PIB Headquarters
azadi ka amrit mahotsav

جی ایس ٹی کی شرح میں کمی: اتراکھنڈ میں زراعت، سیاحت اور صنعت کو تقویت ملی

Posted On: 21 OCT 2025 11:37AM by PIB Delhi

اہم نکات

  • پہاڑی تور دال، لال چاول اور لخوڑی مرچ پر جی ایس ٹی کم کر کے 5؍فیصد کرنے سے پہاڑی مصنوعات کو فروغ ملا ہے، جس سے 13 پہاڑی اضلاع کے چھوٹے کسانوں کو مدد ملی ہے۔
  • سات ہزار 500؍ روپے تک کے ہوٹل چارجز پر جی ایس ٹی کم کر کے 5؍فیصد کرنے سے سیاحت  میں راحت ملی ہے، جس سے اہم مقامات کے 80,000 لوگوں کو فائدہ ہوا ہے۔
  • ایپن، رنگال اور اون سے بنی مصنوعات پر جی ایس ٹی کم کر کے 5؍فیصد کرنے سے دستکاری کے شعبے میں بڑی بہتری آئی ہے، جس سے خواتین کی قیادت میں چلنے والے کاروبار اور روایتی کاریگروں کو فائدہ پہنچا ہے۔
  • جی ایس ٹی کو 28؍فیصد سے کم کر کے 18؍فیصد کرنے سے آٹو کی صنعت کو فروغ ملا ہے، جس سے گاڑیاں8 سے 10؍فیصد سستی ہو گئی ہیں اور 50,000 روزگار کے مواقع بڑھے ہیں۔

 

تعارف

ہمالیہ کی گود میں بسا اتراکھنڈ ایک ایسی ریاست ہے، جہاں سیڑھی نما کاشتکاری اور روحانی سیاحت کا ہم آہنگ امتزاج نظر آتا ہے اور قدیم ہنر ابھرتی صنعتوں کے ساتھ گھل مل جاتے ہیں۔ پورولا کے لال چاول کے کھیتوں سے لے کر نینی تال اور مسوری کے مصروف ہوم اسٹیز(گھروں میں ٹھہرنے) تک، ریاست کی معیشت فطرت، روایت اور کاروباری صلاحیت کے بھرپور توازن کو ظاہر کرتی ہے۔

حال ہی میں جی ایس ٹی کی شرحوں میں کی گئی تبدیلیوں سے اس پہاڑی معیشت کو بروقت فروغ ملا ہے، جس سے زراعت، سیاحت، دستکاری اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں ٹیکسوں میں کمی آئی ہے۔ پہاڑی تور دال، لال چاول، دستکاری، اونی کپڑے اور مہمان نوازی جیسی اہم مصنوعات اور خدمات پر شرحیں کم کر کے، ان اصلاحات کا مقصد صلاحیت میں اضافہ، چھوٹے پیدا کنندگان کو بااختیار بنانا اور ریاست کے ماحول دوست اور اعلیٰ قیمت والے شعبوں میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔

یہ اصلاحات اتراکھنڈ کے پائیدار ترقی کے نقطہ نظر کے مطابق ہیں، جو پہاڑوں میں روزگار کو فروغ دیتے ہوئے میدانوں میں ابھرتے صنعتی مراکز کو مضبوط کریں گی۔

 

زراعت اور مقامی پیداوار

پہاڑی تور دال


مولی ، المورا ، ٹہری ، نینی تال ، اور پتھورا گڑھ میں پیدا کی جاننے والی پہاڑی تور دال کی کاشت روایتی بارہنجا مخلوط فصل کے نظام کے حصے کے طور پر چھوٹے بارش پر منحصر کسانوں کے ذریعے کی جاتی ہے ۔ نامیاتی اور مقامی طور پرمشہورہونے کی وجہ سے  یہ اتراکھنڈ کے روایتی کھانوں کا ایک لازمی جزو ہے اور 13 پہاڑی اضلاع میں بڑے پیمانے پراس کی کاشت کی جاتی ہے۔

جی ایس ٹی کی شرح 12؍فیصد سے کم کرکے 5؍فیصد کرنے سے قیمتیں زیادہ سستی ہونے کی توقع ہے ، جس سے پہاڑی تور دال نامیاتی اور صحت سے متعلق کھانے کی منڈیوں میں زیادہ مسابقتی ہوں گی ۔ توقع ہے کہ اس تبدیلی سے پائیدار پہاڑی کاشتکاری کی حوصلہ افزائی ہوگی اور چھوٹے اور معمولی کسانوں کے لیے آمدنی کے امکانات بہتر ہوں گے ۔


