صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

صدر جمہوریہ ہند نے بوتسوانا کی قومی اسمبلی سے خطاب کیا


صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے کہا کہ “2047 تک ترقی یافتہ بھارت(وکست بھارت)” کا بھارت کا وژن اور افریقہ کا “ایجنڈا 2063” بھارت اور بوتسوانا کے درمیان فعال تعاون کا ایک موقع فراہم کرتے ہیں

صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے بھارت اور بوتسوانا کی کاروباری کمیونٹی سے اپیل کی کہ وہ باہمی تعاون کے ساتھ کام کریں تاکہ ہماری اقتصادی شراکت داری کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لایا جا سکے

Posted On: 12 NOV 2025 9:08PM by PIB Delhi

صدر جمہوریہ ہند، محترمہ دروپادی مرمو، نے آج (12 نومبر 2025) گابورون میں بوتسوانا کی قومی اسمبلی کا دورہ کیا اور پارلیمنٹ کے اراکین سے خطاب کیا۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر،  عزت مآب دتھاپیلو ایل کیورا پیتسی، اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر اور حزبِ اختلاف کے رہنما نے صدرجمہوریہ کا استقبال کیا۔

1.jpg

قومی اسمبلی بوتسوانا کی یک ایوانی پارلیمنٹ کا واحد قانون ساز ادارہ ہے جس میں صدر اور قومی اسمبلی شامل ہیں۔ ایوان کو قبائلی سرداروں کی ایک کونسل (نتلو یا ڈکگوسی)کی طرف سے مشورہ دیا جاتا ہے۔ 1966 میں بوتسوانا کی آزادی کے بعد سے  وہاں مسلسل کثیر الجماعتی انتخابات اور پرامن صدارتی تبدیلیاں رونما  ہوتی رہتی  ہیں۔

2.jpg

 ایوان  سے خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ بوتسوانا  کی جمہوریت، اچھی حکمرانی اور مؤثر قیادت کی ایک روشن مثال ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جب جمہوریت کو عام لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے فعال طور پر کام کرنے کی اجازت دی جائے اورقومی وسائل ملک کی جامع ترقی اور کمزور و پسماندہ طبقات کی بہتری کے لیے استعمال کیے جائیں تو اس صورت حال میں کیا کچھ ممکن نہیں ہے۔

3.jpg

صدر جمہوریہ نے کہا کہ بھارت اور بوتسوانا کے درمیان فطری دوستی قائم ہے جو باہمی اعتماد اور احترام، مشترکہ اقدار، اور جمہوریت اور انسانی وقار پر  مشتمل مشترکہ یقین پر مبنی ہے۔ دہائیوں کے دوران، ہماری شراکت داری نہ صرف ماضی کے تعاون سے مضبوط ہوئی ہے بلکہ اس کے روشن مستقبل کے عزم  سے بھی مستحکم ہوئی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ بھارت-بوتسوانا تعاون نے تعلیم، صحت، ٹیکنالوجی، زراعت، دفاع، تجارت اور سرمایہ کاری سمیت کئی شعبوں میں وسعت اختیار  کی  ہے۔

4.jpg

صدر جمہوریہ نے کہا کہ بھارت اپنی صلاحیت سازی اور انسانی وسائل کی ترقی کے شعبے میں جاری شراکت داری پر فخر محسوس کرتا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ گزشتہ دہائی میں ہی بوتسوانا کے ایک ہزار سے زائد نوجوان دوست بھارت میں تعلیم حاصل کر کے تربیت یافتہ ہو کر  اور نئے ہنر، وسیع علم اور پائیدار دوستی  سے آراستہ ہو کر  وطن  واپس آئے ہیں ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آج کے نوجوانوں کو صرف تعلیم اور ہنر کی  ہی ضرورت نہیں، بلکہ انہیں اپنے پیشہ ورانہ کیریئر کو استوار کرنے اور تخلیقی صلاحیت کو قوم کی ترقی کے لیے استعمال کرنے کے مواقع بھی درکار ہیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم مضبوط اور پائیدار اقتصادی ترقی کو یقینی بنائیں جو ماحولیاتی طور پر بھی مستحکم ہو۔

