جل شکتی وزارت
جل شکتی کی وزارت کا’’سجلم بھارت وژن 2025‘‘ پر دو روزہ اجلاس نئی دہلی میں شروع
مرکزی وزیر سی آر پاٹل نے’’ سجلم بھارت ’’کو پانی سے محفوظ اور بااختیار کمیونٹیز بنانے کے لیے ایک اجتماعی قومی کوشش قرار دیا
اجلاس میں آبی تحفظ، پائیداری اور کمیونٹی کی شرکت کے لیے قومی ایجنڈا مرتب کیاگیا
प्रविष्टि तिथि:
28 NOV 2025 4:45PM by PIB Delhi
جل شکتی کی وزارت کے زیر اہتمام ’’سجلم بھارت وژن 2025‘ اجلاس آج نئی دہلی کے بھارت منڈپم میں شروع ہوا اور یہ 28 تا29 نومبر 2025 تک جاری رہے گا۔ اجلاس کی افتتاحی تقریب میں تقریباً 250 شرکاء نے حصہ لیا، جن میں مرکزی وزارتوں، ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے نمائندگان، تکنیکی ماہرین، پنچایت کے ارکان، این جی اوز، اپنی مدد آپ گروپ(ایس ایچ جی ایز)، سماجی تنظیمیں اور نیشنل واٹر ایوارڈز اور جل سنچئے جن بھاگیداری ایوارڈز یافتگان شامل تھے۔
تقریب کا آغاز روایتی’جل کلش‘ تقریب سے ہوا ۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےجل شکستی کے مرکزی وزیر جناب سی آر پاٹل نے اجاگر کیا کہ وزیر اعظم کے وژن کے مطابق جل شکتی کی وزارت اور نیتی آیوگ کے ساتھ قریبی ہم آہنگی کے ساتھ منعقدہ ہونے والے سجلم بھارت سمٹکا مقصد قومی فیصلہ سازی میں زمینی سطح کے نقطہ نظر کو شامل کرنا ہے، جس میں پورے ملک میں پانی کے انتظام ، صفائی ستھرائی اور پائیدار طریقوں کو مضبوط بنانے پرتوجہ مرکوز کرنا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ اجلاس ایک وسیع قومی کوشش کا اہم حصہ ہے، جس کا مقصد سائنسی طریقوں، پائیدار عمل اور کمیونٹی کی شمولیت کو ایک متحد فریم ورک میں ضم کر کے پانی کے طویل مدتی تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
انہوں نے نوٹ کیا کہ تقریباً 18 فیصد عالمی آبادی کے باوجود صرف تقریباً 4 فیصد میٹھے پانی کے وسائل کے ساتھ، ملک کو تیز شہری کاری، صنعتی ترقی، زمین کے استعمال کے بدلتے ہوئے نمونوں اور موسمی تغیرات سے پیدا ہونے والے چیلنجز کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حل پانی کی بچت کے ڈھانچے تخلیق کرنے اور سماج کی فعال شرکت میں مضمر ہے۔
وزارت کی کوششوں کو سراہتے ہوئے وزیر نے بتایا کہ وسیع پیمانے پر پانی کے تحفظ اور بحالی کے اقدامات جیسے جل شکتی مہم (جے ایس اے) اور جل سنچئے جن بھاگیداری (جے ایس جے بی) کے تحت جاری ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نامامی گنگا پروگرام گنگا کےبیسن میں دریاؤں کی صحت کو بحال کرنے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے، جبکہ جل جیون مشن (جے جے ایم) اور سوچھ بھارت مشن (ایس بی ایم) ان اقدامات کو پینے کے پانی تک رسائی اور صفائی ستھرائی کے نتائج بہتر بنا کر مضبوط کرتے ہیں۔
