پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت
مرکزی وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے ٹوکیو صنعتی اجلاس میں بھارت-جاپان توانائی کے مواقع کو اجاگر کیا
Posted On:
17 NOV 2025 4:38PM by PIB Delhi
پٹرولیم اور قدرتی گیس کے مرکزی وزیر جناب ہردیپ سنگھ پوری نے آج ٹوکیو میں جاپان کی معروف صنعتوں کے نمائندوں کے ساتھ ایک گول میز اجلاس میں شرکت کی، جس کا محور پورے توانائی کے ویلیو چین میں بھارت اورجاپان کے درمیان باہمی تعاون کے مواقع تھے۔ بات چیت کا مقصد یہ جاننا تھا کہ بھارت اور جاپان—جو بھارت –بحرالکاہل خطے کے دو بڑے اقتصادی ممالک ہیں—کیسے مل کر محفوظ، پائیدار اور مستقبل کے لیے تیار توانائی کے نظام قائم کر سکتے ہیں۔ وزیر موصوف نے اجاگر کیا کہ بھارت کے وسیع پیمانے، بڑھتی توانائی کی طلب اور وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں بنیادی ڈھانچے کی بے مثال توسیع ، جاپان کی تکنیکی مہارت کے ساتھ مل کر خطے کی طویل مدتی توانائی کی استحکام کے لیے قدرتی شراکت داری پیدا کرتی ہے۔
بات چیت کے دوران جناب ہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کے اس سال اگست میں جاپان کے دورے کے دوران دونوں ممالک نے اگلے دہائی کے لیے بھارت-جاپان مشترکہ وژن کو اپنایا۔ 2022–2026 کے دوران جاپان کی جانب سے بھارت میں سرکاری و نجی سرمایہ کاری میں پانچ ٹریلین جاپانی کے ہدف میں نمایاں پیش رفت کو مدنظر رکھتے ہوئے، مستقبل قریب کے لیے نجی سرمایہ کاری کے لیے دس ٹریلین جاپانی ین (68 بلین امریکی ڈالر) کا امنگوں والا نیا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ یہ سنگِ میل دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی اسٹریٹجک ہم آہنگی کو اجاگر کرتا ہے، خاص طور پر صاف توانائی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں اور وزیر اعظم کی اس شراکت داری کو عملی اور تبدیلی لانے والے نتائج میں بدلنے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
جناب پوری نے زور دیا کہ بھارت تلاش اور پیداوار، ایل این جی ، سٹی گیس ڈسٹریبیوشن، ہائیڈروجن، شپنگ اور نئے ایندھن کے شعبوں میں 500 بلین امریکی ڈالر سے زائد سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کر رہا ہے۔ بھارت، اپنی بڑی اور نوجوان افرادی قوت، اصلاحات پر مبنی مضبوط کاروباری ماحول، اور "میڈ ان انڈیا فار دی ورلڈ" کے جذبے کے ساتھ، جاپانی سرمایہ کاروں کے لیے بے پناہ امکانات پیش کرتا ہے۔ جاپان، بدلے میں، جدید ٹیکنالوجی، اعلیٰ معیار کے صنعتی نظام، معیاری بنیادی ڈھانچے میں مہارت اور گرین اور ماحولیات کے لیے ساز گار ٹیکنالوجیز میں عالمی قیادت فراہم کرتا ہےجس سے یہ شراکت داری فطری طور پر مخصوص بن جاتی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ بھارت کا پالیسی منظرنامہ توانائی کے شعبوں میں 100 فیصد ایف ڈی آئی ، شفاف بولیوں، اور سال بھر تلاش کے لائسنسنگ کے ذریعے تبدیل ہو گیا ہے، جس سے ایک پیشگوئی کرنے کے قابل اور سرمایہ کار دوست ماحول پیدا ہوا ہے۔ وزیرموصوف نے کہا کہ بھارت کی سرکاری سیکٹر کی تیل اور گیس کی چھ بڑی کمپنیوں نے مالی سال 2024–25 میں تقریباً 315 بلین امریکی ڈالر کی آمدنی ریکارڈ کی، جو بھارت کی مجموعی گھریلو پیدار (جی ڈی پی ) کا تقریباً 8فیصد حصہ بنتا ہے۔ وزیر موصوف کے مطابق، اس پیمانے سے بھارت توانائی کے شعبے میں عالمی مرکز کے طور پر اپنی پوزیشن مضبوط کرتا ہے اور جاپانی کمپنیوں کے لیے ایک قابل اعتماد طویل مدتی شراکت داری فراہم کرتا ہے۔
جناب پوری نے اجاگر کیا کہ آج بھارت دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تیل صارف ملک ہے اور اگلے دو دہائیوں میں عالمی سطح پر توانائی کی بڑھتی ہوئی مانگ کا تقریباً 30فیصد حصہ بھارت کا ہوگا۔ انہوں نے بھارت کے بڑھتے ہوئے قدرتی گیس کے انفراسٹرکچر—جس میں تقریباً 72 بلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری شامل ہے کو خاص طور پر گیس کو مستقبل کی توانائی کے حل جیسے ہائیڈروجن کے ساتھ مربوط کرنے میں جاپان کی تکنیکی مہارت کے ساتھ تال میل کا ایک اہم شعبہ قرار دیا۔
جناب پوری نے دونوں ممالک کے طویل مدتی اعتماد کا حوالہ دیتے ہوئے ماروتی-سوزوکی کمپنی کی شراکت داری کی مثال دی، جس نے بھارت کے صنعتی منظرنامے کو نئے سرے سے تشکیل دیا۔ انہوں نے کہا کہ آج بھارت اور جاپان توانائی کے شعبے میں ایک ایسے اہم موڑ پر کھڑے ہیں جہاں وہ عالمی معیار کی صلاحیتیں قائم کر سکتے ہیں، مضبوط سپلائی چینز کو مشترکہ طور پر تشکیل دے سکتے ہیں، مہارت کے حامل انسانی وسائل تیار کر سکتے ہیں، اور بھارت-بحرالکاہل کی توانائی کی سلامتی کو مشترکہ طور پر مضبوط بنا سکتے ہیں۔
وزیر موصوف نے اپنی تقریر کا اختتام جاپانی صنعتوں کو بھارت میں ترقی پذیر توانائی کے مواقع میں سرگرم شرکت کی دعوت دے کر کیا اور یقین دہانی کرائی کہ حکومتِ بھارت ویلیو چین کے ہر مرحلے میں گہرے تعاون کو فروغ دینے اور سہولت فراہم کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
********
(ش ح ۔م ع۔ خ م(
U. No. 1373
(Release ID: 2190928)
Visitor Counter : 5