5.jpg

صدر  جمہوریہ نے  اس بات کا ذکر کیا کہ جیسے جیسے ہماری معیشتیں جدید اور متنوع ہو رہی ہیں، نئے مواقع بھی ابھر رہے ہیں۔ ہمیں ان نئے مواقع سے اپنے عوام کے فائدے کے لیے بھرپور استفادہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی کمپنیاں بوتسوانا کے ہیرے، توانائی اور انفرااسٹرکچر کے شعبوں میں سرگرم عمل ہیں۔ قابلِ تجدید توانائی، ڈیجیٹل جدت، دواسازی اور کان کنی میں بھی تعاون کے بے پناہ امکانات موجود ہیں۔ انہوں نے بھارت اور بوتسوانا کی کاروباری  برادری  سے اپیل کی کہ وہ  ایک ساتھ مل کر کام کریں تاکہ اقتصادی شراکت داری کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لایا جا سکے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ بھارت اور بوتسوانا باہمی تعاون  کی مدد سے ایک زیادہ منصفانہ اور پائیدار عالمی نظام میں بامعنی رول ادا کر سکتے ہیں، ایسا نظام جو نہ صرف حمایت کرے بلکہ عالمی جنوبی ممالک کے بامعنی تعاون کی تعمیر اور اصلاح شدہ کثیرالجہتی نظام میں مدد  بھی فراہم کرے۔

صدر  جمہوریہ نے کہا کہ افریقہ مستقبل کا براعظم ہے۔ اپنی نوجوان آبادی اور وسیع قدرتی وسائل کے ساتھ، یہ براعظم عالمی معیشت کی ترقی کو تحریک دے سکتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ بھارت اور افریقی ممالک کے درمیان تعاون ہمارے 2.8 ارب لوگوں کی صلاحیتوں  کو بروئے کار لانے میں مدد دے سکتا ہے، جو دنیا کی آبادی کا 40 فیصد ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کا وژن “2047 تک ترقی یافتہ بھارت(وکست بھارت)” اور افریقہ کا “ایجنڈا 2063” دونوں ممالک کے درمیان فعال تعاون کا ایک موقع فراہم کرتے ہیں۔

صدر  جمہوریہ نے کہا کہ بھارت اور بوتسوانا کے درمیان دوستی صرف حکومتوں کے درمیان نہیں ہے۔ یہ ایک ایسی دوستی ہے جو عوام کے درمیان قائم ہے، جو ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں اور پرامن اور خوشحال مستقبل کی یکساں امیدیں رکھتے ہیں۔ انہوں نے سب سے اپیل کی کہ وہ مل کر ایک ایسی شراکت داری قائم کریں جو دونوں ممالک کو مالا مال کرے اور دنیا کی فلاح وبہبود میں تعاون کرے۔

اس سے قبل، صدر  جمہوریہ نے ڈائمنڈ ٹریڈنگ کمپنی بوتسوانا (ڈی ٹی سی بی) کا دورہ کیا، جہاں ان کا استقبال بوتسوانا کی وزیرِ معدنیات و توانائی، معزز محترمہ بوگولو کینیوینڈو، اور وزیرِ بین الاقوامی تعلقات و تعاون، ڈاکٹر فینیو بٹالے نے کیا۔ صدر جمہوریہ کو بوتسوانا کی معیشت میں ہیرے کے شعبے کی اہمیت کے بارے میں  واقف کرایا گیا ا اور انہیں خام ہیرے کی چھانٹنے  اور قیمت لگانے کے عمل سے بھی متعارف کرایا گیا۔

بعد ازاں، صدر نے تھری ڈکگوسی مونیومنٹ گابورون  گئیں اور تین ڈکگوسی (قبائلی رہنماؤں) بانگوواٹو کے کھاما -سوم، باکویانا کے سیبیلے- اول، اور بانگواکیتسے کے بٹھوین- اول ، جنہوں نے بوتسوانا کی آزادی کی تحریک میں اہم کردار ادا کیا تھا- ان کے مجسموں کے سامنے خراج عقیدت پیش کیا۔

Please click here to see the President's Speech-

********

 (ش ح ۔ش ب ۔رض)

U. No. 1183


(Release ID: 2189524) Visitor Counter : 8