محنت اور روزگار کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ڈاکٹر مانسکھ منڈاویہ نے ای پی ایف او کے لیے آئندہ بڑے اصلاحاتی اقدامات کا اعلان کیا


جدید اور ٹیکنالوجی سے لیس ای پی ایف او دفاتر قائم کیے جائیں گے تاکہ شہری ملک کے کسی بھی علاقائی دفتر میں ای پی ایف سے متعلق ہر مسئلہ حل کرا سکیں

مجاز ای پی ایف سووِدھا فراہم کنندگان سہولت کار کے طور پر کام کریں گے اور اراکین کی رہنمائی کریں گے تاکہ وہ فوائد تک رسائی حاصل کر سکیں اور مسائل کا ازالہ ہو سکے

ایک مشن موڈ کے-وائی-سی مہم شروع کی جائے گی تاکہ رسائی کے مسائل کے باعث غیر فعال کھاتوں میں پھنسے ہوئے مزدوروں کے پیسے واپس دلائے جا سکیں

بھارت کے آزاد تجارتی معاہدوں میں سماجی تحفظ سے متعلق دفعات شامل کی جائیں گی، تاکہ بیرونِ ملک کام کرنے والے بھارتی کارکن وطن واپسی کے بعد بھی اپنے فوائد حاصل کر سکیں

مارچ 2026 تک 100 کروڑ شہریوں کو سماجی تحفظ کے دائرے میں لایا جائے گا: ڈاکٹر منڈاویہ

مرکزی وزیر ڈاکٹر مانسکھ منڈاویہ نے گجرات کے وٹوا میں ای پی ایف او کی نو تعمیر شدہ ’بھوشیہ ندھی بھون‘ عمارت کا افتتاح کیا

प्रविष्टि तिथि: 26 DEC 2025 7:28PM by PIB Delhi

مرکزی وزیرِ محنت و روزگار اور امورِ نوجوانان و کھیل، ڈاکٹر مانسکھ منڈاویہ نے آج ملازمین پروویڈنٹ فنڈ تنظیم (ای پی ایف او) کے علاقائی دفتر، وٹوا، گجرات کی نو تعمیر شدہ عمارت بھوشیہ ندھی بھونکا افتتاح کیا۔

یہ تقریب احمد آباد (مغرب) سے رکنِ پارلیمنٹ جناب دنیش مکوانا، امریواڑی، احمد آباد سے رکنِ اسمبلی ڈاکٹر ہسمکھ بھائی پٹیل اور مانینگر، احمد آباد سے رکنِ اسمبلی جناب امول بھائی بھٹ کی معزز موجودگی میں منعقد ہوئی، جس میں سینئر افسران اور عوامی نمائندے بھی شریک تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0022RFU.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0014GBU.jpg

مرکزی وزیر ڈاکٹر مانسکھ منڈاویہ نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ نئی عمارت محض ایک جسمانی ڈھانچہ نہیں بلکہ ایک ’’آستھا کا کیندر‘‘ یعنی اعتماد کی علامت ہے۔ قوم کی تعمیر میں ای پی ایف او کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ادارہ کروڑوں محنت کشوں کی محنت کی کمائی کو محفوظ رکھنے میں اہم خدمات انجام دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا: ’’آج ای پی ایف او کے پاس 28 لاکھ کروڑ روپے کا فنڈ کورپس موجود ہے اور یہ 8.25 فیصد سالانہ سود فراہم کرتا ہے۔ اگر محنت کشوں کی رقم ای پی ایف او کے پاس ہے تو اس پر حکومتِ ہند کی ضمانت حاصل ہوتی ہے۔‘‘

نئے دفتر کو ’’شرمک کا مندر‘‘ قرار دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا: ’’جب ہم اقدار پر مبنی دیانت داری کے ساتھ کام کریں گے، تبھی ہم واقعی ملک کی شرم شکتی کا احترام کر سکیں گے۔‘‘

