PIB Headquarters
ڈی پی ڈی پی قواعد، 2025 کا نوٹیفیکیشن جاری
رازداری کے تحفظ اور ذمہ دارانہ ڈیٹا استعمال کے لیے شہری مرکز فریم ورک
Posted On:
17 NOV 2025 10:44AM by PIB Delhi
- کلیدی نکات
- ڈی پی ڈی پی قواعد، 14 نومبر 2025 کو ملک گیر مشاورت کے بعد جاری کیے گئے۔
- مشاورت کے عمل میں حتمی قواعد کی تشکیل کے لیے 6,915 آراء)ان پٹ) موصول ہوئیں۔
- یہ قواعد ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ، 2023 کو مکمل طور پر نافذ کرتے ہیں۔
|
تعارف
حکومتِ ہند نے 14 نومبر 2025 کو ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن (ڈی پی ڈی پی) رولز، 2025 کو نافذ( نوٹیفائی) کیا۔ یہ ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ، 2023 (ڈی پی ڈی پی ایکٹ) کے مکمل نفاذ کی علامت ہے۔ ایک ساتھ، یہ ایکٹ اور قواعد(رولز )شہریوں کے حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا کے ذمہ دارانہ استعمال کے لیے ایک واضح اور شہری مرکز فریم ورک فراہم کرتے ہیں۔ وہ انفرادی حقوق اور قانونی ڈیٹا پروسیسنگ پر یکساں اہمیت رکھتے ہیں ۔
وزارتِ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی نے حتمی شکل دینے سے پہلے مسودہ قواعد پر عوامی رائے طلب کی۔ مشاورتی اجلاس دہلی، ممبئی، گوہاٹی، کلکتہ، حیدرآباد، بنگلور اور چنئی میں منعقد کیے گئے۔ ان مباحثوں میں مختلف شرکاء نے حصہ لیا، جن میں اسٹارٹ اپس، ایم ایس ایم ای ، صنعتی ادارے، سول سوسائٹی گروپس اور سرکاری محکمے شامل تھے، جنہوں نے تفصیلی تجاویز پیش کیں۔ شہریوں نے بھی اپنے خیلات کا اظہار کیا۔ مشاورت کے دوران مجموعی طور پر 6,915 آراء(ان پٹ) موصول ہوئیں، اور یہ شراکتیں حتمی قواعد کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
قواعد کے نوٹیفکیشن کے ساتھ ، ہندوستان کے پاس اب ڈیٹا کے تحفظ کے لیے ایک عملی اور اختراعی نظام موجودہے ۔ یہ سمجھنے میں آسانی فراہم کرتا ہے ، تعمیل کی حوصلہ افزائی کرتا ہے اور ملک کے بڑھتے ہوئے ڈیجیٹل ماحولیاتی نظام میں اعتماد کو مضبوط کرتا ہے ۔
ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ 2023
پارلیمنٹ نے 11 اگست 2023 کو ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ نافذ کیا ہے۔ یہ قانون بھارت میں پرسنل ڈیٹا کے تحفظ کے لیے ایک مکمل فریم ورک فراہم کرتا ہے۔ یہ واضح کرتا ہے کہ جب تنظیمیں ایسے ڈیٹا کو جمع یا استعمال کریں تو انہیں کیا اقدامات کرنے ہوں گے۔ یہ ایکٹ ایس اے آر اے ایل نقطہ نظر کی پیروی کرتا ہے، یعنی یہ سادہ ،قابلِ رسائی ،معقول اور قابلِ عمل ہے۔ متن میں عام فہم زبان اور واضح مثالیں استعمال کی گئی ہیں تاکہ افراد اور کاروبار آسانی سے قواعد کو سمجھ سکیں۔
ڈی پی ڈی پی ایکٹ 2023 کے تحت اہم شرائط
