شماریات اور پروگرام کے نفاذ کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ہندوستان  میں بچوں کی صورتحال-2025 کی اشاعت

Posted On: 25 SEP 2025 4:46PM by PIB Delhi

اعداد و شمار اور پروگرام کے نفاذ کی وزارت (ایم او ایس پی آئی)، حکومت ہند نے 25 ستمبر 2025 کو چنڈی گڑھ میں مرکزی اور ریاستی شماریاتی تنظیموں(سی او سی ایس ایس او) کی 29ویں کانفرنس کے دوران ‘‘چلڈرن ان انڈیا 2025’’ کے عنوان سے اشاعت کا چوتھا شمارہ جاری کیا۔

1.jpg

اشاعت کی اہم جھلکیاں

 

بچوں کی اموات کی شرح (آئی ایم آر) میں کمی آئی ہے، جو 2011 میں 44 تھی اور 2023 میں کم ہو کر 25 ہو گئی ہے۔

تعلیمی نظام میں بچوں کے اسکول چھوڑنے کی شرح 2023-2022 میں 13.8 تھی،  جوکم ہو کر 2025-2024 میں 8.2 ہو گئی ہے۔

قبل از وقت شادی ، 20 سے 24سال کی عمر کی خواتین میں جو 18 سال کی عمر سے پہلے شادی کر چکی تھیں، ان کا تناسب 2016-2015 میں 26.8 فیصد تھا، جو 2021-2019 میں 23.3 فیصد تک کم ہوا ہے۔

گود لیے گئے بچوں کی کل تعداد 2018-2017 میں 3927 سے بڑھ کر 2025-2024 میں 4515 ہوگئی ہے۔

شماریات اور پروگرام کے نفاذ کی وزارت (ایم او ایس پی آئی) 2008سے ‘‘چلڈرن ان انڈیا’’ کے عنوان سے ایک عارضی اشاعت جاری کر تی رہی ہے۔ ‘‘چلڈرن ان انڈیا 2025’’ ہندوستان میں بچوں کی حیثیت سے متعلق چوتھی اشاعت ہے۔ یہ اشاعت ملک میں بچوں کی فلاح و بہبود کا ایک جامع اور تفصیلی تجزیہ فراہم کرتی ہے۔ تعلیم، صحت، غذائیت، بچوں کے تحفظ وغیرہ جیسے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لے کر، اشاعت قابل قدر بصیرت اور ڈیٹا پیش کرتی ہے تاکہ ثبوت پر مبنی پالیسیوں اور کارکردگی سے آگاہ کیا جا سکے جن کا مقصد بچوں کی زندگیوں کو بہتر بنانا اور ان کے حقوق اور بہبود کو یقینی بنانا ہے۔ اشاعت میں پیش کردہ اعداد و شمار ثانوی ذرائع کی بنیاد پر مرتب کیے گئے ہیں، جو حکومت ہند کی مختلف وزارتوں، محکموں اور تنظیموں سے حاصل کیے گئے  اعداد و شمار پر مبنی ہیں۔

یہ ایڈیشن سات ابواب یعنی جائزہ، آبادی اور اہم اعدادوشمار، صحت اور غذائیت، تعلیم اور ترقی، بچوں اور بچوں سے متعلق جرائم اور ان کا تحفظ، پالیسی اور قانونی فریم ورک اور بچوں سے متعلق پائیدار ترقی کے اہداف پر مشتمل ہیں۔ اس اشاعت میں ایک وقف شدہ سیکشن ہے جو کیو آر کوڈکے ذریعے ایکسل فارمیٹ میں تفصیلی ڈیٹا ٹیبلز تک رسائی کے قابل بناتا ہے۔ اس سال کی اشاعت نے اس کی تشکیل اور ساخت میں کئی تبدیلیاں متعارف کروائی ہیں، جن میں شامل ہیں:

1.ایک ماہر کمیٹی تشکیل دی گئی تھی،  جس میں  متعلقہ وزارتوں/محکموں کے نمائندوں اور آبادی کے شعبے کے ماہرین شامل تھے، تاکہ اشاعت میں ممکنہ بہتری کے لیے مشاورت فراہم کی جا سکے۔اس میں اشاعت کے دائرہ کار کو بڑھانے، اعداد وشمار کے ممکنہ ذرائع کی نشاندہی کرنے اور اس کے ڈیزائن اور پیشکش میں اصلاحات کی تجاویز شامل تھیں۔

2.اشاعت کو ایک باب وار فارمیٹ میں معلومات پیش کرنے کے لیے دوبارہ ترتیب دیا گیا ہے، جس میں جامع حوالہ کے لیے ہر باب میں ڈیٹا ٹیبل شامل کیے گئے ہیں۔

3.ایسے اشارےجیسے‘موت کی وجوہات’،‘گود لینے کے اعدادوشمار’، ‘مجموعی کارکردگی کا موازنہ’، اور ‘موبائل اور دیگر آلات کے استعمال’ کو نئی شمولیت دی گئی ہے۔

