PIB Headquarters
azadi ka amrit mahotsav

قومی مشن برائے شہد کی مکھی پالنے اور شہد کی پیداوار


میٹھے انقلاب کی آمد: ایک بہتر ہندوستان کی علامت

Posted On: 02 NOV 2025 10:07AM by PIB Delhi

تعارف
نیشنل بی کیپنگ اینڈ ہنی مشن (این بی ایچ ایم) ایک مرکزی شعبے کی اسکیم ہے، جسے حکومت ہند نے سائنسی بی کیپنگ کی مجموعی ترقی اور فروغ، اور معیاری شہد و دیگر شہد کی مکھیوں کی مصنوعات کی پیداوار کے لیے شروع کیا ہے۔ یہ اسکیم نیشنل بی بورڈ (این بی بی) کے ذریعے نافذ کی گئی ہے۔ اس اسکیم کا اعلان آتم نربھر بھارت کے بینر تلے تین سال (مالی سال 2020-21 سے 2022-23) کے لیے کل بجٹ 500 کروڑ روپے کے ساتھ کیا گیا تھا۔ بعد ازاں اسے مزید تین سال (مالی سال 2023-24 سے 2025-26) کے لیے بڑھا دیا گیا ہے، جس میں اصل مختص رقم سے 370 کروڑ روپے کا باقی بجٹ شامل ہے۔
شہد کی مکھی پالنا دیہی علاقوں میں کسانوں اور بے زمین مزدوروں کی طرف سے کی جانے والی زراعت پر مبنی سرگرمی ہے اور یہ مربوط کاشتکاری کے نظام کا ایک لازمی حصہ ہے۔ یہ فصلوں کی پیداوار اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کے ساتھ ساتھ شہد اور دیگر قیمتی مکھی کی مصنوعات جیسے کہ موم، مکھی کے جرگ، پروپولیس، رائل جیلی، مکھی کا زہر وغیرہ بھی فراہم کرتا ہے، جو سب دیہی برادریوں کے لیے روزگار اور آمدنی کے اہم ذرائع کے طور پر کام کرتے ہیں۔


ہندوستان کے متنوع زرعی اور ماحولیاتی حالات شہد کی مکھی پالنے، شہد کی پیداوار اور برآمد کے وسیع امکانات فراہم کرتے ہیں۔ دیہی ترقی اور زرعی پائیداری میں اس کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، حکومت ہند نے "میٹھے انقلاب" کے تحت نیشنل بی کیپنگ اینڈ ہنی مشن (این بی ایچ ایم) کا آغاز کیا، جس کا مقصد مکھی پالنے کو فروغ دینا ہے تاکہ معیاری شہد کی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکے اور سائنسی اور منظم مکھی پالنے کے ذریعے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ممکن بنایا جا سکے۔
 
