وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
azadi ka amrit mahotsav

بھارت نے ’ ماہی گیری اور آبی حیوانات کی فارمنگ کے شعبے میں پتہ لگانے کی صلاحیت 2025‘   کا قومی لائحہء عمل جاری کیا — ماہی پروری کے عالمی دن پر شعبے میں اہم پیش رفت


’’ہم آہنگ کوششیں اور ایف ٹی اے بھارت  کی سی فوڈ برآمد بڑھانے کی کنجی ہیں‘‘: جناب راجیو رنجن سنگھ

بھارت کا ہدف: 2030 تک ایک لاکھ کروڑ روپے کی سی فوڈ برآمدات

عالمی شراکت داروں کی بھارت کی مچھلیوں کی برآمدات اور پی ایم ایم ایس وائی فیز 2 حکمتِ عملی کو فروغ دینے پر گفتگو میں شرکت

Posted On: 21 NOV 2025 5:55PM by PIB Delhi

ماہی پروری، مویشی اور ڈیری  کی وزارت کے تحت محکمۂ ماہی پروری نے آج نئی دہلی میں ماہی پروری کا عالمی دن 2025 منایا، جس کا موضوع تھا: "انڈیا کی سمندری تبدیلی: سی فوڈ برآمدات میں قدر میں اضافے کو مضبوط بنانا"۔ اس موقع پر مرکزی وزیر جناب  راجیو رنجن سنگھ عرف للن سنگھ نے ویڈیو پیغام کے ذریعے شرکاء سے خطاب کیا۔ وزارتِ ماہی پروری، مویشی پالن اور ڈیری کے وزرائے مملکت پروفیسر ایس پی سنگھ بگھیل اور جناب جارج کوریان نے نئی دہلی میں منعقدہ اس تقریب میں شرکت کی۔

بھارت کے ماہی پروری اور ایکواکلچر شعبے کے لیے ایک بڑے سنگِ میل کے طور پر، محکمہ نے ماہی پروری اور ایکواکلچر 2025 کے لیے ٹریس ایبلٹی یعنی پتہ لگانے کی صلاحیت کا نیشنل لائحہء عمل جاری کیا اور متعدد اہم پہل قدمیاں بھی متعارف کرائیں، جن میں مچھلی اور دیفر سمندری جانوروں کی فارمنگ کے لیے ایس او پی، اسمارٹ اور مربوط ماہی گیری بندرگاہوں کی ترقی و انتظام کے لیے ایس او پی، منظور شدہ مرین فش لینڈنگ مراکز پر بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے ایس او پی، ریزروائر فشرِیز مینجمنٹ کے لیے رہنما اصول، اور کوسٹل ایکواکلچر ضابطے کا مجموعہ شامل ہے۔

یہ تمام اقدامات ماہی پروری کے بنیادی ڈھانچے کو جدید بنانے، پائیداری کے طریقوں کو مضبوط کرنے اور شعبے میں قدر کے اضافے کی رفتار کو بڑھانے کا مشترکہ مقصد رکھتے ہیں۔

A group of people sitting in a roomAI-generated content may be incorrect.

مرکزی وزیر جناب راجیو رنجن سنگھ نے اپنے ریکارڈ شدہ ویڈیو پیغام میں اس بات کا اعادہ کیا کہ بھارت جدت کو فروغ دینے اور برآمداتی مسابقت بڑھانے کے لیے عالمی شراکت داریوں کو مضبوط بنانے کے لیے پُرعزم ہے۔ انہوں نے شراکت داروں سے اپیل کی کہ وہ پیکجنگ میں بہتری، سرٹیفیکیشن معیارات کی تکمیل اور نئے بازاروں تک رسائی کے لیے آزاد تجارتی سمجھوتوں کے بہتر استعمال کے ذریعے پانی سے حاصل ہونے والی غذائی اشیاء کے  قدر میں اضافے کے سلسلے کو مضبوط بنانے کے لیے ہم آہنگ حکمت عملی اختیار کریں۔ مرکزی وزیر نے ٹریس ایبلٹی، برانڈنگ اور بایو سیکیورٹی کو عالمی معیارات سے ہم آہنگ کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے نیشنل ٹریس ایبلٹی لائحہء عمل کے اجرا کو ایک انقلابی سنگِ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام سی فوڈ برآمدات کو تقویت دے گا اور ماہی گیروں کو بہتر آمدنی یقینی بنانے میں مدد کرے گا۔