ڈیٹا فیڈوشیری: وہ ادارہ جو یہ فیصلہ کرتا ہے کہ ذاتی ڈیٹا کو اکیلے یا دوسروں کے ساتھ مل کر کیوں اور کس طرح پروسیس کیا جائے۔
ڈیٹا پرنسپل: وہ فرد جس سے ذاتی ڈیٹا کا تعلق ہے ۔ بچے کے معاملے میں ، اس میں والدین یا جائز سرپرست شامل ہیں ۔ معذور شخص کے لیے جو آزادانہ طور پر کام نہیں کر سکتا ، اس میں قانونی سرپرست شامل ہوتا ہے جو اس کی جانب سے عمل کرتا ہے۔۔
ڈیٹا پروسیسر : کوئی بھی ادارہ جو ڈیٹا فیڈوشیری کی جانب سے ذاتی ڈیٹا کو پروسیس کرتا ہے۔
کنسینٹ مینیجر: ایک ایسا ادارہ جو ایک واحد ، شفاف اور باہمی پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے جس کے ذریعے ڈیٹا پرنسپل رضامندی دے سکتا ہے ، انتظام کر سکتا ہے ، جائزہ لے سکتا ہے یا واپس لے سکتا ہے ۔
اپیلیٹ ٹریبونل: ٹیلی کام ڈسپیوٹس سیٹلمنٹ اینڈ اپیلیٹ ٹریبونل (ٹی ڈی ایس اے ٹی) جو ڈیٹا پروٹیکشن بورڈ کے فیصلوں کے خلاف اپیلوں کی سماعت کرتا ہے ۔
قانون سات بنیادی اصولوں پر مبنی ہے ۔ ان میں رضامندی اور شفافیت ، مقصد کی حد ، ڈیٹا کو کم سے کم کرنا ، درستگی ، ذخیرہ کرنے کی حد ، حفاظتی تحفظات اور جواب دہی شامل ہیں ۔ یہ اصول ڈیٹا پروسیسنگ کے ہر مرحلے کی رہنمائی کرتے ہیں ۔ وہ یہ بھی یقینی بناتے ہیں کہ ذاتی ڈیٹا صرف قانونی اور مخصوص مقاصد کے لئے استعمال ہو۔
ایکٹ کی ایک مرکزی خصوصیت ڈیٹا پروٹیکشن بورڈ آف انڈیا کی تشکیل ہے ۔ بورڈ ایک آزاد ادارے کے طور پر کام کرتا ہے جو تعمیل کی نگرانی کرتا ہے ، خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرتا ہے اور اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ اصلاحی اقدامات کیے جائیں ۔ یہ ایکٹ کے تحت دیے گئے حقوق کو نافذ کرنے اور نظام پر اعتماد برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔
ڈی پی ڈی پی ایکٹ 2023 کے تحت جرمانے
ڈی پی ڈی پی ایکٹ ڈیٹا فیوڈیشیریز کی طرف سے عدم تعمیل کے لیے کافی مالی جرمانے عائد کرتا ہے ۔ 250 کروڑ روپے تک کا سب سے زیادہ جرمانہ معقول حفاظتی تحفظات کو برقرار رکھنے میں ڈیٹا فیوڈیشیری کی ناکامی پر لاگو ہوتا ہے ۔ بورڈ یا متاثرہ افراد کو ذاتی ڈیٹا کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ بچوں سے متعلق ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کے بارے میں مطلع نہ کرنے پر ہر ایک پر 200 کروڑ روپے تک کا جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے ۔ ڈیٹا فڈیوشیری کی طرف سے ایکٹ یا قواعد کی کسی بھی دوسری خلاف ورزی پر 50 کروڑ روپے تک کا جرمانہ ہو سکتا ہے ۔
یہ ایکٹ ڈیٹا فڈوشیری پر واضح ذمہ داریاں عائد کرتا ہے کہ وہ ذاتی ڈیٹا کو محفوظ رکھیں اور اس کے استعمال کے لیے جوابدہ رہیں۔ ساتھ ہی، یہ ڈیٹا پرنسپل کو یہ حق بھی دیتا ہے کہ وہ جان سکیں کہ ان کا ڈیٹا کس طرح استعمال ہو رہا ہے اور ضرورت پڑنے پر اصلاح یا حذف کرنے کی درخواست کر سکیں۔
