PIB Headquarters
azadi ka amrit mahotsav

جی ایس ٹی اصلاحات 2025: آسام کی معیشت تمام شعبوں میں کیسے ترقی کرے گی

Posted On: 29 SEP 2025 1:41PM by PIB Delhi

کلیدی نکات

  • چائے پر 5 فیصد جی ایس ٹی سے صارفین کو تقریباً 11 فیصد کی بچت کی توقع ہے اور صنعت کی قیمتیں زیادہ مقابلہ جاتی ہو جائیں گی۔
  • اس سے ہینڈلومز کو فروغ ملے گا کیونکہ 5 فیصد جی ایس ٹی سے 12.83 لاکھ بنکروں اور 12.46 لاکھ لومز کو فائدہ ہوگا، جس سے صارفین کو تقریباً 6.25 فیصد کی بچت حاصل ہوگی۔
  • 7,500  روپئےکرایے والے ہوٹلوںپر 5 فیصد جی ایس ٹی لگنے سے سیاحت مزید سستی ہوگی، جس سے سیاحتی شعبے کو فروغ ملے گا۔
  • آسام کی جی آئی زراعتی مصنوعات میں جوہا چاول اور بوکا ساؤل چاول اور کاجی نیمو مصنوعات اور تیز پور لیچی شامل ہیں، جن پر تقریباً 6-11 فیصد کی بچت ہوئی ہے، جس سے مانگ اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔

تعارف

حال ہی میں ہونے والی جی ایس ٹی اصلاحات سے آسام کی معیشت کے مختلف شعبوں پر مثبت اثرات متوقع ہیں۔ یہ ریاست اپنے سرسبز چائے کے باغات، عمدہ ریشمی مصنوعات، زندہ دل ہنرکاری اور بھرپور حیاتیاتی تنوع کے لیے مشہور ہے، اور اس سے اقتصادی فوائد حاصل ہوں گے جن میں ان پٹ کی لاگت میں کمی، قیمتوں میں مقابلہ کی بہتری اور مانگ میں اضافہ شامل ہیں۔

چائے کے باغات اور چھوٹے کاشتکار کم ویلیو چین لاگت سے فائدہ اٹھائیں گے،ہینڈلوم اور ہنرکاری سے متعلقہ کوآپریٹو تنظیمیں کاریگروں کے منافع پر اثر ڈالے بغیر مصنوعات کی قیمتیں کم رکھ سکیں گی؛ اور سیاحت اور مہمان نوازی کے شعبے زائرین کے لیے زیادہ قابل رسائی بن جائیں گے۔ مجموعی طور پر، یہ تبدیلیاں کاروباریوں کے لیے مستحکم آرڈرز اور مزدوروں، کاریگروں اور کسانوں کی آمدنی میں استحکام لائیں گی۔

چائے کی صنعت

چائے کی ویلیو چین

آسام کے چائے کے باغات نہ صرف بھارت کے مشہور مشروب کی پیداوار کرتے ہیں بلکہ یہ متعدد مقامی آسامی کمیونٹیوںکو روزگار بھی فراہم کرتے ہیں۔ اس صنعت میں تقریباً 6.84 لاکھ لوگ کام کر رہے ہیں اور کئی خاندان اسٹیٹ کے رہائشی مکانات میں رہتے ہیں جہاں انہیں بنیادی صحت کی سہولیات، راشن اور اسکول کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔

چائے پر اب 5 فیصد جی ایس ٹی لگ رہی ہے اور تخمینہ ہے کہ اس سے اس کی قیمتوں میں تقریباً 11 فیصد کمی آئے گی۔ قیمتوں میں کمی آنے سے خاص طور پر برآمدات کو فروغ ملے گا۔ بھارت نے 2024 میں 25.5 کروڑ کلوگرام چائے برآمد کی، جو گزشتہ 10 سالوں کی بلند ترین سطح ہے۔ کم لاگت سے آسام کی عالمی مسابقت میں بہتری اور ترقی کے امکانات ہیں۔

جہاں تک گھریلو سطح کی بات ہے، آسام کی چائے کے بڑے حصے کو گوہاٹی چائے نیلامی مرکز سنبھالتا ہے جو بھارتی بازاروں میں جانے والی چائے کی نگرانی کرتا ہے۔ خریداروں کے لیے قیمت سستی ہونے سے زیادہ سامان خریدنے کی حوصلہ افزائی ہوگی، جس سے اسٹیٹ کی آمدنی بڑھے گی اور مزدوروں کی تنخواہ بہتر ہوگی جو اس صنعت کو چلاتے ہیں۔

