کامرس اور صنعت کی وزارتہ
روس ہمیشہ اچھے اور مشکل وقتوں میں ہندوستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے: کامرس اور صنعت کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل
جناب پیوش گوئل نے ایک زیادہ متوازن اور متنوع ہندوستان-روس تجارتی شراکت داری پر زور دیاارور غیر استعمال شدہ امکانات کی نشاندہی کی
جناب گوئل نے عالمی غیر یقینی صورتحال کے مقابلہ میں ہندوستان کی مستحکم اقتصادی لچک کو اجاگر کیا
آٹوموبائل، الیکٹرانکس، بھاری مشینری، ٹیکسٹائل اور کھانے کی مصنوعات روس کے ساتھ قریبی تجارت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں: جناب پیوش گوئل
प्रविष्टि तिथि:
04 DEC 2025 9:51PM by PIB Delhi
تجارت اور صنعت کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے آج نئی دہلی میں منعقدہ انڈیا-روس بزنس فورم میں کہا کہ روس ہمیشہ ‘ہندوستان کا سکھ دکھ کا ساتھی’ رہا ہے، یعنی اور مشکل وقتوں کا ساتھی۔ روسی فیڈریشن کے صدارتی ایگزیکٹیو آفس کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف جناب میکسم اوریشکن اس تقریب کے کلیدی مقرر تھے۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ ہندوستان - روس تجارت نے قابل ذکر پیش رفت کی ہے، جس کا حجم 70 بلین امریکی ڈالر کے قریب ہے، لیکن اس کے باوجود بے پناہ صلاحیتوں کا استعمال نہیں کیا جا سکا ہے، کیونکہ روس کی درآمدات میں ہندوستان کا حصہ ابھی بھی 2 فیصدسے کم ہے - ایک ایسا اعداد و شمار جو ہماری شراکت داری کے حقیقی عزائم کو واضح نہیں کرتا ہے۔ 2030، مضبوط ہندوستانی برآمدات کے ذریعے ہم صارفین کی اشیا، خوراک اور زراعت، دواسازی اور طبی سامان، ٹیلی کام اور الیکٹرانکس، صنعتی اجزاءاور ہنر مند ہنر کی نقل و حرکت کے لیے خاص طور پر امید افزا راستے دیکھتے ہیں۔
انڈیا-روس بزنس فورم کا انعقاد‘ سیل ٹو رشیا’ کے تھیم کے ارد گرد کیا گیا تھا اور اس نے زیادہ متوازن باہمی تجارت کو حاصل کرنے، کاروبار اور سرمایہ کاری کے لیے نئے مواقع پیدا کرنے اور دونوں معیشتوں میں مشترکہ، پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے مقصد کے ساتھ روسی بازار میں ہندوستان کی برآمدات کو بڑھانے کے راستوں پر توجہ مرکوز کی تھی۔ جناب پیوش گوئل اور جناب میکسم اوریشکن نے موضوعاتی سیشن کی قیادت کی۔ اس موقع پر جناب راجیو رنجن سنگھ- ماہی پروری، حیوانات اور ڈیری کے وزیر، جناب راجیش اگروال، کامرس سکریٹری، جناب امت اگروال، سکریٹری، فارماسیوٹیکل، جناب ایس کرشنن، سکریٹری وزارت الیکٹرانکس اور آئی ٹی، محترمہ این ایس راؤ، سکریٹری، ٹیکسٹائل کی وزارت اور حکومت ہند کے دیگر اعلیٰ افسران شریک تھے۔ روس کی طرف سے اقتصادی ترقی کے وزیر جناب میکسم ریشیٹنکوف، روسی فیڈریشن کی وزیر زراعت محترمہ اوکسانا لوٹ، مسٹر میکسوت شادایف، ڈجیٹل ڈیولپمنٹ، کمیونیکیشن اور ماس میڈیا کے وزیر اور مسٹر الیکسی گرزدیو، نائب وزیر صنعت و تجارت۔ دونوں طرف سے توانائی کے شعبے کے سینئر کاروباری رہنماؤں نےانجینئرنگ کے سامان، آٹوموبائل اور ٹرانسپورٹ کے سامان، زراعت اور فوڈ پروسیسنگ، فارماسیوٹیکل، انفارمیشن ٹیکنالوجی، ڈجیٹل سروسز اور مالیاتی حل میں تفصیلی بات چیت میں حصہ لیا ۔
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی باتوں کا حوالہ دیتے ہوئے جناب گوئل نے نوٹ کیا کہ‘‘روس میں سردیوں میں درجہ حرارت کتنا ہی کم ہو جائے، ہندوستان-روس دوستی ہمیشہ گرم جوشی سے بھری رہے گی۔’’ 2014 میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی اور صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان پہلی سربراہی ملاقات کو یاد کرتے ہوئے، جناب گوئل نے کہا کہ اس ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے 2025 تک دو طرفہ تجارت میں 30 بلین امریکی ڈالر تک پہنچنے کا ہدف مقرر کیا تھا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ 70 بلین امریکی ڈالر تک پہنچنا ایک اہم سنگ میل ہے، لیکن تجارت کے موجودہ انداز کو مزید متوازن کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید مساوی اور پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کے لیے مصنوعات اور شعبوں دونوں کے لحاظ سے دو طرفہ تجارتی باکس میں زیادہ تنوع لانے کی ضرورت پر زور دیا۔ جناب گوئل نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کی طرف سے پیشکشوں کی ایک وسیع رینج ہے جو روسی ضروریات کو پورا کر سکتی ہے۔ بالکل اسی طرح بہت سے شعبے ہیں جن میں ہندوستان روسی طاقتوں سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘دونوں ممالک کے درمیان پیش کرنے کے لیے بہت کچھ ہے’’ اور مزید کہا کہ ہندوستان روس کو اپنی برآمدات بڑھانے کے بے پناہ امکانات دیکھتا ہے۔
جناب گوئل نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ مل کر کام کرنے سے، خاص طور پر دونوں ممالک میں کاروباری برادریوں کی مضبوط شراکت کے ذریعہ تجارتی تعلقات میں‘‘غیر استعمال شدہ صلاحیت’’ کو مکمل طور پر حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ مشترکہ کوششیں مستقبل قریب میں تجارتی عدم توازن کو دور کرنے میں مدد کریں گی اور دونوں فریقوں کو موجودہ رکاوٹوں کو کم اور ختم کرنے، کاروبار کے لیے سازگار حالات پیدا کرنے اور دونوں طرف کی کمپنیوں کے لیے نئے مواقع کھولنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان - روس کے تعلقات - جسے ‘خصوصی اور مراعات یافتہ اسٹریٹجک پارٹنرشپ’ کے طور پر جانا جاتا ہے - وقت کے مطابق اور لچکدار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس شراکت داری نے عالمی غیر یقینی صورتحال کا مقابلہ کیا ہے اور ایک دوسرے ممالک کے عوام اور معیشتوں کی حمایت میں دونوں ممالک کے درمیان غیر متزلزل یکجہتی کو مسلسل ظاہر کیا ہے۔
جناب گوئل نے کہا کہ جب ملک آزادی کے 100 سال کا جشن منائے گا، ہندوستان آج 4 ٹریلین امریکی ڈالر کی معیشت سے 2047 تک 30-35 ٹریلین امریکی ڈالر تک بڑھنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے وبائی امراض، جغرافیائی سیاسی تناؤ اور سپلائی کے جھٹکے سمیت عالمی ہیڈ وائنڈز پر ہندوستان کی کامیاب نیویگیشن پر روشنی ڈالی، اور نوٹ کیا کہ ہندوستان اب دنیا کی سب سے بڑی پانچ معیشتوں میں شامل ہے اور جلد ہی تیسری سب سے بڑی معیشت بن جائے گا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ افراط زر کم ہے، گزشتہ ماہ صارفین کی قیمتوں کا اشاریہ 0.25 فیصد کے ساتھ اور سال بھر میں 2-2.5 فیصد کے درمیان رہنے کی توقع ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ رواں سال کے لیے ہندوستان کے شرح نمو کے تخمینے میں مسلسل اوپر کی طرف نظر ثانی کی گئی ہے، جس میں جی ڈی پی میں پہلی سہ ماہی میں 7.8 فیصد اور دوسری سہ ماہی میں 8.2 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
وزیر موصوف نے نوٹ کیا کہ روس میں وسیع پیمانے پر صنعتی اشیا اور صارفین کی مصنوعات کی زبردست مانگ ہے جس سے ہندوستانی کاروبار کے لیے خاطر خواہ مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متعدد شعبے پہلے ہی واضح صلاحیت دکھا رہے ہیں جن میں آٹوموبائل، ٹریکٹر، بھاری تجارتی گاڑیاں، الیکٹرانکس، اسمارٹ فونز، ڈیٹا پروسیسنگ کا سامان، بھاری مشینری، صنعتی اجزاء، ٹیکسٹائل اور کھانے کی مصنوعات شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ طبقات ان علاقوں کی نمائندگی کرتے ہیں جہاں ہندوستان روسی مارکیٹ میں اپنی موجودگی کو نمایاں طور پر بڑھا سکتا ہے۔
