وزارات ثقافت
بھارت کے بدھ مت کے مقدس نوادرات کی روس کے کالمیکیا جمہوریہ میں نمائش
یہ مقدس نمائش 11 سے 18 اکتوبر 2025 تک دارالحکومت ایلیستا میں منعقد کی جائے گی
प्रविष्टि तिथि:
10 OCT 2025 3:35PM by PIB Delhi
بدھ مت کے مقدس نوادرات، جو اس وقت نیشنل میوزیم، نئی دہلی میں محفوظ ہیں، روس کے کالمیکیا جمہوریہ لے جائے جائیں گے، جہاں ان کی نمائش کی جائے گی۔ ان مقدس نوادرات کے ہمراہ بھارت کے 11 سینئر بدھ مت راہبوں پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی جائے گا، جو وہاں کے مقامی عقیدت مندوں کو دعائیں دیں گے اور اس علاقے کی اکثریتی بدھ مت آبادی کے لیے مذہبی رسومات ادا کریں گے۔

مقدس نوادرات کا خیرمقدم کالمیکیا کے بدھ مت رہنما، کالمیکیا کے شاجن لاما ، گیشے تنزین چوئڈاک، کالمیکیا جمہوریہ کے سربراہ جناب باتو سرگئیووچ خاسی کوف، اور دیگر ممتاز بدھ سنگھ اراکین کریں گے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ انیسویں کشوک باکولا رنپوچے ، جو لداخ کے ایک نہایت معزز بدھ مت راہب اور سفارتکار تھے، نے منگولیا میں بدھ مت کے احیاء میں کلیدی کردار ادا کیا۔ بعد ازاں، انہوں نے روس کے تین علاقوں —بریاتیا، کالمیکیا اور توا — میں بدھ مذہب میں نئی دلچسپی پیدا کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔
روس کے کسی جمہوریہ میں اپنی نوعیت کی یہ پہلی مقدس نوادرات کی نمائش وزارتِ ثقافت، حکومتِ ہند کی جانب سے انٹرنیشنل بدھسٹ کنفیڈریشن (آئی بی سی)، نیشنل میوزیم اور اندرا گاندھی نیشنل سینٹر فار دی آرٹس ( آئی جی این سی اے) کے اشتراک سے منعقد کی جا رہی ہے۔ یہ نمائش 11 تا 18 اکتوبر 2025 کو دارالحکومت ایلیستا میں منعقد ہوگی۔

مقدس نوادرات کو ایلیستا کے مرکزی بدھ مت خانقاہ میں رکھا جائے گا، جسے گیدن شیڈپ چوئیکورلنگ خانقاہ کے نام سے جانا جاتا ہے اور اسے ‘‘شاکیامونی بدھ کی سنہری رہائش’’ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ تبتی بدھ مت کا ایک اہم مرکز ہے، جو 1996 میں عوام کے لیے کھولا گیا تھا اور کالمیک اسٹیپے کے بیچ واقع ہے۔
اس اعلیٰ سطحی وفد کی قیادت اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ جناب کیشَو پرساد موریہ کریں گے، جو اس ہفتے کے دوران دیگر تقریبات کی بھی میزبانی کریں گے۔ ان سرگرمیوں میں شامل ہوں گے: ساکیہ سلسلے کے سربراہ ، 43 ویں ساکیہ ترزین رنپوچے کی جانب سے تعلیمات اور خطابات، مقدس ‘کانجور’ کی پیشکش، جو منگولیائی مذہبی متون کا مجموعہ ہے۔ یہ 108 جلدوں پر مشتمل ہے اور اس کا بنیادی طور پر تبتی زبان سے ترجمہ کیا گیا تھا۔یہ کانجور انٹرنیشنل بدھسٹ کنفیڈریشن (آئی بی سی) کی جانب سے نو بدھ مت اداروں اور ایک یونیورسٹی کو پیش کیے جائیں گے۔ یہ نسخے وزارتِ ثقافت کے مخطوطات کے شعبے سے حاصل کیے گئے ہیں۔
