سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ڈی بی ٹی کے منصوبوں کا جائزہ لیا، ریاستوں کی فعال شمولیت کے ساتھ علاقائی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھا کر مضبوط بایو اِنویشن نظام قائم کرنے پر زور دیا
وزیرموصوف نے کہا کہ ہندوستان کا بایوٹیکنالوجی شعبہ قومی ترقی کا ایک اہم ستون بن چکا ہے اور یہ ملک کی معیشت میں نمایاں تعاون دے رہا ہے
ڈی بی ٹی نے ریاستوں کی نقشہ بندی کا آغاز کیا ہے اور "بایو ای-تھری سیلز" کے قیام کا منصوبہ بنایا ہے تاکہ ہندوستان کے بایو اِنویشن کے اثر و رسوخ کو مزید وسعت دی جا سکے
مرکزی وزیر نے عالمی پاور لفٹنگ چیمپئن شپ میں سلور میڈل جیتنے پر ڈی بی ٹی کی جوائنٹ سیکریٹری ایکتا وشوئی کو خراج تحسین پیش کیا
Posted On:
23 OCT 2025 4:59PM by PIB Delhi
سائنس و ٹیکنالوجی کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ علاقائی خصوصیات اور صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر ایک مضبوط بایو اِنویشن ماحولیاتی نظام تیار کیا جائے، جس میں ریاستوں کی فعال شرکت کو یقینی بنایا جائے۔
وزیر موصوف نے ڈیپارٹمنٹ آف بایوٹیکنالوجی (ڈی بی ٹی) کی جائزہ میٹنگ کی صدارت کی، جس میں جاری منصوبوں اور نئی پہلوں کا جائزہ لیا گیا جو ہندوستان کے بایو اِنویشن منظرنامے کو وسعت دینے کے مقصد سے شروع کی گئی ہیں۔انہوں نے مختلف نئے منصوبوں کا جائزہ لیا ، جن میں بایو فاؤنڈریز، علاقائی اِنویشن ہبز اور ریاستوں کی بایوٹیکنالوجی کی صلاحیت پر مبنی نقشہ بندی شامل ہیں تاکہ اختراع، اشتراکِ عمل اور مقامی شرکت کے ذریعے ملک کی بایو اکانومی کو مضبوط کیا جا سکے۔وزیرموصوف نے اس بات پر زور دیا کہ ریاستی حکومتوں اور مقامی فریقوں کے ساتھ قریبی اشتراک کے ذریعے علاقائی طاقتوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مقامی بایوٹیکنالوجی نظاموں کو مزید مضبوط بنایا جائے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کا بایوٹیکنالوجی کا شعبہ قومی ترقی کا ایک اہم ستون بن چکا ہے اور صحت، زراعت، ماحول اور صنعتی اختراعات کے ذریعے ملک کی معیشت میں نمایاں تعاون دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا نقطہ نظر یہ ہے کہ بایوٹیکنالوجی کو اقتصادی اور سماجی تبدیلی کے لیے ایک محرک بنایا جائے، جس کے لیے تحقیقاتی اداروں، اسٹارٹ اپس اور ریاستی حکومتوں کو ایک مشترکہ اِنویشن ماحولیاتی نظام کے تحت جوڑا جائے۔
میٹنگ کے دوران، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ڈی بی ٹی کی جوائنٹ سیکریٹری محترمہ ایکتا وشوئی، آئی آر ایس کو بھی خراج تحسین پیش کیا، جنہوں نے عالمی پاور لفٹنگ چیمپئن شپ میں سلور میڈل جیت کر ملک کا نام روشن کیاہے۔ ان کی کامیابی کو سراہتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ یہ صرف ایک ذاتی سنگِ میل نہیں بلکہ عالمی کھیلوں کے میدان میں ہندوستان کی بڑھتی ہوئی قوت اور موجودگی کی بھی عکاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کھیل نظم و ضبط، ثابت قدمی اور ٹیم ورک کی علامت ہیں ، یہ وہ خوبیاں ہیں جو ہندوستان کی سائنسی اور تکنیکی ترقی کو بھی آگے بڑھاتی ہیں۔ محترمہ وشوئی کا سفر اس حوصلے اور جذبے کی عکاسی کرتا ہے جو نئے ہندوستان کی پہچان ہے ۔ایک ایسا ہندوستان جو ہر شعبے میں بہترین کارکردگی کا خواہاں ہے، چاہے وہ تحقیق اور اختراع ہو یا کھیل اور عالمی قیادت۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مزید کہا کہ ڈی بی ٹی کا کام انسانی جسمانیات(فزیولوجی) میٹابولک تحقیق اور صحت کی ٹیکنالوجیز میں ہندوستان کے مستقبل کی پرفارمنس سائنس میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے، اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ بایوٹیکنالوجی اور کھیل کس طرح مل کر ایک مضبوط اور صحت مند قوم بنانے میں مدد کر سکتے ہیں۔
جائزے کے دوران، ڈی بی ٹی کے حکام نے وزارت کے حالیہ اقدامات کا بھی تعارف کرایا، جو بایو فاؤنڈریز کو وسعت دینے اور تحقیقاتی اداروں اور صنعتوں کے درمیان نئے شراکت داری کے فروغ پر مرکوز ہیں۔ ان بایو فاؤنڈریز سے تیز رفتار ڈیزائن، ٹیسٹنگ اور بایوٹیکنالوجی حل کے اسکیلنگ کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم ہونے کی توقع ہے، جو سائنسی دریافت اور عملی اطلاق کے درمیان خلا کو دور کرے گا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ہندوستان کی بایو اِنویشن تحریک کے اگلے مرحلے کو آگے بڑھانے میں علاقائی شمولیت کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈی بی ٹی نے ریاستوں کو ان کی بایوٹیک صلاحیت کے مطابق نقشہ بندی کرنے اور انہیں بایو ای-تھری سیلز قائم کرنے میں تعاون دینے کی کوششیں شروع کی ہیں۔یہ وسیع تر بایو ای-تھری پالیسی فریم ورک کا حصہ ہے جو بایوٹیکنالوجی میں کاروباری مواقع، تعلیم اور بااختیاری پر زور دیتا ہے۔ ان کے بقول مقصد یہ ہے کہ قومی ترجیحات کو علاقائی طاقتوں کے ساتھ ہم آہنگ کیا جائے، تاکہ ریاستیں بایوٹیکنالوجی کی ویلیو چین میں اپنے منفرد مواقع کی شناخت کر سکیں اور انہیں ہدف شدہ اقدامات کے ذریعے ترقی دے سکیں۔
وزیر موصوف نے ڈی بی ٹی سے کہا کہ وہ ریاستی حکومتوں، یونیورسٹیوں اور مقامی صنعتوں کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط کرے تاکہ بایوٹیکنالوجی کی اقتصادی صلاحیت کو نچلی سطح تک اجاگر کیا جا سکے۔ انہوں نے محکمہ کے کردار کو بھی سراہا کہ یہ جدت پر مبنی اسٹارٹ اپس کی حمایت کرتا ہے اور ایک ایسا ماحولیاتی نظام فروغ دیتا ہے جو نوجوان کاروباریوں اور محققین کو اپنے خیالات کو عملی اور قابل عمل حل میں تبدیل کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے دہرایا کہ بایوٹیکنالوجی ہندوستان کے چند سب سے اہم چیلنجزجیسے پائیدار زراعت، سستی صحت کی سہولیات اور ماحولیاتی مضبوطی کے جوابات فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ ملک کے ہر خطے کو اس سائنسی ترقی سے فائدہ حاصل ہو، جس کے لیے ہمہ جہتی پالیسی، سرمایہ کاری اور صلاحیت سازی کے اقدامات کیے جائیں۔
جائزے کا اختتام منصوبوں کے نفاذ کو تیز کرنے اور بین حكومتی تعاون کو مضبوط کرنے کے پیغام کے ساتھ ہوا، جس سے ہندوستان کو بایوٹیکنالوجی کی بنیاد پر جدت اور پائیدار ترقی کے لیے عالمی مرکز بنانے کی نئی کوشش کا آغاز ہوا۔



ش ح۔ م م ۔ ج
Uno-215
(Release ID: 2181927)
Visitor Counter : 7