جل شکتی وزارت
دریائے کرشنا کے پانی کے تنازعہ سے متعلق ٹریبونل
Posted On:
21 AUG 2025 3:50PM by PIB Delhi
دریائے کرشنا کے پانی کے تنازعہ سے متعلق ٹریبونل (کے ڈبلیو ڈی ٹی-II) نے آئی ایس ڈبلیو آر ڈی ایکٹ 1956 کی دفعہ 5(2) کے تحت اپنی رپورٹ اور فیصلہ مرکزی حکومت کو30 دسمبر2010 کو پیش کیا تھا۔ اس کے بعد فریق ریاستوں اور مرکزی حکومت نے ایکٹ کی دفعہ 5(3) کے تحت ٹریبونل سے مزید وضاحت طلب کی۔ ٹریبونل نے اپنی مزید رپورٹ آئی ایس آر ڈبلیو ایکٹ 1956 کے سیکشن 5(3) کے تحت 29 نومبر2013 کو بھجوائی ہے، جس میں سابقہ آندھرا پردیش، مہاراشٹرا اور کرناٹک کے درمیان پانی تقسیم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ ریاستوں کی درخواست پر ٹربیونل کا فیصلہ مستقبل میں مزید نظرثانی کے لیے سامنے آسکتا ہے کیونکہ ماضی میں مختلف ٹربیونلز نے مخصوص وقت گزر جانے کے بعد ان کی طرف سےتقسیم کردہ پا نی کا متواتر جائزہ لینے کی بھی وکالت کی ہے۔
اس دوران، سابقہ ریاست آندھرا پردیش نے کے ڈبلیو ڈی ٹی-II آرڈر مورخہ 30 دسمبر2010 کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔ اس معاملے میں، سپریم کورٹ نے اپنے حکمنامہ مورخہ16 ستمبر2011 کے ذریعے ہدایت کی ہے کہ اگلے احکامات تک تینوں ریاستوں اور مرکزی حکومت کی طرف سے دائر درخواستوں پر ٹریبونل کے ذریعہ لیا جانے والا فیصلہ ایکٹ کی دفعہ 6 (1) کے لحاظ سے سرکاری گزٹ میں شائع نہیں کیا جائے گا۔ لہٰذا سپریم کورٹ کے حکم امتناعی کی وجہ سے 29نومبر2013کے فیصلے کو نوٹیفائی نہیں کیا جا سکا۔
اس کے بعد، آندھرا پردیش ریاست کی از سرنوتشکیل سے متعلق ایکٹ 2014 کے سیکشن 89 میں موجود شرائط و ضوابط کو حل کرنے کے لیے، ٹریبونل کی مدت میں سال بہ سال توسیع کی گئی ہے۔ حال ہی میں، مرکزی حکومت نے دریائے کرشنا کے آبی تنازعہ سے متعلق ٹریبونل-II کی مدت میں ایک سال کی مدت کے لیے توسیع کی ہے،جو یکم اگست2025، بذریعہ گزٹ نوٹیفکیشن نمبر 3221(E) مورخہ10جولائی2025،15جولائی 2025 کو شائع ہوا۔
یہ جانکاری جل شکتی کے وزیر مملکت جناب راج بھوشن چودھری نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں فراہم کی۔
*****
ش ح-م ع۔ ف ر
UR No-5084
(Release ID: 2159209)