اس موقع پر بدھ مت کی مرکزی روحانی انتظامیہ اور انٹرنیشنل بدھسٹ کنفیڈریشن کے درمیان ایک مفاہمت نامہ( ایم او یو) پر دستخط کیے جانے کا امکان ہے۔
اس کے علاوہ بدھ مت ڈاک ٹکٹوں کی ایک منفرد نمائش بھی منعقد کی جائے گی، جسے کرناٹک کے دھارواڑ کے جناب ونود کمار نے مرتب کیا ہے۔ اس نمائش میں دنیا کے تقریباً 90 ممالک کے بدھ مت سے متعلق ڈاک ٹکٹ پیش کیے جائیں گے۔
انٹرنیشنل بدھسٹ کنفیڈریشن (آئی بی سی) کی جانب سے ایک اور نمائش بعنوان ‘‘شاکیوں کی مقدس وراثت: بدھ کے آثار کی کھدائی اور نمائش’’ بھی پینل ڈسپلے کے ذریعے پیش کی جائے گی۔ یہ نمائش بدھ مت کے مقدس نوادرات کے قدیم دور میں محفوظ کیے جانے سے لے کر ان کی جدید دور میں دوبارہ دریافت تک کے غیر معمولی سفر کو اجاگر کرتی ہے۔نمائش کا آغاز ایک نقشے سے ہوتا ہے جو پپراوا کا محلِ وقوع ظاہر کرتا ہے ،جسے قدیم کپِل وَستوکے طور پر پہچانا جاتا ہے، جو شاکیہ قبیلےکا دارالحکومت تھا۔ یہ پینلز زائرین کی رہنمائی کرتے ہیں کہ بھارت میں بدھ کے آخری ایام کی مقدس جغرافیائی جگہیں کون سی ہیں اور وہ علاقے کون سے ہیں جو ان کی لازوال تعلیمات کی وراثت کو سنبھالے ہوئے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ ایک اور نمائش بھی پیش کی جائے گی جس کا عنوان ہوگا: ‘بودھی چتّ’ — یہ نمائش نیشنل میوزیم اور نیشنل مشن فار مینواسکرپٹس کے اشتراک سے منعقد کی جا رہی ہے، جس میں بدھ مت سے متعلق فن پاروں کا نایاب خزانہ پیش کیا جائے گا۔ یہ نمائش زائرین کو بھارت کے دو ہزار سال سے زائد قدیم بدھ مت ثقافتی ورثے سے گہری وابستگی کا ایک منفرد موقع فراہم کرے گی۔
مقدس آثارِ متبرکہ کے ہمراہ دیگر سرکاری عہدیداران اور بدھ مت کے علمی ماہرین بھی ہوں گے۔ ان مقدس آثار کو نیشنل میوزیم سے نہایت ادب و احترام اور مذہبی پروٹوکول کے تحت سینئر راہبوں کی معیت میں خصوصی بھارتی فضائیہ کے طیارے کے ذریعے کالمیکیا لے جایا جائے گا۔
کالمیکیاایک ایسا علاقہ ہے جو وسیع گھاس کے میدانوں پر مشتمل ہے، اگرچہ اس میں کچھ صحرائی علاقے بھی شامل ہیں۔ یہ روس کے یورپی حصے کے جنوب مغرب میں واقع ہے اور اس کی سرحد بحیرہ کیسپین کے ساتھ ملتی ہے۔
کالمیک باشندےدراصل اولیارات منگول نسل سے تعلق رکھتے ہیں، جو سترہویں صدی کے اوائل میں مغربی منگولیا سے ہجرت کر کے یہاں آئے تھے۔ ان کی تاریخ خانہ بدوش طرزِ زندگی سے جُڑی ہوئی ہے، جو ان کی ثقافت پر بھی گہرے اثرات رکھتی ہے۔
یہ یورپ کا واحد نسلی گروہ ہے جو مہایان بدھ مت پر عمل پیرا ہے۔ کالمیکیا نے حال ہی میں 24 تا 28 ستمبر 2025 کو دارالحکومت ایلیستا میں تیسرے بین الاقوامی بدھ مت فورم کی میزبانی بھی کی ہے۔
حالیہ ماضی میں مقدس نوادرات کی نمائشیں:
