پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

جناب ہر دیپ سنگھ پوری نے بھارت کے بحری وژن کو فروغ دینے کے لیے اہم شپ بلڈنگ اجلاس منعقد کیے

Posted On: 14 NOV 2025 4:10PM by PIB Delhi

جناب ہر دیپ سنگھ پوری، وزیر برائے پیٹرولیم اور قدرتی گیس، نے آج اَلسان میں جدید ترین ایچ ڈی ہونڈئی  بھاری صنعت  شپ یارڈ کا دورہ کیا، جو 13- 14 نومبر 2025 کو کوریا میں بحری اور شپ بلڈنگ تعاون کو مضبوط بنانے کے سلسلے میں ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاسوں کا حصہ تھا۔ یہ ملاقاتیں بھارت کے میری ٹائم امرت کال وژن 2047 کے اہداف کے مطابق ہیں، جس کا مقصد بھارت کے تجارتی بیڑے کو وسعت دینا، ملکی شپ بلڈنگ کی صلاحیت کو بڑھانا، اور جہاز سازی، شپ یارڈز اور بحری پلانٹ شعبوں میں عالمی مقابلہ بازی کو فروغ دینا ہے۔ آج کا دورہ کوریا کی معروف شپ بلڈنگ اور شپنگ کمپنیوں کے ساتھ کیے گئے مذاکرات پر مبنی ہے، تاکہ باہمی مفاد پر مبنی تعاون کو آگے بڑھایا جا سکے۔

01.jpg

آج کے دورے کے دوران، وزیر نے ایچ ڈی ہونڈئی  بھاری صنعت شپ یارڈ، جو دنیا کا سب سے بڑا شپ یارڈ ہے اور 1,680 ایکڑ پر محیط ہے، کا جائزہ لیتے ہوئے اسے انتہائی مفید قرار دیا۔ انہوں نے ذکر کیا کہ بھارت کے تیزی سے بڑھتے ہوئے توانائی اور شپنگ شعبے، جو میک ان انڈیا  اقدام اور نوجوان آبادی کی معاونت سے ترقی کر رہے ہیں، کوریائی شپ یارڈز کے لیے ‘‘ میک ان انڈیا ٖ فار دی ورلڈ’’ کے لیے سنہری مواقع فراہم کرتے ہیں۔ وزیر موصوف نے بتایا کہ اگلے 15 سالوں میں عالمی جہازوں میں تقریباً 20 فیصد بھارت کے ذریعے آنا یا جانا متوقع ہے، جو گہرے تعاون کے لیے اہم اسٹریٹجک مواقع فراہم کرتا ہے۔ بھارت، بطور اہم توانائی درآمد کنندہ، سالانہ 5–8 ارب امریکی ڈالر صرف فریٹ پر خرچ کرتا ہے، اور صرف اس کی پی ایس یو کمپنیاں 59 خام تیل، ایل این جی  اور ایتھین جہاز خرید سکتی ہیں۔ انہوں نے کوچین شپ یارڈ کے ساتھ موجودہ ایم او یو کے تحت پیش رفت کا بھی جائزہ لیا اور بلاک فیبریکیشن سہولت کے منصوبے کو جلد حتمی شکل دینے کی تصدیق کی۔

یہ دورہ وزیر موصوف  کی گزشتہ روز سیونگنم میں کمپنی کے عالمی آر اینڈ ڈی سینٹر میں ایچ ڈی ہونڈئی کے چیئرمین جناب چنگ کی سن سے ملاقات کے بعد کیا گیا۔ وفد کو ایچ ڈی ہونڈئی کی جدید جہاز ڈیزائن کی صلاحیتوں اور اسمارٹ شپ یارڈ آپریشن سسٹمز سے آگاہ کیا گیا۔ مذاکرات اس بات پر مرکوز تھے کہ یہ انجینئرنگ مہارتیں بھارت کے شپ بلڈنگ شعبے کو مضبوط بنانے اور تجارتی بیڑے کو وسعت دینے کی کوششوں میں کس طرح معاون ثابت ہو سکتی ہیں۔ ایچ ڈی ہونڈئی نے نوٹ کیا کہ بھارت اپنے بیڑے کو 1,500 سے بڑھا کر 2,500 جہاز کرنے اور میری ٹائم امرت کال وژن کے تحت 24 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے، جس میں حال ہی میں بیڑے کی توسیع کے لیے 8 ارب امریکی ڈالر کا اعلان شامل ہے۔ کمپنی نے بھارت کے بحری خوابوں کو حقیقت بنانے میں شراکت داری کے عزم کو دہرایا۔

