بجلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیرجناب منوہر لال نے وزارتِ توانائی کی مشاورتی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی


اجلاس کے دوران ڈرافٹ الیکٹریسٹی (ترمیمی) بل، 2025 پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا

प्रविष्टि तिथि: 20 DEC 2025 5:33PM by PIB Delhi

وزارتِ توانائی کی پارلیمانی مشاورتی کمیٹی کا اجلاس 18 دسمبر 2025 کو نئی دہلی میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس کی صدارت توانائی اور ہاؤسنگ و شہری امور کے مرکزی وزیرجناب منوہر لال نے کی۔ اجلاس میں لوک سبھا اور راجیہ سبھا سے تعلق رکھنے والی مختلف سیاسی جماعتوں کے اراکینِ پارلیمان نے شرکت کی۔

یہ اجلاس وزیرِ توانائی کی جانب سے ڈرافٹ الیکٹریسٹی (ترمیمی) بل، 2025 میں شامل مختلف تجاویز پر اراکین سے مشاورت کے لیے بلایا گیا تھا، جسے وزارت نےمتعلقہ فریقوں  سے رائے طلب کرنے کے لیے جاری کیا ہے۔

جناب منوہر لال نے اس موقع پر کہا کہ ڈرافٹ الیکٹریسٹی (ترمیمی) بل، 2025 قومی اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ اس کا مقصد وکست بھارت @ 2047 کے وژن کے تناظر میں بھارت کے بجلی کے شعبے کی قانون سازی کی بنیاد کو مزید مضبوط بنانا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2003 میں بجلی کے قانون کے نفاذ کے بعد ملک نے بجلی کے شعبے کے تمام پہلوؤں میں قابلِ ذکر پیش رفت کی ہے، تاہم بالخصوص تقسیم کے شعبے میں مسلسل مالی دباؤ جیسے چیلنجز اب بھی برقرار ہیں۔

انہوں نے آگاہ کیا کہ بل میں ایسی دفعات تجویز کی گئی ہیں جن کے تحت لاگت کے مطابق ٹیرف کو لازمی بنایا جائے گا اور ریگولیٹری کمیشنوں کو یہ اختیار دیا جائے گا کہ اگر بجلی کی کمپنیاں ٹیرف سے متعلق درخواستیں بروقت داخل نہ کریں تو وہ از خود نوٹس لے کر  کارروائی کرسکیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ریاستی حکومتیں گھریلو اور زرعی صارفین جیسے ترجیحی صارفین گروپ کوسبسڈی فراہم کرنا جاری رکھ سکتی ہیں اور ایسے صارفین پر کسی اضافی لاگت کا بوجھ نہیں پڑے گا۔ اس طرح مالی نظم و ضبط اور صارفین کی فلاح و بہبود کو ایک ساتھ یقینی بنایا جائے گا۔

بل کا مقصد بھارتی صنعت کی معاشی مسابقت کو بھی فروغ دینا ہے۔ کراس سبسڈی اور سرچارجز سے پیدا ہونے والی بے ضابطگیوں کو کم کر کے، یہ بل بھارتی صنعت، بالخصوص ایم ایس ایم ایز(ایم ایس ایم ا یز)کو ترقی دینے، روزگار بڑھانے اور عالمی سطح پر مقابلہ کرنے میں مدد دے گا۔ جناب منوہر لال نے اس بات پر زور دیا کہ صنعتوں کے لیے بجلی کی قیمت کو مناسب بنانا نہایت ضروری ہے تاکہ اس کا فائدہ ملک کے تمام شہریوں تک پہنچ سکے۔