بدھ کے مقدس نوادرات کو حالیہ ماضی میں منگولیا ، تھائی لینڈ اور ویتنام لے جایا گیا ہے ۔ نیشنل میوزیم میں موجود پپراہوا کے نوادرات کو 2022 میں منگولیا لے جایا گیا تھا جبکہ سانچی میں موجود بدھ اور ان کے دو شاگردوں کے مقدس نوادرات کو 2024 میں تھائی لینڈ میں نمائش کے لیے لے جایا گیا تھا ۔ اس سال 2025 میں ، سرناتھ سے بدھ کے مقدس نوادرات کو ویتنام لے جایا گیا ۔ روس کے نوادرات نئی دہلی کے نیشنل میوزیم کی ‘بدھسٹ گیلری’ میں پوجا کے لیے رکھے گئے ہیں ۔ کالمیکیا لے جائے جانے والے مقدس نوادرات اسی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، جو نیشنل میوزیم میں موجود ہیں۔
اس سے قبل ، جولائی کے آخر میں ، وزیر اعظم نریندر مودی نے مقدس زیورات کے نوادرات کی وطن واپسی کا جشن منایا ، جو بھگوان بدھ کے اب تک دریافت ہونے والے روحانی اور آثار قدیمہ کے لحاظ سے سب سے اہم خزانوں میں سے ایک ہے ۔ ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ ‘‘اس پر ہر ہندوستانی کو فخر ہوگا کہ بھگوان بدھ کے مقدس پپراہوا آثار 127 طویل سالوں کے بعد گھر (ہندوستان) آئے ہیں ۔ یہ مقدس آثار بھگوان بدھ کے ساتھ ہندوستان کے قریبی تعلق اور ان کی عظیم تعلیمات کو اجاگر کرتے ہیں ۔ یہ ہماری شاندار ثقافت کے مختلف پہلوؤں کے تحفظ اور تحفظ کے لیے ہمارے عزم کی بھی عکاسی کرتا ہے ’’۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہندوستان ہانگ کانگ سے پپراہوا کے نوادرات سے وابستہ زیورات کو کامیابی کے ساتھ واپس لانے میں کامیاب رہا جہاں ان کی نیلامی کی جا رہی تھی ۔ وزارت ثقافت کی قیادت میں ایک اقدام کے تحت ، ہندوستان اور دنیا بھر میں بدھ مت کے ماننے والوں میں دھوم دھام اور جوش و خروش کے ساتھ ان نوادرات کو ہندوستان کو واپس کردیا گیا ۔ بدھ کا تعلق شاکیہ قبیلے سے تھا ، جس کا دارالحکومت کپل وستو میں واقع تھا ۔ 1898 میں ایک کھدائی کے دوران ، ولیم کلاکسٹن پیپی نے اتر پردیش کے بستی ضلع میں برڈ پور کے قریب پپراہوا میں ایک طویل بھولے ہوئے استوپ میں ہڈیوں کے ٹکڑوں ، راکھ اور زیورات پر مشتمل پانچ چھوٹے گلدان دریافت کیے ۔
بعد میں کے ایم سریواستو کی قیادت میں ایک ٹیم نے 1971 اور 1977 کے درمیان پپراہوا سائٹ پر مزید کھدائی کی ۔ ٹیم نے جلی ہوئی ہڈی کے ٹکڑوں پر مشتمل ایک صندوق دریافت کیا اور ان کی تاریخ چوتھی یا پانچویں صدی قبل مسیح بتائی ۔ ان کھدائی کے نتائج کی بنیاد پر آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) نے پپراہوا کی شناخت کپل وستو کے طور پر کی ہے ۔
Click here to see the list of five replicas of the NM objects will be displayed alongside the IBC exhibition in Kalmykia, Russia
*********
ش ح۔ش ت ۔م الف
U. No-7387
(रिलीज़ आईडी: 2177401)
आगंतुक पटल : 26