آسام کی روایتی چائے (جی آئی)

آسام جی آئی ٹیگ والی روایتی چائے کا مرکز بھی ہے۔ اس صنعت میں زیادہ تر باغبانی اور پروسیسنگ کے کام سے چھوٹے کسان اور اسٹیٹ کے مزدور منسلک ہیں، جو چائے کی پتی توڑنے، کارخانوں میں چھانٹنے اور پیکجنگ کے کام کرکے اپنی آمدنی حاصل کرتے ہیں۔ 2021 کے اعداد و شمار کے مطابق خاص اور اعلیٰ معیار کی چائے ریاست کی کل سالانہ پیداوار کا 11 فیصد تھی۔ اس کے بنیادی بازاروں میں منظم ریٹیل چین، پریمیم سپر مارکیٹس، بُوٹیک ٹی شاپس اور آن لائن پلیٹ فارمز شامل ہیں اور اس کی برآمدات بنیادی طور پر ایران، عراق اور روس کے علاوہ کئی دیگر ممالک میں ہوتی ہیں۔

اوپر آسام میں خاص چائے پیدا کرنے والے چھوٹے پروڈیوسرز کے لیے 5 فیصد جی ایس ٹی کی شرح سے اہم فائدہ ہوا ہے۔ جی ایس ٹی میں کمی سے چائے اور انسٹنٹ چائے کی قیمت میں تقریباً 11 فیصد کمی آنے کی توقع ہے، جس سے پیداواری لاگت گھٹے گی۔ اس کے علاوہ زرعی کاموں کے لیے استعمال ہونے والے سامان، خصوصاً کھادوں کی قیمت میں کمی سے مجموعی پیداوار کی لاگت کم ہوگی۔ جی ایس ٹی کی شرح میں تبدیلی اور زرعی سامان میں بچت سے کاشتکاروں(پروڈیوسرز )کے اخراجات کم ہوں گے۔

آسام میں چائے کی حیثیت ایک صنعت سے زیادہ ہے، یہ ایک سماجی ماحولیاتی نظام میں رچی بسی ہوئی ہے۔ جی ایس ٹی اصلاحات سے نہ صرف اس ملک میں چائے سستی ہوگی جو بنیادی طور پر چائے کا استعمال کرتا ہے بلکہ اس سے چائے کے مزدوروں کو بھی مدد ملے گی۔

ہینڈلوم اور دستکاری

موگا ریشم

آسام کی موگا ریشم کی صنعت، جو بنیادی طور پر سُوالکُچی (کامروپ)، لکھیم پُور، دھیماجی ، اور جورہاٹمیں کام کرتی ہے، اور ریاست کے دیگر ریشم کاری کے مراکز میں موجود ہے، خواتین بنکاروں کی میراث ہے۔ یہ صنعت معاشرے کے کمزور طبقوں کو ریشم کی پیداوار کے مختلف مراحل ، جیسے ریشم کے کیڑے پالنا ، دھاگا کاتنااور بنائی میں شامل کرکے روزگار کے مواقع فراہم کرتا ہے ۔آسام کی مشہور ریشم کی صنعت ملک کی مجموعی موگا ریشم کی پیداوار کا 95فیصدفراہم کرتی ہے، اور اس کے ذریعے ساڑیاں، ٹائی، چھتریاں، جوتے اور لیمپ شیڈز تیار کیے جاتے ہیں۔

نئی 5فیصد جی ایس ٹی کی شرح سے ہینڈلوم/ہینڈی کرافٹ اشیاء کی قیمتوں میں مؤثر طریقے سے 6.25 فیصد کمی آئے گی۔ اس سے بنکروں کو راحت ملے گی، جو مقابلہ جاتی بازاروں میں اپنے سامان فروخت کر سکیں گے اور زیادہ منافع کما سکیں گے۔ اس سے برآمدات کو بھی فروغ ملے گا کیونکہ مہنگے اور لگژری سامان خریدنے والے خریدار زیادہ سامان خرید سکیں گے جب ان کی قیمت نسبتاً کم ہو جائے گی۔