جناب جارج کوریان نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت نے گزشتہ ایک دہائی میں 96 لاکھ ٹن سے 195 لاکھ ٹن تک ماہی پروری کی پیداوار کو دوگنا کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے، جو پی ایم ایم ایس وائی سمیت سرکاری فلیگ شپ اسکیموں کے تحت 38,572 کروڑ روپے کی ریکارڈ سرمایہ کاری کے نتیجے میں ممکن ہوا۔ مستقبل کے وژن کا خاکہ پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کا ہدف 2030 تک سی فوڈ برآمدات کو ایک لاکھ کروڑ روپے تک پہنچانا ہے، جس میں 30 فیصد قدر میں اضافہ شدہ، اعلیٰ معیار کی مصنوعات کا حصہ ہوگا۔ پروفیسر ایس پی سنگھ بگھیل نے اپنے خطاب میں کہا کہ ماہی پروری کا شعبہ برآمدات میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور ملک بھر میں تین کروڑ سے زیادہ لوگوں کے معاش کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ رجسٹرڈ برآمدکار کی بڑھتی ہوئی تعداد نے بھارت کی عالمی موجودگی کو مزید مضبوط کیا ہے اور برآمداتی ترقی کو تیز کیا ہے۔ انہوں نے جی ایس ٹی اصلاحات، ڈیجیٹائزیشن اور تربیت پر زور دینے جیسے حالیہ اقدامات کو بھی کاروبار میں آسانی اور شعبے کی مضبوطی کی بڑی وجہ قرار دیا۔

ڈاکٹر ابھیلکش لکھّی، سکریٹری محکمہ ماہی پروری، نے بتایا کہ بھارت کا ماہی پروری کا شعبہ سالانہ 9 فیصد کی شرح سے ترقی کر رہا ہے اور مالی سال 202425 میں آبی غذائی اشیاء کی برآمدات 16.85 لاکھ ٹن تک پہنچ گئی ہیں، جو گزشتہ دہائی کے مقابلے 88 فیصد اضافہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ویلیو ایڈیشن، تنوع اور ضابطوں پر عمل آوری پر توجہ دے رہی ہے تاکہ بھارت کو عالمی سطح پر سرکردہ سی فوڈ یعنی آبی غذائی اشیاء کی پروسیسنگ کا مرکز بنایا جا سکے۔ انہوں نے اہم پائیداری اقدامات جیسے میرین میمل اسٹاک اسسمنٹ پروجیکٹ اور ٹرٹل ایکسکلوڈر ڈیوائسز (TEDs) کے نفاذ کو اجاگر کیا، جن کا مقصد بین الاقوامی ماحولیاتی معیارات کو پورا کرنا ہے۔

ایف اے او انڈیا کے نمائندے مسٹر تاکايوکی ہاگیوارا نے اپنے خطاب میں اس بات کی توثیق کی کہ ایف اے او بھارت کو غذائی تحفظ، پائیداری اور لچک کو مضبوط بنانے میں بھرپور تعاون جاری رکھے گا۔ انہوں نے بلیو پورٹ پہل قدمی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد ماہی پروری کے بنیادی ڈھانچے کو جدید بنانا اور نجی سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے، جس سے عالمی سطح پر بھارتی شعبے کی مسابقت مزید بڑھے گی۔ انہوں نے اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس (AMR) کے مسئلے کو فوری چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ پانی سے حاصل ہونے والی غذائی اشیاء کے قدر کے اضافے میں ادویات کے استعمال میں کمی نہایت اہم ہے، اور اس سلسلے میں ایف اے او حکومتِ ہند کے ساتھ قریبی اشتراک سے کام کر رہا ہے۔

A group of people sitting in a roomAI-generated content may be incorrect.

