سٹرک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

سیلاب کے خوف سے نجات  تک: کوسی پر امید کا ایک نیا پل

प्रविष्टि तिथि: 19 DEC 2025 2:50PM by PIB Delhi

کوسی کے کنارے، جہاں دہائیوں سے لوگ سیلاب، الگ تھلگ  ہونے اور طویل راستوں جیسے مسائل سے دو چار تھے ، ایک نیا خواب حقیقت بنتا جا رہا ہے۔  13.3  کلومیٹر طویل بھيجا–باکور کوسی پل اب تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔

جب یہ پل مکمل ہو کر فعال ہو جائے گا، تو کوسی ریور پل  سفر کا فاصلہ 44  کلومیٹر کم کر دے گا اور سیلاب سے متاثرہ، کم سہولیات والے مدھوبنی اور سوپول کے علاقوں کو براہِ راست  این ایچ – 27   اور پٹنہ سے جوڑے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ، یہ نیپال اور شمال مشرق کے لیے  براہ راست راستے کھولے گا، سرحد پار تجارت، علاقائی کاروبار اور طویل عرصے سے منتظر سرمایہ کاری کو فروغ دے گا۔ یہ ترقی بھارت  مالا پروجیکٹ  کے   مرحلہ  I  کے بی آر ٹی   اسکیم کے تحت  ، بہار میں  ای پی سی  طرز پر کی جا رہی ہے۔ 1101.99 کروڑ روپے  کی سرمایہ کاری کے ساتھ  ، یہ پل اس خطے میں رابطے کی سہولت کو  یکسر بدلنے کی ایک اہم پیش رفت ہے۔ منصوبے کی تکمیل مالی سال  2027-2026 ء   میں متوقع ہے۔

یاتریوں کے لیے مقدس مقامات جیسے بھگوتی اچھیتھ ، بیدیشور دھام، اوگرا تارا مندر  اور سنگھیشور  استھان  تک رسائی بھی آسان ہوگی  ۔ کسان   کو ، سیلاب کے دوران پھنسنے کے خوف سے  بھی نجات حاصل ہو گی ۔ طلباء  بلا خوف اسکول پہنچ سکیں گے۔ تاجر اپنا سامان  وقت  پر پہنچا سکیں گے۔ چھوٹی دکانوں کو فروغ حاصل ہو گا ؛ ٹرانسپورٹ  خدمات  کو بھی فروغ  ملے گا ؛  نیز مقامی نوجوانوں کو  نئی ملازمتوں کے مواقع حاصل ہوں گی۔

یہ خطہ ، جو کبھی  دریا کے  تلاطم کے ساتھ جدوجہد  کے تعلق سے پہچانا جاتا تھا،  آج یہ پل  نئے امکانات  متعارف  کر رہا ہے اور جب کوسی پل کے آخری حصے دریا کے اوپر  نظر آئیں گے ، تو شمالی بہار کے لوگ ایک ہی جذبے سے متحد  ہوں گے  – ان کی دنیا ہمیشہ کے لیے بدلنے والی ہے۔

اہم معلومات:

  • منصوبے کی لمبائی ( کلو میٹر میں ) : 13.300  کلومیٹر
  • تعمیرات کی تخمینہ  لاگت : 1101.99 کروڑ روپے
  • تکمیل کی تاریخ: مالی سال2027-2026 ء 

مدھوبنی، سوپول، سہرسہ اور آس پاس کے اضلاع کے لوگوں کے لیے  ، یہ پل صرف اسٹیل اور کنکریٹ نہیں ہے۔ یہ امید کی ایک  حقیقی کڑی ہے، جو کوسی کے سیلابی میدان کے چیلنجوں  سے جڑے  سماجی برادریوں کے لیے سفر کو آسان بناتی ہے۔

سہرسہ کے اسکول ٹیچر روشن کمار کے لیے، جو روزانہ مدھوبنی کے پلس ٹو اسکول جاتے ہیں، یہ پل برسوں کی تھکا دینے والے سفر  سے  نجات  کی علامت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ  “اس وقت بھيجا پہنچنے کے لیے مجھے بالواہ پل اور کوسی کے کنارے سے تقریباً  70 کلومیٹر کا  اضافی سفر  طے کرنا پڑتا ہے۔  انہوں نے مزید بتایا کہ پہلے ہمیں دربھنگہ یا پھول پارس کے راستے جانا پڑتا تھا، جو 150  سے 200  کلومیٹر کا سفر ہوتا تھا۔ جب یہ پل کھلے گا، سہرسہ سے مدھوبنی کا فاصلہ تقریباً  70  کلومیٹر کم ہو جائے گا۔ یہ  فرق زندگی بدل دینے والا ہے۔ ” یہ کہتے ہوئے ، ان کی آواز نرم ہو  گئی   کہ “یہ صرف ایک پل نہیں ہے۔ یہ وقت کی بچت ہے، پیسے کی بچت  ہے اور توانائی کی بچت ہے  ، اساتذہ، طلباء، تاجروں…سب کے لیے۔”

اس علاقے کے ایک میڈیکل  کی دکان کے مالک پنکج کے لیے  ، اس منصوبے کی اہمیت اور بھی زیادہ گہری ہے۔ وہ کہتے ہیں، “ہم نے بہت مصائب سہے ہیں۔ مریضوں کو اسپتال لے جانا ایک ڈراؤنا خواب تھا۔ سیلاب ہمیں الگ  تھلگ کر دیتا تھا ،  کشتی  پھنس جاتی اور کبھی کبھار لوگ اس لیے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے کیونکہ مدد دیر سے پہنچتی۔”  دن بہ دن پل کی  بڑھتی ہوئی تعمیر کو  دیکھتے ہوئے  ، ان کی آنکھیں فخر سے چمک اٹھتی ہیں۔  انہوں نے مزید کہا کہ “اب ایمبولینس آدھے گھنٹے میں پار کر جائے گی۔ مریض  وقت  پر اسپتال پہنچ سکیں گے۔ یہ پُر وقار ہے ،  یہ  تحفظ ہے ۔  ہمیں فخر ہے کہ ہمارے ضلع میں ایسا پل بنایا جا رہا ہے۔”

اس خطے کے نوجوان بھی اسی جوش و جذبے کا اظہار کرتے ہیں۔ 11  ویں جماعت کی طالبہ نیہا یاد کرتی ہے کہ مانسون کے دوران علاقے میں کیسا  بحران تھا۔ انہوں نے بتایا کہ “لوگ پار کرنے سے ڈرتے تھے۔ سڑکیں بہہ جاتی تھیں لیکن اب سب کچھ بدل جائے گا۔ ہم محفوظ طریقے سے اسکول پہنچ سکیں  گے۔ ہمارا علاقہ آخرکار باقی ریاست سے جڑا ہوا محسوس کرے گا۔” اس پل کا تبدیلی بخش اثر صرف ان ذاتی سفر تک محدود نہیں ہے، بلکہ یہ پورے خطے کی زندگی بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

 

image0014CRC.jpg

image002ULPS.jpg

image003D8PE (1).jpg

**********

( ش ح ۔ ش ب   ۔ ع ا )

U.No. 3575


(रिलीज़ आईडी: 2206560) आगंतुक पटल : 9
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी , Tamil