کیمیکلز اور فرٹیلائزر کی وزارت
ملک میں کھادوں کی صورتحال
کھادوں کا محکمہ سائنسی منصوبہ بندی ، مضبوط پیداوار میں اضافے اور سبسڈی کی معاونت کے ذریعے کھاد کی بروقت اور مناسب دستیابی کو یقینی بناتا ہے
اسٹریٹجک عالمی شراکت داری کے ساتھ ساتھ یوریا میں ریکارڈ 35 فیصد کے اضافے اور ڈی اے پی/این پی کے کی پیداوار میں 44فیصد کےاضافے نے آتم نربھرتا کو مضبوط بنایا ہے اور کسانوں کی کھاد کی طویل مدتی ضروریات کو یقینی بنایا ہے
خریف 2025 میں آرام دہ کھادوں کی دستیابی برقرار رہی؛ عالمی رکاوٹوں کے درمیان بغیر کسی کمی کے زیادہ فروخت ہوئی
مضبوط حکمرانی ، نفاذ اور کسانوں پر مرکوز پالیسیاں کسانوں کی فلاح و بہبود اور قومی غذائی تحفظ کے لیے حکومت کے عزم کی تصدیق کرتی ہیں
Posted On:
22 AUG 2025 5:07PM by PIB Delhi
کھادکے محکمے(ڈی او ایف) کو ملک بھر میں کھاد کی بروقت اور مناسب مقدار میں فراہمی کویقینی بنانے کا اہم فریضہ سونپا گیا ہے۔ ہر فصل کے سیزن کے آغاز سے قبل، زراعت و کسانوں کی فلاح و بہبودکا محکمہ (ڈی اے اینڈ ایف ڈبلیو) ریاست وار کھاد کی ضروریات کا جائزہ لیتا ہے۔ کھاد کا محکمہ ان تخمینوں کی بنیاد پرریاست وار اور کمپنی وار ماہانہ سپلائی منصوبہ جاری کرتا ہے۔
گزشتہ ایک دہائی کے دوران، ملک میں کھاد کی مقامی پیداوار میں بے مثال ترقی ہوئی ہے اور عالمی سطح پر اہمیت کی حامل کے ذریعے بھارت کی خوراک کے تحفظ کو مزید تقویت حاصل ہوئی ہے۔یوریا کی پیداوار میں زبردست اضافہ ہوا ہے ۔ یہ پیداوار جو2013-14 میں 227.15 لاکھ میٹرک ٹن تھی،2024-25 میں بڑھ کر 306.67 لاکھ میٹرک ٹن ہو گئی ہے ۔ یعنی اس میں35 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔اسی طرح ڈی اے پی اور این پی کے ایس کھادوں کی مشترکہ پیداوار110.09 لاکھ میٹرک ٹن سے بڑھ کر 158.78 لاکھ میٹرک ٹن تک پہنچ گئی ہے ۔ یعنی اس میں 44 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ حکومت کی کھاد کے شعبے میں خود کفالت بڑھانے کی مسلسل کوششوں کا یہ نتیجہ ہے۔
موجودہ جغرافیائی سیاسی صورتحال نے ملک میں کھاد کی فراہمی کو متاثر کیا ہے ۔ بحر احمر کے جاری بحران نے فراہمی میں خلل ڈالا ہے،جس کے باعث جہازوں کو کیپ آف گڈ ہوپ کے ذریعے موڑنا پڑا ، جس سے سفر میں 6,500 کلومیٹر کا اضافہ ہوا ہے۔اس سے خاص طور پر ڈی اے پی کی ترسیل میں تاخیر ہوئی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ، روس-یوکرین جنگ اور اسرائیل-ایران جنگ کی وجہ سےعالمی منڈی میں کھاد کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
ان عالمی چیلنجوں کے باوجود، بھارت کی حکومت نے قابل ستائش پیش بینی اور حکمت عملی کا مظاہرہ کیا کہ سفارتی روابط، لاجسٹک اقدامات اور طویل مدتی معاہدوں کے ذریعےاس بات کو یقینی بنایا گیا کہ کسانوں کو کھاد کی کمی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔بھارتی کھاد کمپنیوں کے کنسورشیم اور مراقش کے درمیان 25 لاکھ میٹرک ٹن ڈی اے پی اور ٹی ایس پی کی فراہمی کا معاہدہ طے پایا۔مزید یہ کہ، جولائی 2025 میں سعودی عرب اور بھارتی کمپنیوں کے درمیان 2025-26 سے شروع ہونے والے پانچ سال کے لیے سالانہ 31 لاکھ میٹرک ٹن ڈی اے پی کی فراہمی کا طویل مدتی معاہدے(ایل ٹی اے) پربھی دستخط کئے گئے ۔
