سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ’اکیڈمی آف سائنٹیفک اینڈ انوویٹو ریسرچ‘ (اے سی ایس آئی آر) کے 9ویں جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کیا، محض ایک دہائی سے کچھ زیادہ پرانی اس ادارے کو بھارت کی تیزی سے ابھرتی ہوئی سائنسی طاقتوں میں سے ایک قرار دیا
اے سی ایس آئی آر کا ’آئی-پی ایچ ڈی‘پروگرام، جو 2023 میں شروع کیا گیا، ایک جدید تعلیمی تصور ہے جو تخیل اور اختراع کو صنعت سے جوڑتا ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
وزیر موصوف نے کہا کہ بھارت مضبوطی کے ساتھ ایسے تعلیمی و صنعتی روابط کی طرف بڑھ رہا ہے جو نوجوان اسکالرز کو نئی صنعتی شعبوں میں تصوراتی سوچ، اختراع اور عملی شرکت کی طاقت دیتے ہیں
اے سی ایس آئی آر کی تیز رفتار ترقی بھارت کی بڑھتی ہوئی سائنسی امنگوں کی عکاسی کرتی ہے، جسے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں مضبوط سہارا ملا ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
اے سی ایس آئی آر بھارت کے ڈِیپ ٹیک، موسمیاتی سائنس، اور سرحدی تحقیق میں ابھرتے ہوئے رہنماؤں کو تیار کر رہا ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
Posted On:
23 NOV 2025 2:13PM by PIB Delhi
آج یہاں اکیڈمی آف سائنٹیفک اینڈ انوویٹو ریسرچ (اے سی ایس آئی آر) کے 9ویں جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کرتے ہوئے سائنس اور ٹیکنالوجی، ارضیاتی علوم، وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلائی امور کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ 2023 میں اے سی ایس آئی آر کی جانب سے شروع کیا گیا آئی-پی ایچ پروگرام ایک نیا تعلیمی تصور ہے جو تخیل اور اختراع کو صنعت سے جوڑتا ہے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ حالانکہ اے سی ایس آئی آر کو قائم ہوئے ایک دہائی سے کچھ ہی زیادہ عرصہ گزرا ہے، پھر بھی یہ بھارت کے سب سے زیادہ تبدیلی لانے والے سائنسی اداروں میں سے ایک بن کر ابھرا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس اکیڈمی نے “اپنی عمر سے کہیں زیادہ کامیابیاں حاصل کی ہیں”، اور یہ ایک قومی مرکز کے طور پر ابھری ہے جو سی ایس آئی آر، آئی سی ایم آر، ڈی ایس ٹی، آئی سی اے آر، ایم او ای ایس اور ملک کی نمایاں یونیورسٹیوں کے بہترین سائنسی دماغوں کو ایک پلیٹ فارم پر یکجا کرتی ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بھارت فیصلہ کن طور پر ایسے تعلیمی و صنعتی روابط کی طرف بڑھ رہا ہے جو نوجوان اسکالرز کو نئی صنعتی شعبوں میں تخیل، اختراع اور عملی شمولیت کی قوت دیتے ہیں۔ اسی لیے آئی-پی ایچ میں ’i‘ صرف صنعت کا نہیں، بلکہ تخیل اور اختراع کا بھی نمائندہ ہے۔
ہر آئی-پی ایچ اسکالر کے لیے یہ لازم ہے کہ وہ ایسی ٹیکنالوجی تیار کرے جو اطلاقی تحقیق یا اسٹارٹ اَپس کے لیے مفید ہو، جس سے بھارت کی تحقیقی تربیت سیدھے طور پر صنعتی ضروریات سے جڑتی ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اے سی ایس آئی آر ایک “مکمل اکائی” کی نمائندگی کرتا ہے — سائنس، تعلیم، حکمرانی اور قومی امنگوں کا اجتماع — جو بھارت کے’وکسِت بھارت‘ کے سفر سے ہم آہنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے سی ایس آئی آر کی تیز ترقی وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں سائنس اور اختراع کو ملی ترجیح کی عکاسی کرتی ہے، جہاں سائنسی سوچ بھارت کی معاشی ترقی، ٹیکنالوجی مشنز اور عالمی مسابقت کا مرکز بن چکی ہے۔
وزیر موصوف نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ آج اے سی ایس آئی آر میں تقریباً 7,000 طلبہ موجود ہیں جنہیں 79 کیمپس میں تعینات 3,100 سے زائد سرکردہ سائنسداں رہنمائی فراہم کر رہے ہیں، جس سے یہ ادارہ بھارت کے سب سے متنوع اور کثیر شعبہ جاتی تحقیقی ماحولیات میں سے ایک بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ادارہ حقیقت میں ایک “مشترکہ قومی یونیورسٹی” کی شکل اختیار کر چکا ہے، جو مختلف شعبوں اور ملک کے مختلف حصوں سے اسکالرز اور فیکلٹی کو اپنی جانب راغب کرتا ہے اور تحقیق، علمی تبادلے اور اشتراک کی دریافت کے لیے ایک مضبوط پلیٹ فارم بن کر ابھرا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یاد کیا کہ جب اے سی ایس آئی آر کا قیام عمل میں آیا تھا تو یہ ایک جرأت مندانہ اور نیا تجربہ تھا — ایک ایسی کوشش جس کا مقصد تحقیق کے لیے ایک منظم راستہ تیار کرنا تھا جو روایتی تعلیمی حدود سے آگے بڑھ سکے۔ انہوں نے کہا کہ “شاید بہت سے لوگ ابتدا میں اس خیال کو سمجھ نہیں پائے تھے، لیکن کیمپسز کی تیز رفتار توسیع اور بڑھتی ہوئی طلب سے صاف ظاہر ہے کہ ملک اس طرح کے ادارے کے لیے تیار تھا۔”
