ارضیاتی سائنس کی وزارت
آئی این سی او آئی ایس اور این ڈی ایم اے نے بھارتی ساحلی پٹی کے لیے سمندری کثیر النوع خطرات سے متعلق خدمات پر چنئی میں ایک کانفرنس کا انعقاد کیا
प्रविष्टि तिथि:
29 AUG 2025 5:59PM by PIB Delhi

بھارت کی وزارتِ ارضیاتی علوم کے تحت انڈین نیشنل سینٹر فار اوشن انفارمیشن سروسز (آئی این سی او آئی ایس) نے نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے تعاون سے 29 اگست 2025 کو چنئی میں بھارتی ساحلی پٹی کے لیے سمندری کثیر-خطرات خدمات پر ایک کانفرنس کا انعقاد کیا۔
اس کانفرنس کا افتتاح این ڈی ایم اے کے رکن لیفٹیننٹ جنرل سید عطاء حسنین (ریٹائرڈ) نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ماہی گیر برادری کو کسی بھی سمندری طوفان سے محفوظ رکھنے میں مدد کے لیے سیل براڈکاسٹ کے ذریعے ایک نیا مشترکہ وارننگ سسٹم یکم ستمبر سے آزمائشی بنیادوں پر شروع کیا جائے گا۔

این ڈی ایم اے کے رکن جناب حسنین نے کہا کہ موبائل براڈکاسٹ ایپلی کیشن جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہوگی، جہاں موبائل سائلنٹ موڈ میں ہونے کے باوجود بھی ایک ایسی آواز پیدا کرے گا جو ماہی گیروں اور ایپ استعمال کرنے والوں کو کسی بھی قدرتی آفت یا سمندری طوفان کے بار ے میں خبر دا ر کرے گا۔ انہوں نے 2023 میں گجرات کے ساحل پر آنے والے سمندری طوفان بپر جوئے سے کامیابی کے ساتھ نمٹنے کی مثال پیش کی، جہاں ریاستی ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (ایس ڈی ایم اے) سمیت مختلف شراکت داروں نے مل کر نشیبی علاقوں میں پھنسے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا اور 3.2 کروڑ سے زیادہ وارننگ پیغامات بھیج کر جان و مال کے نقصان کو روکنے میں مدد کی۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ مختلف موسمی انتباہات حاصل کرنے کے لیے این ڈی ایم اے کا سچیت ایپ یا آئی این سی او آئی ایس کا سمندر ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

لیفٹیننٹ جنرل سید عطاء حسنین نے کہاکہ آئی این سی او آئی ایس نہ صرف بھارت کے ساحلوں کی حفاظت میں بلکہ ڈیزاسٹر ڈپلومیسی کو آگے بڑھانے میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ متعدد خطرات کے مقابلے کی تیاری ہی لچک کا بنیادی ستون ہے، جس کے لیے سائنس، حکمرانی، مسلح افواج اور کمیونٹیز کی یکساں اور مشترکہ کوشش ضروری ہے۔

مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے آئی این سی او آئی ایس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ٹی ایم بال کرشنن نائر نے مرکز کے ’سائنس سے معاشرے تک‘ کے وژن پر زور دیا اور سونامی کے حوالے سے صفر غلط الارم کے ریکارڈ کی تصدیق کی، جس کی بدولت غیر ضروری انخلا سے بچنے میں مدد ملی اور قبل از وقت وارننگ پر عوام کا اعتماد بھی برقرار رہا۔ استقبالیہ میں کہا گیا کہ ‘‘تیاری ہی تحفظ کا سب سے مضبوط ذریعہ ہے’’اور آفت سے نمٹنے والے اداروں، سمندری ایجنسیوں، صنعت اور کمیونٹی کے درمیان گہری شراکت داری کی اپیل کی گئی۔
ڈاکٹر بالا نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارا وژن یہ یقینی بنانا ہے کہ بھارت کے ساحل پر ہر جان اور ہر روزگار، سائنس پر مبنی قبل از وقت وارننگ خدمات کے ذریعے محفوظ رہے۔ سمندری کثیر خطرات کے خلاف تیاری کوئی اختیاری نہیں بلکہ یہ لچک کے لیے ناگزیر ہے۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوشن ٹیکنالوجی (این آئی او ٹی) کے ڈائریکٹر پروفیسر بالاجی رام کرشنن نے کہا کہ سونامی اور سمندری طوفان سے متعلق انتباہات کے ابلاغ میں ایم ایس ایس آر ایف سمیت تمام اداروں کی مربوط کوششوں نے ساحلی برادری کو محفوظ رہنے میں مدد دی ہے۔ جناب بالاجی نے وزارتِ ارضیاتی علوم کے مشن موسم کا بھی ذکر کیا، جس کے تحت ملک کو کسی بھی موسمی چیلنج کے لیے تیار رکھنے کے مقصد سے 20 ہزار کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
ایم ایس سوا می ناتھن ریسرچ فاؤنڈیشن (ایم ایس ایس آر ایف) کی چیئرپرسن ڈاکٹر سومیا سوا می nاتھن نے خواہش ظاہر کی کہ این ڈی ایم اے ایمبولینس سروسز کی طرز پر ایک ہنگامی سمندری خدمت قائم کرے، تاکہ کسی بھی طبی ایمرجنسی کا سامنا کرنے والے ماہی گیروں کو محفوظ طریقے سے نکالا جا سکے۔ محترمہ سوا می ناتھن نے تیزی سے بدلتے ہوئے موسم اور موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ماہی گیر برادری کو لاحق طویل مدتی صحت کے خطرات کو اجاگر کرتے ہوئے ہیٹ انڈیکس ڈیٹا ریکارڈ کیے جانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