یہ مضبوط بین الاقوامی معاہدے بھارت کی طویل مدتی کھاد کی ضروریات کو محفوظ بنانے اور ریاستوں کو بروقت ان کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کیے گئے ہیں۔ان کوششوں کے نتیجے میں، خریف 2025 کے موجودہ سیزن کے دوران تمام ریاستوں میں کھاد کی دستیابی تسلی بخش رہی ہے۔یوریا 143 لاکھ میٹرک ٹن کی پرو-ریٹا ضرورت کے مقابلے میں 183 لاکھ میٹرک ٹن دستیابی رہی،جبکہ 155 لاکھ میٹرک ٹن فروخت ہو چکی ہے۔ڈی اے پی، 45 لاکھ میٹرک ٹن کی ضرورت کے مقابلے میں 49 لاکھ میٹرک ٹن دستیاب،اور 33 لاکھ میٹرک ٹن فروخت ہو چکی ہے۔این پی کیز، 58 لاکھ میٹرک ٹن کی ضرورت کے مقابلے میں 97 لاکھ میٹرک ٹن دستیابی،اور 64.5 لاکھ میٹرک ٹن فروخت ہو چکی ہے۔
مندرجہ بالا اعداد و شمار سے واضح ہے کہ موجودہ سیزن کے دوران کھاد کی دستیابی تسلی بخش رہی ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ 20 اگست 2025 تک، پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں یوریا کی فروخت میں 13 لاکھ میٹرک ٹن سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔اس فروخت میں اضافے کے باوجود، کھاد کے محکمے نےمقامی پیداوار کو بڑھا کر اور عالمی ٹینڈرز کے ذریعے خریداری کر کےملک بھر میں یوریا کی بلا رکاوٹ فراہمی کو یقینی بنایا ہے۔
عالمی منڈی میں کھاد کی زیادہ قیمتوں سے کسانوں کو بچانے کے لیے،حکومت ہند کھادوں کی بروقت اور سستی فراہمی یقینی کو بنانے کے لیے بڑی سبسڈی دے رہی ہے۔یوریا کسانوں کو اب بھی (نیِم کوٹنگ اور قابل اطلاق ٹیکسز کے علاوہ)قانونی طور پر مقرر کردہ ایم آر پی 242 روپے فی 45 کلوگرام بیگ پر فراہم کیا جا رہا ہے۔ڈی اے پی کی دستیابی کو 1350 روپے فی بیگ پر یقینی بنانے کے لیے،حکومت نے درآمدی اور ملکی ڈی اے پی پر خصوصی پیکیج دیا ہے،جس میں دیگر اخراجات کی ادائیگی،جی ایس ٹی کی ادائیگی،مناسب منافع کی فراہمی اور بین الاقوامی منڈی میں ڈی اے پی کی قیمت میں اضافے کی تلافی شامل ہیں۔
کھاد کا محکمہ ریاستی حکومتوں، بندرگاہی حکام، ریلوے کی وزارت اور کھاد کمپنیوں کے ساتھ باقاعدگی سے رابطہ قائم رکھتا ہے،تاکہ ابھرتی ہوئی کسی بھی ممکنہ رکاوٹ کا پیشگی حل نکالا جا سکے۔ریاستوں کو یہ ہدایت بھی دی گئی ہے کہ وہ بلیک مارکیٹنگ، ذخیرہ اندوزی، زیادہ قیمت وصولی اور کھاد کے غلط استعمال کے خلاف مؤثر کارروائی کو یقینی بنائیں۔پورے ملک میں اپریل 2025 سے اب تک 1,99,581 معائنے / چھاپے کیے گئے۔7,927 وجہ بتاؤ نوٹس جاری کئے گئے۔3,623 لائسنس منسوخ یا معطل کیے گئے۔311 ایف آئی آرز ایسنشل کموڈیٹیز ایکٹ (ای سی ایکٹ) کے تحت درج کی گئیں۔
حکومت ہند اس بات کے لیے پرعزم ہے کہ تمام کسانوں کو کھاد کی بروقت اور منصفانہ دستیابی یقینی بنائی جائے۔یہ اقدام زرعی پائیداری، کسانوں کی فلاح و بہبوداور قومی غذائی تحفظ کے تئیں حکومت کے غیر متزلزل عزم کا اظہار ہے۔
********
ش ح ۔ ش م ۔ م الف
U NO-5199
(Release ID: 2159878)