گاموسا

گاموسا آسام کی ثقافتی شناخت کی علامت ہے۔ اس کی پیداوار خواتین پر مبنی بنکر کوآپریٹیوز اور دیہی گھروں کے ذریعے کی جاتی ہے، جو لوم پر مبنی اضافی آمدنی پر انحصار کرتے ہیں۔ یہ صنعت سُوالکُچی اور ریاست بھر کے ہینڈلوم کلسٹرز میں فعال ہے۔ گاموسا کو بطور یادگاری تحفہ، رسمی تقریب، اور سرکاری/اداروں کے تحفے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کی مانگ صرف آسام تک محدود نہیں، بلکہ بیرونِ ملک مقیم آسامیوں اور بین الاقوامی ہنرکاری ویب پورٹل خریداروں تک بھی پھیلی ہوئی ہے۔

ثقافتی لحاظ اہم اس سامان پر جی ایس ٹی کی شرح 12 فیصد سے گھٹا کر 5 فیصد کر دی گئی ہے جس سے تقریباً 6.25 فیصد کی بچت ہوگی۔ سامان کی قیمتیں کم ہونے سے یہ صارفین کے لیے سستے ہو جائیں گے اور ان کی مانگ بڑھے گی، جس سے بنکروں کو فائدہ ہوگا۔

دیگر ہینڈلوم اور دستکاری کی اشیاء

یہ صرف آسام کا مشہور ریشم اور روایتی کپڑے ہی نہیں بلکہ پورا ہینڈلوم سیکٹر جی ایس ٹی اصلاحات سے فائدہ اٹھانے جا رہا ہے۔ ریاست میں 12.83 لاکھ سے زیادہ بنکر اور قریب 12.46 لاکھ لومز ہیں، اس لیے اس کا اثر انتہائی وسیع اور دُور رس ہوگا۔ آسام کے ہینڈلوم کی بڑی مارکیٹیں میکھیلا-سدور، اسٹول اور دیگر مصنوعات پر مشتمل ہیں، جو مقامی بازاروں، میلوں اور آن لائن کرافٹ پورٹلوں کے ذریعے فروخت کی جاتی ہیں۔

ہینڈلوم اور ہنرکاری پر نئی 5فیصدجی ایس ٹی شرح سے آسام جاپی ، اشاری کانڈی ٹیراکوٹا ، مسنگ ہینڈلوم ، پانی میٹیکا ، اور بیہو ڈھول جیسی مخصوص اور ثقافتی اہمیت رکھنے والی مصنوعات کو براہِ راست فائدہ ہوگا۔ یہ صنعتیں گوالپارہ/ دھوبری، ماجولی/ مشنگ بیلٹس اور نالباری/ بارپیٹا/ کامروپ جیسے خطوں میں فروغ پائیں گی، جس سے نہ صرف مقامی کاریگروں اور بنکاروں کی آمدنی بڑھے گی بلکہ آسام کی روایتی شناخت بھی مزید مستحکم ہوگی۔

ٹیکس کے بوجھ کو کم کر کے یہ اصلاحات روایتی ہینڈلومز اور ہنرکاری کے لیے مضبوطبازار بنانے میں مددگار ثابت ہوں گی۔ اس سے نہ صرف آمدنی میں اضافہ ممکن ہوگا بلکہ یہ بھی یقینی بنایا جا سکے گا کہ دستکاری سے بنی آسام کی ٹیکسٹائل مصنوعات فیکٹری میں تیار ہونے والے کپڑوں کے دور میں بھی اپنی منفرد پہچان قائم رکھ سکیں۔

سیاحت اور مہمان نوازی

آسام میں سیاحت کا تعلق کازی رنگا-برہم پترا سرکٹ سے ہے، جس میں ماجولی اور پوبیتورا جیسے سیاحتی مقامات شامل ہیں اور قیام کے لیے گوہاٹی ایک اہم مرکز ہے۔ سیاحت سے ہوٹل کے عملہ، ٹور گائیڈ، کشتی چلانے والے اور ٹرانسپورٹ آپریٹرز کی روزی روٹی چلتی ہے جس میں مقامی نوجوان بڑی تعداد میں حصہ لیتے ہیں۔ اس کی ویلیو چین میں، ہوما سٹیز کا انتظام کرنے سے لے کر فوڈ اسٹال لگانے تک ہر مقام پر خواتین سرگرم ہیں۔

آسام میں سال 2015-16 تک سیاحت سے 6.51 لاکھ افراد کو روزگار مل رہا تھا اور یہ تعداد یقینی طور پر بڑھ گئی ہوگی کیونکہ آسام ملک کے دیگر حصوں اور دنیا بھر سے زیادہ سیاحوں کو متوجہ کرتا ہے۔ ریاست میں صرف ٹورسٹ(سیاحتی ) لاجز سے 221.95 کروڑ روپے کی آمدنی ہوئی، جس میں یورپ، ایشیا، مشرق وسطیٰ اور ملک کے دیگر حصوں سے سیاح شامل تھے۔

