سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

اساتذہ کے لیے ہندوستانی علمی نظام (آئی کے ایس) کی مواصلات اور تشہیرسے متعلق صلاحیت سازی کا قومی ورکشاپ

Posted On: 21 OCT 2025 11:47AM by PIB Delhi

سی ایس آئی آر-نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سائنس کمیونیکیشن اینڈ پالیسی ریسرچ(این آئی ایس سی پی آر) نے‘‘ اساتذہ کے لئے ہندوستانی علمی نظام (آئی کے ایس) کی مواصلات اور تشہیرسے متعلق صلاحیت سازی کا قومی ورکشاپ ’’ کے موضوع پر پروگرام کا انعقاد کیا، جو قومی پہل سواستک (سائنسی طور پر تصدیق شدہ روایتی علم) کے تحت منعقد ہوئی، تاکہ سائنسی طور پر تصدیق شدہ روایتی علم کو سماج تک پہنچایا جاسکے۔ یہ ورکشاپ انڈین نیشنل ینگ اکیڈمی آف سائنس (آئی این وائی اے ایس) کے ساتھ شراکت میں، اس کے اہم پروگرام آر یو سیٹ اپ (دیہی سائنسی تعلیم کی تربیت سے متعلق افادیت کا  پروگرام) اور مہارشی دیانند یونیورسٹی (ایم ڈی یو)، روہتک کے تعاون سے 16 اکتوبر 2025 کو روہتک  کےایم ڈی یو میں منعقد کی گئی۔ ورکشاپ میں 75 مختلف اداروں سے 100 سے زائد شرکاء نے رجسٹریشن کروایا اور سرگرمی سے ورکشاپ میں حصہ لیا۔

پروگرام کا آغاز ایم ڈی یو ڈاکٹر سریندر یادو کے استقبالیہ خطاب سے ہوا، جس کے بعد سی ایس آئی آر-این آئی ایس سی پی آرکی ڈائریکٹر ڈاکٹر گیتا وانی رےسیم نے آن لائن جڑ کر تعارفی کلمات کہے۔ انہوں نے سواستک کا تعارف کرایا اورسی ایس آئی آر-این آئی ایس سی پی آر ، آئی این وائی اے ایس، اور ایم ڈی یو کی مشترکہ کوششوں کو سراہا کہ وہ آئی کے ایس کی تشہیر کو علاقائی اداروں اور اساتذہ تک پہنچا رہے ہیں۔

ہمالیائی ماحولیات سے متعلق مطالعہ اور اس کے تحفظ کا ادارہ(ایچ ای ایس سی او)دہرادون کے بانی اور مہمان  خصوصی پدم بھوشن ڈاکٹر انل پی-جوشی نے متاثر کن خطاب کیا۔معیشت، ماحولیاتی نظام اور ماحول کے پیچیدہ تعلقات پر اپنی گفتگو میں، ڈاکٹر جوشی، جنہیں عام طور پر "ماؤنٹین مین آف انڈیا" کے نام سے جانا جاتا ہے، نے زور دیا کہ روایتی بھارتی علم ہمیشہ پائیداری اور خود انحصاری پر مبنی رہا ہے۔ انہوں نے اساتذہ کو ترغیب دی کہ وہ بھارت کے مقامی روایتی علم کے تناظر میں سائنسی تعلیم کو فروغ دیں۔

ایم ڈی یو کے  وائس چانسلر پروفیسر راج بیر سنگھ نے سی ایس آئی آر-این آئی ایس سی پی آر، آئی این وائی اے ایس اور ایم ڈی یو کی مشترکہ کوششوں کو سراہا جو آئی کے ایس سے متعلق بین الشعبہ جاتی اقدامات کو فروغ دینے کے لیے کی گئی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ علم کی حقیقی تشہیر اساتذہ سے شروع ہوتی ہے، جو معاشرے میں کلیدی مواصل کنندگان اور تبدیلی کے پیش رو ہوتے ہیں۔

 

شکریہ کے کلمات سواستک  کی کوآرڈینیٹر ڈاکٹر چارو لاتانےکہے، جنہوں نے ورکشاپ کی کامیابی میں اہم کردار ادا کرنے والے تمام معززین، منتظمین اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے سی ایس آئی آر-این آئی ایس سی پی آر، آئی این وائی اے ایس اور ایم ڈی یو کی مشترکہ کوششوں کو تسلیم کیا جنہوں نے علم کے تبادلے کے لیے ایک بامقصد پلیٹ فارم فراہم کیا۔

ورکشاپ کے پہلے تکنیکی سیشن “بھارت کی سائنس و ٹیکنالوجی کی وراثت: تحفظ سے تسلسل تک” میں بھارت کی مالا مال اور متنوع سائنسی وراثت اور اس کی موجودہ دور میں تسلسل پر توجہ مرکوز کی گئی۔