ایکٹ اور قواعد مل کر ایک مضبوط اور متوازن نظام تشکیل دیتے ہیں ۔ وہ رازداری کو مضبوط کرتے ہیں ، عوامی اعتماد پیدا کرتے ہیں اور ذمہ دارانہ اختراع کی حمایت کرتے ہیں ۔ وہ ہندوستان کی ڈیجیٹل معیشت کو محفوظ اور عالمی سطح پر مسابقتی طریقے سے ترقی دینے میں بھی مدد کرتے ہیں ۔
ڈیجیٹل ڈیٹا پروٹیکشن رولز ، 2025
قواعد کا مقصد ڈیٹا کے غیر مجاز تجارتی استعمال کو روکنا ، ڈیجیٹل نقصانات کو کم کرنا اور اختراع کے لیے ایک محفوظ جگہ بنانا ہے ۔ وہ ہندوستان کو ایک مضبوط اور قابل اعتماد ڈیجیٹل معیشت کو برقرار رکھنے میں بھی مدد کریں گے ۔
ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن رولز، 2025، ڈی پی ڈی پی ایکٹ، 2023 کو مکمل طور پر نافذ کرتے ہیں۔ یہ تیزی سے بڑھتی ہوئی ڈیجیٹل ماحول میں ذاتی ڈیٹا کے تحفظ کے لیے ایک واضح اور عملی نظام قائم کرتے ہیں۔قواعد( رولز) شہریوں کے حقوق اور تنظیموں کی ذمہ دارانہ ڈیٹا استعمال پر مرکوز ہیں۔ قواعد کا مقصد غیر مجاز تجارتی استعمال کو روکنا، ڈیجیٹل نقصانات کو کم کرنا اور اختراع کے لیے ایک محفوظ ماحول پیدا کرنا ہے۔ یہ بھارت کی ڈیجیٹل معیشت کو مضبوط اور معتبر رکھنے میں بھی مدد کریں گے۔
اس وژن کو آگے بڑھانے کے لیے ، قواعد میں کئی بنیادی دفعات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے جو مندرجہ ذیل ہیں:
مرحلہ وار اور عملی نفاذ
قواعدمیں مرحلہ وار تعمیل کے لیے اٹھارہ ماہ کی مدت متعارف کرائی گئی ہے۔ اس سے تنظیموں کو اپنے نظام کو ڈھالنے اور ذمہ دارانہ ڈیٹا طریقوں کو اپنانے کے لیے کافی وقت ملتا ہے۔ ہر ڈیٹا فیڈوشیری کو ایک علیحدہ رضامندی کا نوٹس جاری کرنا لازمی ہے جو واضح اور آسان فہم ہو۔ اس نوٹس میں یہ وضاحت ہونی چاہیے کہ ذاتی ڈیٹا کس مخصوص مقصد کے لیے جمع اور استعمال کیا جا رہا ہے۔ کنسینٹ مینیجرز، جو افراد کو ان کی اجازتیں منظم کرنے میں مدد کرتے ہیں، بھارت میں قائم کمپنیاں ہونی چاہیے۔
ذاتی ڈیٹا کی خلاف ورزی کی اطلاع کے لیے واضح پروٹوکولز:
قواعد میں ذاتی ڈیٹا کی خلاف ورزیوں کی اطلاع دینے کے لیے ایک آسان اور بروقت عمل مقرر کیا گیا ہے۔ جب خلاف ورزی ہوتی ہے تو ڈیٹا فیڈوشیری کو تمام متاثرہ افراد کو بغیر کسی تاخیر کے مطلع کرنا ضروری ہے۔ پیغام سادہ زبان میں ہونا چاہیے اور اس میں اس بات کی وضاحت ہونی چاہیے کہ کیا ہوا ، اس کے ممکنہ اثرات اور اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کون سے اقدامات کیے گئے ہیں۔ اس میں مدد کے لیے رابطے کی تفصیلات بھی شامل ہونی چاہئے ۔
شفافیت اور جوابدہی کے اقدامات:
قواعد کے مطابق ہر ڈیٹا فیڈوشیری کے لیے ضروری ہے کہ وہ ذاتی ڈیٹا سے متعلق سوالات کے لیے واضح رابطہ معلومات فراہم کرے۔ یہ معلومات کسی نامزد افسر یا ڈیٹا پروٹیکشن افسر کے رابطے کی شکل میں ہو سکتی ہیں۔ اہم ڈیٹا فیوڈیشیریز پر زیادہ سخت ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ انہیں خود مختار آڈٹ کرنے، اثرات کے جائزے کرنے اور نئی یا حساس ٹیکنالوجیز کے استعمال کے دوران سخت جانچ پڑتال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ بعض صورتوں میں، انہیں محدود زمروں کے ڈیٹا پر سرکاری ہدایات پر عمل کرنا اور جہاں ضروری ہو مقامی ذخیرہ کاری (لوکل اسٹوریج) کو یقینی بنانا بھی ضروری ہے۔
ڈیٹا پرنسپل کے حقوق کو مضبوط بنانا
قواعد ایکٹ کے تحت پہلے سے فراہم کردہ حقوق کو تقویت دیتے ہیں ۔ افراد اپنے ذاتی ڈیٹا تک رسائی کے لیے کہہ سکتے ہیں یا اس میں اصلاحات اور تازہ کاری(اپڈیٹ) کی درخواست کر سکتے ہیں ۔ وہ بعض حالات میں ڈیٹا کو ہٹانے کی درخواست بھی کر سکتے ہیں ۔ وہ اپنی طرف سے ان حقوق کو استعمال کرنے کے لیے کسی اور کا انتخاب کر سکتے ہیں ۔ ڈیٹا فیوڈیشیریز کو اس طرح کی درخواستوں کا جواب نوے (۹۰)دنوں کے اندر دینا ضروری ہے ۔
ڈیجیٹل فرسٹ ڈیٹا پروٹیکشن بورڈ
رولز کے تحت بھارت میں ایک مکمل ڈیجیٹل ڈیٹا پروٹیکشن بورڈ قائم کیا گیا ہے، جو چار اراکین پر مشتمل ہوگا۔ شہری آن لائن شکایات درج کر سکیں گے اور ایک مخصوص پورٹل اور موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے اپنے معاملات(کیسیز) کا پتہ لگا سکیں گے۔ یہ ڈیجیٹل نظام فیصلوں کو تیز اور شکایات کے ازالے کے عمل کو آسان بناتا ہے۔ بورڈ کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں ٹ اپیلٹ ٹریبونل ، ٹی ڈی ایس اے ٹی کے ذریعے سنی جائیں گی۔
ڈی پی ڈی پی کے قواعد افراد کوکس طرح بااختیار بناتے ہیں
ڈی پی ڈی پی فریم ورک فرد کو ہندوستان کے ڈیٹا پروٹیکشن سسٹم کے مرکز میں رکھتا ہے ۔ اس کا مقصد ہر شہری کو ذاتی ڈیٹا پر واضح کنٹرول اور اعتماد دینا ہے کہ اسے احتیاط کے ساتھ سنبھالا جا رہا ہے ۔ قواعد سادہ زبان میں لکھے گئے ہیں تاکہ لوگ بغیر کسی مشکل کے اپنے حقوق کو سمجھ سکیں ۔ وہ اس بات کو بھی یقینی بناتے ہیں کہ تنظیمیں ذمہ داری کے ساتھ کام کریں اور ذاتی ڈیٹا کے استعمال کے لیے جوابدہ رہیں ۔
ڈی پی ڈی پی فریم ورک بھارت کے ڈیٹا پروٹیکشن سسٹم میں فرد کو مرکز میں رکھتا ہے۔ اس کا مقصد ہر شہری کو ذاتی ڈیٹا پر واضح کنٹرول دینا اور یہ اعتماد فراہم کرنا ہے کہ اس کا ڈیٹا احتیاط کے ساتھ استعمال ہو رہا ہے۔قواعد سادہ زبان میں لکھے گئے ہیں تاکہ لوگ بغیر کسی مشکل کے اپنے حقوق آسانی سے سمجھ سکیں۔ ساتھ ہی یہ یقینی بناتے ہیں کہ تنظیمیں ذمہ داری کے ساتھ کام کریں اور ذاتی ڈیٹا کے استعمال کے لیے جوابدہ رہیں ۔
شہریوں کے حقوق اور تحفظات میں شامل ہیں:
رضامندی دینے یا انکار کرنے کا حق