حال ہی میں کیے گئے جی ایس ٹی اصلاحات سے اس شعبے کو بروقت فروغ ملا ہے۔ فی رات ہوٹل کے 7500  روپے کرایہ والے کمروں پر ٹیکس 5 فیصد ہو جانے سے درمیانی درجے کی سہولت سستی ہو گئی ہے اور اس سے زیادہ لوگوں کو آنے کی ترغیب ملے گی۔ زیادہ لوگ آئیں گے تو اس کا مطلب ہے کہ چین میں شامل ہر شخص کی آمدنی بڑھے گی۔

مہمان نوازی سے متعلق سامان جیسے ٹوائلٹری مصنوعات، میز کے سامان اور بوتل بند پانی پر جی ایس ٹی 5 فیصد کر دی گئی ہے۔ کھانے کی کئی اشیاء پر بھی جی ایس ٹی 5 فیصد ہو گئی ہے۔ اس سے سیاحوں کے لیے سفر سستا ہو جائے گا اور کاروباریوں کے لیے آپریٹنگ لاگت میں کمی آئے گی۔ ان تبدیلیوں سے سیاحوں کے لیے آسام کی رسائی آسان ہو جائے گی اور اس سے سیاحت کے ماحولیاتی نظام کی مالی حالت مضبوط ہوگی۔

 

زراعت اور باغبانی

آسام کے کھیتوں اور باغات میں کچھ منفرد فصلیں ہوتی ہیں جن پر آسام کا خاص اثر ہوتا ہے اور جن میں سے کئی کو جی آئی ٹیگ بھی ملا ہوا ہے۔ جی ایس ٹی اصلاحات نے ان روایتی روزگار کو بھی متاثر کیا ہے، خاص طور پر مقامی فصلوں سے بننے والے ویلیو ایڈیڈ (قدر میں اضافہ شدہ)مصنوعات پر ٹیکس کم کر کے، جس سے کسانوں کو متنوع پیداوار بڑھانے اور نئے بازاروں تک پہنچنے کی ترغیب مل رہی ہے۔

جوہا چاول

آسام کے جی آئی ٹیگ والے جوہا چاول کو بھی 5 فیصد جی ایس ٹی کی شرح کا فائدہ ملا ہے، جس سے مکسز اور ریڈی ٹو کک مصنوعات جیسے ویلیو ایڈیڈ مصنوعات کو سہولت حاصل ہوگی۔ اس کی کاشت گوال پاڑا، ناباڑی، برپیٹا، کامروپ، درانگ، اڈل گڑی اور دیگر جوہا بیلٹ کے چھوٹے کھیتوں میں ہوتی ہے اور اس کی پیداوار دیگر دھان کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔اس کے بازاروں میں تیارمکس، نوڈلز اور بیکڈ مصنوعات شامل ہیں جو چاول کے آٹے سے بنتی ہیں اور ان میں سے کئی مصنوعات پر جی ایس ٹی 5 فیصد کر دی گئی ہے ۔ اہم خریداروں اور برآمدی مقامات میں یورپ (2007 سے) ویتنام ، اور مشرق وسطی شامل ہیں ۔

نئی شرحوں سے ان مصنوعات کی قیمتوں میں مختلف سطح پر 6 سے 11 فیصد کی کمی آئے گی۔ اس سے صارفین کے لیے مصنوعات سستی ہوں گی، جس سے ان کی مانگ بڑھے گی اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔

بوکا ساؤل/چوکووا ساؤل (جادوئی چاول)

جی آئی ٹیگ یافتہ بوکا ساول / چوکووا ساول (جادوئی چاول) سے بننے والے ریڈی ٹو کک / انسٹنٹ مکسز پر جی ایس ٹی کی شرح 12 فیصد یا 18 فیصد سے گھٹا کر 5 فیصد کر دی گئی ہے۔ نچلی برہم پترا وادی (دھوبری سے اڈلگوری) اور اوپری آسام (تنسکیا، جُورہاٹ وغیرہ) کے مختلف حصوں میں ہونے والی اس فصل کی کاشت روایتی طور پر چھوٹے کھیت والے کسان کرتے ہیں۔اس کی کھپت مقامی سطح پر بھی ہوتی ہے اور یہ فصل عام طور پر تہواروں یا سیلاب وغیرہ کے مواقع پر کھیت میں کام کرنے والے مزدوروں کے ذریعے کھائی جاتی ہے۔ گوہاٹی اور شمال مشرق کے دیگر شہروں میں یہ تہواروں اور سردیوں کے موسم کے دوران جی این آر سی، ایس آئی سی ای ڈی ایم اور نیڈفائی (این ای ڈی ایف آئی )ہاؤس جیسے ڈیپارٹمنٹل اسٹوروں میں دستیاب رہتی ہے۔

