ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

نیشنل بایو ڈائیورسٹی اتھارٹی نے تمل ناڈو میں سرخ صندل کی کاشت کرنے والے کسانوں کو 55 لاکھ روپے جاری کیے

Posted On: 28 OCT 2025 11:19AM by PIB Delhi

ہندوستان کے حیاتیاتی وسائل کے پائیدار استعمال کو فروغ دینے کے لیے‘رسائی اور فوائد کی شراکت(اے بی ایس) کے فریم ورک کے تحت ایک تاریخی اقدام کے طور پر نیشنل بایو ڈائیورسٹی اتھارٹی(این بی اے) نے ریاستی بایو ڈائیورسٹی بورڈ کے ذریعے تمل ناڈو میں سرخ صندل (Pterocarpus santalinus) کے 18 کسانوں کو 55 لاکھ روپے جاری کیے ہیں۔ ان کسانوں کا  تعلق تروولور ضلع کے آٹھ گاؤں کنابھیرن نگر، کوتھور، ویمبیڈو، سیرونیوم، گونی پلایم، اممبکّم، الی کوزی اور تھِمّا بوپولا پورم سے ہے۔

کسانوں کے لیے اپنی نوعیت کی یہ پہلی منافع تقسیم کی پہل جامع حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کی سمت ایک تاریخی قدم ہے۔ یہ این بی اے کی جانب سے اس سے قبل آندھرا پردیش کے محکمہ جنگلات، کرناٹک کے محکمہ جنگلات اور آندھرا پردیش ریاستی بایو ڈائیورسٹی بورڈ کو سرخ صندل کے تحفظ اورنگہداشت کے لیے جاری کیے گئے 48.00 کروڑ روپے کے اے بی ایس  تعاون کےعلاوہ ہے۔

یہ پہل 2015 میں این بی اے (نیشنل بایو ڈائیورسٹی اتھارٹی) کی جانب سے تشکیل دی گئی سرخ صندل پر ماہرین کی کمیٹی کی سفارشات سے ماخوذ ہے۔ اس کمیٹی نے ‘سرخ صندل کے استعمال سے تحفظ، پائیدار استعمال اور منصفانہ و مساوی فوائد کی تقسیم کی پالیسی’ کے عنوان سے ایک جامع رپورٹ تیار کی۔کمیٹی کی سفارشات کا ایک اہم نتیجہ 2019 میں ڈائریکٹوریٹ جنرل آف فارن ٹریڈ(ڈی جی ایف ٹی) کی جانب سے پالیسی میں دی گئی نرمی تھی، جس کے تحت کاشت کاروں کے ذرائع سے سرخ صندل کی برآمد کی اجازت دی گئی۔ یہ اقدام زرعی بنیاد پر تحفظ اور تجارت کو فروغ دینے کی سمت ایک نمایاں پیش رفت ہے۔یہ قدم زرعی بنیاد پر تحفظ اور تجارت کو نمایاں طور پر فروغ دینے کی سمت ایک اہم پیش رفت ہے۔

سرخ صندل، مشرقی گھاٹ کی ایک مقامی نوع ہے، جو صرف آندھرا پردیش میں پائی جاتی ہے۔ اس کی ماحولیاتی، معاشی اور ثقافتی اہمیت ہے۔ اس کی کاشت آندھرا پردیش، تمل ناڈو، کرناٹک، اوڈیشہ اور دیگر ریاستوں میں بھی کی جاتی ہے۔ سرخ صندل کی کاشت کو فروغ دینے سے نہ صرف کسانوں کےذریعہ معاش کوسہارا ملتا ہے ،بلکہ قانونی طور پر حاصل شدہ اور پائیدار طریقے سے اگائے گئےسرخ صندل کے ذریعے بڑھتی ہوئی منڈی کی طلب کو پورا کرنے میں بھی مدد ملتی ہے، جس سے اس نوع (species)کی جنگلی آبادی پر دباؤ کم ہوتا ہے۔

یہ منافع کی تقسیم کا ماڈل تحفظ میں مقامی برادری کی شمولیت کو مضبوط کرتا ہے اور اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ حیاتیاتی تنوع کے محافظوں کو مناسب معاوضہ ملے۔ این بی اے اس امر کے لیے پرعزم ہے کہ تحفظ کو روزگار سے جوڑا جائے، کمیونٹی مینجمنٹ کو مضبوط کیا جائے اور یہ یقینی بنایا جائے کہ حیاتیاتی تنوع کے محافظوں کوہندوستان کی سب سے قیمتی اور مقامی درخت کے اقسام میں سے ایک کی آئندہ نسلوں کے لیے حفاظت کر کے حاصل ہونے والے فوائد میں ان کا جائز حصہ ملے۔

 

UR-380

(ش ح۔ م ع ن- ت ع)


(Release ID: 2183259) Visitor Counter : 9