ہر فرد کے پاس اپنے ذاتی ڈیٹا کے استعمال کی اجازت دینے یا انکار کرنے کا اختیار ہے ۔ رضامندی واضح ، باخبر اور سمجھنے میں آسان ہونی چاہیے ۔ افراد کسی بھی وقت اپنی رضامندی واپس لے سکتے ہیں ۔
ڈیٹا کے استعمال کے بارے میں جاننے کا حق
شہری اس بارے میں معلومات حاصل کر سکتے ہیں کہ کون سا ذاتی ڈیٹا جمع کیا گیا ہے، اسے کیوں جمع کیا گیا اور کس طرح استعمال کیا جا رہا ہے۔ تنظیموں کو یہ معلومات سادہ اور آسان فہم انداز میں فراہم کرنا ضروری ہے۔
ذاتی ڈیٹا تک رسائی کا حق
افراد اپنے ذاتی ڈیٹا کی ایک کاپی مانگ سکتے ہیں جو ڈیٹا فیڈوشیری کے پاس ہے ۔
ذاتی ڈیٹا کو درست کرنے کا حق
لوگ ایسے ذاتی ڈیٹا میں اصلاحات کی درخواست کر سکتے ہیں جو غلط یا نامکمل ہوں۔
ذاتی ڈیٹا کو اپ ڈیٹ کرنے کا حق
شہری اپنی تفصیلات تبدیل ہونے پر تبدیلیوں کے لیے کہہ سکتے ہیں ، جیسے نیا پتہ یا تازہ ترین رابطہ نمبر ۔
ذاتی ڈیٹا کو حذف کرنے کا حق
افراد بعض صورتوں میں اپنے ذاتی ڈیٹا کے حذف کرنے کی درخواست کر سکتے ہیں۔ ڈیٹا فیوڈیشری کو اس درخواست پر غور کرنا اور مقررہ مدت کے اندر اس پر عمل کرنا ضروری ہے۔
کسی دوسرے شخص کو نامزد کرنے کا حق
ہر فرد اپنی طرف سے اپنے ڈیٹا کے حقوق کو استعمال کرنے کے لیے کسی کو مقرر کر سکتا ہے ۔ ۔ یہ سہولت بیماری یا دیگر محدودیت کی صورت میں مفید ثابت ہوتی ہے۔
نوے دنوں کے اندر لازمی جواب
ڈیٹا فیوڈیشیئرز کے لیے ضروری ہے کہ وہ رسائی ، اصلاح ، اپ ڈیٹ یا مٹانے سے متعلق تمام درخواستوں کو زیادہ سے زیادہ نو دن کے اندر حل کریں ، جس سے بروقت کارروائی اور جواب دہی کو یقینی بنایا جا سکے ۔
ذاتی ڈیٹا کی خلاف ورزیوں کے دوران تحفظ
اگر خلاف ورزی ہوتی تو شہریوں کو فوری طور پر مطلع کرنا ضروری ہے۔ اطلاع میں یہ واضح کیا جانا چاہیے کہ کیا ہوا اور شہری اس نقصان کو کم کرنے کے لیے کون سے اقدامات کر سکتے ہیں۔ اس سے افراد کو فوری کارروائی کرنے اور ممکنہ نقصان کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
سوالات اور شکایات کے لیے واضح رابطہ معلومات:
ڈیٹا فیوڈیشیئرز کو ذاتی ڈیٹا سے متعلق سوالات کے لیے رابطے کا ایک نقطہ فراہم کرنا ضروری ہے۔ یہ رابطہ کسی نامزد افسر یا ڈیٹا پروٹیکشن افسر کا ہو سکتا ہے۔
بچوں کے لیے خصوصی تحفظ
جب بچے کا ذاتی ڈیٹا شامل ہوتا ہے ، تو والدین یا سرپرست کی تصدیق شدہ رضامندی درکار ہوتی ہے ۔ اس رضامندی کی ضرورت تب تک ہے جب تک کہ پروسیسنگ کا تعلق ضروری خدمات جیسے صحت کی دیکھ بھال ، تعلیم یا فوری کی حفاظت سے متعلق نہ ہو ۔
معذور افراد کے لیے خصوصی تحفظ
اگر کوئی معذور شخص مدد کے ساتھ بھی قانونی فیصلے نہیں کر سکتا ہے ، تو اس کے قانونی سرپرست کو رضامندی دینی ہوگی ۔ اس سرپرست کی متعلقہ قوانین کے تحت تصدیق ہونی چاہیے ۔
ڈی پی ڈی پی آر ٹی آئی ایکٹ کے ساتھ کیسے ہم آہنگ ہے
