صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیرصحت جناب  جے پی نڈا نے ‘ٹی بی مکت بھارت ابھیان’ کے تحت ہونے والی پیش رفت پر ارکانِ پارلیمنٹ سے خطاب کیا


جناب  نڈا نے ارکانِ پارلیمنٹ پر زور دیا کہ وہ اس مہم کی نگرانی، آگاہی پیدا کرنے اور کمیونٹی کی شمولیت بڑھانے میں اپنا تعاون دیں

بھارت میں ٹی بی کے واقعات میں 21 فیصد کمی آئی ہے یعنی 2015 میں فی ایک لاکھ آبادی پر 237 سے گھٹ کر 2024 میں 187 رہ گئی  جو عالمی سطح پر ہونے والی کمی کی رفتار سے تقریباً دوگنی ہے:جناب  جے پی نڈا

اُتر پردیش کے ارکانِ پارلیمنٹ اس پروگرام میں موجود تھے اور انہوں نے اپنے اپنے حلقۂ انتخاب میں اس مہم کے تحت کمیونٹی کی شمولیت  اور سرگرمیوں کو آگے بڑھانے کا عزم ظاہر کیا

प्रविष्टि तिथि: 02 DEC 2025 10:13PM by PIB Delhi

صحت و خاندانی بہبود کے مرکزی وزیرجناب  جگت پرکاش نڈا نے آج ایکسٹینڈڈ پارلیمنٹ ہاؤس اینیکس (ای پی ایچ اے) آڈیٹوریم میں تمام سیاسی جماعتوں کے ارکانِ پارلیمنٹ کو‘ٹی بی مُکت بھارت ابھیان’ کے بارے میں آگاہ کیا۔ اس موقع پر ان کے ساتھ سماجی انصاف و تفویضِ اختیارات کی وزارت میں مرکزی وزیر مملکت جناب  بی ایل ورما ، وزارت خزانہ میں وزیر مملکت جناب  پنکج چودھری ،دیہی ترقی کی وزارت میں وزیر مملکت جناب  کملیش پاسوان، تجارت و صنعت، الیکٹرانکس و انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت میں وزیر مملکت جناب  جتن پرساد اور خارجہ، ماحولیات، جنگلات و موسمیاتی تبدیلی کی وزارت میں وزیر مملکت جناب  کرتی وردھن سنگھ بھی موجود تھے۔

1.jpg

آج اراکین پا رلیمنٹ کے ساتھ سلسلہ وار مشاورت کے پہلے اجلاس کا انعقاد کیا گیا، جس میں خاص طور پر اتر پردیش کے ارکانِ پارلیمنٹ پر توجہ مرکوز کی گئی۔ ریاست کے ایم پیز نے اجلاس میں شرکت کی اور اپنے حلقوں میں اس مہم کو مضبوط بنانے اور کمیونٹی کی شمولیت بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔ انہیں مہم کے مقاصد، جاری کلیدی سرگرمیوں اور مہم کی کامیابی میں ان کے کردار سے آگاہ کیا گیا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، جناب  نڈا نے ٹی بی کے خاتمے کے ہدف کے حصول میں ارکانِ پارلیمنٹ کی قیادت اور ان کے کلیدی کردار پر زور دیا۔ انہوں نے ایم پیز سے اپیل کی کہ وہ اپنے اپنے حلقوں میں مہم کی نگرانی کریں، بیماری سے متعلق آگاہی بڑھائیں، بدنامی کو کم کریں اور مقامی آبادی کو مہم میں سرگرم شرکت کے لیے متحرک کریں۔

2.jpg

مرکزی وزیر نے اس بات کو اجاگر کیا کہ بھارت میں ٹی بی کے واقعات (ہر سال سامنے آنے والے نئے کیسز) میں 21 فیصد کمی آئی ہے،جو 2015 میں فی ایک لاکھ آبادی پر 237 سے گھٹ کر 2024 میں 187 رہ گئی اور یہ کمی عالمی اوسط 12 فیصد کے مقابلے میں تقریباً دوگنی رفتار سے ہے، جیسا کہ عالمی ادارۂ صحت کی گلوبل ٹی بی رپورٹ 2025 میں درج ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “اسی طرح بھارت میں ٹی بی سے اموات کی شرح بھی 2015 میں فی ایک لاکھ آبادی پر 28 سے کم ہو کر 2024 میں 21 رہ گئی ہے، جو اس بیماری سے ہونے والی اموات میں نمایاں کمی کی عکاسی کرتی ہے۔”

اراکین پارلیمنٹ کو گزشتہ دس برسوں میں شروع کئےگئے اقدامات کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا، جن میں اے آئی سے چلنے والےچیسٹ ایکس رے مشینیں، ٹرو نیٹ مشینیں، زیادہ مؤثر اور مختصر علاج کے نظام، آیوشمان آروگیہ مندرز کے نیٹ ورک کے ذریعے ٹی بی نگہداشت کی عدم مرکزیت اور کمیونٹی کی شمولیت شامل ہیں۔ جناب  نڈا نے زمینی سطح پر ٹی بی کی جانچ کی خدمات کی مزید توسیع اور عوامی آگاہی کو مہم کی کامیابی کے لیے انتہائی اہم قرار دیا اوراراکین پارلیمنٹ سے اپیل کی کہ وہ اسے ایک جن آندولن بنانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔

3.jpg

صحت کی مرکزی سکریٹری محترمہ پنیہ سلیلہ سریواستو نے ملک میں ٹی بی کے معاملات  کم کرنے کے لیے اس مہم کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

نیشنل ہیلتھ مشن کے ایڈیشنل سکریٹری اور مشن ڈائریکٹر نے وزارتِ صحت کی جانب سے چلائے جا رہے ٹی بی کےخاتمہ کی مہم کا ایک جامع جائزہ پیش کیا۔

 

*****

UR-2254

(ش ح۔ع ح۔ ف ر )

 


(रिलीज़ आईडी: 2197992) आगंतुक पटल : 7
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी , Telugu