سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
بنگلور میں ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے ملک میں تیار کردہ پہلے پائلٹ ٹرینر طیارے ’ہنسا-3 این جی‘ کا افتتاح کیا اور 19 نشستوں والے طیارے کے منصوبے کا جائزہ لیا
سی ایس آئی آر – این اے ایل، بنگلورو میں ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے کہا کہ بھارت کا مقامی ہوابازی کا نظام ترقی اور خود انحصاری کے نئے دور میں داخل ہو رہا ہے
بھارت کا ہدف عالمی ہوابازی میں سرفہرست تین ممالک میں شامل ہونا ہے، ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے کہا کہ مقامی طور پر تیار کیے گئے طیارے ترقی کے اگلے مرحلے کو توانائی فراہم کریں گے
وزیر نے ’سارَس ایم کے-2 آئرن برڈ‘ سہولت کا افتتاح کیا، جو بھارت کے مختصر فاصلے کی علاقائی رابطہ پروگرام کو مضبوط کرے گی
سی ایس آئی آر-این اے ایل کا 19 نشستوں والا ’سارَس ایم کے-2‘ یودان پروگرام کی توسیع میں اہم کردار ادا کرے گا اور درآمد شدہ طیاروں پر انحصار کم کرے گا
ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے ایچ اے ایل میں ’نیوِی میٹ نظام‘ کا افتتاح کیا اور کہا کہ بھارت کی گھریلو تیار کردہ موسمیاتی ٹیکنالوجی اب ملک کی فضا کو قومی سطح پر محفوظ بنارہی ہے
प्रविष्टि तिथि:
29 NOV 2025 6:11PM by PIB Delhi
سائنس و ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے آج کہا کہ بھارت اپنے ہوابازی اور ایرو اسپیس نظام میں ایک بے مثال تبدیلی کا مشاہدہ کر رہا ہے، جو مقامی ٹیکنالوجیوں، صنعتی شراکت داریوں اور حکومت کے ہمہ جہتی طریقۂ کار سے طاقت حاصل کر رہی ہے۔ سی ایس آئی آر – نیشنل ایرو اسپیس لیبارٹریز (این اے ایل) بنگلورو میں خطاب کرتے ہوئے وزیر نے کہا کہ آج حاصل ہونے والے سنگِ میل وزیر اعظم نریندر مودی کے اس ویژن کی عملی تعبیر ہیں کہ ’’ہوائی چپل والا بھی ہوائی جہاز میں چلے گا‘‘اور یہ بھارت کے ایک عالمی ہوابازی مرکز اور خود انحصار ایرو اسپیس مال سازی ملک بننے کے سفر کو مضبوط کرتے ہیں۔
وزیر نے مقامی طور پر تیار کردہ ہنسا-3 (این جی) ٹرینر طیارے کے پروڈکشن ورژن کا آغاز کیا، جو بھارت کا پہلا مکمل جامع (آل-کمپوزٹ) ڈھانچے والا دو نشستوں پر مشتمل طیارہ ہے، جسے پی پی ایل اور سی پی ایل ٹریننگ کی بڑھتی ہوئی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ انہوں نے اس سال کے آغاز میں دہلی میں منعقدہ ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی کی تقریب کو یاد کرتے ہوئے اطمینان ظاہر کیا کہ صرف چند ہی مہینوں میں صنعتی شراکت دار ’’پائنیر کلین ایمپس‘‘ نے نہ صرف تیاریوں کا آغاز کر دیا ہے بلکہ آندھرا پردیش کے کُپّم میں 150 کروڑ روپے کی سہولت قائم کر رہا ہے، جہاں ہر سال 100 تک طیارے تیار کیے جائیں گے۔
ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے کہا کہ آئندہ 15 سے 20 برسوں میں بھارت کو تقریباً 30 ہزار پائلٹوں کی ضرورت ہوگی اور ہنسا-3 (این جی) اس ملکی ضرورت کو مکمل طور پر دیسی ٹیکنالوجی کے ذریعے پورا کرنے، غیر ملکی ٹرینر طیاروں پر انحصار کم کرنے اور ہوابازی میں روزگار اور کاروبار کے نئے مواقع پیدا کرنے کی سمت ایک اہم قدم ہے۔
ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے واضح کیا کہ بھارت جلد ہی گھریلو اور بین الاقوامی مسافر ٹریفک میں دنیا کے سرفہرست تین ممالک میں شامل ہو جائے گا، جسے مضبوط متوسط طبقے اور تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت کا سہارا حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی قیادت میں شروع کی گئی یو ڈی اے این اسکیم نے ہوائی سفر کو عوامی سطح پر مزید قابلِ رسائی بنایا ہے، اور ایک ایسا نظام قائم کیا ہے جہاں علاقائی کنیکٹیوٹی اور کم خرچ آپریشن ریکارڈ رفتار سے آگے بڑھ رہے ہیں۔
اس تیزی سے بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے وزیر نے سی ایس آئی آر-این اے ایل کے جاری منصوبے 19 نشستوں والے لائٹ ٹرانسپورٹ ایئرکرافٹ سارَس ایم کے-2 کا ذکر کیا، جو شہری اور عسکری دونوں استعمالات کے لیے ڈیزائن کیا جا رہا ہے۔ پریشرائزڈ کیبن، ڈیجیٹل ایویونکس، گلاس کاک پٹ، آٹو پائلٹ، کمانڈ بائی وائر فلائٹ کنٹرولز اور وزن و مزاحمت میں نمایاں کمی جیسے فیچرز کے ساتھ یہ طیارہ علاقائی فضائی رابطے کو مضبوط کرے گا اور بھارت کی مقامی شارٹ ہال مسافر طیاروں کی ضرورت کو پورا کرے گا۔
وزیر نے کہا کہ سارَس ایم کے-2 محض شروعات ہے، کیونکہ بھارت کو اب مستقبل کی ضروریات کو دیکھتے ہوئے بڑے طیاروں—بشمول 19 نشستوں والے کلاس کے طیاروں کا تصور اور تیاری شروع کرنی چاہیے، تاکہ بڑھتی ہوئی ہوابازی کی ضروریات پوری کی جا سکیں۔
اپنے دورے کے دوران ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے سارَس ایم کے-2 کے لیے آئرن برڈ سہولت کا افتتاح کیا، جسے انہوں نے نظام کی مکمل مربوطیت، زمینی جانچ اور طیارے کے اہم ذیلی نظاموں کی توثیق کے لیے نہایت اہم پلیٹ فارم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی سہولیات فلائٹ ٹیسٹنگ کے خطرات کو نمایاں طور پر کم کرتی ہیں اور تیاری اور ترقی کے عمل کو تیز کرتی ہیں، جس سے انجینئرز کو ڈیزائن اور سافٹ ویئر کے مسائل ابتدا میں ہی شناخت اور حل کرنے میں مدد ملتی ہے۔ وزیر نے زور دیا کہ سی ایس آئی آر–این اے ایل کا جدید تحقیق و ترقی کا نظام، جو بیک وقت شہری ہوا بازی، دفاعی خدمات، ڈی آر ڈی او اور نجی صنعت کے ساتھ کام کر رہا ہے، وزیر اعظم کے اس بارہا دہرائے گئے ویژن کی حقیقی مثال ہے کہ حکومت اور معاشرے کے تمام طبقات مل کر کام کریں۔
وزیر نے ہائی آلٹیٹیوڈ پلیٹ فارمز (ایچ اے پیز) کے لیے مخصوص مینوفیکچرنگ سہولت کا بھی افتتاح کیا۔ یہ بھارت کی وہ پیش رفت ہے جس کے ذریعے وہ دنیا کے چند منتخب ممالک کی صف میں شامل ہو رہا ہے جو شمسی توانائی سے چلنے والے ایسے بغیر پائلٹ طیارے تیار کر رہے ہیں جو 20 کلومیٹر سے زائد بلندی پر طویل مدت تک پرواز کر سکتے ہیں۔ دنیا میں صرف چند ملک جیسے امریکہ، برطانیہ، جرمنی، جنوبی کوریا، نیوزی لینڈ اور جاپان ہی اس ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں اور بھارت کی شمولیت اس میدان میں اس کی بڑھتی ہوئی سائنسی صلاحیتوں کا ثبوت ہے۔ سی ایس آئی آر–این اے ایل کے سب اسکیل وہیکل نے پہلے ہی 7.5 کلومیٹر بلندی اور 10 گھنٹے سے زائد پرواز کا ہدف حاصل کر لیا ہے اور 20 کلومیٹر کی مکمل اسکیل پرواز کا منصوبہ 2027 کے لیے رکھا گیا ہے۔ وزیر نے کہا کہ ایچ اے پیز نگرانی، ٹیلی مواصلات اور ماحولیاتی نگرانی کے لیے سیٹلائٹ کا ایک کم لاگت متبادل فراہم کرتے ہیں، جو بھارت کے ایرو اسپیس شعبے کے لیے نئے امکانات کھولتا ہے۔
ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے ایچ اے ایل ایئرپورٹ پر نیوی میٹ نظام کا بھی افتتاح کیا اور سی ایس آئی آر–این اے ایل کی طویل عرصے پر محیط ہوابازی کی حفاظت میں خدمات کو اجاگر کیا، جن میں درشٹی، اے ڈبلیو او ایس اور نیوی میٹ جیسے نظام شامل ہیں، جو ملک بھر کے سول اور دفاعی ایئر فیلڈز میں تعینات ہیں۔ 175 سے زائد نظام پہلے ہی فعال ہیں اور نیوی میٹ بروقت حدِ نگاہ اور موسمیاتی معلومات فراہم کرتا ہے جو محفوظ لینڈنگ اور ٹیک آف کے لیے نہایت ضروری ہیں۔ یہ عوامی اور نجی شعبوں کے اشتراک میں تیار کی گئی دیسی ٹیکنالوجی کی ایک اور کامیاب مثال ہے۔
بھارت کے دفاعی مال سازی نظام کو مضبوط بنانے کی ایک اہم پیش رفت کے طور پر وزیر نے سی ایس آئی آر–این اے ایل اور سولر ڈیفنس اینڈ ایرو اسپیس لمیٹڈ کے درمیان 150 کلوگرام کلاس کے مقامی لائٹرنگ منیشن یو اے وی کی تیاری کے لیے تعاون کے باضابطہ معاہدے کا مشاہدہ کیا۔ این اے ایل کے تصدیق شدہ وینکل انجن سے لیس یہ یو اے وی 900 کلومیٹر تک کی رینج، 6 سے 9 گھنٹے تک پرواز کی صلاحیت، 5 کلومیٹر سروس سیلنگ اور جدید فیچرز جیسے جی پی ایس سے آزاد نیویگیشن، کم ریڈار کراس سیکشن اور اے آئی پر مبنی ہدف کی شناخت فراہم کرے گا۔ وزیر نے کہا کہ یہ پبلک–پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) ماڈل آتم نربھر بھارت کی حقیقی روح کا عکاس ہے، جو ملک کے اندر ہی اہم دفاعی ٹیکنالوجیز کی تیاری کو یقینی بناتا ہے اور تجارتی پیمانے پر پیداوار کے لیے صنعتی صلاحیت کو بھی فروغ دیتا ہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر نے کہا کہ سی ایس آئی آر–این اے ایل نے ثابت کر دیا ہے کہ کس طرح سرکاری تحقیقی ادارے اور نجی صنعت مل کر مقامی مصنوعات کو قابلِ عمل، مسابقتی اور عالمی معیار کے مطابق بنا کر قومی ترقی کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔ انہوں نے ادارے کو سرمایہ کاروں، نوجوان کاروباری افراد اور عوام کے ساتھ اپنے رابطے کو جدید مواصلاتی ذرائع کے ذریعے مزید وسیع کرنے کی ترغیب دی تاکہ بھارت کی سائنسی کامیابیاں زیادہ نمایاں ہوں اور آنے والی نسلوں کے لیے تحریک کا ذریعہ بنیں۔
خطاب کے اختتام پر ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے کہا کہ آج پیش کی گئی کامیابیاں، ٹرینر ایئرکرافٹ سے لے کر علاقائی مسافر طیاروں، ہائی آلٹیٹیوڈ پلیٹ فارمز، بغیر پائلٹ دفاعی نظاموں اور ایوی ایشن میٹیرولوجی تک، الگ الگ پیش رفتیں نہیں بلکہ ایک تبدیلی پر مبنی قومی مہم کا حصہ ہیں، جس کا مقصد 2035 تک بھارت کو عالمی ہوابازی مرکز اور 2047 تک ایک مکمل ترقی یافتہ ملک بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی ایس آئی آر–این اے ایل جیسے ادارے بھارت کے ایرو اسپیس مستقبل کی تشکیل میں فیصلہ کن کردار ادا کریں گے اور انہیں یقین ہے کہ ترقی کا اگلا مرحلہ مزید بڑے سنگِ میل اور صنعت کی گہری شراکت کا شاہد ہوگا۔





******
ش ح۔ ش ا ر۔ ول
Uno- 2043
(रिलीज़ आईडी: 2196414)
आगंतुक पटल : 15