قانون اور انصاف کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

عدالتی نظام کی ڈیجیٹل تبدیلی

प्रविष्टि तिथि: 11 DEC 2025 1:29PM by PIB Delhi

آج  راجیہ سبھا  میں قانون و انصاف کی وزارت کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)  اور پارلیمانی امور کی وزارت کے وزیر مملکت جناب  ارجن رام میگھوال  نےبتایا کہ حکومت چار برسوں میں 7210 کروڑ روپے  کی لاگت سے  ای- کورٹس پروجیکٹ فیز-III  نافذ کر رہی ہے۔ مالی سال  24-2023  اور  25-2024  کے دوران اس منصوبے کے تحت بالترتیب  768.25 کروڑ روپے  اور  1029.11 کروڑ روپے  خرچ کیے جا چکے ہیں۔اس کے علاوہ، موجودہ مالی سال  26-2025  کے دوران  907.97 کروڑ روپے  جاری کیے گئے ہیں۔

 ای کورٹس پروجیکٹ فیز-III  کا مقصد بھارتی عدالتوں کو مکمل طور پر  ڈیجیٹل اور پیپر لیس  بنانا ہے۔ اس میں پرانے اور موجودہ مقدمات کے ریکارڈ کی ڈیجیٹلائزیشن، عدالتوں، جیلوں اور منتخب اسپتالوں میں ویڈیو کانفرنسنگ کی سہولت کا فروغ، اور ٹریفک خلاف ورزیوں کے معاملے کے علاوہ آن لائن عدالتوں کا دائرہ وسیع کرنا شامل ہے۔اس منصوبے کے تحت  ای- سیوا کیندروں  کی مکمل رسائی، عدالتی ریکارڈ اور ایپلیکیشنز کو محفوظ رکھنے کے لیے  جدید کلاؤڈ پر مبنی ڈیٹا ریپوزٹری  کی تخلیق، اور مصنوعی ذہانت (اے آئی)  اور  آپٹیکل کریکٹر ریکگنیشن (اوسی آر)  جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کا استعمال بھی شامل ہے، تاکہ مقدمات کے تجزیے اور پیش گوئی کو بہتر بنایا جا سکے۔ڈیجیٹل کورٹس 2.1 پلیٹ فارم ججوں کو تمام مقدمہ سے متعلق دستاویزات، درخواستوں اور شواہد تک ڈیجیٹل رسائی فراہم کرتا ہے، جو عدالتی نظام کو پیپر لیس ماحول کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ای کورٹس پروجیکٹ فیز-III کے تحت عدالتوں میں معلومات و مواصلاتی ٹیکنالوجی  کے نفاذ کے چند اہم نتائج درج ذیل ہیں:

  1. 99.5 فیصد عدالتوں کے کمپلیکس  کو وائیڈ ایریا نیٹ ورک سے 10 ایم بی پی ایس سے 100 ایم بی پی ایس تک کی بینڈودھ رفتار کی رینجنگ کے ساتھ منسلک کر دیا گیا ہے۔
  2. کیس انفارمیشن سسٹم (سی آئی ایس) 4.0 کوتمام عدالتوں میں نافذ کیا جا چکا ہے، اور یکساں استعمال کے لیے اس کا یوزر مینول آن لائن شائع کیا گیا ہے۔
  3. ریئل ٹائم ڈیجیٹل خدمات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جن کے تحت روزانہ  4 لاکھ سے زیادہ ایس ایم ایس  اور  6 لاکھ سے زائد ای میلز  بھیجی جا رہی ہیں، اور ای -کورٹس پورٹل پر یومیہ 35 لاکھ سے زائد وزٹس  ہو رہے ہیں۔ عدالتوں نے فریقین اور وکلا کو  14 کروڑ سے زیادہ ایس ایم ایس  ارسال کیے ہیں۔
  4.  29 ورچوئل کورٹس  30.09.2025 تک تیار کیے جاچکے  ہیں۔ انہیں 8.96 کروڑ چالان  موصول ہوئے، جن میں سے  7.84 کروڑ چالان  نمٹا دیے گئے اور  86.59 لاکھ چالان  ادا کیے گئے جن کی مالیت  895.59 کروڑ روپے ہے۔
  5. ای- کورٹس سروسز موبائل ایپ (3.38 کروڑ ڈاؤن لوڈز) وکلا اور فریقین کو مقدمات کی صورتحال، کاز لسٹس وغیرہ کی معلومات فراہم کرتی ہے۔
  6. جسٹس ایپ (21,955 ڈاؤن لوڈز) ججوں کے لیے ایک مینجمنٹ ٹول ہے جو انہیں عدالتی امور کو مؤثر طریقے سے منظم اور مانیٹر کرنے میں مدد دیتا ہے۔
  7. ہائی کورٹس اور ڈسٹرکٹ کورٹس  نے بالترتیب  224.66 کروڑ صفحات  اور  354.87 کروڑ صفحات  کے عدالتی ریکارڈ کو ڈیجیٹائز کر لیا ہے۔
  8. ویڈیو کانفرنسنگ سہولیات 3,240 عدالتوں اور 1,272 جیلوں میں دستیاب ہیں؛ اور 30.09.2025 تک  3.81 کروڑ آن لائن سماعتیں ہو چکی ہیں۔
  9. 11 ہائی کورٹس  میں عدالتی کارروائیوں کی لائیو نشریات کی خدمات جاری ہیں۔
  10. 5,187 عدالتوں کو ای-فائلنگ پورٹل سے منسلک کیا گیا ہے، اور 30.09.2025 تک  92.08 لاکھ مقدمات  ای فائل کیے جا چکے ہیں۔
  11. ای -پیمنٹ سسٹم  کے ذریعے عدالتی فیس کے 49.2 لاکھ ٹرانزیکشنز (مالیت 1,215.98 کروڑ روپے) اور جرمانوں کے 4.86 لاکھ ٹرانزیکشنز (مالیت 61.97 کروڑ روپے) کے معاملے  پر کارروائی کی گئی ہے۔
  12. عدالتوں نے  1,987 ای-سیوا کیندرسے  قائم کیے ہیں تاکہ فریقین اور وکلا کو ای کورٹس منصوبے کے تحت دستیاب آن لائن خدمات سے متعلق سہولت فراہم کی جا سکے۔
  13.  قومی خدمات اور الیکٹرانک کارروائی کی ٹریکننگ سے متعلق نظام (این ایس ٹی ای پی) کے تحت عدالتوں نے 6.21 کروڑ ای -پروسیسز  پر کارروائی کی، جن میں سے  1.61 کروڑ ای پروسیسز  کامیابی سے مکمل ہوئے۔
  14. ججمنٹ سرچ پورٹل  پر  1.69 کروڑ فیصلے دستیاب ہیں۔
  15.  ایس 3واس، پلیٹ فارم  پر  730 ڈسٹرکٹ کورٹ ویب سائٹس  موجود ہیں، جو محفوظ اور قابل رسائی ویب انفراسٹرکچر فراہم کرتی ہیں۔
  16. ڈیجیٹل کورٹس 2.1  ایپلی کیشن، جو عدالتوں کو پیپر لیس بنانے کے لیے تیار کی گئی ہے، کا پائلٹ ٹیسٹنگ شروع کر دیا گیا ہے۔

