ہنر مندی کے فروغ اور صنعت کاری کی وزارت
مرکزی وزیر جناب جینت چودھری نے ممبئی میں ’مہارت کے فروغ کے لیے صنعت اور حکومت کے تعاون کو فروغ دینے‘ کے موضوع پر اعلی سطحی صنعتی بات چیت کی صدارت کی
صنعت اور حکومت کی شراکت داری مہارت کے فرق کو ختم کرنے اور خواہش مند پیشہ ورانہ طریقوں کی تیاری کے لیے مرکزی حیثیت رکھتی ہے: جناب جینت چودھری
प्रविष्टि तिथि:
13 DEC 2025 8:43PM by PIB Delhi
ہنر مندی کے فروغ اور صنعت کاری کی وزارت (ایم ایس ڈی ای) نے کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری (سی آئی آئی) کے ساتھ شراکت داری میں آج تاج محل پیلس، ممبئی میں ’’مہارت کے فروغ کے لیے صنعت اور حکومت کے تعاون کو فروغ دینے‘‘ کے موضوع پر ایک اعلیٰ سطحی صنعتی بات چیت کا اہتمام کیا۔ اس ورکشاپ کی صدارت ہنرمندی کی ترقی اور صنعت کاری کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) اور حکومت ہند کے وزیر مملکت برائے تعلیم جناب جینت چودھری نے کی۔ورکشاپ میں صنعت سے منسلک ہنرمندی کے فریم ورک کو مضبوط بنانے اور روزگار کے نتائج کو بہتر بنانے پر غور و خوض کرنے کے لیے صنعت کے سینئر لیڈروں اکٹھا ہوئے۔ اس میں تعلیم، صحت، مہمان نوازی، بینک کاری اور مینوفیکچرنگ سمیت اہم شعبوں کے ماہرین اور نمائندوں نے شرکت کی ۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جناب جینت چودھری نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہندوستان ایک ایسے نازک موڑ پر ہے جہاں تیزی سے تکنیکی تبدیلی، کام کی جگہ کے ابھرتے ہوئےماڈل اور آبادیاتی تبدیلیاں تمام شعبوں میں مہارت کی ضروریات کو نئی شکل دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلسل مہارت کی عدم مطابقت-جہاں آجر نوجوانوں کی بڑی افرادی قوت کے باوجود ملازمت کے لیے تیار ٹیلنٹ تلاش کرنے کے لیے جدوجہد کرتے ہیں-صنعت اور حکومت کے گہرے اور زیادہ منظم تعاون کی ضرورت کی نشاندہی کرتے ہیں۔
وزیر موصوف نے اعلیٰ درجے کی مہارتوں، صنعت کی مطابقت اور روزگار کے قابل ذکرنتائج پر واضح توجہ کے ساتھ سینٹرز آف ایکسی لینس (سی او ای) کے لیے ایک مربوط قومی فریم ورک بنانے کی حکومت کی خواہش کا خاکہ پیش کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سی او ای کا تصور اعلیٰ درجے کی ہنرمندی ، ٹرینر ایکسی لینس اور نصاب کے اختراع میں معاون کے طور پر پیش کیا گیا ہے، جن کا صنعت کی طلب سے قریبی تعلق ہے ۔
جناب جینت چودھری نے حکومت کی فلیگ شپ پہل پی ایم-سیتو (پردھان منتری اسکلنگ اینڈ ایمپلائبلٹی ٹرانسفارمیشن تھرو اپ گریڈڈ آئی ٹی آئیز) کو آئی ٹی آئیز کو امنگوں، جدید اور نتائج پر مبنی اداروں کے طور پر تبدیل کرنے کے لیے ایک تبدیلی کی اصلاح کے طور پر بھی اجاگر کیا۔ 60ہزارکروڑ روپے کی تخمینہ لاگت کے ساتھ، پی ایم-سیتو کا مقصد ایک ہب اینڈ اسپوک ماڈل کے ذریعے 1,000 سرکاری آئی ٹی آئی کو انڈسٹری سے منسلک سینٹرز آف ایکسی لینس میں اپ گریڈ کرنا ہے، جس سے ملک بھر میں معیاری پیشہ ورانہ تعلیم کو بڑھانے کے لیے 200 ہب آئی ٹی آئی کو 800 اسپوک آئی ٹی آئی سے جوڑا جائے گا۔ پی ایم-سیتو اسکیم کی ایک اہم خصوصیت اسپیشل پرپز وہیکل (ایس پی وی) کے ذریعے صنعت پر مبنی حکمرانی ہے۔ ایس پی وی مالیاتی بندوبست، بنیادی ڈھانچے اور آلات کی ترقی، نگرانی اور تشخیص، اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت اور صنعت کے تعاون میں اہم کردار ادا کرے گا۔
وزیر موصوف نے کہا،’’پی ایم-سیتو پیشہ ورانہ اداروں کے صنعت کے ساتھ منسلک ہونے کے طریقے میں ایک منظم تبدیلی کی نمائندگی کرتا ہے۔ نصاب کے ڈیزائن، ٹرینر کی نمائش، اپرنٹس شپ اور تقرریوں میں صنعت کی شرکت کو شامل کرکے، ہم ایسے آئی ٹی آئی تشکیل دے رہے ہیں جوگھریلو اور عالمی سطح پر متعلقہ، امنگوں والےاور لیبر مارکیٹ کی ضروریات کے ساتھ براہ راست منسلک ہیں۔‘‘