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003NW6M.jpg

تقریب کے دوران مرکزی وزیر نے ملک بھر میں ای پی ایف او کی خدمات کو مضبوط بنانے کے لیے بڑے اصلاحاتی اقدامات کا اعلان کیا۔ انہوں نے بتایا کہ آئندہ قائم ہونے والے تمام دفاتر اور متعدد موجودہ ای پی ایف او دفاتر کو جدید، ٹیکنالوجی سے لیس اور پاسپورٹ سیوا کیندر طرز کے سنگل ونڈو سروس مراکز میں تبدیل کیا جا رہا ہے تاکہ شہری ملک کے کسی بھی علاقائی دفتر میں ای پی ایف سے متعلق ہر مسئلہ حل کرا سکیں۔

ڈاکٹر منڈاویہ نے بتایا کہ اس کا پائلٹ منصوبہ دہلی میں جاری ہے اور مستقبل میں مستفیدین کو اپنے مسائل کے حل کے لیے اس مخصوص دفتر سے رجوع کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی جس سے وہ پہلے وابستہ رہے ہوں؛ بلکہ وہ ملک کے کسی بھی علاقائی دفتر میں جا کر اپنی شکایات اور مسائل حل کرا سکیں گے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004SBX8.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0053W70.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image006EXHF.jpg

ڈاکٹر منڈاویہ نے مزید کہا کہ محنت کشوں، بالخصوص پہلی بار خدمات حاصل کرنے والوں اور ڈیجیٹل نظام سے ناواقف افراد کی سہولت اور رسائی بڑھانے کے لیے حکومت جلد ہی ای پی ایف سووِدھا فراہم کنندگان کا نظام متعارف کرائے گی۔ یہ سہولت فراہم کنندگان مجاز سہولت کار ہوں گے جو اراکین کی رہنمائی کریں گے، انہیں فوائد کے حصول اور مسائل کے حل میں مدد دیں گے اور اس طرح شہریوں اور ای پی ایف او کے درمیان ایک مضبوط پل کا کردار ادا کریں گے۔

انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ محنت کشوں کی بڑی رقم اب بھی غیر فعال کھاتوں میں پھنسی ہوئی ہے۔ اس حوالے سے ڈاکٹر منڈاویہ نے کہا کہ ای پی ایف او اب ایسے کھاتوں کے لیے مشن موڈ کے-وائی-سی تصدیق کرے گا اور ساتھ ہی ایک مخصوص ڈیجیٹل پلیٹ فارم لانچ کیا جائے گا، جس کے ذریعے دعووں کی آسان فائلنگ اور اصل حق دار کو بلا جھنجھٹ ادائیگی ممکن ہو سکے گی۔

اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ آئندہ بھارت کے آزاد تجارتی معاہدوں میں سماجی تحفظ سے متعلق دفعات شامل کی جائیں گی، تاکہ بیرونِ ملک ملازمت کرنے والے بھارتی کارکنان اپنی پی ایف شراکت برقرار رکھ سکیں اور وطن واپسی کے بعد بھی فوائد حاصل کر سکیں، جیسا کہ بھارت–برطانیہ آزاد تجارتی معاہدے کی مثال میں دیکھا گیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0071YGY.jpg

ڈاکٹر منڈاویہ نے کہا کہ وزیرِ اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں بھارت میں سماجی تحفظ کے دائرے میں انقلابی توسیع دیکھنے میں آئی ہے۔ انہوں نے کہا: ’’2014 سے قبل، بین الاقوامی محنت تنظیم کے مطابق بھارت میں سماجی تحفظ کی کوریج صرف 19 فیصد تھی۔ آج یہ بڑھ کر 64 فیصد ہو چکی ہے، اور بین الاقوامی ادارے جیسے آئی ایل او اور انٹرنیشنل سوشل سیکیورٹی ایسوسی ایشن بھارت کی اس پیش رفت کی ستائش کر رہے ہیں۔ آج 94 کروڑ افراد سماجی تحفظ کے تحت آتے ہیں، جس کے ساتھ بھارت چین کے بعد دنیا میں سماجی تحفظ کی کوریج کے لحاظ سے دوسرا بڑا ملک بن گیا ہے۔ مارچ 2026 تک بھارت 100 کروڑ شہریوں کو سماجی تحفظ کے دائرے میں لانے کو یقینی بنائے گا۔‘‘انہوں نے کہا کہ یہ توسیع ہر محنت کش کے لیے محفوظ اور باوقار زندگی کے تئیں حکومت کے غیر متزلزل عزم کی عکاس ہے۔

