بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

آئی ڈبلیو اے آئی نے بھارتی سمندری ہفتہ 2025 میں 3,000 کروڑ روپے کے اہم معاہدوں پر دستخط کیے، شمال مشرق میں اندرونی آبی گزرگاہوں اور صنعتی رابطے کو مضبوط بنانے کی سمت اہم قدم


جناب سربانند سونووال نے این ای آر کے اہم منصوبوں، بوگیبیل میں اپروچ روڈ کے ایلیویٹڈ روڈ کے تصوراتی مطالعے کا جائزہ لیا

آئی ڈبلیو اے آئی اور آسام پیٹرو کیمیکلز (اے پی ایل) کے درمیان میتھانول اور فارملین کی برآمدات کو آبی گزرگاہوں کے ذریعے بنگلہ دیش اور جنوب مشرقی ایشیا تک بڑھانے کے لیے اشتراک

آئی ڈبلیو اے آئی اور حکومتِ آسام نے گوہاٹی، ڈبروگڑھ اور تیجپور میں برہما پتر ندی پر 1,000 کروڑ روپے کے آبی میٹرو پروجیکٹ کی ترقی کے لیے مفاہمت ناموں پر دستخط کیے

آئی ڈبلیو اے آئی اور ڈی جی ایل ایل نے بوگیبیل، سلگھاٹ، بشونات گھاٹ اور پانڈو میں دریائی لائٹ ہاؤس تیار کرنے کے لیے معاہدہ کیا، برہما پتر پر محفوظ نیویگیشن کو تقویت

میزورم میں نئی دریائی ٹرمینلز اور مسافر سہولیات سے آبی گزرگاہوں کی کنیکٹیویٹی میں اضافہ ہوگا

آئی ڈبلیو اے آئی گمٹی–میگھنا آبی گزرگاہ رابطہ تعمیر کرے گا؛ تریپورہ میں ڈمبور جھیل کے لیے کروز شپ پروجیکٹ کی تجویز

اروناچل پردیش میں سیانگ ندی پر مربوط آئی ڈبلیو ٹی سہولیات کے قیام کی تجویز پیش

ناگالینڈ کی ڈویانگ، نونے اور شِلّوئی جھیلوں میں آئی ڈبلیو ٹی امکانات سمیت آبی کھیلوں کے امکانات کا جائزہ

Posted On: 21 NOV 2025 5:18PM by PIB Delhi

بھارت کی اندرونی آبی گذرگاہوں کی اتھارٹی (آئی ڈبلیو اے آئی) ، جو بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت (ایم او پی ایس ڈبلیو) کے تحت آبی گزرگاہوں کی ترقی کی نوڈل ایجنسی ہے، نے آسام کے اندرونی آبی ٹرانسپورٹ نیٹ ورک اور صنعتی نقل و حرکت کو مضبوط بنانے کے لیے دو اہم  مفاہمت ناموں (ایم او یوز) پر دستخط کیے ہیں۔ ان معاہدوں میں ایک آسام پیٹرو کیمیکلز لمیٹڈ (اے پی ایل) کے ساتھ اور دوسرا حکومتِ آسام کے ساتھ شامل ہے، جن کا مقصد ریاست کے وسیع دریائی نظام کے ذریعے کارگو اور مسافروں کی آمد و رفت کو فروغ دینا ہے، جو پائیدار کنیکٹیویٹی اور علاقائی ترقی کے اہداف کو آگے بڑھاتے ہیں۔

شمال مشرق میں متعدد منصوبوں کی ترقی کے پیشِ نظر، بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے وزارت اور آئی ڈبلیو اے آئی کے سینئر افسران کے ساتھ ایک جامع جائزہ اجلاس کی صدارت کی، جس میں آسام، میزورم، اروناچل پردیش، منی پور، تریپورہ، ناگالینڈ اور میگھالیہ کے تمام جاری منصوبوں کا جائزہ لیا گیا، جن میں مرکزی سیکٹر اسکیم (سی ایس ایس) کے تحت چلنے والے منصوبے بھی شامل ہیں۔

