سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

دانشمندانہ طریقے سے مصنوعی ذہانت  کا استعمال صحت کے شعبے کیلئے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے: ڈاکٹر جتیندر  سنگھ


حکومت اور صنعت کی شراکت داری بھارت کے بایوٹیک مستقبل کی کلید ہے، وزیر موصوف نے جین تھیراپی اور بایوٹیکنالوجی میں بڑھتے ہوئے سرکاری۔نجی تعاون کو اجاگر کیا

 بھارت کا دواسازی کا شعبہ اب درآمد کنندہ سے تبدیل ہو کر عالمی سطح پر حفاظتی صحت  کا برآمد کنندہ بن رہا ہے

प्रविष्टि तिथि: 12 DEC 2025 4:55PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 12 دسمبر: سائنس و ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ وزیر مملکت برائے وزیر اعظم دفتر، پرسنل، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلائی امور، ڈاکٹر جتیندر  سنگھ نے آج زور دے کر کہا کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) کا محتاط اور دانشمندانہ استعمال صحت اور دواسازی کے شعبوں کے لئے ایک نعمت ثابت ہوسکتا ہے۔ انہوں نے ابھرتے ہوئے بایوٹیکنالوجی اور جین تھراپی منصوبوں میں حکومت اور نجی شعبے کے مضبوط اشتراک کو بھی اجاگر کیا۔

کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری (سی آئی آئی) فارما اینڈ لائف سائنسز سمٹ 2025 سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں سب سے بڑی تبدیلی یہ آئی ہے کہ حکومت خود بھی صنعت کے پاس یکساں جوش و خروش کے ساتھ پہنچتی ہے، جو ’’پوری حکومت اور پوری صنعت‘‘ کے حقیقی ماڈل کی عکاسی کرتا ہے۔

وزیرموصوف نے کہا کہ اے آئی  اب انتخاب نہیں بلکہ تشخیص، ادویات کی دریافت اور صحت کی فراہمی میں ایک ناگزیر آلہ بن چکا ہے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ اس کا استعمال انسان مرکوز ہونا چاہئے۔ ’’اصل چیلنج یہ ہے کہ ہم کس طرح اے آئی کو ایک ایسے ہائبرڈ ماڈل میں مربوط کریں جو ٹیکنالوجی اور انسانی ہمدردی میں توازن قائم کرے،‘‘ انہوں نے کہا صحت کے شعبے میں جدت کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اے آئی پر مبنی تشخیصی ماڈلز اب کلچر ٹیسٹنگ کا وقت دنوں سے گھٹا کر چند منٹ تک لے آئے ہیں، اور اے آئی سے چلنے والے ٹیلی میڈیسن پروجیکٹس مقامی بولیوں میں دور دراز دیہات تک طبی خدمات پہنچا رہے ہیں، جس سے مریضوں کے اعتماد اور نتائج میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

بھارت کی بڑھتی ہوئی سائنسی اور صنعتی صلاحیتوں کو اجاگر کرتے ہوئے ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے کہا کہ حکومت جین تھراپی، بایوٹیکنالوجی اور ویکسین کی تیاری جیسے جدید ترین شعبوں میں نجی صنعت کے ساتھ سرگرم شراکت داری کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بایوٹیکنالوجی محکمے (ڈی بی ٹی) کی کئی پہلیں اب نجی کمپنیوں کے ساتھ مل کر مصنوعی اینٹی بایوٹکس، ڈی این اے ویکسین، ایچ پی وی ویکسین اور بایو مینوفیکچرنگ جیسے شعبوں میں دیسی حل تیار کر رہی ہیں۔

تحقیق کے وسیع تر حکومتی دباؤ کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر موصوف نے صنعت کے رہنماؤں کو دعوت دی کہ وہ حال ہی میں اعلان کردہ 1 لاکھ کروڑ روپے کے آر اینڈ ڈی فنڈ سے فائدہ اٹھائیں، جو صحت، زراعت اور دیگر شعبوں میں ڈیپ ٹیک منصوبوں کی معاونت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’پہلی بار حکومت نجی کمپنیوں کو جدت کے لئے مالی معاونت فراہم کر رہی ہے — جو بھارت کے آر اینڈ ڈی نظام میں ایک بڑی تبدیلی ہے۔‘‘

ڈاکٹر جتیندر  سنگھ نے بھارت کے اس سفر کی بھی تعریف کی جس میں ملک شفائی صحت (علاج معالجہ)کا درآمد کنندہ ہونے سے بڑھ کر حفاظتی صحت (احتیاطی صحت کی دیکھ بھال) کا عالمی برآمد کنندہ بنتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اب اعلیٰ معیار اور کم لاگت والی طبی ٹیکنالوجییاں تیار کر رہا ہے جو دنیا بھر میں اپنی جگہ بنا رہی ہیں۔

اپنے خطاب کے اختتام پر وزیر موصوف نے صنعت کے تمام شراکت داروں پر زور دیا کہ وہ قومی ترقی میں ’’شراکت دار‘‘ کے طور پر کام کریں، نہ صرف اپنے شعبوں کی قیادت کریں بلکہ تعاون کے نئے مواقع بھی تجویز کریں۔ انہوں نے کہا، ’’سائنس، طب اور ٹیکنالوجی اب ایک واحد نظام کا حصہ بن چکے ہیں، اور ہمیں مل کر عالمی صحت کے مستقبل کی تشکیل میں ایک بڑے، مربوط کردار کے لئے تیار ہونا ہوگا۔‘‘

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001Q0I6.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003283D.jpg

 

************

ش ح ۔   م  د ۔  م  ص

(U :   3075  )


(रिलीज़ आईडी: 2203343) आगंतुक पटल : 6
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी