وزارت خزانہ
azadi ka amrit mahotsav

سیکریٹری، ڈی ایف ایس نے انڈین بینکس ایسوسی ایشن (آئی بی اے) کے زیر اہتمام منعقدہ اجلاس ’ایم ایس ایم ای کو بااختیار بنانا: مواقع، چیلنجز اور آئندہ کا راستہ‘ کی صدارت کی


اس اجلاس میں ایس آئی ڈی بی آئی، پی ایس بی، پی وی بی، آئی بی اے اور ملک بھر کی ایم ایس ایم ای انڈسٹری ایسوسی ایشن کی اعلیٰ قیادت نے شرکت کی

سیکریٹری، ڈی ایف ایس نے کہا: ”ایم ایس ایم ای بھارتی اور عالمی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ یہ بھارت کی جی ڈی پی میں 30 فیصد اور برآمدات میں 45 فیصد سے زیادہ تعاون کرتے ہیں اور اختراعی کاروبار، روزگار اور شمولیتی ترقی کو فروغ دے کر نچلی سطح پر اقتصادی تبدیلی کو آگے بڑھاتے ہیں“

اجلاس میں فوری ترجیحات پر غور کیا گیا اور ایم ایس ایم ای شعبے کے لیے درمیانی اور طویل مدتی لائحہ عمل طے کیا گیا تاکہ نئے مواقع کھل سکیں، لچک میں اضافہ ہو اور یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ایم ایس ایم ای 2047 تک ایک ’وکست بھارت‘ کی تشکیل میں مرکزی کردار ادا کریں گے

Posted On: 18 SEP 2025 6:46PM by PIB Delhi

سکریٹری، ڈی ایف ایس نے آج ممبئی میں انڈین بینکس ایسوسی ایشن (آئی بی اے) کے زیر اہتمام منعقدہ اجلاس ’ایم ایس ایم ای کو بااختیار بنانا: مواقع، چیلنجز اور آئندہ کا راستہ‘ کی صدارت کی۔ اس موقع پر اسمال انڈسٹریز ڈیولپمنٹ بینک آف انڈیا (ایس آئی ڈی بی آئی)، پی  ایس بی، پی وی بی، آئی بی اے اور ملک بھر سے ایم ایس ایم ای انڈسٹری ایسوسی ایشن کی اعلیٰ قیادت ایک جگہ جمع ہوئی۔

 

 

اپنے کلیدی خطاب میں، سکریٹری فنانشل سروسز نے اس بات پر زور دیا کہ ایم ایس ایم ای بھارتی اور عالمی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، جو بھارت کے جی ڈی پی میں 30 فیصد اور برآمدات میں 45 فیصد سے زیادہ تعاون کرتی ہیں اور کاروباری صلاحیت، روزگار اور شمولیتی ترقی کو فروغ دے کر نچلی سطح پر معاشی تبدیلی کی راہ ہموار کرتی ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ بھارت کا متنوع ایم ایس ایم ای شعبہ اس کی مضبوط کاروباری روح کی عکاسی کرتا ہے، جو روایتی صنعتوں سے لے کر جدید ٹیکنالوجی تک پھیلا ہوا ہے، اور یہ شمولیتی ترقی، روزگار کے مواقع اور جدت کو آگے بڑھاتے ہوئے وکست بھارت 2047 کے وژن کو عملی جامہ پہنانے میں ایک کلیدی کردار ادا کرے گا۔ سکریٹری نے اس بات پر زور دیا کہ بہتر مالیاتی رسائی، ٹیکنالوجی اور منڈیوں سے ایم ایس ایم ای کو بااختیار بنانا ایک خود کفیل اور عالمی سطح پر مسابقتی بھارت کی تعمیر کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ صنعت، حکومت اور مالیاتی ادارے مل کر ایم ایس ایم ای شعبے کے لیے نئے مواقع کھول سکتے ہیں اور ان کے مشترکہ تجربات، بصیرت اور عزم زیادہ مؤثر پالیسیوں اور معاون نظاموں کی راہ ہموار کریں گے۔

 

 

حکومت ہند کی جانب سے شعبے کے لیے کیے گئے اقدامات پر ایک پریزنٹیشن پیش کی گئی۔ اجلاس میں ہونے والی غور و فکر کا محور مکمل طور پر ڈیجیٹل قرضوں کی طرف منتقلی، مضبوط کیش فلو پر مبنی انڈر رائٹنگ ماڈل، تاخیر سے ہونے والی ادائیگیاں، ایم ایس ایم ای کی آگاہی میں اضافہ، ڈیٹا کے معیار کو بہتر بنانا، مالی وسائل تک بہتر رسائی اور دیگر شعبوں میں تجاویز کے گرد مرکوز رہا۔

 

 

بات چیت کے دوران اس شعبے کے لیے زیادہ ذمے دار پالیسیاں اور مؤثر سپورٹ سسٹم بنانے کے ارد گرد درمیانی اور طویل مدتی ترجیحات کا تعین کیا گیا۔

*********

ش ح۔ ف ش ع

                                                                                                                                       U: 6256

 


(Release ID: 2168295)
Read this release in: English , Hindi