تبدیلیاں آتم نربھر بھارت اور وِکست بھارت 2047 کے طویل مدتی ویژن کے مطابق بھی ہیں، جہاں روایتی ہنر اور جدید صنعتیں ایک ساتھ ترقی کرتی ہیں۔

Click here to see PDF

******

ش ح۔ ش ا ر۔ ول

Uno- 6956

 

Visitor Counter :


Provide suggestions / comments
Read this explainer in : English , Hindi
Link mygov.in
National Portal Of India
STQC Certificate