کامرس اور صنعت کی وزارتہ
azadi ka amrit mahotsav

وشاکھاپٹنم عالمی تجارت کا گیٹ وے ہونے کے ساتھ ساتھ اسٹیل مینوفیکچرنگ ، سیمی کنڈکٹر ماحولیاتی نظام اور سمندری  خوراک کے لیے کلیدی اہمیت رکھتا ہے:  30 ویں سی آئی آئی پارٹنرشپ سمٹ میں تجارت و صنعت کے مرکزی وزیرجناب پیوش گوئل


جناب پیوش گوئل نے بھارت کے 2047 تک وکست بھارت کے سفر کی رہنمائی کے لیے تین ستونوں پر مشتمل فریم ورک پیش کیا

بھارت کے آزاد تجارتی معاہدوں کا پھیلتا ہوا نیٹ ورک عالمی اعتماد میں اضافے کا مظہر ہے: جناب پیوش گوئل

Posted On: 14 NOV 2025 4:29PM by PIB Delhi

آج آندھرا پردیش کے وشاکھاپٹنم میں منعقدہ 30 ویں سی آئی آئی پارٹنرشپ سمٹ 2025 میں مرکزی وزیر تجارت و صنعت، جناب پیوش گوئل نے کہا کہ وشاکھاپٹنم خطہ آج عالمی تجارت کا گیٹ وے بن چکا ہے، جہاں فولاد سازی سے لے کر ابھرتے ہوئے سیمی کنڈکٹر ایکو سسٹم اور سمندری خوراک کی برآمدات شامل ہیں۔

جناب گوئل نے مزید کہا کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں بھارت کا جامع ترقیاتی سفر مضبوطی سے 2047 تک وکست بھارت کے ہدف کی  جانب گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ترقی یافتہ اور خوشحال بھارت یہ یقینی بنائے گا کہ ہر ریاست ترقی کرے، ہر شہری اعلیٰ معیار کی زندگی گزارے اور آندھرا پردیش میں پیدا ہونے والا ہر بچہ روشن اور محفوظ مستقبل کا حق  دار ہو۔

وزیر موصوف نے بھارت کے 2047 تک ترقی یافتہ ملک بننے کے سفر کی رہنمائی کے لیے چانکیا کے ارتھ شاستر سے متاثر تین ستونوں پر مبنی فریم ورک پیش کیا۔

1.jpg

پہلا ستون، ٹیکنالوجی کے ذریعے خوشحال بھارت کی ڈیجیٹل اور جدت پر مبنی ترقی کی عکاسی کرتا ہے۔ جناب گوئل نے کہا کہ بھارت کی ٹیکنالوجی کی کہانی جمہوری اصولوں، پیمانے اور رفتار کی مثال ہے، جو ہنر اور صلاحیت سے چلائی جا رہی ہے۔ انہوں نے ذکر کیا کہ بھارت نے 1.74 ارب شہریوں کی خدمت کے لیے ایک عالمی معیار کا ڈیجیٹل عوامی  بنیادی ڈھانچہ قائم کیا ہے، اور کئی ممالک بھارت کے  یو پی آئی کے حقیقی وقت میں ادائیگی نظام کو اپنانے میں دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں۔ آدھار نے ہر بھارتی کو محفوظ ڈیجیٹل شناخت فراہم کی ہے، جبکہ بھارت ایک جامع سیمی کنڈکٹر ایکو سسٹم  تیار کر رہا ہے جس میں موجودہ سرمایہ کاری 30 ارب ڈالر ہے اور  اس میں اضافہ ہورہا ہے۔ بھارت کی اے آئی مشن کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اے آئی کو سب کے لیے  قابل دستیاب بنا یا جا رہاہے۔ ایک ارب بھارتی اب انٹرنیٹ سے جڑے ہوئے ہیں، جس سے بھارت عالمی سطح پر چیٹ جی پی ٹی کے سب سے بڑے صارفین میں دوسرے نمبر پر آ گیا ہے۔