بھارت کے سمندری ہفتے کے دوران، آئی ڈبلیو اے آئی اور آسام پیٹرو کیمیکلز لمیٹڈ (اے پی ایل) کے درمیان پہلا ایم او یو میتھانول اور فارملین کی ترسیل کے لیے انڈو-بنگلہ دیش پروٹوکول روٹ (آئی بی پی آر) اور قومی گزرگاہوں (این ڈبلیو) کے استعمال پر تعاون کو فروغ دیتا ہے۔ اس اقدام کے تحت بوگیبیل، پانڈو اور جوگی گھوپا میں آئی ڈبیلو اے آئی کی جٹیوں سے بنگلہ دیش اور جنوب مشرقی ایشیا تک برآمدات ممکن ہوں گی، جبکہ ملکی سپلائی چین کو بھی قومی گزرگاہوں 1 اور 2 کے ذریعے مضبوط کیا جائے گا۔

یہ منصوبہ حکومت ہند کے فلیگ شپ پروگرام “پی ایم گتی شکتی – قومی ماسٹر پلان فار ملٹی موڈل کنیکٹیویٹی” کے مطابق ہے اور آسام کی برآمدی اور صنعتی صلاحیت میں نمایاں اضافہ کرے گا۔ اے پی ایل سالانہ 1.98 لاکھ میٹرک ٹن میتھانول اور 1.15 لاکھ میٹرک ٹن فارملین تیار کرتی ہے، اور اس نئی شراکت داری کے ذریعے ان مصنوعات کی بڑی مقدار میں، کم لاگت اور ماحول دوست نقل و حمل ممکن ہوگی۔ اس اقدام کی کل سرمایہ کاری 400 کروڑ روپے ہے، جس میں ٹینکر ویسلز اور متعلقہ بنیادی ڈھانچہ کی خریداری شامل ہے۔

آئی ڈبلیو اے آئی جامع آپریشنل اور تکنیکی معاونت فراہم کرے گا، جس میں بوگیبیل، پانڈو اور جوگی گھوپا ٹرمینلز پر سہولیات، نیویگیشن سپورٹ، بنکرنگ سہولت اور آگ بجھانے کے سسٹمز شامل ہیں۔ یہ ادارہ اے پی ایل کی مدد کرتے ہوئے 500 سے 1,000 میٹرک ٹن تک صلاحیت رکھنے والے 10 چپٹی سطح والے ٹینکر بارجز بھی تیار کرے گا۔ اے پی ایل لاجسٹکس، ویسل آپریشنز اور قانونی منظوریوں کی ہم آہنگی کرے گا تاکہ کارگو کی بلاتعطل نقل و حرکت کو یقینی بنایا جا سکے۔

دوسرا مفاہمت نامہ ، جس پر آئی ڈبلیو اے آئی اور حکومتِ آسام نے دستخط کیے ہیں، تیزپور، گوہاٹی اور ڈبروگڑھ میں شہری آبی ٹرانسپورٹ (یو ڈبلیو ٹی) سسٹم یا ’’واٹر میٹرو‘‘ کی ترقی اور فروغ پر مرکوز ہے۔ اس منصوبے کا مقصد دریائے برہما پتر کے کنارے ایک مربوط، پائیدار اور بلاتعطل آبی ٹرانسپورٹ نیٹ ورک قائم کرنا ہے، جو سڑک، ریل اور بس جیسے موجودہ ٹرانسپورٹ نظاموں سے منسلک ہوگا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جناب سربانند سونووال نے کہا،“یہ مفاہمتی یادداشتیں وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کے وژن کو حقیقت میں بدلنے کی جانب ایک اہم قدم ہیں۔ ان کی قیادت میں شمال مشرق اندرونی آبی راستوں کی کنیکٹیویٹی اور صنعتی مواقع کے ایک بڑے مرکز میں تبدیل ہو رہا ہے۔ ہم پختہ ارادے کے ساتھ اس خطے میں اندرونی آبی گزرگاہوں کے نظام کو ترقی دینے، امکانات کو تلاش کرنے اور انہیں عملی مواقع میں ڈھالنے کے لیے پرعزم ہیں، تاکہ ترقی، تجارت اور پائیداری کو فروغ دیا جاسکے۔”