وزیر موصوف نے مزید کہا کہ اے سی ایس آئی آر کی کامیابی صرف انتظامی تعاون کی وجہ سے نہیں ہے، بلکہ اس کے پیچھے بھارت کے نوجوانوں کا وہ جوش ہے جو اسٹارٹ اَپس اور روزگار کے مواقع کے لیے تحقیق اور اختراع کو ایک بامقصد اور امید افزا کیریئر کے طور پر اپنا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسے پروگرام محققین کو ایک پائیدار مستقبل فراہم کرتے ہیں، جس کے ذریعے وہ بطور صنعتکار، مشیران اور ٹیکنالوجی تیار کرنے والے معاشرے کی خدمت کر سکتے ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے زور دے کر کہا کہ جیسے جیسے بھارت دنیا کی پانچویں بڑی معیشت سے آگے بڑھ کر ایک عالمی رہنما معیشت بنتا جائے گا، یہ پورا سفر “مکمل طور پر اختراع، ٹیکنالوجی اور صنعت کے ذریعے” طے ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اے سی ایس آئی آر کے اسکالرز کو اس سفر کے “علمبردار” بننے کا موقع ملے گا، جو ڈیپ ٹیک، صحت تحقیق، پائیدار زراعت، موسمیاتی سائنس اور جدید ترین ٹیکنالوجیز کے میدان میں بھارت کے عروج کو عملی شکل دیں گے۔
اے سی ایس آئی آر کی شاندار کارکردگی اس کے قومی اور بین الاقوامی درجہ بندی میں نمایاں اضافے سے ظاہر ہوتی ہے، جن میں این آئی آر ایف 2025 (تحقیق کے زمرہ) میں 9واں مقام، سی ڈبلیو یو آر 2025 میں عالمی سطح پر سرفہرست 3.5 فیصد میں مقام، نیچر انڈیکس میں 10واں مقام اور Scimago 2025 میں 9واں مقام شامل ہے۔
25,000 سے زائد تحقیقی مقالات، متعدد پیٹنٹس اور صرف 2024 میں 831 پی ایچ ڈی کی ڈگریاں عطا کیے جانے کے ساتھ، اے سی ایس آئی آر بھارت کا اسٹیم (ایس ٹی ای ایم) شعبے میں سب سے بڑا ڈاکٹورل ریسرچ ادارہ بن چکا ہے۔
بین الاقوامی سطح پر بھی اے سی ایس آئی آر اپنی موجودگی کو وسعت دے رہا ہے۔ یہ آر ایم آئی ٹی یونیورسٹی، ڈیکن یونیورسٹی، یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا، ترکیو یونیورسٹی (فن لینڈ)، یونیورسٹی آف میلبورن، اے آئی ایس ٹی (جاپان) اور دیگر اداروں کے ساتھ اشتراک کر رہا ہے، جس کے تحت مشترکہ نگرانی، ڈوئل ڈگری راستے اور عالمی تحقیقی سہولیات تک رسائی مہیا کی جا رہی ہے۔
وزیر موصوف نے اے سی ایس آئی آر کی ان کوششوں کی بھی تعریف کی کہ اس نے ایک فعال علمی ماحول تشکیل دیا ہے، جس میں اے سی ایس آئی آر سائنس کلب، ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام مختلف موضوعاتی لیکچر سیریز، اور سالانہ میگزین Bravura جیسے اقدامات شامل ہیں، جو طلبہ کی تخلیقی صلاحیت اور جدت پسندی کی عکاسی کرتے ہیں۔
تقریب کے آغاز میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ممتاز مہمانوں کی موجودگی کو سراہا، جن میں چانسلر پروفیسر پی. بالارام، رکن نیتی آیوگ ڈاکٹر وی کے پال، مسز پیرامل، ڈی جی سی ایس آئی آر ڈاکٹر این. کلائی سلوی اور ڈائریکٹر سی ایس آئی آر-آئی ایم ٹی ای سی ایچ (امٹیک) ڈاکٹر منوج دھر شامل تھے۔ وزیر موصوف نے پروفیسر دھر کی دوراندیش قیادت، توانائی اور جامعیت کو سراہا، جنہوں نے سی ایس آئی آر کے سب سے نوجوان اداروں میں سے ایک کی کامیابی سے رہنمائی کی ہے۔
اپنے خطاب کے اختتام پر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اے سی ایس آئی آر بھارت کے سائنسی مستقبل کا مرکز ہے—نوجوان، باہمت، تحقیق پر مبنی اور قومی مشنوں کے ساتھ منسلک ہیں۔ انہوں نے گریجویٹ ہونے والے اسکالرز کو تلقین کی کہ وہ اختراع کی روح کو آگے بڑھائیں اور ایک ایسے بھارت کی تعمیر میں حصہ ڈالیں جو ٹیکنالوجی کے لحاظ سے خود کفیل، عالمی سطح پر مسابقتی اور مستقبل کے لیے تیار ہو۔



*****
ش ح ۔ م ع ۔ ن م۔
U- 1674
(Release ID: 2193187)
Visitor Counter : 6