ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
مرکزی وزیر ماحولیات، جناب بھوپیندر یادو نے نئی دہلی میں منعقدہ سی آئی آئی
انڈیا ایج 2025میں’ماحول کے لئے سازگار ترقی: پائیداری کو مسابقت کے ساتھ ہم آہنگ کرنے‘ کے موضوع پر خصوصی اجلاس سے خطاب کیا
ماحول کے لئے سازگار صنعت کاری کوئی رکاوٹ نہیں ہے، بلکہ اقتصادی توسیع، اختراع، لچک اور مستقبل کی خوشحالی کے لیے ایک محرک ہے: جناب بھوپیندریادو
प्रविष्टि तिथि:
03 DEC 2025 3:13PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر ماحولیات، جنگلات اور ماحولیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیرجناب بھوپیندر یادو نے آج نئی دہلی میں سی آئی آئی انڈیا ایج 2025 کے موقع پر’ماحول کے لئے سازگارترقی: پائیداری کو مسابقت کے ساتھ ہم آہنگ کرنے‘کے موضوع پر خصوصی اجلاس سے خطاب کیا۔ انہوں نے پائیدار، مسابقتی اور لچکدار اقتصادی ترقی کی جانب بھارت کی اسٹریٹجک تبدیلی پر زور دیا اور (سی آئی آئی) کے کردار کو سراہا جس نے ترقی پسند پالیسی فریم ورک بنانے اور حکومت و صنعت کے درمیان تعاون مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

وزیرموصوف نے وکست بھارت2047 کے تحت ہندوستان کے ترقیاتی سفر کاذکر کرتے ہوئے ملک کی مضبوط اقتصادی بنیادوں اور پائیدار ترقی میں تیز رفتار پیش رفت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ’’ماحول کے لئے سازگار صنعتی ترقی کسی رکاوٹ کی صورت نہیں، بلکہ اقتصادی توسیع، جدت، لچک اور مستقبل کی خوشحالی کے لیے ایک محرک ہے‘‘۔وزیرموصوف نے یہ بھی بتایا کہ ہمارے مینوفیکچرنگ شعبے کو کاربن سے پاک کرنا، ہندوستان کی برآمداتی مسابقت میں اضافہ کرنے اور مستقبل میں کاربن سے متعلق تجارتی مسائل سے بچنے کے لیے ایک اسٹریٹجک ضرورت ہے۔
جناب یادو نے انسانی سرگرمیوں اور جغرافیائی و سیاسی اتھل پتھل کے باوجود بھارت کی عالمی ماحولیاتی قیادت کااعادہ کیا اور کہاکہ ’’بھارت ایک معتبر عالمی شراکت دار کے طور پر ابھرا ہے جو ترقی کے توازن کو درست کرنے، ماحول کے لئے سازگار ٹیکنالوجیز کو ترجیح دینے، سرکلر معیشت کو فروغ دینے، پائیدار مینوفیکچرنگ کو بڑھانے اور فطرت پر مبنی حل کو ضم کرنے میں کردار ادا کر رہا ہے‘‘۔وزیرموصوف نے ہندوستان کی ماحول کے لئے سازگار صنعتی تبدیلی کو آگے بڑھانے والے حالیہ اصلاحات اور اقدامات کی تفصیل بیان کی۔انہوں نے جی ایس ٹی 2.0 اصلاحات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ’’جی ایس ٹی 2.0 اصلاحات ماحول کے لئے سازگارترقی کو تقویت دیتی ہیں، جیسا کہ قابل تجدید توانائی کے آلات، بایوڈیگریڈیبل پلاسٹک، کچرے کے بندوبست کے پلانٹس اور برقی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح 12 فیصد سے کم کرکے 5 فیصدکردی گئی ہے۔ صنعت کو اس موقع سے فائدہ اٹھا کر ماحول کے لئے سازگارمینوفیکچرنگ میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے، سپلائی چینز میں ماحول دوست طریقوں کو شامل کرنا چاہیے اور عالمی مسابقت کے لیے ٹیکنالوجیز کو بڑھانے کے لیے تعاون کرنا چاہیے۔‘‘
وزیرموصوف نے ہندوستانی صنعت کی پائیداری اور مسابقت کو فروغ دینے کے لیے حکومت کی مختلف اقدامات اور اصلاحات کو بھی اجاگر کیا۔ ان میں شامل ہیں: سینٹرڈ ریئر ارتھ پرمیننٹ میگنیٹس (آرای پی ایم) کی پیداوار کو فروغ دینے کی اسکیم، نیشنل کرٹیکل منرلز مشن 2025، نظرثانی شدہ گرین کریڈٹ پروگرام اور ماحولیاتی آڈٹ رولز 2025۔ انہوں نے صنعت سے اپیل کی کہ’’ وہ ان کوششوں میں فعال طور پر حصہ لیں تاکہ ہندوستان کے پائیدار اہداف کو آگے بڑھایا جا سکے اور عالمی مسابقت میں برتری حاصل کی جا سکے۔‘‘