ڈاکٹر منڈاویہ نے زور دیا کہ اگرچہ کووڈ کے بعد عالمی معیشت کو مسلسل چیلنجز درپیش ہیں، بھارت مضبوطی کے ساتھ کھڑا ہے اور وبا کے بعد اس کی معاشی ترقی کی شرح 8.25 فیصد رہی ہے۔ انہوں نے کہا: ’’جب معیشت ترقی کرتی ہے تو آمدنی، کھپت اور مینوفیکچرنگ میں تیزی آتی ہے، جس کے نتیجے میں روزگار کے مواقع مضبوط ہوتے ہیں۔ آج بھارت میں بے روزگاری کی شرح صرف 3.2 فیصد ہے، جو کئی ممالک کے مقابلے میں کہیں کم ہے۔‘‘

اصلاحات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ای پی ایف او مسلسل سادہ اور ٹیکنالوجی پر مبنی نظام کے ساتھ ارتقا پذیر ہے 5 لاکھ روپے تک کی ادائیگیاں اب خودکار طریقے سے انجام دی جا رہی ہیں، ای پی ایف بیلنس کا 75 فیصد تک نکالنا آسان بنا دیا گیا ہے، کھاتوں کی منتقلی کو ہموار کیا گیا ہے، اور اب ای پی ایف سے متعلق مسائل ملک کے کسی بھی ای پی ایف او علاقائی دفتر میں، رکن کی آبائی جگہ سے قطع نظر، حل کیے جا سکتے ہیں۔

تقریب کے دوران مرکزی وزیر نے پردھان منتری وکست بھارت روزگار یوجنا کے تحت روزگار کی نمایاں تخلیق میں اہم کردار ادا کرنے والے بعض اداروں کی تعریفی پذیرائی (فلیسی ٹیشن) بھی کی۔ یہ پہل، جس کا اعلان وزیرِ اعظم نریندر مودی نے اس سال یومِ آزادی کے خطاب میں کیا تھا، آئندہ دو برسوں میں ملک میں 3.5 کروڑ روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی ترغیب دینے کے مقصد سے شروع کی گئی ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image008COQN.jpg

ای پی ایف او کا علاقائی دفتر، وٹوا ملازمین پروویڈنٹ فنڈز اینڈ متفرق دفعات ایکٹ، 1952 کے تحت شامل اداروں اور ملازمین کو گجرات کے چھ اضلاع میں خدمات فراہم کر رہا ہے، جن میں احمد آباد (جزوی)، آنند، کھیڑا، امریلی، بوٹاڈ اور بھاونگر شامل ہیں۔

دسمبر 2025 تک اس دفتر کے دائرۂ اختیار میں 7,013 حصہ ڈالنے والے ادارے، 3,97,676 تعاون کرنے والے اراکین اور تقریباً 21,000 پنشن یافتہ افراد شامل تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image009XTHF.jpg

نو تعمیر شدہ بھوشیہ ندھی بھون تقریباً 10.12 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے، جس کا کل تعمیر شدہ رقبہ 1,723.46 مربع میٹر ہے۔ اس عمارت میں جدید اور ماحول دوست سہولیات شامل کی گئی ہیں، جن میں شمسی توانائی کا پلانٹ، بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کا نظام، مرکزی ایئر کنڈیشننگ، بجلی کے بیک اَپ کے لیے جنریٹر اور زیرِ زمین پارکنگ شامل ہیں۔

عمارت کے ڈیزائن اور سہولیات میں سبسکرائبرز، پنشن یافتہ افراد، معذور افراد اور تنظیم کے ملازمین کی ضروریات کو خصوصی طور پر مدنظر رکھا گیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image010EYD8.jpg

نیشنل ہائی وے–48 (این ایچ–48)، رباری کالونی میٹرو اسٹیشن اور بی آر ٹی ایس سی ٹی ایم بس اسٹاپ کے قریب اسٹریٹجک طور پر واقع یہ نئی سہولت تمام متعلقہ فریقوں کے لیے بہتر رسائی، ہموار رابطہ کاری اور زیادہ مؤثر، شہری مرکز خدمات کی فراہمی کا ماحول فراہم کرنے کی توقع رکھتی ہے۔

******

ش ح۔ ش ا ر۔ ول

Uno-3959


(रिलीज़ आईडी: 2208990) आगंतुक पटल : 6
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी , Gujarati