سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
ایک نہایت علمی اور جامع کنووکیشن خطاب میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے1847 میں قائم کردہ ایشیا کے پہلے انجینئرنگ کالج آئی آئی ٹی رُوڑکی کو تحقیق، اختراع اور سماجی شمولیت کا ایک مثالی نمونہ قرار دیا
وزیر موصوف نے مزید کہا کہ این آئی ایف کی جو درجہ بندی کل جاری ہوئی، اس میں یہ ادارہ، جو پہلے یونیورسٹی آف روڑکی کے نام سے جانا جاتا تھا اور بعد میں آئی آئی ٹی بنا، پورے ملک میں چھٹے نمبر پر رہا
اپنی ہمہ گیر تعلیمی صلاحیتوں اور جغرافیائی محلِ وقوع کے فائدے کے ساتھ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ادارے پر زور دیا کہ وہ ہمالیائی مطالعات کو آگے بڑھائے، جن میں آفات سے نمٹنے کے بندوبست کو لے کر خوشبودار صنعت تک کے شعبے شامل ہیں
ابتدائی صنعتی روابط اور اسٹارٹ اپ ذہنیت اپنانے کی ضرورت پر وزیر موصوف کا زور
آئی آئی ٹی روڑکی کے کنووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اگلا صنعتی انقلاب بایو ٹیکنالوجی کی بنیاد پر ہوگا
انہوں نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ بھارت کی ترقی کی کہانی صرف بڑے شہروں تک محدود نہیں بلکہ 50 فیصد اسٹارٹ اپس چھوٹے قصبوں سے ابھر رہے ہیں
Posted On:
05 SEP 2025 4:56PM by PIB Delhi
ایک نہایت علمی اور جامع کنووکیشن خطاب میں مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے سائنس و ٹیکنالوجی، ارضیاتی علوم اور وزیر مملکت برائے وزیر اعظم کا دفتر، محکمۂ جوہری توانائی، محکمۂ خلائی امور، عملہ، عوامی شکایات اور پنشن، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج آئی آئی ٹی روڑکی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ، جو1847 میں قائم ہوا اور ایشیا کا پہلا انجینئرنگ کالج ہے، تحقیق، اختراع اور سماجی شمولیت کا ایک مثالی نمونہ ہے۔
وزیرموصوف نے مزید کہا کہ این آئی ایف کی جو درجہ بندی کل جاری ہوئی، اس میں یہ ادارہ، جو پہلے یونیورسٹی آف روڑکی کے نام سے جانا جاتا تھا اور بعد میں آئی آئی ٹی بنا، پورے ملک میں چھٹے نمبر پر رہا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اپنی ہمہ گیر تعلیمی صلاحیتوں اور جغرافیائی محلِ وقوع کے پیشِ نظر ادارے پر زور دیا کہ وہ ہمالیائی مطالعات کو آگے بڑھاتے ہوئے جن میں آفات سے نمٹنے کے بندوبست سے لے کر خوشبودار صنعت تک کے شعبے شامل ہوں۔
مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے کنووکیشن خطاب پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ آئی آئی ٹی روڑکی کے تقریباً 240 اسٹارٹ اپس—جو پورے بھارت کے 1.7 لاکھ اسٹارٹ اپس کا حصہ ہیں—ملک کے اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم میں اس ادارے کی نمایاں خدمات کا ثبوت ہیں۔ انہوں نے کہا: ’’آپ کے نو مراکز امتیاز، آفات کے خطرات، لچک اور پائیداری کے شعبے میں پیش رو کام اور مقامی برادریوں کے ساتھ آپ کی گہری شمولیت—جیسا کہ متحرک گاوؤں جیسے اقدامات—آپ کو حقیقی معنوں میں ایک رول ماڈل بناتے ہیں۔ آپ کا ہمالیہ کے دامن میں ہونا نہ صرف آفات سے نمٹنے میں اہم ہے بلکہ امن کے دنوں میں بھی لچک اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔‘‘