یو ڈبلیو ٹی منصوبے کے تحت مناسب آبی راستے (فئیر ویز)، راستوں کا پتہ لگانے کے آلات اور مسافروں کے ٹرمینل تیار کیے جائیں گے، جنہیں الیکٹرک ہائبرڈ مسافر کشتیوں کی مدد حاصل ہوگی، تاکہ ایک جدید اور ماحول دوست ٹرانسپورٹ سسٹم قائم کیا جاسکے۔ منصوبے کے قابلِ عمل ہونے کا مطالعہ، ریاستی حکومت کے مشورے سے کوچین میٹرو ریل لمیٹڈ (کے ایم آر ایل) کر رہی ہے۔ منصوبے کی ابتدائی لاگت زمین کے اخراجات کے بغیر 1000 کروڑ روپے بتائی گئی ہے۔

جائزہ اجلاس، جو سمندری مہارت پیدا کرنے کے مرکز (ایم ایس ڈی سی) میں منعقد ہوا، میں 15 بنیادی منصوبوں اور 10 مرکزی سیکٹر اسکیم (سی ایس ایس) منصوبوں پر توجہ دی گئی۔ ان میں میزورم کے 3، ناگالینڈ کے 2، تریپورہ کے 2 اور آسام، میگھالیہ اور منی پور کے ایک ایک منصوبے شامل ہیں۔ سی ایس ایس کے تحت دو نئے تجویز کردہ منصوبے، ایک اروناچل پردیش اور ایک آسام کے لیے بھی زیرِ غور آئے۔ اجلاس میں بوگیبیل پر ایک ہر موسم میں استعمال کے لائق سڑک کی تعمیر کے لیے ’’کانسیپٹ اسٹڈی‘‘ کی منظوری بھی دی گئی، جو کارگو کَم ٹورسٹ ٹرمینل تک بلا رکاوٹ رسائی فراہم کرے گی۔

دریائی سیاحت کو بڑھانے کے مقصد سے، اندرونی آبی گذرگاہوں کی اتھارٹی آف انڈیا نے ہیریٹیج ریور جرنیز پرائیویٹ لمیٹڈ کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں تاکہ قومی آبی گزرگاہوں پر نئے کروز جہاز تیار کیے جائیں اور کروز آپریشنز میں توسیع کی جاسکے۔ شراکت داری کا مقصد دریائے برہم پتر سمیت بڑے دریاؤں کے قدرتی حسن اور ثقافتی ورثے کو بروئے کار لاکر پریمیم سیاحت کے تجربات کو مضبوط بنانا ہے۔ اس مفاہمت نامے کی مجموعی قدر 500 کروڑ روپے ہے۔

آئی ڈبلیو اے آئی اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آف لائٹ ہاؤسز اینڈ لائٹ شپس (ڈی جی ایل ایل) نے بھی ایک ایم او یو پر دستخط کیے ہیں تاکہ آسام میں نیشنل گزرگاہ 2  کے ساتھ دریائی نیویگیشن کی حفاظت کو بہتر بنایا جاسکے اور سیاحت کو فروغ دیا جاسکے۔ اس شراکت داری کے تحت بوگیبیل، سل گھاٹ، بیسواناتھ گھاٹ اور پانڈو میں دریائی لائٹ ہاؤسز اور متعلقہ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر شامل ہے، جو نیویگیشن میں اہم معاون ثابت ہوں گے اور برہم پتر پر چلنے والے جہازوں کی محفوظ گزرگاہ کو یقینی بنائیں گے۔ اس مفاہمت نامہ کے ذریعے ان دریائی لائٹ ہاؤسز کو ماحولیاتی اور ورثہ سیاحت کے مراکز کے طور پر ترقی دینے کی کوشش کی جائے گی۔