اتراکھنڈ کےسرخ چاول

پورولا اور موری، اتراکھنڈ میں کاشت ہونے والا لال چاول اپنی روایتی اہمیت اور پہاڑی زرعی حیاتیاتی تنوع میں حصہ ڈالنے کے لیے مشہور ہے۔ جی ایس ٹی کی شرح 12؍فیصد سے کم کر کے 5؍فیصد کرنے سے قیمتیں زیادہ مقابلہ جاتی ہونے کی توقع ہے، خاص طور پر پیک شدہ اور صحت بخش خوراک کی مارکیٹوں میں۔ یہ تبدیلی تقریباً 4,000 افراد کو براہِ راست اور بالواسطہ لال چاول کی کاشت میں شامل ہونے کے ذریعے مقامی روزگار فراہم کرتی ہے اور پائیدار پہاڑی زراعت کو فروغ دیتی ہے۔

المورا لخوڑی مرچ

المورا کی جی آئی ٹیگ شدہ لخوڑی مرچ اپنی منفرد خوشبو اور ذائقے کے لیے مشہور  ہے۔ جی ایس ٹی کی شرح 12؍فیصد سے کم کر کے 5؍فیصد کرنے سے قیمتیں زیادہ مقابلہ جاتی ہو جائیں گی، جس سے اس کی کاشت میں براہ راست اور بالواسطہ شامل تقریباً 5,000 افراد کو فائدہ پہنچے گا۔ یہ اقدام مقامی کسانوں کی حمایت کرتا ہے اور اس روایتی پہاڑی مصالحے کی مارکیٹ میں موجودگی کو مضبوط بناتا ہے۔

1.jpg

سیاحت اور کاٹیج انڈسٹریز

سیاحت اور ہوم اسٹیز(گھروں میں قیام)

ہوٹلوں اور ریستوراں سمیت سیاحت اتراکھنڈ کے جی ایس ڈی پی میں 13.57 فیصد کا حصہ ڈالتی ہے اور تقریبا 80,000 لوگوں کو براہ راست اور بالواسطہ روزگار فراہم کرتی ہے ۔ 7, 500 روپے تک کے ہوٹل ٹیرف پر جی ایس ٹی کی شرح کو 12؍فیصد سے کم کرکے 5؍فیصد کرنے کے ساتھ ، اس اصلاح سے سفر کو مزید سستی بنانے اور نینی تال ، مسوری ، اولی ، چوپٹا ، منسیاری ، ہری دوار اور رشی کیش میں چھوٹے ہوٹلوں ، ریستورانوں اور ہوم اسٹے(گھروں میں قیام) کو فائدہ پہنچنے کی توقع ہے ۔

 

آئیپن آرٹ اور آرائشی دستکاری

المورا ، بگیشور اور نینی تال سمیت پورے کماؤں کے علاقے میں رائج ، آئیپن ایک روایتی دیوار اور فرش کا فن ہے ، جسے اب تھیلوں ، دیوار پر لٹکانے اور تحائف کی اشیاء میں ڈھال کر پیش کیا جاتا ہے۔ جی ایس ٹی کی شرح 12؍فیصد سے کم کرکے 5؍فیصد کرنے سے اور اس اصلاحات سے تقریباً 4,000 لوگوں کوخصوصی طور پر خواتین کی قیادت والے کاروباری اداروں کو فائدہ پہنچنے کی امید ہے ، جبکہ جی آئی ٹیگ کے فروغ اور مقامی دستکاری بازاروں کو بڑھانے میں مدد ملے گی ۔

ہاتھ سے بنی اونی پوشاک

اتراکھنڈ کے پہاڑی اضلاع میں مقامی طور پر ہاتھ سے بنے سویٹر، ٹوپیاں اور موزے ایک اہم موسمی گھریلو صنعت کی شکل اختیار کرچکی ہیں، جس کی قیادت پہاڑی خواتین کرتی ہیں۔ جی ایس ٹی کی شرح 12؍فیصد سے کم کر کے 5؍فیصد کرنے سے قیمتیں 6 سے 7؍فیصد کم ہونے کی توقع ہے، جس سے تقریباً 10,000 روزگار کو سہارا ملے گا اور خاص طور پر سیاحتی سیزن کے دوران چھوٹے پیدا کنندگان کو اعلیٰ منافع کمانے میں مدد ملے گی۔

رنگل (پہاڑی بانس) دستکاری

زیادہ تر پتھوراگڑھ، چمپاوت اور نینی تال میں پیدا ہونے والا رنگال ایک مقامی بونا بانس ہے، جو ٹوکریاں، ٹرے اور دیگر استعمالی اشیاء بنانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ ان اشیا پرجی ایس ٹی کی شرح 12ٖفیصد سے کم کر کے 5؍فیصد کی گئی ہے، یہ اصلاح رنگال پر مبنی ہنر میں مصروف ایس سی؍ ایس ٹی کمیونٹیز کی حمایت کرتی ہے۔ گڑھوال ہمالیہ میں ایک مطالعے سے پتہ چلا کہ تقریباً 47.65؍فیصد پہاڑی خاندان رنگال یا بانس کے ہنر کے کام سے کچھ آمدنی حاصل کرتے ہیں، جو دیہی روزگار کو برقرار رکھنے میں اس کے کردار کو اجاگر کرتا ہے۔