02.jpg

اس سے قبل آج، وزیر موصوف نے کوریا کی بڑی شپنگ کمپنیوں کے کپتانوں کے ساتھ ایک نتیجہ خیز ملاقات کی، جن میں کوریا اوشن بزنس کارپوریشن کے او بی سی) ) کے سی ای او جناب این بایونگ گل، ایس کے شپنگ کے سی ای او جناب کم سنگ آئک، ایچ لائن شپنگ کے سی ای او جناب سئو میونگ ڈیوک، اور پین اوشن کے نائب صدر جناب سنگ جے یونگ شامل تھے۔ وزیر موصوف نے زور دے کر کہا کہ توانائی اور جہاز رانی وزیر اعظم شری نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان کی تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت کے لازمی اور ملزوم ستون ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہندوستان کی خام تیل اور گیس کی درآمدات 150 ارب امریکی ڈالر سے زائد ہیں، جو مکمل طور پر سمندر کے راستے ہوتی ہیں، اور تیل و گیس کا شعبہ حجم کے لحاظ سے ہندوستان کی کل تجارت کا تقریباً 28 فیصد بنتا ہے۔ تاہم، اس کارگو کا صرف تقریباً 20 فیصد ہندوستانی پرچم والے یا ہندوستانی ملکیت والے جہازوں کے ذریعے منتقل کیا جاتا ہے۔ خام تیل، ایل پی جی، ایل این جی اور ایتھین کی بڑھتی ہوئی طلب اور او این جی سی کی جانب سے 2034 تک تقریباً 100 آف شور سروس اور پلیٹ فارم سپلائی جہازوں کی متوقع ضرورت کے پیش نظر، وزیر  موصوف نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کوریا کی جدید جہاز سازی کی ٹیکنالوجیز کو ہندوستان کی مینوفیکچرنگ بنیاد اور لاگت کے فوائد کے ساتھ جوڑنا طویل مدتی تعاون کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے۔

03.jpg

وزیر موصوف نے آج ساؤل میں ہنوہ اوشن کے صدر اور سی ای او، جناب کم ہی-چول سے بھی ملاقات کی۔ وزیر نے کمپنی کو بھارت کے ابھرتے ہوئے شپ بلڈنگ شعبے میں میک ان انڈیا  اقدام کے تحت ‘‘ میک ان انڈیا فار دی ورلڈ’’ کے مواقع تلاش کرنے کی دعوت دی۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ بھارت کی تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت اور توانائی و ہائیڈروکاربن انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانے پر اس کا فوکس شپنگ انڈسٹری میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع فراہم کرتا ہے۔ وزیرموصوف نے اس بات پر زور دیا کہ تیل و گیس کا شعبہ بھارتی بندرگاہوں پر سب سے بڑا کموڈیٹی گروپ ہے، مگر زیادہ تر غیر بھارتی جہازوں پر منتقل ہوتا ہے، اور بھارت اس چیلنج کو موقع میں تبدیل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی پی ایس یو کمپنیاں ایل این  جی اور خام تیل لے جانے والے جہازوں کی تیاری کے لیے کوریائی کمپنیوں کے ساتھ شراکت کے لیے تیار ہیں، جس سے طویل مدتی اسٹریٹجک اثاثوں کی تخلیق میں مدد ملے گی۔

*******

ش ح ۔ش ت۔ رب

 

U- 1274

 


(Release ID: 2190110) Visitor Counter : 4