رینس لاجسٹکس کے ساتھ 1,000 کروڑ روپے کا سنگِ میل مفاہمتی معاہدہ گنگا اور برہم پتر ندیوں پر جدید ٹگ–بارجز کی شمولیت کو ممکن بنائے گا، جس سے کارگو ٹرانسپورٹ کی صلاحیت میں نمایاں اضافہ ہوگا اور شمال مشرقی خطے کے لیے ملٹی موڈل لاجسٹکس کی کارکردگی بہتر ہوگی۔ اس کے علاوہ نیماٹی، سلگھاٹ، بیسواناتھ گھاٹ اور گویجان میں کروز ٹرمینلز کی تعمیر کے لیے 299 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری مختص کی گئی ہے۔

ڈبروگڑھ میں 188 کروڑ روپے کی لاگت سے مہارت کے علاقائی مرکز کے قیام اور گوہاٹی میں 55 کروڑ روپے کی اہم لینڈ پارسل کی ترقی کے لیے بھی مزید دو مفاہمت ناموں پر دستخط کیے گئے۔ آئی پی آر سی ایل کی مشاورت کے ذریعے معاونت یافتہ یہ منصوبے آسام کی دریاؤں پر مبنی معیشت کے لیے تبدیلی کا اہم مرحلہ ثابت ہوں گے اور آسام کو اندرونی آبی گزرگاہوں کی کنیکٹیویٹی اور کروز سیاحت کے بڑے مرکز کے طور پر مستحکم کریں گے۔

جناب سربانند سونووال نے کہا:“ہماری ہمسایہ مارکیٹوں میں برآمدات کے فروغ کے لیے اشتراک اور ڈبروگڑھ میں مہارت کے علاقائی مرکز کا قیام، اختراع اور عالمی انضمام کے تئیں ہماری مضبوط وابستگی کو ظاہر کرتا ہے۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دوراندیش قیادت میں ہم اپنے آبی راستوں کو ترقی، خوشحالی اور وقار کے طاقتور انجن میں تبدیل کر رہے ہیں—جو شمال مشرق کے مستقبل کو نئی شکل دے رہے ہیں۔”

 میزورم میں علاقائی کنیکٹیویٹی اور دریائی نقل و حمل کو مضبوط کرنے کے لیے آئی ڈبلیو اے آئی اندرونی آبی ٹرانسپورٹ کے اہم منصوبوں کو آگے بڑھا رہا ہے۔ تلاونگ دریا اور چِھم تُئی پئی دریا پر آئی ڈبلیو ٹی بنیادی ڈھانچے کے لیے مطالعہ جاری ہے، جن کی منصوبہ لاگت بالترتیب 0.89 کروڑ اور 1.42 کروڑ روپے ہے۔ اسی کے ساتھ لنگلئی ضلع میں کھاوتھلانگتُئی پُئی–توی چوئنگ حصے میں آئی ڈبلیو ٹی بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے 9.82 کروڑ روپے کے پہلے مرحلے کے منصوبے کے تحت تعمیراتی کام شروع ہو چکا ہے۔ اس منصوبے میں تھےکاڈوآر اور تلابونگ میں دو دریائی ٹرمینلز، دو ایچ ڈی پی ای فلوٹنگ جیٹیاں مع فلوٹنگ گینگ ویز، اور جدید آؤٹ بورڈ جیٹ سے لیس مسافر کشتیوں کی فراہمی شامل ہے، تاکہ علاقے میں محفوظ اور مؤثر نقل و حرکت ممکن ہو سکے۔

ناگالینڈ میں ڈویانگ جھیل پر آئی ڈبلیو ٹی سہولیات کی ترقی اور نونے اور شِلّوئی جھیلوں پر آبی کھیلوں و سیاحت کے فروغ کے لیے تفصیلی پروجیکٹ رپورٹس (ڈی پی آرز) تیار کی جا رہی ہیں۔منی پور میں سی ایس ایس کے تحت برک دریا اور اس کی معاون ندیوں کے ساتھ ساتھ امپھال اور نمبل دریا پر آئی ڈبلیو ٹی کی ترقی کے لیے ٹیکنو-اکانومک قابلِ عمل ہونے کا مطالعہ اور ڈی پی آر کی تجویز پیش کی گئی ہے۔میگھالیہ میں اومیم جھیل اور اُمنگوت دریا  پر آئی ڈبلیو ٹی بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے ڈی پی آر تیار کیے جا رہے ہیں۔

