وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
azadi ka amrit mahotsav

پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا

प्रविष्टि तिथि: 17 DEC 2025 11:59AM by PIB Delhi

(اے): ماہی پروری کے مرحلے کے بعد کے لیے ضروری بنیادی ڈھانچہ جیسے کہ برف کے کارخانے، کولڈ اسٹوریج اور مچھلی کے کیوسک،مرکزی حکومت کی مالی مدد سے چلنے والی پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) کے جزو کے تحت ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں (یو ٹی) کے اشتراک سے لاگو کیے گئے ہیں۔ ماہی پروری کے بعد بنیادی ڈھانچے کے ایسے منصوبوں کے نفاذ کے لیے مرکزی فنڈ متعلقہ ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو پی ایم ایم ایس وائی کے تحت فراہم کیا جاتا ہے۔ پی ایم ایم ایس وائی اور سابقہ اسکیموں کے تحت تیار کردہ ماہی پروری کے  بعد کے بنیادی ڈھانچے کی سہولیات مچھلیوں کے تحفظ، مچھلی کے معیار کو برقرار رکھنے، مچھلیوں اور ماہی گیری کی مصنوعات کی شیلف لائف میں اضافے کے لیے اپنا کردار ادا کر رہی ہیں تاکہ ماہی گیر، ماہی پرور اور دیگر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز بہتر قیمت حاصل کر سکیں۔ نیشنل پروڈکٹیوٹی کونسل (این پی سی) کے ذریعے کی گئی حالیہ تحقیق بعنوان ’’ان لینڈ اور میرین فشریز میں ماہی پروری کے بعد کے نقصانات کا تخمینہ‘‘ سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ ان لینڈ فشریز میں ماہی پروری کے بعد کے نقصانات کا قومی اوسط 18 فیصد (مالی سال 20-2019) سے کم ہو کر 8.84 فیصد (مالی سال 24-2023) رہ گیا ہے اور میرین فشریز میں یہ 21 فیصد (مالی سال 20-2019) سے کم ہو کر 9.3 فیصد (مالی سال 24-2023) رہ گیا ہے۔ اس تحقیق میں یہ بھی معلوم ہواکہ 24-2023 کے دوران ماہی پروری کے شعبے میں ماہی پروری کے بعد کے نقصانات کا قومی اوسط 9.16 فیصد رہا۔

(بی): نیشنل میرین فشریز سینسس کے تحت جمع کردہ ہائی ریزولوشن، جیو ٹیگ شدہ گھریلو اور انفراسٹرکچر کی سطح کا تفصیلی ڈیجیٹل ڈیٹا اسکیموں کی ٹارگیٹڈ فراہمی، کمزور گروہوں کی شناخت، بنیادی ڈھانچے کے فرق (بندرگاہوں، بازاروں، کولڈ چینز) کی تشخیص اور آب و ہوا کے حوالے سے لچیلے ذریعۂ روزگار پر مبنی اقدامات اور شواہد پر مبنی منصوبہ بندی میں معاونت کرتا ہے۔ مزید برآں، توقع ہے کہ جیو ریفرنسڈ ڈیجیٹل ڈیٹا بیس ماہی پروری کے شعبے کے لیے پالیسی سازی کو مضبوط بنائے گا، شواہد پر مبنی بنیادی ڈھانچے کی سرمایہ کاری میں مدد فراہم کرے گا، تربیت کی ضروریات کی نشاندہی کر کے روزگار کے اقدامات کو بہتر بنائے گا اور ماہی گیر برادریوں تک اسکیم کی رسائی کو بہتر بنائے گا۔ یہ پائیداری کے پیمانوں کی بہتر نگرانی میں بھی سہولت فراہم کرتا ہے، ڈیجیٹل ورک فلو کی طرف منتقلی آپریشنز میں کارکردگی، درستی اور شفافیت کو بہتر بناتی ہے۔

(سی) اور (ڈی): ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری سے متعلق وزارت کے ماہی پوری کے محکمےنے ساحلی برادریوں کی ترقی کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی)کے تحت تمام ساحلی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ساحلی پٹی کے قریب واقع  100 ساحلی ماہی گیروں کے دیہات (سی ایف وی) کوآب و ہوا میں تبدیلی کے موافق ساحلی ماہی گیروں کے دیہی علاقوں (سی آر سی ایف وی) کے طور پر تیار کرنے اور انہیں معاشی طور پر متحرک ماہی گیروں کے دیہات بنانے کے لیے ایک انقلابی پہل کی ہے۔ 100 فیصد مرکزی فنڈنگ کے ساتھ یہ پروگرام نیشنل فشریز ڈویلپمنٹ بورڈ کے ذریعے نافذ کیا جاتا ہے۔ یہ اطلاع دی گئی ہے کہ مختلف ساحلی ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی 95 موجودہ ساحلی دیہاتوں کو آب و ہوا میں تبدیلی کے موافق ساحلی ماہی گیروں کے دیہی علاقوں (سی آر سی ایف وی) کے طور پر ترقی دینے کی تجاویز جن کی کل لاگت 190 کروڑ روپے ہے، منظور کر لی گئی ہیں اور ریاستی حکومتوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 47.50 کروڑ روپے کے مرکزی فنڈز جاری کر دیے گئے ہیں۔ آب و ہوا میں تبدیلی کے موافق ساحلی ماہی گیروں کے دیہی علاقوں سے متعلق پروگرام دیگر باتوں کے علاوہ ساحلی ماہی گیروں کے لیے متبادل روزگار پیدا کرنے اور اسے برقرار رکھنے کے لیے کھلے سمندر میں کیج کلچر، سمندری گھاس اور بائولوز (سیپ) کی کاشت جیسی آب و ہوا کے لچیلے ذریعۂ روزگار کی مختلف سرگرمیوں کی ترقی کا تصور پیش کرتا ہے۔

(ای): پی ایم ایم ایس وائی دیگر باتوں کے علاوہ کولڈ چین کی سہولیات کی تعمیر میں مدد فراہم کرتی ہے اور اس اسکیم کے تحت، گزشتہ پانچ سال (مالی سال 21-2020 تا مالی سال 25-2024) کے دوران، 734 کولڈ اسٹوریج اور برف کے کارخانوں کی تیاری، مچھلیوں کی نقل و حمل کی سہولیات کے 27,301 یونٹس جیسے کہ آئس بکس کے ساتھ 10,924 موٹر سائیکلیں، آئس بکس کے ساتھ 9,412 سائیکلیں، 3,915 آٹو رکشہ، 1,265 زندہ مچھلیوں کی فروخت کے یونٹس، 1,406 انسولیٹڈ ٹرک اور 379 ریفریجریٹڈ ٹرک، 6,410 مچھلی کے کیوسک، 202 مچھلیوں کی ریٹیل مارکیٹیں، 21 ہول سیل فش مارکیٹس کی تجاویز منظور کی گئی ہیں۔ حکومت کرناٹک نے بتایا ہے کہ کرناٹک کے ضلع دکشینا کنڑ میں پی ایم ایم ایس وائی کے تحت مختلف صلاحیتوں کے 20 برف کے کارخانوں/کولڈ اسٹوریجز کی تعمیر، ماہی گیری کی بندرگاہ کی جدید کاری اور اپ گریڈیشن، 4 ریفریجریٹڈ گاڑیوں کی خریداری، 16 انسولیٹڈ گاڑیاں، آئس بکس کے ساتھ 7 تھری وہیلر اور آئس بکس کے ساتھ 15 موٹر سائیکلوں کے لیے تعاون فراہم کیا گیا ہے۔

(ایف): حکومت ہند کےمحکمۂ ماہی گیری نے پی ایم ایم ایس وائی کے تحت 1298.25 کروڑ روپے کی کل لاگت سے بنیادی ڈھانچے سمیت ماہی گیری اور آبی زراعت کی ترقی کے لیے حکومت اڈیشہ کی تجاویز کو منظوری دے دی ہے ۔ اس میں ماہی گیری کی ایک بندرگاہ ، 38 آئس پلانٹس/کولڈ اسٹوریج کی ترقی، 68000 ماہی گیر کنبوں کو روزگار میں مدد ، ریاست اڈیشہ میں سالانہ اوسطا تقریبا 1.08 لاکھ کے ساتھ 53,91,593 ماہی گیروں کا بیمہ شامل ہے۔ پی ایم ایم ایس وائی اسکیم کے تحت، مختلف اضلاع میں مستفیدین کا مؤثر طریقے سے احاطہ کرتے ہوئے مستفیدین کی شناخت اور پی ایم ایم ایس وائی کے فوائد کو اہل مستفیدین تک پہنچانے کا کام حکومت اڈیشہ کرتی ہے۔

 (جی): حکومت ہند کا محکمۂ ماہی گیری  اس وقت پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا نافذ کر رہا ہے اور اس جاری اسکیم کے تحت آب و ہوا میں تبدیلی کے موافق ساحلی ماہی گیروں کے دیہی علاقوں کے طور پر ترقی کے لیے اب تک صرف 100 ساحلی ماہی گیروں کے گاؤں کی شناخت کی گئی ہے۔

مندرجہ بالا جواب حکومت ہند کے ماہی پروری،مویشی پروری اور ڈیری کے وزیر جناب راجیو رنجن سنگھ عرف للن سنگھ نے لوک سبھا میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں دیا تھا۔

****

 

 (ش ح ۔ک ح۔ر ض)

U. No. 3318


(रिलीज़ आईडी: 2205095) आगंतुक पटल : 8
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी , Tamil