سی ایس آئی آر کی سائنس داں اور ایس آئی آر-این آئی ایس سی پی آر سابق ڈائریکٹر پروفیسر رنجنا اگروال جو ایک  ممتاز آرگینک کیمسٹ، شاندار سائنسداں ہیں، نے زور دیا کہ ایک جامع نقطہ نظر جو قدرتی، سماجی اور روحانی سائنسز کو یکجا کرتا ہے، بھارت کی سائنسی وراثت کی بنیاد ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ جھوٹی معلومات اکثر روایتی علم کی غلط عکاسی کرتی ہیں، جس سے واضح مواصلات، سائنسی تصدیق اور تعلیمی شمولیت کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔ انہوں نے ایسے پروگراموں کا حوالہ دیا جو روایتی طریقوں کو متعدد زبانوں جیسے سی ایس آئی آر-این آئی ایس سی پی آر کا سواستک پروجیکٹ، آیوش  کی وزارت، اے آئی سی ٹی ای کے آئی کے ایس شعبے، اور این ای پی 2020میں دستاویزی اور تصدیق کے امو رکو انجام دیتے ہیں۔

جے این یو میں ماحولیاتی سائنس کے اسکول کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر اشونی تیواری نے بھارت میں بڑھتی ہوئی پانی کی قلت کے مسئلے سے نمٹنے میں روایتی بارش کے پانی کے ذخیرہ کرنے والے نظام کی اہمیت پر ایک دلچسپ لیکچر دیا۔ مقامی تحفظ کی کوششوں کی ترغیب دینے کے لیے، انہوں نے اساتذہ کو مشورہ دیا کہ وہ ماحولیاتی تعلیم میں روایتی پانی کے علم کو شامل کریں۔

سی ایس آئی آر-این آئی ایس سی پی آرکی سائنسدان ڈاکٹر چارو لتا نے بھارت کی روایتی غذائی حکمت پر خطاب کیا۔ انہوں نے سواستک کے تحت روایتی طریقوں کی شناخت اور تصدیق سے لے کر انہیں عوام تک ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے پہنچانے تک کے منظم عمل کی وضاحت بھی کی۔ انہوں نے شرکاء کو ‘‘سواستک کے برانڈ ایمبیسیڈر’’ بننے کی دعوت دی تاکہ وہ اپنے علاقوں سے روایتی علم کی مقامی مثالیں فراہم کریں اور یہ بھی بتایا کہ وہ اساتذہ اور محققین جو روایتی علم کو تصدیق شدہ سائنسی ڈیٹا کے ساتھ جوڑ سکتے ہیں، سب سے پہلے مؤثر طریقے سے سائنس کو عام کر سکتے ہیں۔

دوسرے سیشن کا آغاز ایک باہمی عملی تربیت سے ہوا، جس میں روایتی علم کی کمیونیکیشن پر تربیت دی گئی، جس کی قیادت سینئر سائنسدان ڈاکٹر پرامانند برمن اور سی ایس آئی آر-این آئی ایس سی پی آر کی سواستک ٹیم نے کی۔ انہوں نے سائنسی مواصلات کے بنیادی اصول بیان کیے اور اس کی مختلف صورتوں پر روشنی ڈالی، جن میں پاپولر سائنس رائٹنگ، انفراگرافکس، پوڈکاسٹس، اور سوشل میڈیا آؤٹ ریچ شامل ہیں جو سائنسی تصورات کو وسیع تر سامعین تک پہنچانے میں مدد دیتے ہیں۔ سیشن کے دوران، شرکاء کو کمیونیکیشن مواد تیار کرنے کی عملی تربیت دی گئی اور یہ سکھایا گیا کہ کس طرح ویژول  طور پر دلکش انفراگرافکس، پوسٹرز اور روایتی طریقوں پر مختصر ویڈیوز بنائی جا سکتی ہیں۔

 

سیشن کے آخر میں کرنال میں واقع  آئی سی اے آر-سینٹرل سوائل سالنٹی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے سائنسداں  ڈاکٹر راج مکھوپادھائے نے مقامی مٹی کے بندوبست کے طریقوں اور ان کے ذریعے مٹی کی زرخیزی، خوردبینی سرگرمی، اور غذائی اجزاء کے محور میں بہتری کے بارے میں معلوماتی لیکچر دیا۔

ورکشاپ کا اختتام ایک انٹرایکٹو فیڈبیک اور شکریہ کے سیشن کے ساتھ ہوا، جہاں اسکولوں اور کالجوں کے شرکاء نے اس علم افزا تجربے کے لیے شکریہ ادا کیا۔ اختتامی کلمات میں سی ایس آئی آر-این آئی ایس سی پی آر کی سینئر سائنسداں ڈاکٹر سندھیا لکشمنن نے تمام معززین، مقررین اور شرکاء کا فعال شمولیت پر شکریہ ادا کیا۔

 

 

ش ح ۔ ع ح۔ ج

UNO-115

 


(Release ID: 2181173) Visitor Counter : 11