جی ایس ٹی کی ترمیم شدہ شرح سے ان کی قیمت میں تقریباً 6 سے 11 فیصد کمی آنے کی توقع ہے۔ اس سے ان کسانوں کی پیداواری لاگت کم ہوگی جن کی روزمرہ زندگی میں یہ فصل اہمیت رکھتی ہے۔

کاجی نیمو (آسام لیموں)

آسام کے جی آئی ٹیگ یافتہ کاجی نیمو (آسام لیموں) کی کاشت بنیادی طور پر ناگاؤں، سونیت پور، کامروپ، دارانگ اور نالباڑی میں ہوتی ہے۔ اس کی پیداوار میں چھوٹے کھیت والے کسان شامل ہیں جن میں مردوں کی تعداد زیادہ ہے۔ اس پھل کا استعمال کھانے، مشروبات بنانے اور دوائیوں میں کیا جاتا ہے۔سال 2021 میں 1200 کلوگرام آسام لیموں کا برآمد چرنگ ضلع سے لندن کے ہول سیل مارکیٹ میں کیا گیا تھا، اور اس کے بعد 2022 میں 600 کلوگرام کی مزید کھیپ وہاں بھیجی گئی تھی۔

جوس، اچار اور چٹنی پر جی ایس ٹی کی نئی شرح 5 فیصد ہونے سے صارفین کو تقریباً 6.25 فیصد سے 11 فیصد تک کی بچت ہوگی۔ اس سے کاجی لیموں کی مانگ بڑھے گی اور اگر کسان زیادہ مقدار میں فروخت کریں گے تو ان کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔

تِیج پور لیچی

جی آئی ٹیگ یافتہ تِیج پور لیچی کی کاشت سونیت پور (تِیج پور اور آس پاس کے علاقے) میں کی جاتی ہے۔ لیچی کا گودا، جیم اور جیلیپر جی ایس ٹی کی شرح 12 فیصد سے گھٹا کر 5 فیصد کر دی گئی ہے۔ یہ صنعت باغات کے مزدوروں اور موسمی مہاجر مزدوروں پر منحصر ہے۔ کئی خاندانوں کی آمدنی اسی پھل کی تیاری پر مبنی ہوتی ہے۔ یہ خاص پھل 2022 میں پہلی بار برطانیہ کے خریداروں تک پہنچا تھا۔

پروسیس شدہ مصنوعات پر ٹیکس اب 5 فیصد ہے، جس سے یہ اشیاء صارفین کو کم قیمت پر دستیاب ہیں اور مقامی پروڈیوسرز(کاشتکاروں) کا منافع بڑھ رہا ہے۔ مجموعی طور پر، ترمیم شدہ شرح سے ان مصنوعات کی قیمت میں تقریباً 6.25 فیصد کمی آئی ہے۔

نتیجہ

آسام کے لوگوں کے روزمرہ زندگی میں جی ایس ٹی اصلاحات سے بامعنی تبدیلیاں آنے کیامید ہے۔ کم ٹیکس سے مانگ بڑھے گی، جس سے خرچ میں اضافہ ہوگا۔ اس سے آسام کے کاریگروں، بنکروں، کسانوں اور مزدوروں کی آمدنی بڑھے گی اور روزگار مستحکم ہوگا۔

مجموعی طور پر، ان تمام تبدیلیوں سے آسام کی معیشت کو فروغ ملے گا، روایتی صنعتوں کو مضبوطی ملے گی، لگژری مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ ہوگا اور ریاست کی قدرتی اور ثقافتی دولت کی طرف سیاح متوجہ ہوں گے۔

پی ڈی ایف دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

Click here to see PDF

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح۔ ش آ۔ش ب ن)

U. No.6771


(Release ID: 2172766) Visitor Counter : 10
Read this release in: English , Hindi , Assamese , Tamil