این بی ایچ ایم کے تحت ذیلی اسکیمیں
نیشنل بی کیپنگ اینڈ ہنی مشن (این بی ایچ ایم) کو تین ذیلی مشنز (منی’ذیلی‘ مشن-I، منی مشن-II، اور منی مشن-III )کے ذریعے نافذ کیا جا رہا ہے:
•    منی مشن-I: اس مشن کے تحت سائنسی شہد کی مکھی پالنے کو اپنانے کے ذریعے مختلف فصلوں کی پیداوار اور پیداواری صلاحیت میں بہتری پر زور دیا جائے گا۔
•    منی مشن-II: یہ مشن شہد کی مکھی پالنے اور شہد کی مصنوعات کی کٹائی کے بعد کے انتظام (جمع کرنا، پروسیسنگ، اسٹوریج، مارکیٹنگ، ویلیو ایڈیشن وغیرہ) پر مرکوز ہے۔ اس میں مطلوبہ بنیادی ڈھانچے کی سہولیات کو فروغ دینا شامل ہے۔
•    منی مشن-III: یہ مشن مختلف خطوں، ریاستوں، زرعی آب و ہوا اور سماجی و اقتصادی حالات کے لیے تحقیق اور ٹیکنالوجی کی ترقی پر توجہ مرکوز کرے گا۔
این بی ایچ ایم کے مقاصد
این بی ایچ ایم کے اہم مقاصد درج ذیل ہیں:
1.    آمدنی اور روزگار پیدا کرنے کے لیے شہد کی مکھی پالنے کی صنعت کی مجموعی ترقی کو فروغ دینا، کھیتی باڑی اور غیر زرعی گھرانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنا، اور زرعی/باغبانی کی پیداوار کو بڑھانا۔
2.    شہد کی مکھیوں کے معیاری نیوکلئس اسٹاک کی ترقی، افزائش کاروں کے ذریعے اسٹاک کی ضرب، اور فصل کے بعد اور مارکیٹنگ کے بنیادی ڈھانچے بشمول شہد پروسیسنگ پلانٹس، اسٹوریج/کولڈ اسٹوریج، کلیکشن، برانڈنگ، مارکیٹنگ سینٹر وغیرہ کے لیے اضافی بنیادی ڈھانچے کی سہولیات تیار کرنا۔
3.    علاقائی سطح پر شہد اور دیگر شہد کی مکھیوں کی مصنوعات کی جانچ کے لیے جدید ترین کوالٹی کنٹرول لیبز اور شہد پیدا کرنے والے اہم اضلاع/ریاستوں میں ضلعی سطح پر منی/سیٹلائٹ لیبز کا قیام۔
4.    شہد اور دیگر شہد کی مکھیوں کی مصنوعات کے ماخذ کا پتہ لگانے اور آن لائن رجسٹریشن سمیت شہد کی مکھیوں کے پالنے میں آئی ٹی ٹولز کے استعمال کے لیے بلاک چین/ٹریس ایبلٹی سسٹم تیار کرنا۔
5.    ممکنہ علاقوں میں ہنی کوریڈورز کی ترقی اور سہولت فراہم کرنا۔
6.    شہد کی مکھی پالنے/شہد کی پیداوار میں زرعی کاروباریوں اور زرعی اسٹارٹ اپس کو فروغ دینا۔
7.    شہد کی مکھی پالنے والوں اور تاجروں/شہد پروسیسرز/برآمد کنندگان کے درمیان تجارتی معاہدوں کو فروغ دینا۔
8.    شہد اور دیگر اعلی قیمت والی مکھیوں کی مصنوعات کی پیداوار کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجیز اور ہنر مندی کو فروغ دینا، تیار کرنا اور پھیلانا۔
9.    شہد کی مکھی پالنے کے ذریعے خواتین کو بااختیار بنانا۔
10.    گھریلو اور برآمدی بازار کے لیے شہد اور دیگر اعلی قیمت والی مکھیوں کی مصنوعات کی مقدار اور معیار بڑھا کر اقتصادی، ماحولیاتی اور سماجی فوائد کو زیادہ سے زیادہ کرنا۔
11.    سیلف ہیلپ گروپس، فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز، مکھیوں کے پالنے والوں کی کوآپریٹیو/فیڈریشنز وغیرہ کی تشکیل کے ذریعے اجتماعی نقطہ نظر سے ادارہ جاتی فریم ورک تیار کرنا اور شہد کی مکھی پالنے والوں کو مضبوط بنانا۔