 اس کے علاوہ، نیائے شروتی ایپ کو 2024 میں انٹر آپریبل کرمنل جسٹس سسٹم (آئی سی جے ایس) کے تحت لانچ کیا گیا، تاکہ ملزمان، گواہوں، پولیس اہلکاروں،  استغاثہ، سائنسی ماہرین، قیدیوں وغیرہ کی ورچوئل پیشیوں اور بیانات  کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ممکن بنایا جا سکے۔ اس سے وقت اور وسائل کی بچت ہوتی ہے اور مقدمات کے فیصلے تیز رفتار ی سےہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ، ثبوتوں کی ڈیجیٹل ریکارڈنگ کو بھی متعارف کرایا گیا ہے تاکہ ثبوت ریکارڈ کرنے کے عمل میں درستگی اور شفافیت میں اضافہ ہو، جو  ای-سَکشیا پلیٹ فارم کے ذریعے ممکن ہوا ہے۔ عدالت کے نوٹس اور سمن کی بروقت اور قابلِ اعتماد ترسیل کے لیےای-سمَنس پلیٹ فارم  متعارف کرایا گیا ہے۔

اگرچہ نمایاں پیش رفت ہوئی ہے، تاہم اس ڈیجیٹل تبدیلی کے نفاذ اور عملدرآمد کے دوران کچھ چیلنجز اب بھی درپیش ہیں۔ ان چیلنجز میں مختلف علاقوں میں ڈیجیٹل اور فزیکل انفراسٹرکچر کا فرق، پرانے ریکارڈ کو ڈیجیٹائز کرنے کا وسیع اور پیچیدہ عمل، متعلقہ اسٹیک ہولڈرز میں ڈیجیٹل خواندگی کو مضبوط بنانے کی ضرورت، اور ڈیٹا سیکورٹی سے متعلق بدلتے ہوئے تقاضے شامل ہیں۔

ان مسائل سے نمٹنے کے لیے متعدد اقدامات کیے جا رہے ہیں، جن میں ججوں، عدالتی عملے، وکلا اور دیگر متعلقہ فریقوں کے لیےتربیتی اور آگاہی پروگرامز؛  دورانیہ وار سیکورٹی آڈٹ ؛ شمال مشرقی ریاستوں میں علاقائی انفراسٹرکچر کے فرق کو ختم کرنے کے لیےخصوصی مالی معاونت ؛ پولیس، جیلوں، عدالتوں اور فارنسک لیبارٹریز کے درمیان بین ادارہ  ہم آہنگی کے پلیٹ فارمز کو بہتر بنانا؛ اورمرحلہ وار نفاذ کی حکمت عملی  شامل ہے۔ ای -کورٹس پروجیکٹ کے تحت کیے جانے والے یہ اقدامات بتدریج عدالتی نظام کے تمام سطحوں پر ڈیجیٹل عمل کو فعال بنانے، مقدمات کے تیز تر نمٹارے، تاخیر میں کمی، متعلقہ اداروں کے ساتھ بہتر ہم آہنگی، اور عوام کے لیے انصاف تک آسان رسائی کو یقینی بنانے میں مددگار ثابت ہوں گے۔

****

ش ح۔ع ح ۔ م ذ

U.N-2925


(रिलीज़ आईडी: 2202255) आगंतुक पटल : 11
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी , Bengali , Bengali-TR