وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
azadi ka amrit mahotsav

گجرات میں ماہی پروری

प्रविष्टि तिथि: 17 DEC 2025 12:23PM by PIB Delhi

محکمۂ ماہی پروری، حکومتِ ہند (ڈی او ایف، جی او آئی) گجرات سمیت ملک کے تمام ریاستوں/مرکزکے زیر انتظام علاقوں میں ماہی پروری کے جامع فروغ کے لیے مختلف اسکیمیں اور پروگرام نافذ کر رہا ہے۔ اہم اسکیموں میں، ‘‘بلیو ریولوشن اسکیم (16-2015 سے 20-2019)’’، ماہی پروری کے لیے ‘‘کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی) کی توسیع (19-2018 سے)’’، ‘‘فشریز اینڈ ایکواکلچر انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ(ایف آئی ڈی ایف)  (2018-19 سے26-2025)’’، ‘‘پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) (2020-21 سے26-2024)’’، اور مرکزی شعبے کی ایک نئی ذیلی اسکیم ‘‘پردھان منتری متسیہ کسان سمردھی سہ یوجنا (پی ایم۔ ایم کے ایس ایس وائی) (2023-24 سے 27-2026)’’ شامل ہیں ۔ ان اقدامات کا بنیادی مقصد مچھلی کی پیداوار میں اضافہ، ماہی پروری کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانا، روزگار کے مواقع مستحکم کرنا، ماہی گیروں کی حفاظت کو یقینی بنانا اور وسائل کی پائیداری کو برقرار رکھنا رہا ہے۔

محکمۂ ماہی پروری، حکومتِ ہند نے ‘‘نیشنل فشریز ڈیولپمنٹ بورڈ (این ایف ڈی بی)’’ اور متعلقہ ماہی پروری اداروں سے مشاورت کے بعد مختلف اقدامات کیے ہیں تاکہ گجرات سمیت ریاستوں/مرکزکے زیر انتظام علاقوں میں ماہی پروری کی سرگرمیوں میں تربیت اور آگاہی کے پروگراموں کو فروغ دیا جا سکے۔ این ایف ڈی بی کے مطابق، ‘‘پی ایم ایم ایس وائی کے تحت پچھلے پانچ سالوں میں گجرات کے 1200 ماہی گیروں کو تربیت فراہم کی گئی’’، جس کے لیے 10 لاکھ روپے کی منظوری دی گئی۔ تربیت کے شعبوں میں پائیداری کے لیے ‘‘مصنوعی ریفس کی تنصیب، سی ویڈ فارمنگ، بیماری سے نمٹنے کے بندوبست، بہترین انتظامی طریقے، جھینگے کی فارمنگ، سمندری ماہی پروری’’ وغیرہ شامل ہیں۔

مزید براں، گجرات حکومت نے اطلاع دی ہے کہ سال26-2025 میں ریاستی حکومت نے ‘‘ساحلی ایکواکلچر فلاحی اسکیموں’’ کو کل بجٹ 160 کروڑر وپے کے ساتھ نافذ کیا۔ اس دوران، ‘‘کمدھینو یونیورسٹی اورآئی سی اے آر۔ سی آئی بی اے’’ کے تعاون سے متعدد تربیتی پروگرام منعقد کیے گئے تاکہ پائیدار ایکواکلچرکے طریقوں کو فروغ دیا جا سکے۔

محکمۂ مویشی پروری اور ڈیری (ڈی اے ایچ ڈی)، حکومتِ ہند، ملک بھر میں ‘‘نیشنل پروگرام فار ڈیری ڈویلپمنٹ (این پی ڈی ڈی)’’ اسکیم کو فروری 2014 سے نافذ کر رہا ہے۔ اس اسکیم کو جولائی 2021 میں دوبارہ مرتب کیا گیا تاکہ 22-2021 سے 26-2025 تک نافذ کیا جا سکے، جس کے دو اجزاء ہیں:(i) ‘‘جزو ’’اے: دودھ کےمعیار کی جانچ کے آلات اور ابتدائی کولنگ سہولیات کے لیے بنیادی ڈھانچے کی تخلیق/مضبوطی پر مرکوز؛ (ii) ‘‘جزو ’’بی: “ڈیئرنگ تھرو کوآپریٹوز” کے تحت ڈیری سرگرمیوں کی ترقی۔ڈی اے ایچ ڈی،حکومتِ ہند کے مطابق، این پی ڈی ڈی(جزو اے) کے تحت گجرات میں ‘‘9 منصوبے منظور کیے گئے’’ ہیں جن کی کل لاگت 55,613.66 لاکھ روپےہے (مرکزی حصہ 33,917.66 لاکھ روپےشامل) تاکہ گجرات میں ڈیری کوآپریٹوز کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط اور قائم کیا جا سکے۔‘‘ڈیری پروسیسنگ انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ (ڈی آئی ڈی ایف)’’، جو مرکزی شعبے کی اسکیم ہے اور جس کا بجٹ 11,184 کروڑ روپے ہے، کے تحت ‘‘ڈیری کوآپریٹو، ملٹی اسٹیٹ ڈیری کوآپریٹو، ملک پروڈیوسر کمپنیز (این ڈی ڈی پی، ایم پی سی) کی ذیلی کمپنیاں، سیلف ہیلپ گروپس (ایس ایچ جی ایس) اور فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف پی او ایس)’’ کو مالی معاونت (2.5فیصد تک سود ی رعایت) فراہم کی گئی۔01 فروری 2024 کوڈی آئی ڈی ایف کو‘‘مویشی پروری کے بنیادی ڈھانچے کی طریقےسے متعلق فنڈ (اے ایچ آئی ڈی ایف)’’ کے ساتھ ضم کر دیا گیا، اور اب ڈیری کوآپریٹوزاے ایچ آئی ڈی ایف کے تحت عملی رہنمائی کے مطابق معاونت حاصل کرنے کے اہل ہیں۔

‘‘اسکیم ’سپورٹنگ ڈیری کوآپریٹوز اینڈ فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز‘ (ایس ڈی سی ایف پی او)’’ کے تحت،31جنوری 2025 تک گجرات کی 12 ملک یونینز کے لیے ورکنگ کیپٹل قرضہ 67,233.4 کروڑ روپے کے مقابلے میں ‘‘سودی رعایت کی رقم 559.78 کروڑروپے’’ فراہم کی گئی، جس میں 293.95 کروڑروپے باقاعدہ سود ی رعایت اور 265.83 کروڑ روپے اضافی سودی رعایت شامل ہیں۔

مذکورہ بالا جواب ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیرجناب راجیو رنجن سنگھ عرف للّن سنگھ کی جانب سے لوک سبھا میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں دیا گیا۔

***

ش ح۔ع  ح۔ م ق ا

U- 3330


(रिलीज़ आईडी: 2205085) आगंतुक पटल : 5
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी , Gujarati , Tamil