این بی ایچ ایم کی پیش رفت اور کامیابیاں
 


مارکیٹنگ سال 2024 (جنوری سے دسمبر) کے دوران ہندوستان نے تقریباً 1.4 لاکھ میٹرک ٹن قدرتی شہد پیدا کیا۔مزید برآں، حکومت نے این بی ایچ ایم کی پیش رفت کو یقینی بنانے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔
•    مارچ 2025 تک، این بی ایچ ایم کے تحت 6 عالمی معیار کی ہنی ٹیسٹنگ لیبز، 47 منی ہنی ٹیسٹنگ لیبز، 6 بیماریوں کی تشخیصی لیبز، 8 کسٹم ہائرنگ سینٹرز، 26 ہنی پروسیسنگ یونٹس، 12 مکھی پالنے کے آلات کے یونٹس، 18 کلیکشن، برانڈنگ اور مارکیٹنگ یونٹس، اور 10 پیکیجنگ اور کولڈ اسٹوریج یونٹس کو منظوری دی گئی ہے۔
•    این بی ایچ ایم کے منظور شدہ پروجیکٹس کے تحت تقریباً 424 ہیکٹر اراضی کو شہد کی مکھی پالنے کی ٹیکنالوجی کے مظاہرے کے لیے اور تقریباً 288 ہیکٹر اراضی کو شہد کی مکھی کے موافق نباتات کے پودے لگانے کے لیے شامل کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں، مختلف ریاستوں میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے 167 سرگرمیوں کو منظور کیا گیا، جن میں خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس کو شامل کرنا اہم ہے۔
•    آئی آئی ٹی، روڑکی میں شہد کی مکھی پالنے کے شعبے میں ایک نیشنل سینٹر آف ایکسی لینس قائم کیا گیا ہے۔
•    شہد کی مکھی پالنے کے شعبے میں برآمدات کی مانگ کے پیش نظر، زرعی اور پراسیسڈ فوڈ پروڈکٹس ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (اے پی ای ڈی اے) نے کم از کم برآمدی قیمت مقرر کی ہے، جو کہ 2,000 امریکی ڈالر فی میٹرک ٹن یعنی 167.10 روپے فی کلوگرام ہے۔ یہ قیمت 31 دسمبر 2024 تک نافذ رہی۔
•    مدھو کرانتی پورٹل کے ذریعے شہد اور دیگر شہد کی مکھیوں کی مصنوعات کے ماخذ کی شناخت اور آن لائن رجسٹریشن ممکن ہوئی۔ 14 اکتوبر 2025 تک تقریباً 14,859 شہد کی مکھیاں پالنے والے، 269 شہد کی مکھیاں پالنے اور شہد کی سوسائٹیاں، 150 کمپنیاں اور 206 کمپنیاں مدھو کرانتی پورٹل پر این بی بی کے ساتھ رجسٹرڈ ہو چکی ہیں۔
•    این بی ایچ ایم کے تحت سرگرمیوں کے نفاذ کے لیے ٹرائیفیڈ (14)، نیفیڈ (60) اور این ڈی ڈی بی (26) کو 10,000 فارم پروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف پی اوز) میں سے 100 ایف پی اوز مختص کیے گئے، جو شہد کی مکھی پالنے والوں اور شہد پیدا کرنے والوں کے لیے ہیں۔
•    این بی بی کو الاٹ کیے گئے کل 100 ایف پی اوز میں سے، 97 ایف پی اوز مارچ 2025 تک رجسٹرڈ اور تشکیل دی گئی ہیں۔ مارچ 2025 تک کل 298 رجسٹرڈ پروڈیوسر ایسوسی ایشنوں نے این بی ایچ ایم کے فوائد سے مستفید ہوئے ہیں۔
ہندوستان سے قدرتی شہد کی برآمد:
ہندوستان مختلف اقسام کے قدرتی شہد برآمد کرتا ہے جیسے ریپسیڈ/سرسوں کا شہد، یوکلپٹس شہد، لیچی شہد، سورج مکھی کا شہد وغیرہ۔ شہد پیدا کرنے والی بڑی ریاستیں ہیں: اتر پردیش (17%)، مغربی بنگال (16%)، پنجاب (14%)، بہار (12%) اور راجستھان (9%)۔
ہندوستان نے مالی سال 2023-24 میں تقریباً 1.07 لاکھ میٹرک ٹن قدرتی شہد برآمد کیا، جس کی مالیت 177.52 ملین امریکی ڈالر تھی۔ یہ مالی سال 2020-21 کے بعد برآمدات میں قابلِ ستائش اضافہ ہے، جب ہندوستان نے 59,999 میٹرک ٹن قدرتی شہد برآمد کیا تھا، جس کی مالیت 96.77 ملین امریکی ڈالر تھی۔

 

 
بڑے برآمدی مقامات میں امریکہ، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، قطر اور لیبیا شامل ہیں۔
جولائی 2025 کے ماہانہ شہد ڈیش بورڈ کے مطابق، جو زرعی اور پراسیسڈ فوڈ پروڈکٹس ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (اے پی ای ڈی اے) اور کرسل کے ذریعے مشترکہ طور پر تیار کیا گیا ہے، عالمی سطح پر ہندوستان شہد کا دوسرا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے، چین کے بعد۔ یہ مقام مارکیٹنگ سال 2024 تک حاصل کیا گیا، جبکہ 2020 میں ہندوستان اس فہرست میں نویں نمبر پر تھا۔
نیشنل بی بورڈ (این بی بی)
نیشنل بی بورڈ کو 19 جولائی 2000 کو سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ XXI، 1860 کے تحت ایک سوسائٹی کے طور پر رجسٹر کیا گیا، اور جون 2006 میں سکریٹری (ایڈمنسٹریشن اینڈ کنٹرول) کی صدارت میں اس کی تشکیل نو کی گئی۔
این بی بی کا بنیادی مقصد ملک میں مجموعی ترقی اور سائنسی شہد کی مکھی پالنے کو فروغ دینا ہے تاکہ جرگن کے ذریعے فصلوں کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہو، شہد کی پیداوار میں اضافہ ہو اور شہد کی مکھی پالنے والوں/کسانوں کی آمدنی بڑھے۔
این بی بی کو ملک میں سائنسی شہد کی مکھی پالنے کی مجموعی ترقی اور فروغ کے لیے نوڈل ایجنسی کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔ این بی ایچ ایم اسکیم این بی بی کے ذریعے نافذ کی جا رہی ہے۔
 