جناب گوئل نے ہندوستان کے کاروباری ماحولیاتی نظام کی طاقت پر روشنی ڈالی، اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ ہندوستان نے دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم تیار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ماحولیاتی نظام ڈیپ ٹیک، ایگری ٹیک، فن ٹیک، دفاع، سیمی کنڈکٹرز اور اسپیس جیسے شعبوں میں جدت پیدا کر رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسٹارٹ اپس اور اختراع کاروں کا یہ بڑھتا ہوا اڈہ متعدد شعبوں میں ہندوستان کی صلاحیت کی عکاسی کرتا ہے۔ جناب گوئل نے مزید کہا کہ ہندوستان ان سرمایہ کاروں کے لیے انتخاب کی منزل بن گیا ہے جو زیادہ قیمتی منافع کی تلاش میں ہیں۔
وزیر موصوف نے کہا کہ ہندوستان کی نوجوان، ہنر مند اور پرعزم افرادی قوت روس کے 30 لاکھ ہنر مند پیشہ ور افراد کی متوقع کمی کو پورا کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستانی نوجوان محنتی، نتائج پر مبنی اور مطلوبہ ذمہ داریاں لینے کے لیے تیار ہیں، جس میں ضرورت پڑنے پر طویل کام کے اوقات بھی شامل ہیں۔
جنوبی افریقہ میں جی- 20 سربراہی اجلاس میں جناب اوریشکن کے ریمارکس کا حوالہ دیتے ہوئے جناب گوئل نے کہا کہ جہاں دنیا کو کھلے پن، اداروں اور ترقیاتی ماڈلز کے بحران کا سامنا ہے، ہندوستان ایک قابل اعتماد اور آگے نظر آنے والے شراکت دار کے طور پر کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان تجارت کو بڑھا رہا ہے، اداروں اور ریگولیٹری عمل کو مضبوط بنا رہا ہے، اور 1.4 بلین لوگوں کی فلاح و بہبود پر مرکوز ایک جامع اور پائیدار ترقی کے ماڈل پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ ہندوستان کی معیشت - بنیادی ڈھانچے میں بڑی سرمایہ کاری اور بڑھتے ہوئے صارفین کے اخراجات سے - عالمی سطح پر سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ایک ہے۔
اصلاحات پر بات کرتے ہوئے جناب گوئل نے کہا کہ معاشی استحکام اور مضبوط بنیادی اصولوں کو سامان اور خدمات ٹیکس، تعمیل کے عمل کو آسان بنانے، ٹیکس کی شرحوں میں کمی اور کاروبار کرنے میں آسانی میں مسلسل بہتری جیسے تبدیلی کے اقدامات سے مدد ملی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کے نئے لیبر کوڈز 29 موجودہ قوانین جس کو کنٹریکٹ ورکرز کے لیے کو چار زمروںمیں ہموار کرتے ہیں، بہتر اجرت، سماجی تحفظ اور کام کے محفوظ حالات فراہم کرتے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان دنیا میں ایس ٹی ای ایم- اسٹیم گریجویٹس کی سب سے بڑی تعداد - 2.4 ملین سالانہ — پیدا کرتا ہے اور یہ کہ ڈیزائن، تجزیات اور تحقیق جیسے شعبوں میں ان کی صلاحیتیں روس کی عالمی مسابقت کو نمایاں طور پر بڑھا سکتی ہیں۔
روسی شاعر رسول گامزاتوف کا حوالہ دیتے ہوئے جناب گوئل نے کہا-‘‘ان کے لیے کوئی دور کی زمین نہیں ہے جن کے پاس کوئی دوست ہو۔ پہاڑ ہمیں تقسیم نہیں کرتے، وہ صرف ہماری نگاہیں بلند کرتے ہیں۔’’
جناب گوئل نے اس اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اپنے خطاب کا اختتام کیا کہ فورم میں ہونے والی بات چیت سے ہندوستان اور روس کے درمیان نئے تعاون، مضبوط شراکت داری اور مشترکہ خوشحالی کی راہ ہموار ہوگی۔
جناب اننت گوئنکا، صدر، ایف آئی سی سی آئی- فکی نے کہا-‘‘ ہندوستان -روس شراکت داری کا مستقبل اعلیٰ ترقی، اعلیٰ اختراعی شعبوں میں مضمر ہے۔ ڈجیٹل تبدیلی، مصنوعی ذہانت(اے آئی)اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز، سبز توانائی، نقل و حرکت اور جدید مینوفیکچرنگ، مالی اختراعات اور آغاز، ہماری شراکت داری اس کی طاقت ہے۔’’
جانبین نے خصوصی اور مراعات یافتہ اسٹریٹجک پارٹنرشپ کو مزید گہرا کرنے، 2030 تک سالانہ تجارت میں 100 بلین امریکی ڈالر سے تجاوز کرنے کے مشترکہ مقصد کے حصول کے لیے کام کرنے، اشیا میں متوازن ترقی کو فروغ دینے، خدمات میں تجارت کو وسعت دینے اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیااور ہندوستان اور روس کے لوگوں کے لیے کنکٹی وٹی، اختراعات اور بین العلاقائی روابط کو فروغ دینے کے لیے تعاون کو وسعت دینے کے لیے تعاون کو بڑھایا۔
***
ش ح- ظ ا – ن م
UR- No. 2463
(रिलीज़ आईडी: 2199233)
आगंतुक पटल : 11