وزیر موصوف نے عالمی نقل و حرکت میں تعاون میں اسکل انڈیا انٹرنیشنل سینٹرز (ایس آئی آئی سیز) کے اسٹریٹجک کردار پر مزید بات کی اور انڈسٹری سے زور دے کر کہا کہ وہ ایس آئی آئی سیز کو بین الاقوامی معیار کی تربیت اور بیرون ملک روزگار کے مواقع کے لیے گیٹ وے کے طور پر چلانے میں فعال طور پر شراکت کرے۔ انہوں نےعالمی اقتصادی فورم کے اسکل ایکسلریٹر میں ہندوستان کی شرکت کی حالیہ کابینہ کی منظوری پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ اس سے ہندوستان کے ہنر مندی کے ماحولیاتی نظام کو عالمی بہترین طور طریقوں اور مستقبل کے افرادی قوت کے رجحانات کے ساتھ ہم آہنگ کرنے میں مدد ملے گی۔
نتائج کی پیمائش اور شفافیت پر زور دیتے ہوئے جناب جینت چودھری نے تمام شعبوں میں ملازمت کی تیاری کا جائزہ لینے کے لیے ایک قابل اعتماد، معیاری انڈیکس کے طور پر ایمپلائبلٹی میٹرکس کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے سیکھنے کےلچیلےطریقوں، کریڈٹ پورٹیبلٹی اور زندگی بھر کی اپ اسکلنگ کو فعال کرنے میں اے پی اے اے آر آئی ڈیز اور اکیڈمک بینک آف کریڈٹ (اے بی سیز) کی بڑھتی ہوئی مطابقت پر بھی روشنی ڈالی۔ اپرنٹس شپ پر، وزیر موصوف نے این اے پی ایس اور این اے ٹی ایس کے تحت شرکت کو بڑھانے پر حکومت کی توجہ کا اعادہ کیا اور اپرنٹس شپ کو تعلیم اور روزگار کے درمیان ایک اہم پل قرار دیا۔
محترمہ ایم ایس ڈی ای کی اقتصادی مشیر ارچنا مایارام نے صنعت کی مانگ اور دستیاب مہارتوں کے درمیان وسیع تر فرق کو اجاگر کرتے ہوئے گول میز مباحثے کے لیے سیاق و سباق طے کیا۔ پی ایم-سیتو پر ایک پریزنٹیشن دینے کے ساتھ ساتھ، انہوں نے کہا کہ آجر صحیح صلاحیتوں والے امیدواروں کو تلاش کرنے کے لیے تیزی سے جدوجہد کر رہے ہیں، جبکہ تیز رفتار تکنیکی تبدیلی کے لیے صنعت کو ابھرتی ہوئی مہارتوں سے مستقل طور پر باخبر رہنے کی ضرورت ہے۔ افرادی قوت کی بدلتی ہوئی توقعات کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ جِن زی امیدوار اکثر تیزی سے منافع چاہتے ہیں اور کیریئر کے استحکام کے تعلق سے بے چینی کا سامنا کرتے ہیں، جس کی وجہ سے مہارت کی امنگوں کی قدر کو بڑھانا، خود اعتمادی کو مضبوط کرنا اور بامعنی روزگار کے لیے واضح راستے بنانا ضروری ہو جاتا ہے-جو ایک ایسا مقصد ہےجس پر پی ایم-سیتو جیسے اقدامات میں توجہ دینے کی کوشش کی جاتی ہے ۔
صنعت کی جانب سے بات کرتے ہوئے، سی آئی آئی کے چیئرمین جناب بی تھیاگراجن نے صنعت کو ہنر مندی کے ماحولیاتی نظام میں شریک تخلیق کار کے طور پر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا ، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ تربیت کام کی جگہ کی حقیقتوں اور مستقبل کی ترقی کے شعبوں کے لیے ذمہ دار رہے۔ مستک کے چیئرمین جناب اشانک دیسائی نے نئے اور باہمی تعاون کے ساتھ ہنر مندی کے ماڈل تیار کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی اور اس بات پر زور دیا کہ صنعت، تربیتی اداروں اور حکومت کے درمیان قریبی شراکت داری صنعت کی ابھرتی ہوئی ضروریات اور تیزی سے بدلتے ہوئے ٹیکنالوجی کے منظرناموں کے ساتھ رفتار برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہوگی۔
بات چیت کے سیشن کے دوران، صنعت کے اسٹیک ہولڈرز نے سی آئی آئی کے نمائندوں اور وزیر کے ساتھ خیالات کا تبادلہ کیا کہ کس طرح مختلف صنعتیں حکومت کے ساتھ شراکت میں ہنر مندی کے فروغ میں حصہ ڈال سکتی ہیں۔ ماہرین نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ مربوط تربیتی پروگرام اور پلیسمنٹ کے مضبوط روابط زیر تربیت افراد کے لیے اندراج اور روزگار کے مواقع کو نمایاں طور پر بڑھا سکتے ہیں۔ بات چیت میں صنعت پر مبنی ہنر مندی کے ماڈلز کو مضبوط بنانے، تربیتی اداروں کو جدید طرز پر ڈھالنے، اپرنٹس شپ کو بڑھانے اور لیبر مارکیٹ کے ردعمل کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ شرکاء نے اس بات کی تصدیق کی کہ حکومت اور صنعت کے درمیان پائیدار تعاون ایک ہنر مند، پراعتماد اور مستقبل کے لیے تیار افرادی قوت کی تعمیر کے لیے اہم ہوگا جو ہندوستان کی اقتصادی ترقی اور عالمی مسابقت میں تعاون کرنے کے قابل ہو۔





****
(ش ح ۔ ک ح۔ع ن)
U. No. 3240
(रिलीज़ आईडी: 2204495)
आगंतुक पटल : 8