ملک گیر نفاذ کا ڈھانچہ
سطح    کلیدی ادارے / کمیٹیاں    اہم افعال
قومی سطح    مشن / پی ایم یو (پروجیکٹ مینجمنٹ یونٹ)    این بی ایچ ایم کی مجموعی کوآرڈینیشن، نگرانی، اور انتظام
    جنرل کونسل / قومی سطح کی اسٹیئرنگ کمیٹی(این ایل ایس سی/جی سی)    پالیسی کی سمت، جائزہ اور رہنمائی دینے والا اعلیٰ ادارہ
    پروجیکٹ کی منظوری اور نگرانی کمیٹی ( پی اے اینڈ ایم سی)    این بی ایچ ایم کے تحت منصوبوں کی منظوری اور نگرانی
    ایگزیکٹو کمیٹی (ای سی)    این بی بی میں موصول ہونے والی پراجیکٹ تجاویز کی جانچ اور منظوری
    پروجیکٹ تشخیص کمیٹی (پی اے سی )    پروجیکٹ کی تجاویز کی تشخیص اور سفارش
    قومی سطح کی نوڈل ایجنسی    مرکزی نفاذ اور رابطہ کاری ایجنسی
ریاستی سطح    ریاستی سطح کی اسٹیئرنگ کمیٹی (ایس ایل ایس سی)    ریاستی سطح کی سرگرمیوں کی منظوری، نفاذ، اور نگرانی
    ضلعی سطح کی کمیٹی (ڈی ایل سی)    ضلعی سطح کی منظوری، نگرانی، اور رابطہ کاری
عمل درآمد کرنے والی ایجنسیاں    ریاستی محکمے، این ڈی ڈی بی، این اے ایف ای ڈی ، آئی سی اے آر، کے وی آ:ی سی، ٹی آر آئی ایف ای ڈی، ایس آر ایل ایم/این آر ایل ایم، ایم ایس ایم ای ادارے، اور این بی بی کے رکن ادارے
    فیلڈ سطح پر عمل درآمد، تربیت، بنیادی ڈھانچے کی تخلیق، اور آر اینڈ ڈی

 

دیہی ہندوستان میں شہد کی مکھی پالنے کی کامیابی کی کہانیاں
میگھالیہ کے نونگتھیمائی گاؤں میں، شہد کی مکھی پالنا طویل عرصے سے ایک روایتی عمل رہا ہے، جسے گھروں میں صحت اور طاقت لانے والا سمجھا جاتا تھا۔ ایک زمانے میں یہ محض ایک شوق تھا، لیکن اب یہ بہت سے خاندانوں کے لیے آمدنی کا ایک اہم ذریعہ بن گیا ہے۔ جناب سٹیونسن شادپ، جنہوں نے شوق کے طور پر شہد کی مکھی پالنا شروع کیا، نے امسننگ انٹرپرائز فیسی لیٹیشن سینٹر (ای ایف سی) سے تربیت حاصل کرنے کے بعد اسے ایک منافع بخش منصوبے میں تبدیل کر دیا۔ اپنی مکھیوں کی کالونیوں کو بڑھا کر اور پیداوار و پیکیجنگ کو بہتر بنا کر، وہ اب نونگپو اور شیلانگ کی منڈیوں میں شہد کی فروخت سے سالانہ ایک سے دو لاکھ روپے کے درمیان کماتے ہیں، جہاں طلب سپلائی سے زیادہ ہے۔ برادری، ان کی کامیابی سے متاثر ہو کر، شہد کی اجتماعی پیداوار، پیکیجنگ، مارکیٹنگ کو بڑھانے اور ویلیو ایڈڈ مصنوعات تیار کرنے کے لیے شہد کی مکھیوں کے پالنے والوں کی ایک سوسائٹی تشکیل دے رہی ہے۔ جناب شادپ پرامید ہیں کہ میگھالیہ کا مکھی پروری مشن انہیں بڑے بازاروں تک رسائی اور اس نسل کی روزی روٹی کو برقرار رکھنے میں مدد کرے گا۔


