ایٹمی توانائی کا محکمہ
توانائی کی آزادی خود کفالت اور جیو پولیٹیکل مطابقت کے ساتھ وابستہ ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
’’کچھ شعبوں -جیسے ڈیٹا سینٹرز ، مصنوعی ذہانت ، اور جدید کمپیوٹنگ ، کو بلاتعطل ، مستحکم، 24x7 بجلی کی ضرورت ہوتی ہے ، جہاں جوہری توانائی ایک اہم کردار ادا کرتی ہے‘‘
ہندوستان پیروی نہیں کرے گا؛ بلکہ صاف توانائی کے منتقلی میں دنیا کی قیادت کرے گا: ڈاکٹر جیتندر سنگھ
صاف ستھری توانائی اب صرف ایک پالیسی بحث نہیں بلکہ ایک طرز زندگی ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
प्रविष्टि तिथि:
19 DEC 2025 5:04PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 19 دسمبر: توانائی کی خودمختاری اب انتخاب کا معاملہ نہیں بلکہ اقتصادی، اسٹریٹجک اور جغرافیائی لحاظ سے ایک ضرورت بن چکی ہے۔ یہ بات وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے سائنس و ٹیکنالوجی اور ارتھ سائنسز، ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے کہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کی صاف اور متنوع توانائی کے ذرائع کی طرف منتقلی خود انحصاری اور جغرافیائی مطابقت کے ساتھ ناگزیر طور پر جڑی ہوئی ہے، جو آتم نربھر بھارت کے وژن اور بھارت کے بڑھتے ہوئے عالمی کردار کی عکاسی کرتی ہے۔
دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ یہ بحث کہ سبز اور صاف توانائی اپنانا چاہیے یا نہیں، اب غیر ضروری ہو گئی ہے، کیونکہ آج عالمی سطح پر اتفاق پایا جاتا ہے کہ توانائی کی منتقلی پائیدار ترقی، اقتصادی مضبوطی اور جغرافیائی مطابقت کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اگر بھارت آگے بڑھنا چاہتا ہے، تو اس کے سوا کوئی متبادل نہیں ہے‘‘۔
ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے کہا کہ فوسل ایندھن کی درآمدات پر انحصار کم کرنا نہ صرف خود انحصاری کو مضبوط کرتا ہے بلکہ بھارت کو ایک ناگزیر عالمی تبدیلی کے لیے تیار کرتا ہے، کیونکہ روایتی توانائی کے برآمد کنندگان خود اپنے توانائی کے محکموں کو تیزی سے متنوع بنا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ’’توانائی کے فرسودہ ماڈلز پر قائم رہنا جذبات کی وجہ سے فرسودہ ٹیکنالوجی سے لپٹے رہنے کے مترادف ہے ، کل کو حتیٰ کہ اسپئر پارٹس بھی دستیاب نہیں ہوں گے۔‘‘
ہندوستان کی بڑھتی ہوئی عالمی حیثیت کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ ملک اب ایک غیر فعال شریک نہیں بلکہ رجحان ساز بن چکا ہے، خاص طور پر ماحولیاتی عمل، صاف توانائی، اور جدید ٹیکنالوجی کے شعبوں میں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہندوستان اب عالمی اشاروں کی پیروی نہیں کر رہا؛ آج دیگر ممالک رہنمائی کے لیے بھارت کی جانب دیکھ رہے ہیں۔‘‘ خلائی تحقیق اور بایوٹیکنالوجی کی مثالیں دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتی اختراعات عالمی کمیونٹی کے لیے فائدہ مند ہیں۔
ہندوستان کے صاف توانائی کے عزم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے یاد دلایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے 2070 کے لیے بھارت کے نیٹ زیرو ہدف کا اعلان کیا ہے اور حکومت کے اس عزم کو دہرایا ہے کہ 2047 تک 100 جی ڈبلیو جوہری توانائی کی صلاحیت حاصل کرلی جائے گی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ مختلف توانائی کے ذرائع کو امتیاز کے نقطہ نظر سے نہیں بلکہ مناسبت، قابل اعتماد اور مخصوص استعمال کی افادیت کے تحت دیکھا جانا چاہیے۔
وزیر موصوف نے زور دے کر کہا کہ قابل تجدید توانائی ہندوستان کے انرجی مکس کا ایک اہم حصہ بنے گی ، لیکن کچھ شعبوں جیسے ڈیٹا سینٹرز ، مصنوعی ذہانت اور ایڈوانسڈ کمپیوٹنگ کے لیے بلاتعطل ، مستحکم ، 24x7 بجلی کی ضرورت ہوتی ہے ، جہاں جوہری توانائی ایک اہم کردار ادا کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’مستقبل ایک ہائبرڈ انرجی ماڈل میں مضمر ہے ، جہاں ہر ذریعہ کو اس جگہ تعینات کیا جاتا ہے جہاں یہ سب سے زیادہ سرمایہ کاری مؤثر اور اثرانداز ہوتا ہے‘‘ ۔
ٹیکنالوجیکل ارتقاء سے مماثلتیں بیان کرتے ہوئے ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے مشاہدہ کیا کہ جیسے مصنوعی ذہانت اب ایک متوازن ’ اے آئی پلس انسانی ذہانت‘ ماڈل میں ترقی کر رہی ہے، ویسے ہی ہندوستان کی توانائی کی حکمت عملی بھی ایک مربوط فریم ورک میں تبدیل ہوگی جو قابل تجدید توانائی، جوہری توانائی، ہائیڈروجن، اور دیگر ابھرتے ہوئے حل کو یکجا کرے گی۔
انہوں نے حکومت کی بولڈ اور غیر روایتی اصلاحات کو بھی اجاگر کیا، جن میں جوہری توانائی اور خلائی شعبے جیسے اسٹریٹجک شعبوں کو نجی شراکت کے لیے کھولنا شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس حکومت نے موجودہ صورتحال سے آگے بڑھنے کا حوصلہ دکھایا ہے، جس سے عوامی و نجی شعبے کے درمیان ہم آہنگی ممکن ہوئی ہے جو پیمانے، رفتار اور پائیداری کے حصول کے لیے ضروری ہے‘‘ ۔
سرکاری اور نجی شعبوں کے درمیان زیادہ سے زیادہ تعاون اور اعتماد کی اپیل کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ ہندوستان کو اختراع اور عمل درآمد کے لیے ایک صحت مند ماحولیاتی نظام کی تعمیر کے لیے خامیوں اور باہمی شکوک و شبہات سے آگے بڑھنا چاہیے ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ قومی ترقی اجتماعی ذمہ داری ، مشترکہ مقصد اور مربوط کارروائی کا مطالبہ کرتی ہے ۔
ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے نتیجہ اخذ کیا کہ اگرچہ توانائی کی منتقلی کے ابتدائی مراحل میں چیلنجز موجود ہیں، بھارت، وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں درست راستے پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’صاف توانائی اب صرف سیمینارز کا موضوع نہیں رہی؛ یہ زندگی گزارنے کا ایک طریقہ بن رہی ہے۔ ہم، بطور اسٹیک ہولڈرز، اپنانے، اختراع کرنے اور قیادت کرنے کے لیے تیار ہیں‘‘ ۔




****
ش ح ۔ ش ت۔ م الف
U. No.3586
(रिलीज़ आईडी: 2206672)
आगंतुक पटल : 12