وزیر موصوف نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ آئی آئی ٹی روڑکی کو کئی پلیٹ فارمز پر تسلیم کیا گیا ہے۔ ادارے نے لگاتار چوتھی بار کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری کی جانب سے ’’سب سے زیادہ اختراعی ادارہ ایوارڈ‘‘ حاصل کیا ہے، ساتھ ہی ’’گتی شکتی اچیور ایوارڈ برائے خواتین کی شاندار کارکردگی ایس ٹی ای ایم‘‘ بھی جیتا ہے۔ انہوں نے ادارے کو تازہ ترین قومی درجہ بندی میں چھٹا مقام حاصل کرنے پر بھی مبارکباد دی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ڈائریکٹر پروفیسر کمل کشور پنت اور ڈپٹی ڈائریکٹر پروفیسر یو۔پی۔ سنگھ سمیت سینئر فیکلٹی کی قیادت کی تعریف کی، جنہوں نے ادارے کو علمی اور تحقیقی امتیاز کی سمت گامزن کیا ہے۔ انہوں نے ادارے کی اس وراثت کو بھی یاد کیا کہ یہ بھارت کا سب سے قدیم انجینئرنگ کالج ہے، جو بغیر کسی باضابطہ کوشش کے آئی آئی ٹی میں تبدیل ہوا۔ ”یہ اس عظمت اور اعتماد کی ایک نادر مثال ہے جو اس ادارے نے دہائیوں میں حاصل کی۔“
آئی آئی ٹی روڑکی کے کردار کو قومی تناظر میں رکھتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سائنس و ٹیکنالوجی میں حکومت کے مستقبل بین اقدامات کو اجاگر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت عالمی اسٹارٹ اپ منظرنامے میں تیزی سے ابھرا ہے اور آج تیسری پوزیشن پر ہے، جہاں 1.7 لاکھ رجسٹرڈ اسٹارٹ اپس ہیں، جن میں سے تقریباً نصف چھوٹے شہروں اور قصبوں سے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا: ’’یہ مواقع کی جمہوریت ہے اور آئی آئی ٹی روڑکی جیسے ادارے اس رفتار کو مزید تقویت دے سکتے ہیں۔“
وزیر نے بایو ٹیکنالوجی، خلائی سائنس، جوہری توانائی اور ہمالیائی وسائل کے شعبوں میں ابھرتے ہوئے مواقع کا ذکر کرتے ہوئے زور دیا کہ اگلا صنعتی انقلاب بایو ٹیکنالوجی پر مبنی ہوگا۔ انہوں نے ادارے پر زور دیا کہ وہ سول انجینئرنگ اور آفات کے انتظام جیسے اپنے مضبوط شعبوں کے ساتھ ساتھ بایو ٹیکنالوجی اور ری جنریٹیو پروسیسز جیسے نئے میدانوں کو بھی تلاش کرے۔ انہوں نے حکومت کی حالیہ پہلوں جیسے لیونڈر کی کاشت میں ’’بیگنی انقلاب ‘‘ اور بایو ای³ (روزگار، ماحولیات، معیشت) کے تحت نئی بایو ٹیکنالوجی پالیسیوں کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ ایسے شعبوں میں اکیڈمیا اور صنعت مل کر کام کر سکتے ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جلد از جلد صنعتی روابط اور مضبوط عوامی-نجی شراکت داریوں پر زور دیا اور فارغ التحصیل طلبہ کو نصیحت کی کہ وہ صرف سرکاری یا کارپوریٹ ملازمتوں پر انحصار کرنے کے بجائے اختراع پر مبنی انٹرپرائزز کے قائد بنیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ بھارت کی حالیہ کامیابیاں—ویکسین کی تیاری، خلائی تحقیق اور عالمی اختراعی درجہ بندی میں بلندی—حکومتی تعاون، نجی پہل اور نوجوانوں کی صلاحیتوں کے امتزاج سے ممکن ہوئیں۔
انہوں نے فارغ التحصیل طلبہ سے کہا: ’’آپ بہترین دور میں پیدا ہوئے ہیں۔ آپ کی تقدیر نے آپ کو یہ خوش نصیبی عطا کی ہے اور مجھے یقین ہے کہ آپ بھارت کے موجودہ مواقع سے بہترین فائدہ اٹھائیں گے۔“
اس تقریب میں بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین ڈاکٹر بی۔ وی۔ آر۔ موہن ریڈی، ڈائریکٹر پروفیسر کمل کشور پنت، ڈپٹی ڈائریکٹر پروفیسر یو۔ پی۔ سنگھ، عملے کے ارکان اور فارغ التحصیل طلبہ شریک ہوئے۔
*****
ش ح۔ ش ا ر۔ ول
Uno- 5717
(Release ID: 2164247)
Visitor Counter : 2