یو پی ایس سی
وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری ، ڈاکٹر پی کے مشرا نے یو پی ایس سی کے شتابدی سمیلن پروگرام کے مکمل اجلاس سے خطاب کیا
یو پی ایس سی کی صد سالہ تقریبات آئین کے معماروں کی دانشمندی کو خراج تحسین ہے: ڈاکٹر پی کے مشرا
یو پی ایس سی کاپرتیبھا سیتو ،حتمی مرحلے کے امیدواروں کو ملک بھر میں مواقع سے جوڑتاہے: ڈاکٹر پی کے مشرا
مشن کرم یوگی سرکاری ملازمین کے لیے زندگی بھر سیکھنے کی راہ ہموار کرتا ہے: ڈاکٹر پی کے مشرا
وکست بھارت کی طرف ہندوستان کے سفر کے مرکز میں سول سروسز واقع ہیں: ڈاکٹر پی کے مشرا
اگلی نسل کے افسران 2047 کے بعد ،ہندوستان کے اداروں کی تشکیل کریں گے: ڈاکٹر پی کے مشرا
Posted On:
27 NOV 2025 3:53PM by PIB Delhi
وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری ، ڈاکٹر پی کے مشرا نے آج نئی دہلی میں یو پی ایس سی کے شتابدی سمیلن پروگرام کے مکمل اجلاس سے خطاب کیا ۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ 100 برسوں میں یو پی ایس سی نے ملک کے سب سے معزز آئینی اداروں میں سے ایک کے طور پر وقار اور ساکھ کو برقرار رکھتے ہوئے میرٹ ، انصاف پسندی ، عمدگی اور دیانتداری کو برقرار رکھا ہے ۔ ڈاکٹر پی کے مشرا نے زور دے کر کہا کہ یہ موقع آئین کے معماروں اور ان صاحب بصیرت لوگوں کی دانشمندی کو خراج تحسین ہے جنہوں نے کمیشن کی اس کے ابتدائی سالوں میں رہنمائی کی ۔ انہوں نے لگاتار چیئر پرسنز ، اراکین ، افسران اور عملے کے تعاون پر روشنی ڈالی جنہوں نے چیلنجوں کے باوجود انصاف پسندی اور اہلیت کی پاسداری کو یقینی بنایا ۔
ہندوستان کے تنوع سے متاثر سول سروینٹس کی نسلوں نے عوامی فرض ، غیر جانبداری اور قوم کی خدمت ، اداروں کی تعمیر ، استحکام کے تحفظ ، اصلاحات کو نافذ کرنے اور آئینی اخلاقیات کو برقرار رکھنے کے نظریات کو آگے بڑھایا ہے ۔
اس کی تاریخ کا سراغ لگاتے ہوئے ، ڈاکٹر مشرا نے کہا کہ یو پی ایس سی کا پیش خیمہ 1926 میں قائم کیا گیا پبلک سروس کمیشن تھا ، جسے بعد میں گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ ، 1935 کے تحت وفاقی پبلک سروس کمیشن کے طور پر تسلیم کیا گیا ، آزادی کے بعد اس کا نام بدل کر یو پی ایس سی رکھا گیا ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سول سروسز جو کہ ہندوستان کا ’’اسٹیل فریم‘‘ ہے ، کے امتحانات کا انعقاد اس کا سب سے اہم کام ہے ۔
دہائیوں کے دوران، یو پی ایس سی کے امتحانی نظام نے جدید طرزِ حکمرانی کے ساتھ خود کو ہم آہنگ کیا ہے، جبکہ شفافیت، قابلیت اور مساوات کے اصول برقرار رکھے ہیں۔ تقرریوں کے علاوہ، یو پی ایس سی ترقیوں، تبادلوں اور انضباطی کارروائیوں سے متعلق اہم مشاورتی کردار بھی ادا کرتا ہے۔
ڈاکٹر مشرا نے حالیہ پرتیبھا سیتو پورٹل پر روشنی ڈالی ، جو امتحان کے آخری مرحلے تک پہنچنے والے باصلاحیت امیدواروں کو نیشنل کیریئر سروس سے منسلک ممکنہ آجروں کے ساتھ محفوظ طریقے سے جوڑتا ہے ، اس طرح نوجوانوں کے لیے قومی ترقی میں حصہ ڈالنے کے نئے مواقع کھلتے ہیں ۔