مارس مشن کے آغاز سے لے کر ایک ہی مشن میں 104 سیٹلائٹس کی تعیناتی تک، بھارت نے جدت اور پیمانے میں اپنی صلاحیتیں ثابت کی ہیں۔ جناب گوئل نے مزید کہا کہ بھارت نے 500 گیگاواٹ کی  تنصیب شدہ توانائی کی صلاحیت حاصل کر لی ہے، جس میں سے 51 فیصد سے زیادہ قابل تجدید توانائی کے ذرائع سے حاصل ہو رہی ہے۔ ملک اگلے پانچ سالوں میں صاف توانائی کی صلاحیت کو 500 گیگاواٹ تک دوگنا کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے، جو عالمی سطح پر توانائی کی تیز ترین منتقلی میں سے ایک ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کو صرف  بازار ہی نہیں بلکہ مشترکہ خوشحالی اور باہمی ترقی کے لیے تعاون بھی فراہم کرتا ہے۔ بھارت کا ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچہ، متحرک ایکو سسٹم اور انجینئرنگ کا ہنر عالمی سطح پر قابلِ توسیع حل کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتے ہیں۔

دوسرا ستون، صداقت کے ذریعہ اعتماد، بھارت کی بڑھتی ہوئی حیثیت کو ایک قابلِ اعتماد عالمی شراکت دار کے طور پر اجاگر کرتا ہے۔ جناب گوئل نے کہا کہ موجودہ جیو اکنامک منظرنامے میں، اعتماد سب سے قیمتی کرنسی ہے۔ بھارت کی انسانی ہمدردی کی کوششیں، بشمول 100 سے زائد ممالک کو کووڈ-19 ویکسینز اور ادویات کی مفت فراہمی، نے اس کی عالمی ساکھ کو مضبوط کیا ہے۔

2.jpg

انہوں نے  کہا کہ بھارت کی اعتماد پر مبنی سفارت کاری اس کے بڑھتے ہوئے آزاد تجارتی معاہدوں(ایف ٹی اے) کے نیٹ ورک میں جھلکتا ہے۔ انہوں نے حال ہی میں برطانیہ کے ساتھ دستخط شدہ ایف ٹی اے اور یورپی آزاد تجارتی ایسوسی ایشن(ای ایف ٹی اے) بلاک کے ساتھ فعال ایف ٹی اے کا ذکر کیا، جس میں 100 ارب ڈالر کی براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) اور ایک ملین براہِ راست ملازمتوں کے وعدے شامل ہیں۔ بھارت نے متحدہ عرب امارات، آسٹریلیا اور ماریشس کے ساتھ بھی ایف ٹی اے پر دستخط کیے ہیں اور فی الحال یورپی یونین، امریکہ، عمان، نیوزی لینڈ، چلی اور پیرو کے ساتھ مذاکرات کر رہا ہے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ بھارت کی ساکھ اس کی پیش گوئی پذیری، ریگولیٹری اصلاحات کے ذریعے، شفافیت، ڈیجیٹل گورننس کے ذریعے اور وعدوں کی پابندی میں اعتماد سے پیدا ہوتی ہے۔ انہوں نے اجاگر کیا کہ بھارت نے 42,000 سے زائد ضوابط کو ختم کیا اور 1,500 پرانے قوانین منسوخ کیے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگلی نسل کے جی ایس ٹی اصلاحات کاروبار کرنے میں آسانی کو مزید بہتر کر رہی ہیں اور صارفین کے اخراجات کو بڑھا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب آپ بھارت کے ساتھ شراکت داری کرتے ہیں، تو آپ ایک ایسی تہذیب کے ساتھ شراکت داری کر رہے ہیں جو تعلقات کو دھرم کے تناظر میں دیکھتی ہےیعنی جو صحیح ہے وہ کرنا۔