چونکہ ڈی پی ڈی پی ایکٹ اور ڈی پی ڈی پی رولز(قواعد) شہریوں کے رازداری کے حقوق کو بڑھاتے ہیں ، اس لیے وہ یہ بھی واضح کرتے ہیں کہ یہ حقوق معلومات تک رسائی کے ساتھ ساتھ کیسے کام کرتے ہیں جس کی ضمانت رائٹ ٹو انفارمیشن (آر ٹی آئی) ایکٹ دیتا ہے ۔
ڈی پی ڈی پی ایکٹ کے ذریعے متعارف کرائی گئی تبدیلیاں آر ٹی آئی ایکٹ کی شق 8(1)(جے) میں اس طرح ترمیم کرتی ہیں کہ دونوں حقوق کا احترام کیا جائے، بغیر کسی کے کمزور ہونے کے۔ یہ ترمیم سپریم کورٹ کے فیصلے پٹاسوامی بمقابلہ یونین آف انڈیا کے تحت پرائیویسی کو بنیادی حق تسلیم کرنے کی تصدیق کی عکاسی کرتی ہے۔ یہ قانون عدالتوں کے طویل عرصے سے اپنائے گئے اصول کے مطابق ہے، جہاں ذاتی معلومات کی حفاظت کے لیے معقول حدود کا اطلاق کیا جاتا رہا ہے۔ اس نقطہ نظر کو قانونی شکل دینے سے غیر یقینی صورتحال ختم ہوتی ہے اور آر ٹی آئی ایکٹ کے شفافیت کے نظام اور ڈی پی ڈی پی فریم ورک کے تحت پرائیویسی تحفظات کے درمیان کسی تنازع سے بچا جا سکتا ہے۔
یہ ترمیم ذاتی معلومات کے افشاء کو نہیں روکتی۔ اس کا مقصد صرف یہ ہے کہ معلومات کا جائزہ احتیاط سے لیا جائے اور اسے صرف تب شیئر کیا جائے جب پرائیویسی کے مفادات کو مدنظر رکھا گیا ہو۔ اسی دوران، آر ٹی آئی ایکٹ کی شق 8(2) مکمل طور پر مؤثر رہتی ہے، جو سرکاری حکام کو اجازت دیتی ہے کہ وہ معلومات جاری کریں جب افشاء میں عوامی مفاد ممکنہ نقصان سے زیادہ ہو۔ اس سے آر ٹی آئی ایکٹ کا اصل مقصد، یعنی عوامی زندگی میں شفافیت اور جوابدہی کو فروغ دینابرقرار رہتا ہے۔
نتیجہ
ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ اور ڈی پی ڈی پی رولز ملک کے لیے ایک قابلِ اعتماد اور مستقبل کے لیے تیار ڈیجیٹل ماحول قائم کرنے میں ایک اہم قدم ہیں۔ یہ واضح کرتے ہیں کہ ذاتی ڈیٹا کو کس طرح سنبھالا جانا چاہیے، شہریوں کے حقوق کو مضبوط کرتے ہیں اور تنظیموں کے لیے ٹھوس ذمہ داریاں قائم کرتے ہیں۔ فریم ورک کا ڈیزائن عملی ہے اور اسے وسیع عوامی مشاورت کی حمایت حاصل ہے، جو اسے شمولیتی اور حقیقی ضروریات کے مطابق بناتی ہے۔ یہ بھارت کی ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کی حمایت کرتا ہے جبکہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ پرائیویسی اس کی ترقی کا مرکزی عنصر رہے۔ ان اقدامات کے نفاذ کے ساتھ، بھارت ایک محفوظ، شفاف اوراختراع پسند ڈیٹا ماحولیاتی نظام کی طرف بڑھ رہا ہے جو شہریوں کی خدمت کرتا ہے اور ڈیجیٹل حکمرانی (گورننس )میں عوامی اعتماد کو مضبوط کرتا ہے۔
حوالہ جات:
مکمل ڈی پی ڈی پی رولز ، 2025:
مکمل ڈی پی ڈی پی ایکٹ ، 2023
میٹی(ایم ای آئی ٹی وائی )
Click here to see pdf
***
UR-1348
(ش ح۔ش آ ۔ع ر)
(Release ID: 2190762)
Visitor Counter : 6