افتتاحی اجلاس کے حصے کے طور پر وزیر برائے جل شکتی نے جل سنچئے جن بھاگیداری 1.0 کی کتاب کا اجراء کیا، جس میں کمیونٹی کی قیادت میں زیرزمین پانی کی بحالی کے اقدامات اور ملک بھر سے پانی کے تحفظ کےکامیاب ماڈلز پیش کیے گئے ہیں۔ تحفظ کی منصوبہ بندی کے لیے دریائے باراک کے طاس کی ماحولیاتی حیثیت کے جائزے سے متعلق ایک رپورٹ بھی جاری کی گئی ، جو طاس کی بحالی کی حکمت عملیوں کی رہنمائی کے لیے اہم سائنسی بصیرت فراہم کرتی ہے ۔ اس کے علاوہ گنگا پلس پبلک پورٹل کا افتتاح بھی کیا گیا، جو عوام کو بروقت معلومات تک رسائی میں اضافہ اور دریا کی صحت کی نگرانی میں وسیع تر شمولیت کو فروغ دینے کے لیے ایک مربوط ڈیجیٹل پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کمانڈ ایریا ڈیولپمنٹ اور واٹر مینجمنٹ(ایس اے ایم آر آئی ڈی ایچ آئی-ایم سی اے ڈی) کی جدید کاریدباؤ والے اور سائنسی آبپاشی نظام کے ذریعے آبپاشی کی کارکردگی کو بہتر بنا رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی اجاگر کیا کہ جل شکتی مہم: کیچ دی رین(جے ایس ایس: سی ٹی آر 2025) کے تحت پانی کے تحفظ کے 22.5 کام کیے گئے اور 42 لاکھ سے زائدشجر کاری کی سرگرمیاں انجام دی گئی ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ سجلم بھارت وژن ہندوستان کی اجتماعی کوششوں کوپانی کے تحفظ کے پائیدار مستقبل کی طرف رہنمائی فراہم کرےگا، اور اس بات کا اعتماد ظاہر کیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز اپنے خیالات کا اشتراک کریں گے، فیلڈ تجربات فراہم کریں گے اور سماجی کی فعال شمولیت کے ساتھ پانی کےمحفوظ اور موسمیاتی طور پر مضبوط ہندوستان کے لیے عملی اور مستقبل بین نقشہ تیار کرنے میں مدد کریں گے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ سربراہ اجلاس کو آنے والی نسلوں کے لیے وزیر اعظم کے سجلم ، پائیدار اور خوشحال ہندوستان کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کا عزم کرنا چاہیے ۔
ریاستی وزیر جناب وی سومنا نے کہا کہ اجلاس کا مقصد ہندوستان میں طویل المدتی پانی اور صفائی ستھرائی کی سیکورٹی کو مضبوط بنانا ہے، جس کے لیے زمینی سطح کے تجربات، ریاستی تجربات اور ادارہ جاتی نقطہ نظر کو ایک متحد قومی فریم ورک میں یکجا کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سجلم بھارت محض ایک پروگرام نہیں بلکہ سکیور وارٹر(پانی سے تحفظ)، صحت مند اور بااختیار کمیونیٹز کی تعمیر کے لیے ایک اجتماعی قومی کوشش ہے۔ انہوں نے شرکاء سے اپیل کی کہ وہ اپنے خیالات کا اشتراک کریں، مقامی جدتوں کو اجاگر کریں اور آگے کے راستے کو بہتر بنانے میں بامعنی تعاون کریں۔