 
جموں و کشمیر کے کپواڑہ ضلع میں، شہد کی مکھی پالنا انتظامی مدد اور انفرادی کاروبار دونوں کے ذریعے آمدنی میں تنوع لانے کے ایک بڑے اقدام کے طور پر ابھرا ہے۔ حکومت نے نئے شہد کی مکھیوں کے پالنے والوں کو 40فی صد سبسڈی پر 2,000 کالونیاں فراہم کیں اور گلگام میں 25 لاکھ روپے کے ہنی پروسیسنگ اور بوتلنگ پلانٹ کے ذریعے روزانہ دو کوئنٹل کی پیداوار کی گنجائش فراہم کی، تاکہ وسیع تر بازاروں کے لیے پیداوار کو "کپواڑہ ہنی" کے طور پر برانڈ کیا جا سکے اور ایپس میلیفیرا مکھیوں کی پرورش کو فروغ دیا جا سکے۔ ذاکر حسین بھٹ جیسے مقامی نوجوان، جنہوں نے پانچ کالونیوں سے آغاز کیا تھا، اب 200 سے زیادہ کالونیوں کا انتظام کرتے ہیں اور سالانہ 200 کوئنٹل شہد پیدا کرتے ہیں، جبکہ دوسروں کو ملازمت بھی دیتے ہیں۔ حکومت اور بنیادی ڈھانچے کی تربیت کے ذریعے 500 سے زیادہ کسان اب سالانہ 480 کوئنٹل نامیاتی شہد پیدا کرتے ہیں، جس سے تین کروڑ روپے کا کاروبار ہوتا ہے۔ بازار تک رسائی اور قیمتوں کو مزید بڑھانے کے لیے "کپواڑہ نامیاتی شہد" کی جی آئی ٹیگنگ کے منصوبے جاری ہیں۔


 
نتیجہ
نیشنل بی کیپنگ اینڈ ہنی مشن (این بی ایچ ایم) حکومت ہند کی طرف سے ایک اہم، کثیر جہتی پہل کی نمائندگی کرتا ہے، جو تین چھوٹے مشنوں کے استعمال، فنڈنگ اور منظم نفاذ کے منصوبے کے ذریعے سائنسی بی کیپنگ کو فروغ دے کر مہتواکانکشی "سویٹ انقلاب" کو آگے بڑھاتا ہے۔ این بی ایچ ایم کامیابی کے ساتھ شہد کی مکھی پالنے کو ایک روایتی عمل سے ایک مضبوط، ٹیکنالوجی پر مبنی صنعت میں تبدیل کر رہا ہے۔

حوالہ جات
وزارت زراعت اور کسانوں کی بہبود
سالانہ رپورٹ (2024-25) https://www.agriwphelery.gov.in/Documents/HomeWhatsNew/AR_Eng_2024_25.pdf

https://sansad.in/getFile/annex/267/AU2415_c1unCP.pdf?source=pqars

https://nbb.gov.in/Archive/Guidelines.pdf

https://madhukranti.in/NBB/

وزارت تجارت و صنعت
https://apeda.gov.in/sites/default/files/2025-08/MIC_July_Monthly_dashboard_Honey_260825.pdf

https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1787763

https://apeda.gov.in/NaturalHoney

نابارڈ (این اے بی اے آر ڈی)

https://www.nabard.org/auth/writereaddata/careernotices/0810180025ADS%20Alappuzha%20edited.pdf

نیتی آیوگ

https://www.niti.gov.in/honeyed-shot-arm-aatmanirbhar-bharat

میگھالیہ حکومت

https://megipr.gov.in/docs/Success%20Stories_2.pdf

جموں و کشمیر حکومت

https://kupwara.nic.in/achievements/success-story-apiculture-sector/

پی ڈی ایف فائل کے لیے یہاں کلک کریں


***

UR-657
(ش ح۔اس ک  )


(Release ID: 2185623) Visitor Counter : 4