جل شکتی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

صاف گنگا کے قومی مشن کو ملا گرین سگنل

प्रविष्टि तिथि: 08 DEC 2025 3:27PM by PIB Delhi

جل شکتی  کےوزیر مملکت جناب راج بھوشن چودھری نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ گنگا کے ڈیجیٹل ٹوئن کو آئی آئی ٹی  (دہلی) میں سینٹر آف ایکسیلنس  کے تحت منظوری دی گئی ہے تاکہ صاف گنگا کے قومی مشن اور حکومت کی دیگر ایجنسیوں میں ڈیٹا پر مبنی فیصلہ سازی  میں معاونت فراہم کی جا سکے۔ اس منصوبے کا مرکزی حصہ  ہائیڈروولوجیکل ماڈلنگ، زیر زمین پانی کی کمی کی جانچ، ہاٹ اسپاٹس کی شناخت، حالات کا تجزیہ اور بسین واٹر ریسورسز کی نگرانی  پر مشتمل ہے، جو فیصلہ سازی کے عمل میں  موضوعیت اور شفافیت  کو یقینی بنانے میں مدد دیتا ہے۔ اس منصوبے میں  مصنوعی ذہانت، ریاضیاتی سیمولیشنز اور منصوبہ بندی کے آلات  کے استعمال کا تصور کیا گیا ہے۔

صاف گنگا کے قومی مشن (این ایم سی جی)کے تحت ہائبرڈ اینویٹی بیسڈپی پی پی منصوبےسیوریج انفراسٹرکچر کے لیے جدید مالیاتی طریقہ کار متعارف کراتے ہیں۔ اس کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ ادائیگیاں سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس (ایس ٹی پیز)کی حقیقی کارکردگی  سے منسلک ہوں۔این ایم سی جی نے  مغربی بنگال کے سلی گوڑی میونسپل ٹاؤن  میں دریا مہانندا کی آلودگی کم کرنے کے لیےانٹرسپشن اینڈ ڈائیورژن (آئی اینڈ ڈی) اور ایس ٹی پی منصوبہ  کی منظوری دی ہے، جس کا تخمینہ لاگت  361.86 کروڑ روپے  ہے اور یہ ہائبرڈ اینویٹی پی پی پی ماڈل کے تحت نافذ کیا جائے گا۔

روایتی طور پر آپریشن اور بحالی(او  اینڈ ایم)کے مرحلے کے دوران اس بات کا خدشہ رہتا تھا کہ نجی آپریٹر مناسب او  اینڈ ایم پر کم توجہ دیتے تھے، کیونکہ ماہانہ ادائیگیاں تعمیراتی مرحلے میں موصول ہونے والی بڑی ادائیگیوں کے مقابلے میں کم ہوتی تھیں۔ اس کے نتیجے میں کبھی کبھار  غیر مطابقت اور ناقص عملی ردعمل  سامنے آتا تھا۔

یہ مسئلہ حل کرنے کے لیے ایک نیا مالیاتی ماڈل تیار کیا گیا ہے جس میں تعمیراتی ادائیگی کا ایک بڑا حصہ روک دیا جاتا ہے اور اسےاو  اینڈ ایم (آپریشن اور بحالی) کے مرحلے کے دوران سالانہ قسطوں کی شکل میں ایس ٹی پی کی تسلی بخش کارکردگی کی بنیاد پر جاری کیا جاتا ہے۔

اس ماڈل کے تحت حکومت تعمیراتی مدت کے دوران صرف سرمایہ لاگت کا 40فیصد ادا کرتی ہے۔ باقی 60فیصد سرمایہ لاگت کے ساتھ سود کو 15 سالہ او اینڈ ایم مدت کے دوران مراعات  حاصل کرنے والوںکو سالانہ اقساط کی صورت میں ادا کیا جاتا ہے۔ یہ ڈھانچہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ مالی خطرات حکومت اور نجی شعبے دونوں کے درمیان مشترکہ ہوں۔مراعات حاصل کرنے کی کارکردگی رعایتی معاہدے میں متعین مخصوص کلیدی کارکردگی کے اشاریوں(کے پی آئیز) کے مطابق جانچی جاتی ہے اور سالانہ ادائیگیاں صرف اس صورت میں جاری کی جاتی ہیں جب کارکردگی کے معیار مکمل ہوں۔

یہ منصوبے کسی بھی صارف فیس یا ٹیرف کی وصولی پر مبنی نہیں ہیں۔ پورے منصوبے کی لاگت حکومت برداشت کرتی ہے اور اسے ریاستی حکومت کو مرکزی گرانٹ ان ایڈ کی صورت میں فراہم کیا جاتا ہے۔

گلشیئر کے پگھلنے کے مطالعے کے لیے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہائیڈروولوجی کا ایک منصوبہ منظور کیا گیا ہے جس کا مقصد بھاگیرتھی اور الکنندا طاس (دیوپریاگ تک)میں ایک حقیقی وقت کے مانیٹرنگ نیٹ ورک قائم کرنا ہے، جس میں تمام ہیڈ اسٹریمز اور متعلقہ اہم گلشیئر علاقوں جیسے گنگوتری، ستوپانتھ، کھٹلینگ، پنڈار، چورابری وغیرہ شامل ہیں۔ اس منصوبے میں گلشیئر ماس بیلنس، پگھلنے سے پیدا ہونے والا پانی اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا تجزیہ شامل ہے، جو سیٹلائٹ ڈیٹا،علاقائی مشاہدات اورایس پی ایچ وائی ماڈلنگ کے ذریعے کیا جائے گا اور این ایم سی جی کے لیے ایک ویب-جی آئی ایس ڈیش بورڈ تیار کیا جائے گا۔ اس منصوبے کے متوقع مقاصد میں بڑھتی ہوئی درجہ حرارت کے اثرات اور گلشیئرز سے منسلک خطرات کا جائزہ لینا شامل ہے، جو منصوبے کے تحت حاصل کردہ ڈیٹا کے ذریعے کیا جائے گا۔

  ****

 (ش ح ۔ع ح ۔اش ق)

U. No. 2625


(रिलीज़ आईडी: 2200401) आगंतुक पटल : 7
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी , Tamil