بل میں یہ تجویز بھی شامل ہے کہ ریاستی الیکٹریسٹی ریگولیٹری کمیشنز (ایس ای آر سیز) کو ریاستی حکومت سے مشاورت کے بعد یہ اختیار دیا جائے کہ وہ ڈسکومز کو بڑے صارفین کو بجلی فراہم کرنے کی ذمہ داری سے مستثنیٰ قرار دے سکیں۔ ایسے بڑے صارفین مسابقتی نرخوں پر دیگر ذرائع سے بجلی حاصل کر سکیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ، ان صارفین کو بجلی فراہم کرنے سے منسلک ڈسکومز کے مقررہ اخراجات کا بوجھ بھی کم ہوگا، جس کا فائدہ چھوٹے صارفین کو پہنچے گا۔ وزیرموصوف نے واضح کیا کہ بڑے صارفین کو معقول مدت کا پیشگی نوٹس دے کر اس نظام سے باہر نکلنے کا اختیار حاصل ہوگا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ غیررکازی  ذرائع سے بجلی کے بڑھتے ہوئے استعمال کی حمایت ایک مشترکہ ذمہ داری ہے۔ بل کے تحت غیر رکازی  ذرائع سے بجلی کے استعمال کے لیے کم از کم لازمی حدتجویز کی گئی ہے۔ کم لاگت اور وافر قابلِ تجدید توانائی کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ بجلی کی پیداوار میں اضافے  کو ڈسکومز کے معاہدوں کے علاوہ مارکیٹ میکانزم کے ذریعے بھی ممکن بنایا جائے، جس سے ڈسکومز پر مالی بوجھ کم ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت ایز آف لیونگ اور ایز آف ڈوئنگ بزنس کو بہتر بنانے کے لیے پُرعزم ہے۔ بل میں ایسی دفعات شامل کی گئی ہیں جن کا مقصد عوام کو بہتر خدمات فراہم کرنا، مالی اور تعمیلی بوجھ کو کم کرنا اور کاروبار کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنا ہے۔  انضباطی حکمرانی کو مضبوط بنانے کے لیے ڈرافٹ بل میں کئی اہم دفعات تجویز کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ، بڑھتے ہوئے مقدمات کے بوجھ سے نمٹنے کے لیے اے پی ٹی ای ایل کی افرادی قوت میں اضافے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔بل میں اہم عملی اصلاحات بھی شامل ہیں، جن میں رائٹ آف وے سے متعلق دفعات کو براہِ راست قانون کا حصہ بنانا شامل ہے۔ مزید برآں، تقسیم کے نیٹ ورک کے اشتراک  کو ممکن بنانے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ غیر ضروری نقل  سے بچا جا سکے۔ وزیرموصوف نے زور دیا کہ نیٹ ورک کے اشتراک سے صارفین کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ نجکاری، لاگت میں اضافے یا ملازمین پر منفی اثرات سے متعلق خدشات بے بنیاد ہیں۔ مناسب ریگولیٹری اور پالیسی اقدامات کے ذریعے اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ کسی بھی طبقۂ صارفین یا ملازمین پر کوئی منفی اثر نہ پڑے۔

بل میں الیکٹریسٹی کونسل کے قیام کا بھی تصور پیش کیا گیا ہے، جس کا مقصد تعاون پر مبنی وفاقیت کو فروغ دینا اور بجلی کے شعبے میں اصلاحات پر قومی اتفاقِ رائے پیدا کرنا ہے۔ وزیرموصوف نے یقین دہانی کرائی کہ مرکزی حکومت بجلی کی لائنیں بچھانے کے لیے استعمال ہونے والی کسانوں کی زمین کے عوض معقول معاوضے کو یقینی بنانے کی خاطر ضروری اقدامات کرے گی۔ انہوں نے اراکین کو بتایا کہ وزارتِ توانائی پہلے ہی معاوضے کے تعین کے لیے رہنما خطوط جاری کر چکی ہے، جنہیں مارکیٹ ریٹ سے منسلک کیا گیا ہے۔

اراکینِ پارلیمان نے بل کی مختلف دفعات سے متعلق متعدد تجاویز پیش کیں اور مستقبل کے تقاضوں سے ہم آہنگ بجلی کے شعبے کی تعمیر کے لیے وزارتِ توانائی کی کاوشوں اور اقدامات کو سراہا۔

جناب منوہر لال نے اجلاس کے اختتام پر تمام شرکاء کا ان کی قیمتی آراء اور تعاون پر شکریہ ادا کیا اور بل کو حتمی شکل دینے اور ملک کے مفاد میں پارلیمان سے منظور کرانے کے لیے ان کی حمایت طلب کی۔

******

ش ح-ع ح  ۔ر  ا

U-No- 3631


(रिलीज़ आईडी: 2207012) आगंतुक पटल : 9
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी , Tamil