 

روایتی اونی مصنوعات (پنکھی ، شال ، اسٹول)


چمولی ، اترکاشی اور بگیشور میں مقامی بھیڑ کی اون سے ہاتھ سے بنی یہ روایتی اونی اشیا اتراکھنڈ کے دستکاری کے ورثے اور دیہی  ذریعہ معاش کے لیے لازمی ہیں ۔ جی ایس ٹی میں 12؍فیصد سے 5؍فیصد کی کمی سے مقامی میلوں اور آن لائن پلیٹ فارم کے ذریعے فروخت میں اضافہ ہونے کی امید ہے ، جس سے روایتی دستکاری کو محفوظ رکھنے اور پہاڑی خواتین کاریگروں کی مدد کرنے میں مدد ملے گی، جو اس موسمی گھریلو صنعت پر انحصار کرتی ہیں۔

4.jpg

صنعت اور مینوفیکچرنگ

خوراک کی پروسیسنگ

اتراکھنڈ میں 383 رجسٹرڈ خوراک پروسیسنگ یونٹس ہیں، جو زیادہ تر رودر پور میں واقع ہیں اور تقریباً 30,000 افراد کو روزگار فراہم کرتی ہیں۔ جی ایس ٹی کی شرح کو 12؍فیصدسے کم کر کے 5؍فیصد کرنے سے منافع میں بہتری، قدر میں اضافہ کی حوصلہ افزائی اور پھلوں کی پروسیسنگ، جڑی بوٹیوں کی مصنوعات اور حیاتیاتی خوراک جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کو فروغ ملنے کی توقع ہے، جس سے ریاست کی زرعی-صنعتی بنیاد مضبوط ہوگی۔

آٹو موبائل سیکٹر

پنت نگر، رودر پور، ہری دوار اور کاشی پور میں پھیلے ہوئے آٹو موبائل مینوفیکچرنگ سیکٹر میں براہ راست اور بالواسطہ تقریباً 50,000 افراد کام کر رہے ہیں۔ 1200 سی سی (پیٹرول) اور 1500 سی سی (ڈیزل) تک کی گاڑیوں پر جی ایس ٹی کی شرح 28؍فیصد سے کم کر کے 18؍فیصد کرنے سے قیمتوں میں تقریباً8 سے 10؍فیصدکم ہونے کی توقع ہے۔ اس سے گھریلو طلب  میں اضافہ ہوگا، مینوفیکچررز کو مدد ملے گی اور آٹو موبائل ویلیو چین میں اضافے سےروزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

میڈیکل ڈیوائس پارک

اتراکھنڈ اسٹیٹ انفراسٹرکچر اینڈ انڈسٹریل ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ (سڈکول) کے صنعتی علاقے میں واقع اس میڈیکل ڈیوائس پارک میں مینوفیکچرنگ سرگرمیوں میں تقریباً 4,000 افراد کام کر رہے ہیں۔ طبی آلات پر جی ایس ٹی کی شرح 12؍فیصد سے کم کر کے 5؍فیصد کرنے سے پیداواری لاگت کم ہوگی، مسابقت میں اضافہ ہوگا اور صحت کی دیکھ بھال کے مینوفیکچرنگ نظام میں سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا، جس سے اتراکھنڈ کا طبی ٹیکنالوجی شعبہ مزید مضبوط ہوگا۔

3.jpg

نتیجہ
جی ایس ٹی کی اصلاحات سے اتراکھنڈ کی معیشت کو بڑے پیمانے پر فائدہ پہنچ رہا ہے۔روایتی فصلوں کی کاشت کرنے والے چھوٹے پہاڑی کسانوں  سے خواتین کاریگروں تک جو ایپن اور رنگال کے ہنر کو محفوظ رکھتی ہیں اور رشی کیش کے ہوم اسٹے (گھروں میں قیام )مالکان سے لے کر رودر پور کے صنعتی مزدوروں تک سبھی مستفید ہو رہے ہیں۔

ٹیکس کے بوجھ کو کم کر کے اور مسابقت کو بہتر بنا کر، یہ اصلاحات روزگار کی حفاظت، سیاحت، ایم ایس ایم ای کی ترقی اور ماحول دوست کاروبار کو مضبوط کریں گی۔ یہ اقدامات مل کر پہاڑ اور مارکیٹ کے درمیان خلا کو پُر کرتے ہیں اور اتراکھنڈ کے شمولیتی، پائیدار اور خودمختار ترقی کے وژن کو آگے بڑھاتے ہیں۔


پی ڈی ایف دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں

***

 

ش ح۔م ع ن۔ ع د

U-No. 119


(Release ID: 2181203) Visitor Counter : 6