ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
مرکزی وزیر جناب بھوپیندر یادو نے زمبابوے میں رامسر کنونشن آن ویٹ لینڈز (کاپ-15) کی 15ویں میٹنگ میں ویٹ لینڈ کے تحفظ میں ہندوستان کی قیادت پر زور دیا
مرکزی وزیر نے اعلیٰ سطحی وزارتی اجلاس میں ہندوستان کے ‘فطرت کے ساتھ یکجہتی’ کے پیغام اور پائیدار طرز زندگی کو مؤثر ویٹ لینڈ مینجمنٹ میں ضم کرنے کے پیغام کو اجاگر کیا
گزشتہ دہائی کے دوران، بھارت نے رامسر ویٹ لینڈز کی فہرست میں 250 فیصد اضافہ کیا اور 91 سائٹس پر مشتمل ایشیا کا سب سے بڑا نیٹ ورک حاصل کیا: جناب بھوپیندر یادو
مشن سہ بھاگیتا اور سیو ویٹ لینڈز مہم کے تحت 20 لاکھ سے زیادہ شہریوں کو متحرک کیا گیا، جس سے ہندوستان بھر میں 170,000 سے زیادہ ویٹ لینڈز کے زمینی حقائق کا پتہ لگانے میں مدد ملی
प्रविष्टि तिथि:
24 JUL 2025 8:02PM by PIB Delhi
ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر، جناب بھوپیندر یادو، 23 جولائی سے 31 جولائی 2025 تک وکٹوریہ فالس، زمبابوے میں منعقد ہونے والے رامسر کنونشن کے لیے معاہدہ کرنے والی جماعتوں کی کانفرنس(سی او پی15) کی 15ویں میٹنگ میں ہندوستانی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جناب یادو نے عالمی سطح پر ‘ویٹ لینڈز ’کے تحفظ میں بھارت کے رول کو اجاگر کرتے ہوئے بتایا کہ ملک میں 91 رامسر سائٹس (1.36 ملین ہیکٹیئر) موجود ہیں، جو ایشیا کا سب سے بڑا اور دنیا کا تیسرا بڑا نیٹ ورک ہے۔ انہوں نے یہ بات سی او پی 15 کے ہائی لیول وزارتی اجلاس میں اپنے خطاب کے دوران ‘ویٹ لینڈز کنزرویشن کو مرکزی دھارے میں لاتے ہوئے پالیسی اور قانونی فریم ورک کو مضبوط بنانے’ کے موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے کہی۔
اپنے خطاب میں جناب یادو نے کہا،‘‘گزشتہ دہائی میں ہم نے اس نیٹ ورک میں 250 فیصد اضافہ کیا ہے۔ پہلی بار دو بھارتی شہروں—اُدے پور اور اندور—کو ویٹ لینڈ سٹیز کی حیثیت سے تسلیم کیا گیا ہے، جو شہری ویٹ لینڈز کے تحفظ کے لیے ہماری وابستگی کو ظاہر کرتا ہے۔’’
وزیر موصوف نے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت، ان کے پیغام ‘‘فطرت کے ساتھ ہم آہنگی’’ اور ‘‘وسودھیو کٹمبکم’’ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ کس طرح‘مشن لائف ’ اور ‘ایک پیڑ ماں کے نام’ جیسی عوامی تحریکیں قدرت کے تحفظ، ویٹ لینڈز کی نباتات و حیوانات کے تحفظ، مٹی کے کٹاؤکو روکنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ انہوں نے سبھی افراد سے ماں کے نام پر ایک درخت لگانے اور ماحول دوست طرزِ زندگی اپنانے کی اپیل کی۔
اسی وژن کے تحت بھارت کے ‘مشن سہ بھاگیتا’ اور ‘سیو ویٹ لینڈز مہم’ کے تحت 20 لاکھ سے زیادہ شہریوں کو متحرک کیا گیا، جس کے نتیجے میں ملک بھر میں1,70,000 سے زائد ویٹ لینڈز کی زمینی حقیقت اور تقریباً1,00,000 ویٹ لینڈز کی سرحدوں کی نشاندہی کی گئی۔
وزیرموصوف نے زور دیا کہ بھارت میں ویٹ لینڈز کا تحفظ آئینی، قانونی اور پالیسی فریم ورک میں گہرائی سے رچا بسا ہے۔ بھارتی آئین ریاست اور شہریوں کو ماحول، جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کی ذمہ داری سونپتا ہے۔ ویٹ لینڈز کا تحفظ قومی سطح کی پالیسیوں اور پروگراموں — جیسےنیشنل بایو ڈائیورسٹی اسٹریٹیجی اینڈ ایکشن پلان اور نیشنل وائلڈ لائف ایکشن پلان — میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔
وزیرموصوف نے یو این ای اے قرارداد 6/8 کا حوالہ دیتے ہوئے پائیدار طرزِ زندگی کو بھارت کی پالیسیوں اور پروگراموں کا لازمی حصہ بنانے، خصوصاً ویٹ لینڈز کے تحفظ کے حوالے سے زور دیا۔
اپنے دورے کے دوران وزیر موصوف نے سی آئی ٹی ای ایس ، رامسر کنونشن، اور کنونشن آن کنزرویشن آف مائیگریٹری اسپیشیز (سی ایم ایس) کے سربراہان کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتیں کیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے زمبابوے کی وزیر ماحولیات، موسمیات اور وائلڈ لائف ڈاکٹر ایولین نڈلوو کے ساتھ بھی ملاقات کی تاکہ ویٹ لینڈ بحالی اور معلومات کے تبادلے پر تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔
وزیرموصوف نے بھارت کی عالمی ماحولیاتی پہلوں کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی، جن میں انٹرنیشنل بگ کیٹ الائنس (آئی بی سی اے) ،کولیشن فار ڈیزاسٹر ریزیلینٹ انفراسٹرکچر (سی ڈی آر آئی)، انٹرنیشنل سولر الائنس (آئی ایس اے) اور پائیدار طرزِ زندگی شامل ہیں اور دیگر ممالک کو ان عالمی اقدامات میں شامل ہونے کی دعوت دی۔
رامسر سی اوپی15 میں 172 رکن ممالک، شراکت دار بین الاقوامی تنظیمیں، سائنسی ادارے، سول سوسائٹی اور کمیونٹی نمائندگان شامل ہو رہے ہیں، تاکہ آئندہ تین سالہ مدت کے لیے ورک پروگرام اور بجٹ انتظامات پر اتفاق رائے قائم کیا جا سکے، اور مختلف ابھرتے ہوئے ماحولیاتی مسائل پر رہنما اصول وضع کیے جا سکیں۔
سی او پی 15 میں بھارت کی فعال شرکت ویٹ لینڈز کے تحفظ، موسمیاتی قیادت، اور ماحولیاتی پائیداری و بین نسلی مساوات کے اصولوں کو آگے بڑھانے کے لیے بھارت کے مستقل عزم کا مظہر ہے۔
***
ش ح۔ک ا۔ ج ا
U.NO.1247
(रिलीज़ आईडी: 2189944)
आगंतुक पटल : 8