3.jpg

تیسرا ستون، صلاحیت کے ذریعے تجارت، بھارت کی بڑھتی ہوئی عالمی مسابقت کو اجاگر کرتا ہے۔ جناب گوئل نے کہا کہ  گزشتہ سال بھارت کی تجارتی برآمدات عالمی مشکلات کے باوجود ریکارڈ 825 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، جبکہ براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری(ایف ڈی آئی) کی آمد 81 ارب ڈالر تک پہنچ گئی،جو مضبوط سرمایہ کار اعتماد کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ترقی ‘‘میک ان انڈیا’’ منصوبے، مارکیٹ کی تنوع اور ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کے ذریعے ویلیو چین میں ترقی کے سبب ممکن ہوئی ہے۔ انہوں نے ماہرِ معاشیات مائیکل پورٹر کے الفاظ یاد دلائے، ‘‘قومی خوشحالی پیدا کی جاتی ہے، وراثت میں نہیں ملتی’’ اور کہا کہ بھارت کی اقتصادی ترقی اس اصول کے عمل کی عکاسی کرتی ہے۔

5.jpg

جناب گوئل نے عالمی شراکت داری کو وسعت دینے کے لیے تین اہم سفارشات پیش کیں؛ تجارتی رکاوٹوں کو کم کر کے اور مال، خدمات اور سرمایہ کی آزادانہ نقل و حرکت کو ممکن بنا کر دو طرفہ سرمایہ کاری کو فروغ دینا، سرحدی ٹیکنالوجیز کی مشترکہ ترقی اور بلند اثر رکھنے والی جدت میں سرمایہ کاری کے ذریعے ٹیکنالوجی تعاون کو مضبوط کرنا اور شفاف گورننس اور طے شدہ پالیسی فریم ورک کے ذریعے اعتماد قائم کرنا جو طویل مدتی تعاون کی حمایت کریں۔

وزیراعظم جناب نریندر مودی کے قدیم بھارتی حکمتِ عملی ‘‘واسودھیوا کٹمبکم’’—دنیا ایک خاندان ہے—کے یقین کو اجاگر کرتے ہوئے، جناب گوئل نے کہا کہ بھارت کی خوشحالی خود انحصاری حاصل کرنے پر منحصر ہے۔

آندھرا پردیش وزیر اعلیٰ جناب این چندرابابو نائیڈو کی قیادت میں ترقی کر رہا ہے، جو ریاست کو 2047 تک ‘سورن آندھرا’—خوشحال، صحت مند اور شاداب—بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں، مرکزی وزیر نے مزید کہا کہ آج بھارت عالمی تاریخ کے ایک اہم موڑ پر کھڑا ہے۔ وہ عالمی نظام جو گزشتہ کئی دہائیوں کو شکل دیتا رہا، اب دوبارہ لکھا جا رہا ہے، اور ان غیر مستحکم، اتار چڑھاؤ اور غیر یقینی اوقات میں، بھارت استحکام اور پائیداری کےایک نخلستان کے طور پر کھڑا ہے۔ انہوں نے وزیراعظم جناب نریندر مودی کے الفاظ یاد دلائے کہ‘‘عالمی امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے، دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک کو خود انحصار بننا چاہیے۔’’

6.jpg

مرکزی وزیر موصوف نے یہ بھی تجویز دی کہ آندھرا پردیش میں بڑے پیمانے پر کانفرنسز، نمائشیں اور  سربراہ کانفرنس منعقد کرنے کے لیے ایک مستقل سہولت قائم کی جائے—جیسا کہ نئی دہلی میں بھارت منڈپم ہے—اور اس عالمی معیار کے کنونشن سینٹر کے لیے ‘‘آندھرا منڈپم’’ کے نام کی تجویز پیش کی۔

مرکزی وزیر نے بھارت کی ترقی کو آگے بڑھانے اور حکومت اور صنعت کے درمیان شراکت داری کو مستحکم کرنے میں سی آئی آئی شراکت دار سربراہ کانفرنس کے ذریعے اپنی دلچسپی و لگن دکھانے پر سی آئی آئی کے صدر جناب راجیو ویمانی اور سیکرٹری جنرل جناب چندرجیت بنرجی کی ستائش کی۔

****

ش ح۔  ش ت ۔ش ب ن

U.NO.1350


(Release ID: 2190720) Visitor Counter : 4