‘‘چلڈرن ان انڈیا 2025’’ وزارتِ شماریات و پروگرام نفاذ کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے:

https://mospi.gov.in/

‘‘چلڈرن ان انڈیا 2025’’کی اشاعت کی اہم جھلکیاں

نومولود بچوں کی اموات کی شرح (آئی ایم آر) کی تفصیلات:2023 میں بڑی ہندوستانی ریاستوں میں جنس اور رہائش کے لحاظ سے آئی ایم آر کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ قومی سطح پر نومولود بچوں کی اموات کی شرح 25 اموات فی 1,000 زندہ پیدائشوں پر ہے، جو 2022 کی 26 کے مقابلے میں بہترہے۔

نمونہ رجسٹریشن سسٹم- (ایس آر ایس) شماریاتی رپورٹ 2023 کے مطابق، پانچ سال سے کم عمر کی شرح اموات (یو5 ایم آر) کا تخمینہ 29 ہے، جو 2022 کے اعداد و شمار (30) سے بہتر ہے، اور یہ دیہی علاقوں میں 33 اورشہری علاقوں میں 20 ریکارڈ کی گئی ہے۔

 

2.png

ذرائع: سیمپل رجسٹریشن سسٹم، دفتر رجسٹرار جنرل، وزارتِ داخلہ، حکومتِ ہند

2022 اور 2023 میں شرح پیدائش کے اعداد و شمار میں کمی کا رجحان ظاہر ہوتا ہے۔ قومی سطح پر، مجموعی طور پر شرح پیدائش 18.4 فی 1,000 آبادی ہے، جس میں دیہی شرح پیدائش 20.3 ہے، جبکہ 2023 میں شہری علاقوں میں یہ شرح 14.9 ریکارڈ کی گئی ہے۔

3.png

ذرائع: سیمپل رجسٹریشن سسٹم، دفتر رجسٹرار جنرل آف انڈیا، وزارتِ داخلہ، حکومتِ ہند

تعلیم تک رسائی میں، صنفی عدم مساوات  کی وجہ سےکیریئر کے امکانات اور کام کے مواقع میں مساوات متاثر ہوتی ہے۔ کیریئر کی توقعات میں صنفی فرق گہرائی میں جمی ہوئی صنفی دقیانوسی تصورات سے وابستہ ہے کہ کون سا پیشہ مردوں یا خواتین کے لیے مناسب ہے۔ اس صنفی فرق کا پتہ لگانے کے لیے ایک اہم اشاریہ تعلیم میں صنفی برابری کا اشاریہ (جی پی آئی)ہے۔ جی پی آئی جو (جی ای آر پر مبنی ہے) جو کہ مناسب عمر کے گروپ کی آبادی کے ڈھانچے کے اثرات سے آزاد ہوتا ہے، تعلیم میں صنفی مساوات کی تصویر فراہم کرتا ہے۔ ہندوستانی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 2025-2024 کے جی پی آئی کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ قومی سطح پر تمام تعلیمی مراحل میں برابری حاصل ہو چکی ہے،  جس میں ثانوی سطح کا سب سے زیادہ انڈیکس 1.1 ہے۔

4.png

ذرائع: یوڈی آئی ایس ای+، محکمہ اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی، وزارتِ تعلیم، حکومتِ ہند

2024-25 کے لیے تعلیمی سطح پر بچوں کے اسکول چھوڑنے کی شرح کے اعداد و شمار 2024-2023 اور 2023-2022 کے مقابلے میں نمایاں بہتری کی نشاندہی ہوتی ہے۔ تیاری کے مرحلے پر، ڈراپ آؤٹ کی کل شرح تیزی سے 8.7فیصد سے 2.3فیصد تک کم ہو گئی، جس میں بچوں اور بچیوں دونوں  میں کمی آئی ہے۔ درمیانی سطح پر، شرح 8.1فیصد سے کم ہو کر 3.5فیصد ہو گئی۔ ثانوی سطح کے لیے یہ 13.8 (2023-2022) سے 2025-2024 میں 8.2 تک کم ہو گئی ہے۔ مجموعی طور پر، ڈیٹا اسکول میں طلباء کو برقرار رکھنے میں اہم پیش رفت کی عکاسی ہوتی ہے۔

 

5.png

ذرائع: یوڈی آئی ایس ای+، محکمہ اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی، وزارتِ تعلیم، حکومتِ ہند

گود لینے کے اعداد و شمار کے مطابق، ملک کے اندر گود لیے جانے والے بچوں کی تعداد ہر سال مسلسل 2,991 سے 4,155 بچوں کے درمیان رہی ہے، جبکہ بین الاقوامی گود لینے میں ہر سال 360 سے 653 بچوں کے درمیان ہے۔ 2025-2024 میں ملک کے اندر 4,155 بچے گود لیے گئے، جن میں 2,336 لڑکیاں اور 1,819 لڑکے تھے۔ یہ ممکنہ طور پر صنفی ترجیح کی نشاندہی کرتا ہے، کیونکہ ملک کے اندر اور بین الاقوامی گود لینے میں لڑکیوں کولڑکوں کے مقابلے میں زیادہ گود لیا گیا۔

***

ش ح۔ ک ا۔ ش ہ ب

U.NO.6601


(Release ID: 2171369) Visitor Counter : 7
Read this release in: English , Hindi , Malayalam