ریاستی وزیرجناب راج بھوشن چودھری نے زور دیا کہ پانی کی حفاظت صرف ماحولیاتی یا اقتصادی مسئلہ نہیں ہے—یہ وقار، صحت اور سماجی انصاف کا معاملہ بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب کمیونٹیز کو صاف پانی تک یقینی رسائی حاصل ہوتی ہے تو یہ احترام اور بااختیاری لاتا ہے، خاص طور پر خواتین کے لیے جو روایتی طور پر پانی جمع کرنے کا بوجھ اٹھاتی ہیں۔ قابل اعتماد پانی کی فراہمی صفائی ستھرائی کو بہتر بناتی ہے، بیماریوں کو کم کرتی ہے، روزگار کو سہارا دیتی ہے، غذائیت کو بڑھاتی ہے اور زندگی کے معیار کو مجموعی طور پر بلند کرتی ہے۔ پانی تک رسائی، مواقع تک رسائی ہے—یہ بچوں کو اسکول جانے کے قابل بناتی ہے، کسانوں کو فصلوں کی مختلف اقسام اگانے کے قابل بناتی ہے اور گھروں کو صحت مند اور باوقار زندگی گزارنے کے قابل بناتی ہے۔ انہوں نے مزید زور دیا کہ کمیونٹی کی شمولیت اور روایتی حکمت عملی مل کر ہندوستان کے پانی کے نظام کو تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کریں گی۔
اجلاس کے دوران ایس اے ایم آر آئی ڈی ایچ آئی( سامردھی) یوجنا کے مقاصد کو اجاگر کرنے والی ایک شارٹ فلم کی بھی نمائش کی گئی۔
یہ اجلاس چھ اہم موضوعات پر مبنی سیشنز پر مشتمل ہے، جو درج ذیل ہیں:
(i) دریاؤں اور چشموں کی تجدید—مسلسل (اویریل) اور صاف (نرمَل) پانی کی فراہمی کو یقینی بنانا، چشموںکا انتظام، حوض کی حفاظت، آبی علاقوں کی بحالی، دریائے کنارے کی ترقی اور کمیونٹی کی قیادت میں دریاؤں کی دیکھ بھال۔
(ii) پینے کے پانی کا پائیدارانتظام—ذرائع کی پائیداری کی منصوبہ بندی، موسمیاتی تبدیلی کے لیے مضبوط انفراسٹرکچر، کمیونٹی کی بنیاد پر آپریشن اور رکھ رکھاؤ اور ڈیجیٹل حکمرانی کے آلات کے ذریعے مناسب اور محفوظ پینے کے پانی کو یقینی بنانا۔
(iii) پانی کے موثرانتظام کے لیے ٹیکنالوجی—ڈیجیٹل ٹولز کا استعمال، اے آئی پر مبنی پانی کی نگرانی، مائیکرو آبپاشی، نقصان کی کمی، جھیل کی شناخت اور طلب کی بنیاد پر پانی کے انتظام کے لیے درست زراعت؛
(iv) پانی کی بچت اور بحالی—کمیونٹی کی قیادت میں زیرزمین پانی کا نظم و نسق، منظم ایکویفر ریچارج، روایتی نظاموں کی بحالی، اورایل آئی ایف ای کے مطابق رویے میں تبدیلی کے اقدامات۔
(v) گندے پانی کا انتظام اور دوبارہ استعمال—فنانسنگ ماڈلز، قیمتوں کے فریم ورک، قدرتی بنیاد پر حل، اسیپٹیج مینجمنٹ اور گھریلو، صنعتی اور شہری شعبوں میں دوبارہ استعمال کے ذریعے پانی کے سرکلر استعمال کو فروغ دینا۔
(vi) رویے میں تبدیلی کے لیے کمیونٹی اور ادارہ جاتی شمولیت—کمیونٹی اداروں، فرنٹ لائن کارکنوں اور محکموں کے درمیان ہم آہنگی کو مضبوط کرنا تاکہ پانی کے اثاثوں کی طویل مدتی پائیداری کو یقینی بنایا جا سکے۔
شرکاء سے موصول ہونے والے تاثرات کی بنیاد پر وزارت اہم نکات کو ایک منظم اور عملی سفارشات کے مجموعے میں مرتب کرے گی، جو متعلقہ محکموں اور شراکت دار اداروں میں اگلے نفاذ کے مرحلے کی رہنمائی کرے گا۔
********
ش ح ۔م ع ن۔
U. NO.- 1999
(रिलीज़ आईडी: 2196018)
आगंतुक पटल : 4