ڈاکٹر مشرا نے کہا کہ سول سروسز کا کردار وقت کے ساتھ تبدیل ہوتا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آزادی سے پہلے اور فوراً بعد انتظامیہ کی ذمہ داریاں زیادہ تر قانون و نظم برقرار رکھنے اور محصولات اکٹھا کرنے تک محدود تھیں۔ انہوں نے زور دیا کہ آزادی کے بعد کے ابتدائی عشروں میں سول سروسز کا کردار ترقیاتی منصوبہ بندی، اداروں کی تشکیل، صنعتی صلاحیت کے فروغ اور بنیادی خدمات کی فراہمی کی بنیاد رکھنے پر مرکوز تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ٹیکنالوجی کے اُبھرنے، شہری آبادی کے پھیلاؤ، موسمیاتی چیلنجز اور بار بار آنے والی آفات نے سول سرونٹس کی ذمہ داریوں کو نئے سرے سے متعین کیا ہے اور آج کی حکمرانی میں درجہ بندی کے بجائے تعاون زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دہائی میں ایک نمایاں اور بنیادی نوعیت کی تبدیلی رونما ہوئی ہے۔
ڈاکٹر مشرا نے واضح کیا کہ توقعات اب محض طریقہ کار پر عمل درآمد سے آگے بڑھ کر نتائج کی فراہمی تک پہنچ گئی ہیں، معمولی بہتری سے تیز رفتار تبدیلی کی طرف منتقل ہو چکی ہیں، الگ تھلگ سرکاری محکموں سے باہم مربوط ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر تک پھیل گئی ہیں، اور ایک ایسی ریاست سے جو شہریوں کو خدمات فراہم کرتی تھی،جن بھاگیداری کے ذریعے شہریوں کے ساتھ شراکت داری کرنے والی ریاست میں تبدیل ہوگئی ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ تبدیلی مختلف شعبوں جیسے ڈیجیٹل ادائیگیاں، سماجی تحفظ، صحت، بنیادی ڈھانچہ، لاجسٹکس، ہنر مندی، ٹیکسیشن، شہری حکمرانی اور دیہی ترقی میں واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہے۔اور اب یہ تبدیلی اُن جدید شعبوں تک بھی پھیل رہی ہے جہاں ہندوستان عالمی قیادت کا خواہاں ہے، جن میں کوانٹم ٹیکنالوجیز، خلائی ایجادات، اور نیلی و سبز معیشت شامل ہیں۔
ڈاکٹر مشرا نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان وکست بھارت 2047 کی طرف اپنے سفر کے موڑ پر کھڑا ہے ۔ انہوں نے چار پہلوؤں پر روشنی ڈالی ۔
اولاً، دنیا تیزی سے باہم جڑی ہوئی اور غیر یقینی ہوتی جا رہی ہے، جہاں اسٹریٹجک مقابلہ ٹیکنالوجی، سپلائی چینز، ڈیٹا، سائبر سیکیورٹی، مصنوعی ذہانت، خلا اور اہم معدنیات تک پھیلا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سول سرونٹس غیر یقینی حالات کے منتظم، پیچیدگی کے ترجمان اور ہندوستان کے اسٹریٹجک مفادات کے محافظ ہوتے ہیں اور اُن کی تیاری کا آغاز ہی اُن کے انتخاب کے عمل سے ہونا چاہیے۔
ثانیاً، انہوں نے زور دیا کہ ٹیکنالوجی میں تبدیلی کی رفتار ضابطہ جاتی ڈھانچے کی رفتار سے کہیں آگے بڑھ چکی ہے۔ اے آئی، مصنوعی حیاتیات، روبوٹکس اور کوانٹم کمپیوٹنگ میں پیش رفت ذہنی چُستی، مضبوط اخلاقی بنیاد اور جدت کاروں اور سائنس دانوں کے ساتھ برابری کی سطح پر گفتگو کی صلاحیت کا تقاضا کرتی ہے۔