تریپورہ میں، آئی ڈبلیو اے آئی  علاقائی کنیکٹیویٹی اور سیاحت کو مضبوط کرنے کے لیے دو اہم منصوبوں پر تیزی سے کام کر رہا ہے۔ 24.53 کروڑ روپے مالیت کا ایک بڑا منصوبہ گومتی دریا کی ترقی اور بنگلہ دیش کے میگھنا دریا کے نظام سے نیویگیشنل یعنی راستوں کا پتہ لگانے کی خاطر رابطہ قائم کرنے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔ اس منصوبے میں نیویگیشن چینل کی ترقی، کناروں کے تحفظ کے کام، نو فلوٹنگ پونٹون ٹرمینلز کی تعمیر، اور نیویگیشنل ایڈز یعنی راستوں کا پتہ لگانے کے آلات کی تنصیب شامل ہے۔ اس کے علاوہ دھلئی ضلع کی ڈمبور جھیل پر کروز شپ سروس شروع کرنے کے لیے بھی مطالعہ جاری ہے، جس کا مقصد ریاست میں سیاحت اور تفریح پر مبنی دریائی سفر کو فروغ دینا ہے۔

اروناچل پردیش میں سیانگ دریا پر اندرونی آبی ٹرانسپورٹ  کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے ایک تجویز پیش کی گئی ہے۔ اس منصوبے میں ٹرمینلز کی تعمیر کے ساتھ ملحقہ سہولیات — جیسے کہ عمارتیں، شیڈز، اندرونی سڑکیں، راستے، فینسنگ، وہارف اور شمسی بنیادی ڈھانچے — شامل ہوں گی، ساتھ ہی فلوٹنگ جیٹیاں، فیروے کی ترقی اور نیویگیشنل ایڈز یعنی راستوں کا پتہ لگانے کے آلات کی تنصیب بھی کی جائے گی۔ منصوبے میں مسافروں کی نقل و حرکت اور سیاحت کو فروغ دینے کے لیے فیری سروس، ایف آر پی کشتیاں اور تیز رفتار لیزر بوٹس جیسی کشتیوں کی فراہمی بھی شامل ہے۔

جناب سربانند سونووال نے کہا:“میزورم، ناگالینڈ، منی پور، میگھالیہ، تریپورہ اور اروناچل پردیش میں جاری منصوبے مودی حکومت کے اس عزم کی عکاسی کرتے ہیں کہ جدید آئی ڈبلیو ٹی بنیادی ڈھانچے کے ذریعے پورے خطے کو تبدیل کیا جائے۔ دریائی کنیکٹیویٹی، سیاحت اور تجارت کے نئے راستوں کو مضبوط بنا کر ہم معاشی مواقع کے نئے دروازے کھول رہے ہیں اور اس خطے کو قومی اور بین الاقوامی منڈیوں کے ساتھ مزید مضبوطی سے جوڑ رہے ہیں۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی متحرک قیادت میں شمال مشرق کنیکٹیویٹی اور اقتصادی بحالی کے ایک نئے دور میں داخل ہو رہا ہے، جو ہماری طاقتور دریاؤں کی بحالی سے ممکن ہو رہا ہے۔ آنے والے برسوں میں ہم خطے میں آئی ڈبلیو ٹی کی ترقی کے لیے 5,000 کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کا ہدف رکھتے ہیں۔ نئے اشتراکات کی بدولت کارگو ٹرانسپورٹ، دریائی سیاحت اور سرحد پار تجارت مضبوط ہو رہی ہے، اور اندرونی آبی گزرگاہیں ہمارے لوگوں کے لیے مواقع کی نئی زندگی بن رہی ہیں۔”

یہ اقدامات خطے کے دریاؤں اور آبی گزرگاہوں کی بے پناہ صلاحیت کو معاشی ترقی کے محرک کے طور پر بروئے کار لانے کی سمت ایک فیصلہ کن قدم ہیں۔

*******

ش ح ۔   م  د ۔  م  ص

(U :  1616 )


(Release ID: 2192705) Visitor Counter : 5
Read this release in: English , हिन्दी