دن بھر جاری رہنے والے اس پروگرام میں اعلیٰ حکام، سائنس دانوں، صنعت کے نمائندوں، بحری افواج اور کمیونٹی کے اسٹیک ہولڈرز نے مشرقی ساحل پر سمندری نوعیت کے خطرات کے خلاف بھارت کی تیاریوں کو مضبوط بنانے کے لیے شرکت کی۔
پروگرام کی جھلکیاں:
عملیاتی خدمات اور اختراعات:
اجلاسوں میں سمندری معلومات اور مشاورتی خدمات، سونامی کی پیشگی وارننگآئی او ویو 25 اور یونیسکو-آئی او سی سونامی کے لیے تیار کمیونٹی پروگرام، طوفانی لہریں/اونچی موجیں/سویل ایونٹس)دور دراز سمندری لہروں کے واقعات(، سمندری حرارت کی لہریں، سرچ اینڈ ریسکیو معاونت کے آلات، تیل کے رساؤ کے پھیلاؤ کی پیشگوئی اور موسمیاتی خدمات جیسے موضوعات شامل تھے۔
خطرات کا تجزیہ:
زندگی، روزگار اور بنیادی ڈھانچے کے لیے خطرے سے دوچار ہاٹ اسپاٹ کی نشاندہی کرنے کے لیے متعدد خطرات کی کمزوری کے نقشہ سازی (ملٹی ہیزرڈ ولنربلٹی میپنگ) کا مظاہرہ کیا گیا۔
ٹیکنالوجی اور تحقیق:آفات کے لیے سمندری ٹیکنالوجیز پر این آئی او ٹی کی خدمات اور ساحلی تحقیق پر این سی سی آر کے تعاون نے آفت کے خطرے میں کمی کے لیےسائنس سے پالیسی تک کے ربط کو مزید مضبوط بنایا۔
پالیسی اور تیاری:سمندری آفات سے متعلق این ڈی ایم اے کی رہنما ہدایات اور تمل ناڈو ایس ڈی ایم اے کے ایس او پی ایس نے قومی فریم ورک اور ریاستی سطح پر عمل درآمد کے درمیان ہم آہنگی کو زیادہ مؤثر بنایا۔
نتائج:
• ایس ڈی ایم ایز، بحریہ اور کوسٹ گارڈ کے باہمی تعاون سے کثیر النوع خطرات کے لیے تیار برادریوں کو مضبوط بنانے اور ریاستی و ضلعی سطح پر نفاذ کو وسعت دینے پر اتفاق کیا گیا۔
• بندرگاہوں، ساحل سے باہر کی صنعتوں اور ماہی پروری کے لیے صارفین کی ضرورت پر مبنی خدمات کو مزید مؤثر بنانے اور میدان میں کام کرنے والے صارفین سے حاصل شدہ فیڈبیک کو عملیاتی نظام میں شامل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
• آئندہ ہونے والی مشقوں، جیسے آئی او ویو 25سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تیاری، مشقوں اور بین الاداری ہم آہنگی کو بہتر بنانے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔
یہ کانکلیو سمندری کثیر النوع خطرات کی تیاری کو بھارت کے آفات کے انتظام کے ڈھانچوں میں مرکزی دھارے میں لانے کی کوششوں کو مزید تقویت دیتا ہے۔ اس کے ذریعے قومی صلاحیتوں کو اقوام متحدہ کی دہائی کے سمندری سائنس اور آفات کے خطرے کو کم کرنے کے لیے سینڈائی فریم ورک کے تحت بین الاقوامی اقدامات کے ساتھ قومی صلاحیتوں کو ہم آہنگ کرتا ہے ، جس کا مشترکہ مقصد انسانی جانوں، روزگار اور اہم ساحلی بنیادی ڈھانچے کا تحفظ ہے۔
******
UR-1242
(ش ح۔ ش آ۔م ش)
(रिलीज़ आईडी: 2189924)
आगंतुक पटल : 18