ثالثاً، انہوں نے واضح کیا کہ ہندوستان کی ترقی کا راستہ وسائل پر مبنی نمو سے بدل کر صلاحیت پر مبنی نمو کی طرف بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کامیابی کا پیمانہ اب نتائج، جوابدہی، تجربہ کاری اور زمینی سطح پر حقیقی تبدیلی ہونا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یو پی ایس سی کو ایسے افراد کا انتخاب کرنا چاہیے جن میں فیصلہ سازی کی بصیرت، لچک اور عمر بھر سیکھنے کی صلاحیت موجود ہو۔
رابعاً، انہوں نے ابھرتے ہوئے عالمی مقابلے کا ذکر کیا جو بہترین صلاحیتوں کے حصول کے لیے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی سول سروسز کو ملک کے بہترین ذہنوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے والی رہنا چاہیے۔ انہوں نے اس جانب اشارہ کیا کہ آج کا باہمت نوجوان، جو عالمی ماحول سے واقف اور بلند عزائم رکھتا ہے، مقصد، خودمختاری، چیلنج اور اثر انگیزی کی تلاش میں ہے۔اور سول سروسز کو ان خصوصیات کو زیادہ مؤثر اور واضح انداز میں پیش کرنے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر مشرا نے زور دیا کہ وکست بھارت کی طرف مائل دہائیوں کی رہنمائی تین اصولوں پر مبنی ہونی چاہیے: سول سروسز کو ایک ترقیاتی اور عوامی خدمت پر مبنی ریاست کے لیے نئے سرے سے ترتیب دینا؛ انتخاب کے عمل کو ازسرِنو غور وفکر کرکے تیار کرنا جو ایسے افراد کی شناخت کرسکےجو گہری صلاحیت رکھتے ہوں اور ایک ایسی ریاست کی تشکیل جو عمر بھر سیکھنے کو اپنا وطیرہ بنائے۔
ڈاکٹر مشرا نے واضح کیا کہ مشن کرم یوگی اس تبدیلی کا بنیادی حصہ ہے، جو استعداد کار میں اضافے کے لیے ایک منظم، ٹیکنالوجی سے تقویت یافتہ اور صلاحیت پر مبنی طریقہ کار کو متعارف کراتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ تبدیلی ضابطوں پر مبنی نظام سے کردار پر مبنی فریم ورک کی طرف، یکساں تربیت سے مسلسل سیکھنے کی طرف اور الگ تھلگ کام کرنے سے تعاون کی طرف منتقلی کی نمائندگی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی گوٹ-کرم یوگی پلیٹ فارم، جس میں 3000 سے زائد کورسز اور عالمی بہترین عملی مثالیں موجود ہیں، اس ارتقا کو مضبوط بناتا ہے اور ایک ایسے متحرک عملے کی تشکیل کرتا ہے جو خدمت کے دوران ہی سیکھتا بھی رہتا ہے۔
اپنے اختتامی کلمات میں، ڈاکٹر مشرا نے اس بات پر زور دیا کہ سول سروسز ہندوستان کے وکست بھارت کے سفر کے مرکز میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افسران کو مختلف شعبوں میں سوچنے، مختلف سیکٹرز میں کام کرنے اور اپنے عمل کو انکسار، دیانت داری اور مقصدیت سے مربوط رکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں ڈیٹا کے ساتھ اسی اعتماد سے کام کرنا ہوگا جس اعتماد سے وہ لوگوں کے ساتھ کام کرتے ہیں، اخلاقی فیصلہ سازی کو انتظامی صلاحیت کے ساتھ متوازن رکھنا ہوگا اور قیادت کرتے ہوئے بھی مستقل سیکھنے والے بنے رہنا ہوگا۔
* * *
)ش ح – م م - م ذ(
UN.1924
(Release ID: 2195465)
Visitor Counter : 7