سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
الزائمر کی بیماری کے لیے بہتر اور جامع علاج کی نئی راہ دریافت
प्रविष्टि तिथि:
16 DEC 2025 11:50AM by PIB Delhi
نینو ذرات پر مبنی ایک نئی راہ دریافت کی گئی ہے، جس میں سبز چائے میں پائے جانے والے ضدِ تکسید (اینٹی آکسیڈنٹ) خصوصیات کے حامل پولی فینول، ایک اعصابی پیغام رساں مادّہ اور ایک امینو ایسڈ کو یکجا کیا گیا ہے۔ یہ طریقۂ علاج الزائمر کی بیماری کے بڑھنے کے عمل کا رخ بدلنے، اس کی رفتار کو سست کرنے، یادداشت کو بہتر بنانے اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں کو سہارا دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
الزائمر کی بیماری عالمی سطح پر تیزی سے بڑھتا ہوا ایک سنگین صحت کا مسئلہ بن چکی ہے۔ آبادی کے بڑھتے ہوئے بوڑھے پن کے ساتھ یہ بیماری مریضوں کی دیکھ بھال اور معاشی بوجھ کے حوالے سے بڑے چیلنجز پیدا کر رہی ہے، جو مؤثر علاج اور بچاؤ کی حکمتِ عملیوں کی فوری ضرورت کو واضح کرتی ہے۔
الزائمر کے روایتی علاج عموماً بیماری کی صرف ایک ہی پیتھالوجیکل خصوصیت کو ہدف بناتے ہیں، جیسے ایمیلوئیڈ پروٹین کا جمع ہونا یا تکسیدی دباؤ (آکسیڈیٹو اسٹریس)، جس کے نتیجے میں محدود طبی فائدہ حاصل ہوتا ہے۔ جبکہ الزائمر ایک کثیر العوامل بیماری ہے، اس لیے اس کے علاج کے لیے ایک ایسے کثیر المقاصد نینو پلیٹ فارم کی ضرورت ہے جو بیک وقت بیماری کے کئی بنیادی اسباب کو نشانہ بنا سکے۔
انسٹی ٹیوٹ آف نینو سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، موہالی کے محققین، جو محکمۂ سائنس و ٹیکنالوجی کا ایک خود مختار ادارہ ہے—نے نینو ٹیکنالوجی، سالماتی حیاتیات اور کمپیوٹر پر مبنی نمونہ سازی کو یکجا کرتے ہوئے الزائمر کی بیماری کے لیے ایک کثیرالجہتی علاج تیار کیا ہے۔
اس علاج میں ایپی گیلو کیٹیچن-3-گیلیٹ (جو سبز چائے میں پایا جانے والا ایک طاقتور ضدِ تکسید مادّہ ہے)، ڈوپامین (جو موڈ اور جذبات سے متعلق ایک اہم اعصابی پیغام رساں مادّہ ہے(اور ٹرپٹوفین (جو متعدد خلیاتی افعال میں شامل ایک امینو ایسڈ ہے) کو ایک نینو ذرّے میں یکجا کیا گیا ہے، جسے ای جی سی جی–ڈوپامین–ٹرپٹوفین نینو ذرات کہا جاتا ہے۔
یہ نینو ذرات بیک وقت ایمیلوئیڈ کے اجتماع، تکسیدی دباؤ، سوزش اور اعصابی خلیات کی تنزلی کو ہدف بناتے ہیں، جو الزائمر کی بیماری کی چار بنیادی پیتھالوجیکل علامات سمجھی جاتی ہیں۔
شکل نمبر 1: نینو ذرات کی تیاری اور الزائمر کی بیماری سے مقابلہ کرنے میں ان کے کثیر جہتی کردار کی وضاحت۔
دماغ سے حاصل ہونے والا نیوروٹروفک فیکٹر ایک ایسا پروٹین ہے جو اعصابی خلیات کی بقا، نشوونما اور درست کارکردگی کے لیے نہایت ضروری ہوتا ہے۔ اس پروٹین کو ای جی سی جی–ڈوپامین–ٹرپٹوفین نینو ذرات کے ساتھ شامل کرنے سے بی–ای جی سی جی–ڈوپامین–ٹرپٹوفین نینو ذرات تیار کیے گئے۔ اس طرح ایک دوہرا اثر رکھنے والا نینو پلیٹ فارم وجود میں آیا جو نہ صرف اعصابی خلیات کے لیے زہریلے ایمیلوئیڈ بیٹا کے مجموعوں کو ختم کرتا ہے (یہ وہ پروٹینی گچھے ہوتے ہیں جو اعصابی افعال میں خلل ڈالتے ہیں اور الزائمر کی بیماری کی بنیادی وجہ بنتے ہیں) بلکہ اعصابی خلیات کی دوبارہ افزائش کو بھی فروغ دیتا ہے۔ الزائمر کے علاج میں یہ ایک نایاب اور منفرد طریقہ ہے، جو بیک وقت ضدِ تکسید، ضدِ ایمیلوئیڈ اور اعصابی نشوونما کو بڑھانے والے اثرات کو یکجا کرتا ہے۔
یہ تحقیقی کام ڈاکٹر جیبان جیوتی پانڈا اور ان کی ٹیم (ہمانشو شیخر پانڈا اینڈ کو) نے انسٹی ٹیوٹ آف نینو سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، موہالی میں انجام دیا، جس میں ڈاکٹر اشوک کمار دتوسالیہ (نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فارماسیوٹیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ، رائے بریلی) اور ڈاکٹر نشا سنگھ (گجرات بایوٹیکنالوجی یونیورسٹی) کی معاونت شامل رہی۔
اس تحقیق میں ای جی سی جی–ڈوپامین–ٹرپٹوفین نینو ذرات کی تیاری کے لیے حیاتیاتی طور پر ہم آہنگ اسمبلنگ تکنیکیں استعمال کی گئیں، جن میں دباؤ کی مدد سے ہائیڈرو تھرمل طریقہ اور برقی کشش پر مبنی مشترکہ انکیوبیشن طریقہ شامل ہیں، تاکہ ضدِ تکسید مادّہ، اعصابی پیغام رساں مادّہ اور امینو ایسڈ اجزاء کو ایک ساتھ جوڑا جا سکے۔ بعد ازاں ان نینو ذرات کو برین سے حاصل ہونے والے نیوروٹروفک فیکٹر کے ساتھ فعّال بنایا گیا، جس کے نتیجے میں بی–ای جی سی جی–ڈوپامین–ٹرپٹوفین نینو ذرات تیار ہوئے، جو اعصابی خلیات کے تحفظ کی کہیں زیادہ صلاحیت رکھتے ہیں۔
شکل نمبر 2: نینو ذرات کے عمل کرنے کے قابلِ عمل طریقۂ کار کی وضاحت
] ٹرک بی (ٹروپومایوسن رِسیپٹر کائنیز بی)؛ پی آئی تھری کے (فاسفو اِنوسائٹائیڈ تھری کائنیز)؛ میپ کے (مائٹوجن سے متحرک پروٹین کائنیز)؛ پی ایل سی گاما (فاسفولیپیز سی-گاما)؛ پی پی (پائرو فاسفیٹ) [
لیبارٹری تجربات اور چوہوں کے ماڈلز میں یہ نینو ذرات زہریلے پروٹینی تختوں (پلاکس) کو توڑنے میں کامیاب رہے، سوزش میں کمی لائے، دماغی خلیات کے اندر توازن بحال کیا، اور یہاں تک کہ یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت میں بھی بہتری پیدا کی۔ کمپیوٹر پر مبنی نقلی تجزیوں نے مزید تصدیق کی کہ یہ نینو ذرات نقصان دہ ایمیلوئیڈ بیٹا فائبرلز کے ساتھ جُڑ جاتے ہیں اور انہیں مالیکیولی سطح پر کھینچ کر الگ الگ کر دیتے ہیں۔
یہ تحقیق جریدے ’’سمال‘‘ میں شائع ہوئی ہے، اور الزائمر کی بیماری میں مبتلا افراد کے لیے اس اعتبار سے مددگار ثابت ہو سکتی ہے کہ یہ ایک ایسا علاج پیش کرتی ہے جو بیک وقت کئی سطحوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔ یہ نینو ذرات نہ صرف نقصان دہ پروٹینی تختوں کو ختم کرتے ہیں بلکہ دماغی دباؤ اور سوزش کو بھی کم کرتے ہیں اور برین سے حاصل ہونے والے نیوروٹروفک فیکٹر کے ذریعے اعصابی خلیات کی افزائش میں مدد دیتے ہیں۔ طویل مدت میں یہ علاج مریضوں کی زندگی کے معیار کو بہتر بنا سکتا ہے، دیکھ بھال کرنے والوں پر بوجھ کم کر سکتا ہے، اور الزائمر کے لیے زیادہ مؤثر اور شخصی نوعیت کے علاج کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔
اشاعتی ربط:
https://doi.org/10.1002/smll.202411701
******
ش ح۔ ش ا ر۔ ول
Uno- 3294
(रिलीज़ आईडी: 2204874)
आगंतुक पटल : 6