وزیرموصوف نے سی او پی 30 سے واپسی پر بتایا کہ یہ کانفرنس بھارت کی توقعات پر پوری اتری۔ انہوں نے کہا،’’متفقہ طور پر اپنائے گئے 29 فیصلے واضح طور پر ہندوستان کی ترجیحات کی عکاسی کرتے ہیں، جن میں کلائمٹ فنانس، یکطرفہ تجارتی اقدامات، ٹیکنالوجی اور منصفانہ منتقلی جیسے اہم شعبے شامل ہیں‘‘۔انہوں نے ٹیکنالوجی امپلی منٹیشن پروگرام کے قیام اور منصفانہ منتقلی کے لیے ایک ادارہ جاتی انتظامات کا بھی ذکر کیا۔
وزیرموصوف نے صنعت کی منتقلی میں سرکلر اکانومی اور ایکسٹینڈڈ پروڈیوسر ریسپونسبلٹی (ای پی آر) کے تبدیلی پسند کردار کو اجاگرکیا۔ انہوں نے کہاکہ’’ای پی آر پائیدار کچرے کے ماحولیاتی نظام کو فروغ دیتا ہے، ری سائیکلنگ سے آمدنی میں اضافہ کرتا ہے، غیر رسمی کارکنوں کو رسمی بناتا ہے اور 33 لاکھ روزگار کے نئے موقعے پیدا کر کے ترقی کے لئے سازگار مہارت یافتہ افرادی قوت قائم کر سکتا ہے‘‘۔صنعتی قیادت کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہوں نے کارپوریٹس سے اپیل کی کہ وہ رضاکارانہ وعدوں کے ذریعے ہندوستان کی خود کفیل سرکلر اکانومی کی پالیسی کو مستحکم کریں۔ انہوں نے سی آئی آئی کی خدمات کو بھی سراہا اور کہاکہ ’’آؤٹ پٹ پر مبنی سرکلر اکانومی پی ایل آئی، مضبوط ای پی آر نظام اور گرین پبلک پروکیورمنٹ جیسے نئے اقدامات سے ری سائیکلنگ میں تیزی آ سکتی ہے اور آتم نربھر بھارت کواستحکام مل سکتا ہے‘‘۔
جناب یادو نے صنعتوں پر زور دیا کہ وہ تحقیق و ترقی (آر اینڈ ڈی)، ماحول کے لئے سازگارمینوفیکچرنگ اورایم ایس ایم ای تعاون کے ذریعے پائیداری کو مسابقت کے ساتھ ضم کریں۔ انہوں نے کہاکہ’’ہندوستان کی ماحول کے لئے سازگارمعیشت کی جانب منتقلی پائیداری کو مسابقت کے ساتھ ضم کرنے کے بے مثال موقعے فراہم کرتی ہے۔ صنعت کی بنیاد پرہندوستان کے خود کفیل، عالمی مسابقتی اور پائیدار صنعتی بنیاد کے وژن کو آگے بڑھا یاجا سکتا ہے‘‘۔
وزیرموصوف نے اجتماعی ذمہ داری کے پیغام کے ساتھ اختتام کیا اور کہاکہ’’وکست بھارت2047 کی طرف ہندوستان کا سفر صرف ترقی کے بارے میں نہیں ہے؛ یہ جامع، لچکدار، اور پائیدار خوشحالی کے بارے میں ہے۔ ایک ساتھ مل کر، ہم اقتصادی ترقی کے لیے ایک ایسے راستے کی وضاحت کریں گے جو استحکام کو ایک موقع کے طور پر استعمال کرے گا، نہ کہ رکاوٹ کے طورپر‘‘۔ ڈائس پر موجود معززشخصیتوں میں جناب چندرجیت بنرجی، ڈی جی (سی آئی آئی)، جناب شیو سدھانت نارائن کول، چیئرمین، سی آئی آئی کی قومی کمیٹی برائے ماحولیات اور جناب مسعود عالم ملک شامل ہیں جوکچرے کو قیمتی اشیا میں بدلنے سے متعلق سی آئی آئی کی قومی کمیٹی کے چیئرمین ہیں۔

******
ش ح ۔ اس ۔ م ا
Urdu No-2285
(रिलीज़ आईडी: 2198205)
आगंतुक पटल : 5