یہ پروگرام عالمی سطح پر بھرپور شرکت کے ساتھ منعقد ہوا، جس میں 19 سفارت خانوں اور بین الاقوامی اداروں کے نمائندگان شامل تھے، جن میں عالمی بینک، ایف اے او، اے ایف ڈی، جِز، جائیکا، بی او بی پی اور ایم ایس سی جیسے ادارے نمایاں ہیں۔ یہ شمولیت ماہی پروری اور آبی حیاتیاتی تنوع کے شعبے میں بڑھتے ہوئے بین الاقوامی تعاون کی عکاسی کرتی ہے۔یہ سرگرمیاں حالیہ سفارتی ملاقاتوں پر مبنی ہیں، جن میں تھائی لینڈ، انڈونیشیا، جاپان اور آسٹریلیا کے سفارت خانوں کے ساتھ ہوئی ملاقاتیں شامل ہیں، تاکہ اس شعبے میں دو طرفہ تعاون کو مضبوط کیا جا سکے اور تجارتی برآمدات کے فروغ کو مزید تقویت دی جا سکے۔

دو تکنیکی نشستیں — ماہی پروری اور ایکوا کلچر میں اقدار میں اضافے کے ذریعے نمو میں اضافہ اور بھارت کی اندرونی ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی برآمدی صلاحیت کو اُجاگر کرنا، خصوصاً میٹھے پانی کی مچھلیوں پر توجہ کے ساتھ — اس بات پر مرکوز تھیں کہ قدر میں اضافہ، جدّت طرازی، برانڈنگ، معیار قائم رکھنے کی پابندی اور اسمارٹ بنیادی ڈھانچے کے ذریعے سمندری غذا کی برآمدات میں تیزی سے اضافہ کیسے کیا جائے۔ان نشستوں میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ مارکیٹ کی توسیع اور ڈیجیٹل ٹریس ایبلٹی یعنی پتہ لگانے کے ذریعے میٹھے پانی کی مچھلیوں کے لیے نئی برآمدی منڈیاں کھولی جائیں۔ ان مشاورتوں سے حاصل ہونے والی رہنمائی پی ایم ایم ایس وائی فیز 2 کی تشکیل میں بنیادی کردار ادا کرے گی۔

نیشنل فریم ورک آن ٹریس ایبلٹی اِن فِشریز اینڈ ایکوا کلچر 2025 کے بارے میں

پی ایم۔ایم کے ایس ایس وائی کے تحت تیار کردہ نیشنل فریم ورک آن ٹریس ایبلٹی اِن فِشریز اینڈ ایکوا کلچر 2025 کا مقصد ایک قومی ڈیجیٹل ٹریس ایبلٹی نظام قائم کرنا ہے، جو غذائی تحفظ، پائیداری اور عالمی منڈیوں تک رسائی کو مزید مضبوط بنائے گا۔اس لائحہء عمل میں ایک جامع حکمتِ عملی شامل ہے، جس کے ذریعے ملک میں بکھری ہوئی ٹریس ایبلٹی یعنی پتہ لگانے کی سرگرمیوں کو یکجا کیا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے بلاک چین، آئی او ٹی، کیو آر کوڈز اور جی پی ایس جیسے جدید ڈیجیٹل آلات کو مربوط کیا جائے گا، جبکہ چھوٹے پیمانے کے ماہی گیروں اور کسانوں کی شمولیت کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔یہ لائحہء عمل سمندری غذا کی مصنوعات کی کھیت سے کھانے کی میز تک اور شکار سے صارف تک حقیقی وقت میں مکمل ٹریکنگ ممکن بنائے گا، جس سے برآمدات، شفافیت، اور عالمی معیارات کے مطابق رسائی میں نمایاں بہتری آئے گی۔

(Brief on National Traceability Framework)

National Framework on Traceability in Fisheries and Aquaculture 2025

SOP for Mariculture

SOP on Development and Management of Smart and Integrated Fishing Harbours

SOP on Development of Minimum Basic Infrastructure at Notified Marine Fish Landing Centres

Guidelines for Reservoir Fisheries Management

Compendium of Coastal Aquaculture Guidelines

************

ش ح ۔   م  د ۔  م  ص

(U :  1617 )


(Release ID: 2192676) Visitor Counter : 5
Read this release in: English , हिन्दी