صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ
صدر جمہوریہ ہند نے این آئی ٹی جمشیدپور کے جلسہ تقسیم اسناد میں شرکت کی
تعلیمی ادارے محض تعلیم اور ڈگریاں فراہم کرنے کے مراکز نہیں ہیں، بلکہ یہ تحقیق کے اہم مراکز اور ملک کے ’دانشوران کی تجربہ گاہیں‘ بھی ہیں: صدر دروپدی مرمو
प्रविष्टि तिथि:
29 DEC 2025 6:35PM by PIB Delhi
صدر جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے آج (29 دسمبر 2025کو) جھارکھنڈ کے شہر جمشیدپور میں، این آئی ٹی جمشید پور کے جلسہ تقسیم اسناد میں شرکت کی۔
V1IY.jpeg)
اس موقع پر صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ موجودہ دور میں تکنیکی تبدیلی کی رفتار شاید بے مثال ہے۔ یہ تبدیلیاں جہاں نئے مواقع پیدا کر رہی ہیں وہیں نئی چنوتیوں کو بھی جنم دے رہی ہیں۔ تکنیکی ترقی تعلیم، زراعت، حفظانِ صحت، مواصلات اور توانائی کی پیداوار میں تبدیلیاں لا رہی ہے۔ تاہم، جدید ٹیکنالوجی کا غلط استعمال سائبر کرائم میں اضافہ اور ای فضلے سے ماحولیاتی نقصان کا باعث بن رہا ہے۔ این آئی ٹی جمشید پور جیسے اہم اسٹیک ہولڈرز سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ عام لوگوں اور معاشرے پر جدید ٹیکنالوجیز کے منفی اثرات کو کنٹرول کرنے اور ان کو کم کرنے میں حصہ لیں گے۔ انہیں نہ صرف حل تلاش کرنے چاہئیں بلکہ دیگر اداروں اور صنعتوں کے ساتھ مل کر ان حلوں کو پائیدار اور پائیدار حل میں تبدیل کرنا چاہیے۔

صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ تعلیمی ادارے محض تعلیم اور ڈگریاں فراہم کرنے کے مراکز نہیں ہیں بلکہ یہ قوم کی تحقیق کے بڑے مراکز اور فکری تجربہ گاہیں بھی ہیں۔ یہیں سے ملک کے مستقبل کا وژن تشکیل پاتا ہے۔ این آئی ٹی جیسے اداروں میں تعلیم یافتہ انجینئروں کو قوم کے معماروں کا کردار ادا کرنا چاہئے جو تکنیکی ترقی کو انسانی فلاح و بہبود کے وسیلے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی اعلیٰ تعلیمی ادارے کی ساکھ کو صرف اس کی درجہ بندی یا تقرریوں سے پرکھا نہیں جانا چاہیے بلکہ اس ادارے اور اس کے طلبہ کی معاشرے اور قوم کے لیے کی جانے والی شراکت سے بھی پرکھا جانا چاہیے۔

صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ ہمارا مقصد 2047 تک وکست بھارت کی تعمیر کرنا ہے۔ تحقیق، اختراعات، اور ایک فعال اسٹارٹ اپ کلچر کو فروغ دینا، اور ہمارے نوجوانوں کو ایک ہنر مند افرادی قوت کے طور پر تیار کرنا اس مقصد کی حصولیابی کے لیے بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ این آئی ٹیز جیسے سرکردہ اداروں کو تحقیق اور اختراع پر مزید توجہ دینی چاہیے۔ ان کے تعاون سے، ہندوستان خود کو ایک 'علم کی سوپرپاور' کے طور پر قائم کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔

صدر نے کہا کہ حکومت کی کوششوں سے روایتی شعبے کے ساتھ ساتھ دفاع، خلائی اور ایٹمی توانائی جیسے غیر روایتی شعبے نوجوانوں کو کاروباری اداروں کے قیام کے مواقع فراہم کر رہے ہیں۔ تکنیکی طور پر ہنر مند نوجوان، جیسے این آئی ٹی جمشید پور کے طلباء، ان مواقع کو نہ صرف اپنے لیے بلکہ دوسروں کے لیے بھی روزگار پیدا کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ وکست بھارت کا خواب صرف اونچی عمارتیں بنانے یا طاقتور معیشت بنانے سے پورا نہیں ہوگا، بلکہ یہ ایک ایسے سماج کی تشکیل سے مکمل ہوگا جہاں سماج کے سب سے نچلے طبقے کے فرد کو بھی عزت کی زندگی گزارنے کے مساوی مواقع اور ذرائع حاصل ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم اور علم کو تب ہی مفید سمجھا جائے گا جب ان کے ثمرات عام لوگوں تک پہنچیں۔ انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ یاد رکھیں کہ ہمدردی کے بغیر ایجاد صرف ایک مشین بنا سکتی ہے، لیکن ہمدردی کے جذبے پر مبنی اختراع معاشرے کے لیے باعثِ فخر ثابت ہوتی ہے۔
صدر جمہوریہ ہند کی تقریر ملاحظہ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
**********
(ش ح –ا ب ن)
U.No:4005
(रिलीज़ आईडी: 2209564)
आगंतुक पटल : 8